مجلس ۱۳۔اکتوبر ۲۰۱۴ء۔بُری خواہشات کو ویران کرنے ہی سے خدا ملے گا !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

حضرت والا شروع  سے مجلس میں رونق افروز تھے۔مجلس کے آغاز میں جناب مصطفیٰ صاحب نےحضرت والا رحمۃ اللہ علیہ   کے اشعار پیش فرمائے ’’ چمن میں ہوں مگر آہِ بیابانی نہیں جاتی‘‘ ۔ ان عاشقانہ اشعار کی الہامی تشریح حضرت والا درمیان درمیان میں فرماتے رہے، تقریباً ۲۸ منٹ یہی سلسلہ رہا۔ بعد ازیں حضرت اقدس دامت برکاتہم نے حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ  کی کتاب’’ ارشاداتِ دردِ دل ‘‘  سے ملفوظات پڑھ کر سنائے،آخر تک یہی معمول رہا ۔

ملفوظات

یہ دنیا  توحضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے کتّیا تھی۔

حضرت والا کے نسبت ِ مع اللہ کا ایسا دریا تھا کہ لاکھو ں لاکھوں نہریں جاری ہوگئیں۔ لاکھو ں لاکھوں لوگوں کو ہدایت مل گئی لیکن حضرت والا کے نسبت مع اللہ میں ایک قطرہ برابر کمی نہیں ہوئی وہی طغیانی آخر تک رہی ۔

ضروری نہیں کہ فیض صرف خلفاء سے جاری ہو،فیض تو اخلاص سے جاری ہوتا ہے ۔

مولانا یونس پٹیل رحمۃ اللہ علیہ حضرت والا سے عرض کرتے تھے کہ حضرت یہ الفاظ دردِ محبت ، مجاہدہ کا غم، خون حسرت، قلب میں اللہ تعالیٰ کی نسبت کا آفتاب ، خونِ تمنا۔۔۔ تو ہم نے کسی سے نہیں سنے تھے ، آپ کے پاس آکر ہی یہ سنے اور اِس کے معانی پائے۔

دین کا عظیم الشان شعبہ خون ِ تمنا اورخونِ آرزو ہےاورجو خونِ تمنا اور خونِ آرزو کرچکا ہو وہ ہی اس کو صحیح بیان کرسکتا ہے۔

حضرت والا فرماتے تھے کہ جس نے نگاہ کی حفاظت کرلی اُس کو پورے دین پر عمل کرناآسان ہوجائے گا۔

اہل دنیا کو دنیا کے ہر کام میں لگنا پسند ہے  کہ دنیا میں خوب ترقی کرلوں ، اہل عقل کو دنیا کےساز و سامان پسند ہیں  لیکن جو اللہ کے عاشق ہیں اُن کی بے سازو سامانی پسند ہے، بس ضرورت کے مطابق کرلیا ، دل نہیں لگاتے ، ایسا منہمک نہیں ہوتےکہ اللہ کو بھول جائیں۔

اہل عقل کی منتہائے نظر دنیا ہے اور اہل عشق کی منتہاء آخرت ہوتی ہے۔

 تودُعا سے عاشقوں کی مراد صرف محبوبِ حقیقی سے باتیں کرنا ہوتاہے۔

جو گناہوں سے توبہ نہیں کرتا ، تو اُس کے منہ میں کباب بھی ہو لیکن دل میں عذاب  ہے۔ہر وقت پریشانی رہتی ہیں۔

اللہ والوں کی صحبت کی برکت سے ایمان استدلالی، عقلی اور موروثی ؛ ایمان ذوقی، حالی اور وجدانی سے تبدیل ہوجاتا ہے۔اﷲ پرایمان  جب بندے کا حال بن جائے۔ دل میں اﷲ کی محبت حل ہوجائے۔ تو یہاں تک کہ وہ ہر حالت و سکون اللہ کی نشانی سمجھتا ہے۔

جس کے دل میں حسینوں کےمُردار عشق کی گندگی ہے  تو وہ پوری جسم میں پھیل جائےگی۔ اسی لئے  جس  بندے کے دل میں  اللہ کی محبت کی خوشبو ہوگی تو وہ بھی سارے جسم میں پھیل جائے گی۔

خزانۂ قربِ الٰہی اس کو نصیب ہوتا ہے جو اپنی بُری خواہشات کو ویران کردیتا ہے۔

جتنا اﷲ کے راستے میں جو قربانی دیتا ہے اتنی ہی اﷲ تعالیٰ کی مہربانی اس پر ہوتی ہے  

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries