مجلس۳۱ ۔اگست ۲۰۱۴ء ۔اہل اللہ استقامت کے پہاڑ ہوتے ہیں  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

خلاصۂ مجلس: ۔ حضرت والا  میردامت برکاتہم کی تشریف آوری میں تاخیرتھی ، شروع میں مولانا ابراہیم کشمیر ی صاحب نے اشعار پیش کئے، پھر جناب مصطفیٰ صاحب نے حضرت والا کے اشعار سنائے، اس دوران حضرت اقدس میر صاحب دامت برکاتہم مجلس میں رونق افروز ہوئے اور اشعار جاری رکھنے کو فرمایا ، اشعار کے اختتام پر ملفوظات جناب ممتاز صاحب نے پڑھے اور حضرت والا تسہیل فرماتے رہے۔ آج کی مجلس ایک گھنٹے تک جاری رہی۔

ملفوظات

فرمایا: اس لئے اولیاء اللہ نفس کی ایک حرام بات بھی نہیں مانتے ،

اللہ کی دوستی اور ولایت کی علامت یہ ہے کہ وہ نفس کے دشمن ہوتے ہیں۔

اللہ پیارے کے بعضے بندے ایسے پیارے ہیں جو اُن کو پیار کرتا ہو اللہ تعالیٰ اُس کو بھی پیارا بنا لیتے ہیں۔ اللہ والے ایسے ہمنشیں ہیں کہ اُن کے پاس کا بیٹھنے والا بھی محروم نہیں رہتا ۔اگرچہ اخلاص بھی نہ ہو۔

ایک شخص نے حضرت حکیم الامت تھانویؒ کو لکھا کہ کہ ذکر میں دل نہیں لگتا۔۔۔ پھر لکھا نوافل چھوٹ گئے پھر لکھا فرض خطرے میں ہے تو فرمایا معلوم ہوا ہے کہ آپ نیک بندوں سے دور ہوگئےاُن کی صحبت اختیار کرو، اُن کی صحبت نافع سے خالی نہیں !

غافلین کی صحبت کے برے اثرات ذکر فرمائے۔۔

نیک صحبت اور بری صحبت کی مثال حدیث پاک میں ۔۔۔۔

جیسی صحبت ہوگی اور ویسا اثرہوگا۔۔۔۔

بڑے سے بڑے گناہوں سے بڑا گناہ یہ ہے کہ اہل اللہ کی صحبت میں  پاس جانے سے روکنا۔۔۔

حضرت تھانوی ؒ فرماتے تھے : صحبت ِ اہل فرضِ عین ہے۔۔۔ حضرت جامع المجدددین تھے اُن کا فرمانا کوئی معمولی بات نہیں اور فرماتے تھے کہ اِس زمانے میں ایمان کی حفاظت کا ذریعہ صرف صحبتِ اہل اللہ ہے!

جن کا تعلق کسی اللہ والا سے ہوتا ہے اُس کو کوئی گمراہ نہیں کرسکتا ۔ اس پر ایک ہندوستان میں چلنے والی گمراہ کن تحریک کا ذکر فرمایا جس کے باعث بہت سے مسلمان مرتد ہوگئے ، صرف وہ بچ سکے جن کا تعلق اہل اللہ سے تھا۔

اس زمانے میں اِ س کی خاص طور پر کوشش کی جارہی ہے کہ اُمت کو اہل اللہ سے دور کرو، اس ہی لئےاب  اُمت ایسی ہوگئی  ہےجیسےتنکہ ہو اور پانی کے بہاؤ پر بہہ جائے۔

اہل اللہ استقامت کے پہاڑ ہوتے ہیں۔

اللہ والوں کی صحبت کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ خاتمہ ایمان پر ہوتا ہے۔

جن کا تعلق اللہ والوں سے ہوتا ہے وہ چاہے ساری زندگی دنیا دار ہی رہیں لیکن مرتے وقت اللہ تعالی دنیاوی تعلقات کو مغلوب کرکے اور اپنی محبت کو غالب کر کےاِن کو  اپنے پاس بلاتے ہیں۔

مشایخ نے ایسے لوگوں کے پاس بیٹھنے سے منع فرمایا ہے کہ جو اہل اللہ کے اورفیوض کے انکاری ہوں۔

ایک ولی اللہ جس کو ٹھکرا دیتا ہے تو کوئی اور اُس کو قبو ل نہیں کرتا۔

اہل اللہ کا مذاق اور اُن سے دشمنی کرنے پر اللہ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ ہے۔مناسبت نہ ہونا الگ بات ہے، لیکن اُن کو تحقیر کرنا یہ غلط ہے۔سب کو یہ سمجھو کہ یہ اللہ والے ہیں لیکن ہماری مناسبت نہیں ہے۔کسی کی تحقیر نہ کرو!!! کیونکہ جو اہل اللہ سے بعض رکھتے ہیں اُن کا خاتمہ خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ ہر اللہ والے سے حسنِ ظن رکھو!! لیکن جس سے آپ کا دل ملتا ہوں صرف اُس کے پاس جاؤ ۔۔۔ لیکن کسی کو تحقیر نہ کرو!!! ہر ایک کا رنگ الگ ہے جس کو جو پسند ہو وہاں چلا جائے۔۔۔

تمام اولیاء اللہ اس بات پر متفق ہیں کہ مخالفینِ اہل اﷲ کی صحبت اختیار کرنا دین کے باب میں زہرِ قاتل ہے۔مار کر ہی چھوڑتا ہے۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries