اتوارمجلس۷ستمبر ۲۰۱۴ء ۔نظر بچاؤ ، دل بچاؤ اور اللہ تعالیٰ کو دل میں  پاؤ  !!

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مجلس کے شروع میں جناب اثر صاحب دامت برکاتہم نے اپنے اصلاحی اشعار پیش کئے ، اس دوران حضرت والا مجلس میں رونق افروز ہوئے اور سلام فرمایا اور اثر صاحب کو کلام جاری رکھنے کا فرمایا ، اشعار کے بعد حضرت والا نے کل رات سنائے جانے والی بشارت سنوائی اور فرمایا کہ’’یہ عمران میمن صاحب  حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ ہیں ان  کے بیٹے حذیفہ جس کی عمر ۱۱ سال ہے اُس نے خواب دیکھا ہے کل رات کی مجلس میں انہوں نے یہ خواب سنایا تھا لیکن یہ ایک اہم بات بتا نا بھول گئے تھے ،اس لئے آج پھر  سنوا رہا ہوں ، اس طرح کی مبشرات سنوادینا ہمارے بزرگوں کا طریقہ رہا ہے کیونکہ اس سے متعلقین کے حُسنِ ظن میں اضافہ ہوتا ہے جس سے نفع بڑھ جاتا ہے۔ پھر بہت دیر تک انتہائی فنائیت سے فرمایا کہ اس خواب میں حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ اور اُن کے غلام کے لئے عظیم بشارت ہے ۔۔۔بہت دیر تک کلماتِ عاجزی انتہائی تواضع اور فنائیت سے ارشاد فرماتے رہے پھر جناب عمران میمن صاحب نے مندرجہ ذیل خواب سنایا:

میرا نام عمران میمن ہے۔ میرے بیٹے کا نام حذیفہ میمن ہے۔ حذیفہ میمن کی عمر گیارہ برس ہے۔ میرے بیٹے حذیفہ میمن نے مورخہ ۱۲؍ ذیقعدہ ۱۴۳۵ھ مطابق ۶؍ ستمبر ۲۰۱۴ء کوفجر کی نماز کے بعد ایک خواب دیکھا ہے۔حذیفہ میمن نے صبح مجھ سے کہا کہ ’’ابا میں نے خواب دیکھا‘‘۔ میں نے اس سے کہا کہ سناؤ۔ اسی کی زبانی سنارہا ہوں۔
آج صبح بروز ہفتہ فجر کی نماز کے بعد دیکھا کہ احقر (حذیفہ عمران) اپنے گھر کے باہر چار اور دوستوں کے ساتھ بیٹھا ہوا ہے یعنی کل پانچ افراد بیٹھے تھے۔ دیکھتا ہے کہ سامنے سے حضورصلی اللہ علیہ وسلم تشریف لارہے ہیں۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم  کو دیکھ کر ہم سب کھڑے ہوگئے۔ آقا صلی اللہ علیہ وسلم  گھر کے باہر بنی ہوئی سیمنٹ کی کرسی پر تشریف فرما ہوئے۔ اپنے پائوں مبارک سے چپل نکالے۔ پاؤں مبارک سے بہت خون بہہ رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ’’ اس خون کو صاف کراؤ‘‘۔ سب دوستوں نے پانی لاکر خون صاف کیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ’’ طائف کے میدان میں جو تکلیفیں آئی ہیں ایسی تکلیفیں تو شہید کو بھی نہیں آتی‘‘۔ احقر سے فرمایا تم نے جو ٹوپی پہنی ہے یہ تو مولانا حکیم اختر صاحب کی ہے۔ احقر نے عرض کیا کہ وہ میرے شیخ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے یہ سن کر احقر کو گلے سے لگاکر فرمایا’’ تم بہت خوش قسمت ہو‘‘۔
(میرے ایک دوست بنوری ٹاؤن کے عالم ہیں۔ ان کے پندرہ سال کے بیٹے نے عرض کیا)’’ یارسول اللہ! ہم سب دوست جنت میں جائیں گے یا دوزخ میں جائیں گے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ’’ تم اور تمہارے دوست سب جنتی ہیں‘‘۔
احقر نے عرض کیا کہ کیا آپ عشرت جمیل میر صاحب کو جانتے ہیں؟  حضورصلی اللہ علیہ وسلم  نے حیرانگی اور خوشی سے دریافت فرمایا    ’’ کیا تم ان سے بیعت ہو؟ وہ سید ہیں، ان کا خیال رکھا کرو‘‘۔پھر احقر نے عرض کیا کہ ’’ حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کا مقام کہاں ہے ؟ تو فرمایا کہ’’ وہ اولیاء صدیقین کی آخری سرحد تک پہنچ گئے ہیں اور و ہ جنت کے اعلیٰ محل میں ہیں ‘‘  پھر احقر نے عرض کیا کہ ’’حضرت میر صاحب کا مقام کہا ں ہے تو فرمایا کہ ’’ وہ بھی اولیاء صدیقین کی آخری سرحد تک پہنچ گئے ہیں۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم  احقر کے گھر کے ڈرائنگ روم میں تشریف لائے( جہاں ہر پیر کو بیان ہوتا ہے)اوربیان بھی فرمایا۔ جس میں صرف گھر والے موجود تھے، پردے سے خواتین بھی دوسرے کمرے  میں موجود تھیں۔
پورے بیان میں حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت والا میر صاحب دامت برکاتہم کی تعریف فرمائی۔ ہمارا پورا گھر بیان سن کر زار و قطار رونے لگا۔ آخر میں فرمایا’’ اب میں جارہا ہوں‘‘۔

اس خواب کے بعد حضرت والا میر صاحب نے ملفوظات خود پڑھ کر سنائے اور تقریباً ۱ بجے دوپہر یہ مجلس اختتام پذیر ہوئی۔

 

 

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries