مجلس۳۰ اگست ۲۰۱۴ء ۔حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ ہمہ وقت باخدا تھے !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

خلاصۂ مجلس: ۔ حضرت والا  میردامت برکاتہم کی تشریف آوری میں تاخیرتھی ، شروع میں جناب کمال الدین صدیقی  صاحب دامت برکاتہم (خلیفہ حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ )نے حضرت مرشدی و مولائی محبی و محبوبی حضرت اقدس میر صاحب دامت برکاتہم کے فارسی اشعار پیش فرمائے جو حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کی محبت میں حضرت میر صاحب دامت برکاتہم نے کہے ہیں اور بقول حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ امیر خسرو رحمۃ اللہ علیہ کے مقام سے کہے گئے، ان اشعارکے بعد حضرت والا میر صاحب دامت برکاتہم   اور اشعار بھی سنانے شروع کئے ، اس دوران حضرت اقدس  میر صاحب دامت برکاتہم مجلس میں رونق افروز ہوئے اور سلام فرمایا ، نشست پر تشریف فرما ہوئے اشعار جاری رکھنے کو فرمایا  اور ساتھ ساتھ اِن کی تشریح بھی فرمائی ۔اس کے بعد جناب فیروز میمن صاحب دامت برکاتہم کے توجہ دلانے پر  تصویر کشی کے حوالے سے زبردست تنبیہ  اور اعلان فرمایا۔اس کے بعد جناب ممتاز صاحب نے خزائن شریعت و طریقت سے ملفوظات پڑھنے شروع کئے۔ آخر تک یہی سلسلہ رہا۔

ملفوظات

فرمایا: بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ اشعار ہیں لیکن میں بقسم کہتا ہوں میں نے ۴۶ برسوں میں ایک لمحے کو بھی حضرت کو میں نے اللہ سے غافل نہیں دیکھا۔کبھی کوئی غفلت کی بات حضرت والا کے زبانِ مبارک سے نہیں سنی، چاہے حضرت ہنس رہے ہوں چاہے کچھ اور باتیں کررہےہوں ، چاہے دین کی باتیں کررہے ہوں، چاہے تنہائی میں خوش طبعی کی باتیں کررہے ہوں لیکن کسی بھی حضرت کا دل اللہ سے غافل نہیں ہوتا تھا، اُس کا اثر یہ تھا کہ سنے والوں کے دل اللہ کی طرف کھینچے رہتے تھے۔

حضرت والاچاہے  کتنا ہی ہنساتے لیکن کبھی ایسا نہیں ہوا کہ حضرت والا دل اللہ تعالیٰ سے غافل ہوا ہو ، ہمہ وقت باخدا تھے اس پر میں قسم کھا کر کہہ رہا ہوں (پھر انتہائی فنائیت سے فرمایا) اگرچہ میری قسم کا تو اعتبار نہیں ہے، کوئی اہمیت نہیں ہےلیکن مسلمان کی قسم ہے ، کسی درجے میں تو اہمیت رکھتی ہے۔ اس لیے یہ اشعار میرے دل کی آواز ہیں خالی شعر نہیں ہیں۔

کیسی غفلت اور کیسی معصیت ! حضرت والا کے پاس تو غفلت نام کی بھی نہیں تھی ، کبھی زندگی میں حضرت والا سے کوئی گناہ نہیں ہوا تھا، مادر زاد ولی، بچپن سے ہی اللہ تعالیٰ کی طرف جذب ، جب کہ چھوٹے بچوں کو یاد بھی نہیں آتا لیکن جب حضرت والا گود میں تھے تو  آسمان کو دیکھ کر حضرت سوچتے تھے کہ یہ زمین  آسمان کس نے بنایا ہے؟ پھر جب اور بڑ ے ہوئے توپھر یہ شعر پڑھتے تھے ؎

اپنے ملنے کا       پتہ               کوئی                نشان
تو بتا دے مجھ کو اے ربِ جہاں

’’ترجمۃ المصنف ‘‘میں بھی حضرت والا نے لکھا ہے کہ ’’ میں راتوں کو جاگتا تھا اور آسمان کو دیکھ دیکھ کہ یہ شعر پڑھتا تھااور اللہ کی یاد میں رویا کرتا تھا۔‘‘جیسے تائؔب صاحب نے کہا کہ

 اندھیرے کیا ہیں یہ تائؔب اُسے خبر ہی نہیں
کہ جس نے دیکھے ہیں کُھلتے ہی آنکھ مل کے چراغ

جس نے آنکھ کُھلتے ہی اولیاء اللہ کے چراغ دیکھےتو اُس کو کیا معلوم کے گناہ کے اندھیرے کیا چیز ہوتے ہیں تو وہ ہمیشہ نور ہی میں رہے، اور نور ہی والے تھے صاحبِ نور تھے، سراپا نور تھے ۔بعض وقت ایسا معلوم ہوتا تھا کہ حضرت والا کا جسم نہیں ہےنور ہی نور ہے۔

فرمایا : اللہ تعالیٰ جن آرزؤں اور جن تمناؤں سے ناراض ہوتے ہیں اُن کا خون کرنے کو ہمارے شیخ کہتے ہیں تو بظاہر تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ بہت حسرت کی بات ہے، مشقت کی بات ہےاور بہت غم کی بات ہےلیکن دراصل عشرت یعنی عیش آرام و سکون کی باتیں ہیں، اس لئے کہ اِن حرام خواہشات کا خون کرنے سے دل کو سکون ملتا ہے، اِس کا انجام سکون ہےبرعکس اِن حرام خواہشات پر عمل کرنے اور دل کی بھڑاس نکالنے سے بظاہر تو عشرت یعنی آرام نظر آتا ہےلیکن اِس کا انجام بےسکونی اور بے چینی ہےاور زندگی عذاب ہوجاتی ہے۔ حضرت والا فرماتے تھے کہ’’ منہ میں کباب اور دل پر عذاب‘‘

جناب فیروز میمن صاحب نے عرض کیا کہ ایک آدمی نے موبائل سے تصویر لینے کی کوشش کی تھی الحمدللہ ہمارے دوستوں نے اُس کو دیکھ لیا اور منع کردیا ، اگرمجلس کے شروع اور آخر میں اعلان ہوجائے!!! اس پر   فرمایا: بھئی دیکھو!  یہ تصویر وغیرہ بنانے کو ہم بالکل حرام سمجھتے ہیں چاہے وہ ڈیجیٹل ہو چاہے کوئی بھی ہو۔اس کو جائز نہیں سمجھتے ! اور یہاں جب آؤ تو اللہ تعالیٰ کی محبت سیکھنے آؤ۔۔۔ اور اگر یہ تصویر کھینچے کا گناہ کا کام کرلیا تو بجائے ثواب کے یہ گناہِ جاریہ بن جائے گایعنی کوئی دوسرا دیکھے گا وہ بھی ایسا ہی کرے گااور جب تک یہ تصویر اِس طرح چلے گی تو آپ کے نامۂ اعمال میں سب کا گناہ لکھا جاتا رہے گا۔۔۔ تو کیا فائدہ ایسا کام کرنے سے!! لہٰذا یہاں کوئی صاحب یہاں تصویر کھینچے گے یا آیندہ کوشش کریں گےتو ہم اُن کا موبائل ضبط کرلیا جائے گا۔۔۔ کیونکہ ایسا کام کسی نے کیااور اِس میں ہم اس میں تسامح یعنی غفلت کریں گے تو  ہم بھی پکڑیں جائیں گے، لہٰذا ایسا کام نہ کیا جائے۔اس سے ناراضگی الگ ہوگی او ر کتنے لوگوں کا یہاں اِس کام سے دِل دُکھے گاکیونکہ یہ لوگ اللہ کے لئے آتے ہیں اور سب سے بڑا عذاب تو یہ ہے کہ کسی بھی اللہ والےکا دِ ل دُکھ جائے۔اور اِن آنے والوں کے تو اخلاص میں کوئی شبہ نہیں ، حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ اللہ کے لئے اِن آنے والوں کے قدموں کو میں اپنی نجات کا ذریعہ سمجھتا ہوں۔ لہٰذااِ س کام سے پناہ مانگو!! اور کوئی فائدہ بھی اِس سے نہیں ہے۔ لہٰذا پہلے جب یہ کیمرے نہیں تھے  اور جو لوگ اُس وقت جانداروں سے تصویریں بناتے تھے تو خاندان والے اُس لوگوں کو بائیکات کردیتے تھے اُن کے گھر میں کوئی کھاتا تھا نہ پیتا تھا لیکن آج کل اِس کو گناہ بھی نہیں سمجھتے ، بچہ بچہ تصویر کھینچ رہا ہےاِس کو بُرا ہی نہیں سمجھتے ، اس لئے ایک وقت قیامت کے قریب ایسا آئے گا کہ گناہ زیادہ ہوں جائیں گے۔۔پھر ایک وقت ایسا آئے گا کہ گناہ کی طرف بلائیں گے۔۔۔ اور پھر ایک وقت ایسا آئے گا کہ گناہ کرنے کو بُرا بھی نہیں سمجھیں گے، گناہ کی طرف بلائیں گے اور جو گناہ نہیں کرے گا اُس کو حقیر سمجھیں گےاُس کا مذاق اُڑائیں گے۔۔۔ وہی زمانہ آگیا کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمادیا وہ ہو کے رہے گا۔ ۔۔ اس لئے جن چیزوں سے اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما دیااُس سے بچو!!  ورنہ یہاں پر آنا جانا سب بے کا ر ہوجائے گا، اس لئے کہ جب نافرمانی کروں گے تو یہاں سے کچھ بھی نہیں ملے گااور بجائے فائدے کے نقصان لے کر جاؤں گے۔۔ لہٰذا یہاں آیندہ ایسی کوئی حرکت نہ کرے !! خوب غور سے سن لو!! اور دوسروں کو بتا بھی دو!! تصویر کھینچنا بالکل حرام ہے!! ہم اِس کو برداشت نہیں کرتے!! ۔ وہاں خانقاہ گلشن میں جب لوگ حضرت والا کی تصویر لینے کی کوشش کرتے تھے اوربار بار منع کرنے کے باوجود جب باز نہیں آئے  میں نے کئی لوگوں کی پٹائی بھی کی، اور اُن کو کیمرہ بھی ضبط کرلیا جاتا تھا ۔ لیکن پھر منت سماجت کرکے  مولانا مظہرصاحب سے لے جاتے تھے لیکن اِس پٹائی کی برکت سےپھر اُن کی آیندہ ہمت نہیں ہوئی ۔۔۔ تو ایسی نوبت ہی کیوں آنے دو!! پٹنا کوئی اچھی بات تو نہیں ہے!!

آخر میں حضرت والا کے الہامی علوم و معارف، پوری دنیا کے علماء کرام کا حضرت کی طرف رجوع کے حوالے سے درد بھری باتیں ارشاد فرمائیں!

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries