مجلس۱۶ ۔اگست ۲۰۱۴ء ۔اللہ کو اللہ کےلئے چاہو!

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

خلاصۂ مجلس: ۔  حضرت والا دامت برکاتہم کی تشریف آوری سے قبل جناب مصطفیٰ صاحب نے حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کے اشعار سنائے ، اشعار کے اختتام پر حضرت والا محبی و محبوبی مرشدی و مولائی حضرت والا میر صاحب دامت برکاتہم مجلس میں رونق افروز ہوئے پھر تقریباً ۱۵ منٹ مزاح کی محفل ہوئی جس میں ایک بزرگ شخصیت نے نہایت مزاحیہ انداز میں حضرت والا  میر صاحب دامت برکاتہم کے اشعار سنائے، یہ صاحب حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ  کو بھی اپنی باتوں اور انداز سے لطف اندوز کیا  کرتے تھے اور حضرت والابھی اِن سے بہت محبت فرماتے تھے ، اب یہ حضرت والا میر صاحب دامت برکاتہم نے اصلاحی تعلق رکھتے ہیں اور حضرت والا کو بھی اپنی باتوں اور پرلطف انداز سے خوب ہنساتے ہیں ، حضرت والا اِن کی باتوں سے بہت مزہ لیتے ہیں اور خوب خوش ہوتے ہیں ، حضرت والا میر صاحب دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ’’ ہمارے بزرگ خشک نہیں تھے کہ منہ پھلائے خاموش بیٹھے رہیں ، وہ ہنستے بھی تھے اور ہنساتے بھی تھے‘‘جس کی وجہ سے  ہزاروں ٹینشن اور ڈیپریشن کے مریض   اِن  کی پُرلطف صحبت اور مجالس سے  اچھے ہوگئے اور اِن کے گھر جنت کا نمونہ بن گئے۔ پرلطف مجلس کے بعد حضرت والا میر صاحب دامت برکاتہم نے خزائن شریعت و طریقت سے  شیخ العرب والعجم عارف باللہ محی السنہ مجددِ دوراں حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ملفو ظات پڑھ کر سنائے اور درمیان درمیان ملفوظات کی تسہیل میں قیمتی ارشادات بھی فرماتے تھے جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

ملفوظات

جن سے اللہ اصلاح کا کام  لیتے ہے  تو پھر اُن کو بصیرت بھی عطا فرماتے ہیں۔

طالب مولیٰ کی نیت صرف یہ ہونی چاہیے کہ صرف میری اصلاح ہوجائے خلافت کی بھی نیت نہ ہو کیونکہ  جو طالبِ خلافت ہو وہ خلافت کا اہل ہی نہیں، اس لئے اللہ کو اللہ کےلئے چاہو!

بعض وقت چور کو کوتوال بنادیا جاتا تاکہ وہ شرما کر چوری کرنا چھوڑ دے، لہٰذا بعضوں کو خلافت اِس لئے دی جاتی ہے کہ وہ شرما کر اپنی اصلاح کرلیں گے اور گناہوں کو چھوڑ دیں گے۔بعضوں کی اصلاح خلافت دینے پر ہی موقوف ہوتی ہے، اسی طرح اُن کی اصلاح ہوجاتی ہے اور جو اپنے کو خلافت کا اہل سمجھے تو جو اپنے کو اہل سمجھتا تھا وہ اہل نہیں ہے۔ اس پر ایک نوجوان کا قصہ بیان فرمایا کہ جب اُن کو حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے خلافت عطا فرمائی تو اُن پر عجیب فنائیت اور انکساری کی کیفیت طاری ہوگئی اور زاروقطار رونے لگے کہنے لگے کہ میں اِس کا اہل نہیں ہوں !! میں اس کا اہل نہیں ہوں!!۔۔۔۔ جب وہ چلے گئے تو حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے ہمارے شیخ حضرت میر صاحب دامت برکاتہم سے فرمایا کہ’’ دیکھو! کیسی اچھی حالت ہے اِس کی‘‘

خلافت مقصود نہیں اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود ہے، اس لئے صرف اللہ تعالیٰ کی رضا سامنے ہو۔

حضرت تھانویؒ کا ملفوظ نقل فرمایا جب کسی نے کہا کہ اب امام غزالی ، امام ابوحنفیہ  وغیرہ جیسے بزرگ نہیں رہے تو حضرت تھانویؒ نے جوش میں فرمایا  ارے ہمارے اکابر تو غزالی،شبلی اور امام ابو حنفیہ رحمہا اللہ  سے بھی بڑھ گئے۔ مولانا گنگوہی ؒ کے بارے میں فرمایا کہ اتنے بڑے عالم تھے کہ اگر اجتہاد کا دعویٰ کرتے تو نبھا جاتے لیکن چونکہ اب اجتہاد نہیں ہے اس لئے مقلد ہی رہے۔

جو دنیا کی محبت دل میں نہیں رکھتا اُس کے پیچھے پیچھے دنیا پھرتی ہے۔اس پر ایک بزرگ کا واقعہ بیان فرمایا

صحبت اہل اللہ کی تاثیر پر بہت قیمتی باتیں ارشاد فرمائیں۔

جس کو عرش کا سایہ نصیب ہوگا اُس کا حساب کتاب نہیں ہوگا، عجیب مثال سے یہ بات سمجھائی۔ جن کو عرش کے سایے میں اللہ تعالیٰ بلا ئے گے تو رحمت سے بلائیں گے تو پھر عذاب نہیں دیں گے وہ تو ارحم الراحمین ہیں۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries