جمعہ بیان  ۱۵ جنوری  ۲۰۲۱ : دنیاوی تعلیم کے لئے خواتین کا نکلنا بڑا فتنہ  ہے !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

  ; 01:10) جو اللہ والے ہوتے ہیں وہ جڑ نکالنے کی کوشش کرتے ہیں..جڑ کس چیز کی تکبر کی جڑ۔

01:35) باطن صحیح ہوجائے۔

01:50) آخری سانس تک اصلاح کرانی ہے۔

02:12) ایک جملہ جو کئی بار بیان کیا...گناہ ہونا تعجب کی بات نہیں توبہ نہ کرنا تعجب کی بات ہے کہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہوگیا۔

05:57) تبلیغی جماعت جو مسجد اختر میں آتی ہے شرائط کا ذکر۔

06:43) ایک صاحب کا نوکری کے حوالے سے مشورہ کرنا جہاں بہت زیادہ بے حیائی ہے حضرت شیخ نے وہاں نوکری کرنے سے منع فرمادیا۔

07:28) چٹنی روزی پر راضی رہیں لیکن اللہ کو ناراض کیسے کریں۔

09:22) نفس امارہ بالسوء ہے اس کا کام ہے ڈنک مارنا۔

09:39) کل بروزِ جمعرات مرکزی بیان کے بعد بعد عشاء بیان ہوا اُس کو ضرور سن لیں۔

10:15) جب ہم سانڈ کی طرح دوسروں کی بہو بیٹیوں کو دیکھیں گے تو لوگ بھی جب دیکھیں گے تو برا بھلا کہے گیں کہ کیسا لعنتی آدمی ہے بیان کرتا ہے اور دوسروں کی بہو بیٹیوں کو بری نظر سے دیکھ رہا ہے..

11:10) کیمروں سے ڈرتے ہیں کہ میں پکڑا جاوں گا اللہ سے نہیں ڈرتے جب کہ اللہ تعالی فرمارہے ہیں ’’وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَمَا کُنْتُمْ۔‘‘ ’’وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَمَا کُنْتُمْ۔‘‘ جہاں بھی تم ہو اللہ تمہارے ساتھ ہے۔ بس ایک بات اور عرض کرتا ہوں بعض لوگ مخلوق کے سامنے گناہ سے بچتے ہیں دو چار دوست بیٹھے ہوں تو وہاں اُن کے سامنے گناہ نہیں کرتے کیونکہ مخلوق میں ذلیل ہوجائیں گے یا مخلوق ان سے انتقام لے سکتی ہے۔ لیکن میں یہ پوچھتا ہوں کہ جس خلوت اور تنہائی میں انسان گناہ کرتا ہے اس وقت خدا اُس کے ساتھ ہے یا نہیں؟ تو مخلوق زیادہ طاقتور ہے یا خالق زیادہ طاقتور ہے؟ بڑی طاقت کے سامنے تو گناہ کرتے خوف نہ لگا اور مخلوق کے ڈرسے گناہ چھوڑ رہا ہے۔

13:02) جیسی ہماری قربانی ویسی اللہ کی مہربانی۔

14:46) اختر جگ میں آئے ہو کچھ دیا دھرم کے کام کرو یہ وقت نہیں ہاتھ آئے گا جو کرنا ہے سو آج کرو۔ 17:47) داڑھی رکھنا واجب ہے اور ہمیں دلیل دینے کی ضرورت نہیں جس کو عمل کرنا ہے کرے نہیں کرنا تو نہ کرے...عمل کرے گا تو اپنی آخرت ہی اپنائے گا۔ 19:24) ایک کالج بے حیائی میں نمبر ون اور آپ وہاں نوکری کریں گے؟

20:46) باطن کی خباثت کا اللہ کو معلوم ہے۔

21:40) صدیقین کے سروں سے سب سے آخر میں تکبر اور جاہ نکلتا ہے۔

22:08) کہ گدھا موٹا ہوتا ہے بھوسہ سے اور آدمی کان کے راستہ سے موٹا ہوتا ہے۔ کان کے راستہ سے اس کی تعریف آئے تو وہ موٹا ہوجائے گا۔ چاہے اس کو فاقہ ہورہا ہو، ہر طرف سے تعریف ملی کچھ دنوں میں خوب موٹے ہوگئے۔ جانور فربہ شود از نائو نوش جانور موٹا ہوتا ہے بھوسہ کھاکر۔ اور آدمی فربہ شود از راہِ گوش آدمی کا نفس کانوں سے اپنی تعریف سن سن کر پھول جاتا ہے۔

22:47) اللہ والی دوستی ذرہ ذرہ سی بات پر ٹوتے نہ۔

27:30) ایک بزرگ نے فرمایا کہ آج گھر سے بیٹیوں کا بھاگنا،حرام عشق،گھر گھر گانا باجا،بدفعلی،زنا ان سب کا ٹرینگ سینٹر کھلا ہوا ہے اور وہ فری بھی ہے جو اپنے گھر میں رکھا ہوا ہے اور وہ ہے سمارٹ فون۔۔ 29:33) کیا بیٹیوں کو پڑھانا فرض ہے یا گناہ سے بچانا فرض ہے۔۔

30:07) کاش لوگوں کو پتا چلے کہ حدیث بھی وحی ہے۔

30:21) جو میں کررہا ہوں بیٹیوں کو لڑکوں کے ساتھ پڑھارہا ہوں میری بیٹی اسکول میں ناچ سیکھ رہی ہے کیا یہ ہم صحیح کررہے ہیں؟۔

31:22) حضرت مولاناشاہ ابرارالحق صاحب رحمہ اللہ روتے تھے کہ دس روپے روٹی کو حفاظت سے لے جاتے ہو الخہ لیکن آہ! میرے دوستوں کیا ہماری بیٹی کی عزت دس روپے کی روٹی سے کم ہے جبکہ روٹی میں بھاگنے کی صلاحیت نہیں اور بیٹیوں میں تو بھاگنے کی صلاحیت ہے۔

32:44) کیوں اپنی بہن بیٹیوں اور بہو کی حفاظت نہیں کرتے؟ کیوں ہم نوکری کرارہے ہیں؟ کیوں ہم شرعی پردہ نہیں کراتے؟ کہاں گئ ہماری غیرت! کہ ہر ایک جاب کی جگہ بیٹیوں کو نامحرم مرد ہاتھ لگارہا ہے کیا ایسی نوکری اور جاب کرانا ضروری ہے؟۔

35:43) یہ سب گندگیاں اور بدمعاشیاں میڈیا کی ہیں..یہ سب گندگیاں سمارٹ فون کی ہیں یہ سب گندگیاں ننگی فلموں کی ہیں۔

36:15) سفر شاہ پور چاکر میں ایک بیان کا ذکر جو بہت بڑی مسجد میں ہوا تھا..پھر جب میزبان کے گھر آئے تو کھانا کھاتے وقت ایک صاحب آئےآکر سوال کیا کہ سائیں!اگر یہ لیڈی ڈاکٹر نہیں پڑھیں گی تو پھر خواتین کو کون دیکھے گا؟

38:32) گاوں میں جانا ہوا تو جگہ جگہ میڈیکل کالج دیکھا ایسا کیوں؟

40:16) عقل کے اندر اللہ آہی نہیں سکتے اور وحی عقل سے باہر ہے اس لیے آدمی بحث کرتا ہے۔

41:08) ایک وقت تھا کہ بیٹی گیلری میں کھڑی ہوگئی تو مصیبت بن جاتا تھا اور اب کیا حال ہے۔

41:52) سفر شاہ پور چاکر کی بات کو مکمل فرمایا۔۔۔ سائیں! جس نے سوال کیا اُس کو پھرحضرت شیخ نے جواب دیا۔۔

43:16) قرآن پاک کو عقل سے نہیں سمجھ سکتے... ایک بادشاہ کی مثال کہ خادم کو کہا کہ سمندر میں چھلانگ لگا اور کپڑے نہ بھیگے تو چھلانگ لگادی تو بادشاہ نے ڈانٹا کہ کپڑے کیوں بھیگے تو خادم نے فورا معافی مانگی تو سب نے کہا اے بیوقوف! تو بادشاہ کو کہتا کہ آپ کا یہ کہنا ہی غلط تھا کہ کپڑے نہ بھیگے تو خادم نے کیا پیارا جواب دیا۔۔۔کہ میرا کام تھا حکم ماننا کپڑے بھیگے یہ نہ بھیگے یہ بادشاہ جانیں۔۔

43:59) بادشاہ محمود اور ایاز واقعہ۔۔

46:05) جمعے کے دن سات اعمال کرنے کا ثواب۔

46:36) نمبر:۱غسل کرنا۔ نمبر:۲ صاف کپڑے پہننا۔ نمبر:۳ پیدل جانا۔ نمبر:۴جلد جانا۔ نمبر:۵ امام صاحب کے قریب بیٹھنے کی فکر کرنا۔ نمبر:۶خطبہ غور سے سننا۔ نمبر:۷کوئی لغو حرکت نہ کرنا۔

48:27) بادشاہ محنود اور ایاز کے واقعے کو مکمل فرمایا۔ جس وقت سلطان محمود نے اپنے پینسٹھ وزیروں کو بلایا اور کہا کہ شاہی خزانے کا یہ نایاب موتی توڑ دو۔ لیکن ہر وزیر نے کہا کہ حضور یہ خزانے کا نایاب موتی ہے، اس کی خزانۂ شاہی میں کوئی مثال نہیں۔ میں اس کو نہیں توڑوں گا۔ یہاں تک کہ ان سب وزیروں نے انکار کردیا اور معذرت کرلی۔ آخر میں شاہِ محمود نے ایاز کو بلایا۔ اسے دراصل وزیروں کو ایاز کا مقامِ عشق دکھلانا تھا۔ یہ دکھلانا تھا کہ ایاز میرا سچا عاشق ہے۔ باقی سب وزراء ریالی اور تنخواہی ہیں۔ اس نے کہا: ’’ایاز! تم اس موتی کو توڑ دو۔‘‘ ایاز نے فوراً پتھر اُٹھایا اور موتی کو توڑ دیا۔ پورے ایوانِ شاہی میں شور مچ گیا۔ سب نے کیا کہا؎ ایں چہ باکی ست واللہ کافر است انہوں نے کہا: ’’ارے ایاز! بے باک بالکل کافر اور ناشکرا ہے۔‘‘ کافر کے معنی یہاں ناشکرے کے ہیں۔ شاہ محمود نے کہا: ’’ایاز! تم نے موتی کیوں توڑا؟ ان وزراء کو جواب دو۔‘‘ اس نے کیا جواب دیا گفت ایاز اے مہتران نامور امر شہ بہتر بقیمت یا گہر ایاز نے وزراء کو خطاب کیا کہ اے معزز لوگو! آپ نے موتی کو قیمتی سمجھ کر نہیں توڑا لیکن شاہی حکم کو توڑ دیا۔ میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ شاہی حکم زیادہ قیمتی تھا یا موتی۔ اس موقع سے مولانا رومی یہ نصیحت فرماتے ہیں کہ اسی طرح ہمارے دل اگر ٹوٹے ہیں تو ٹوٹ جائیں لیکن اللہ کا فرمان نہ ٹوٹے۔ دل کی وہ خواہشات جن سے اللہ تعالیٰ راضی نہیں ہیں، مثل بیش بہا موتی کے خواہ کتنی ہی قیمتی اور لذیذ نظر آئیں، ان کو توڑ دو لیکن حکمِ الٰہی کو نہ توڑو۔ اور نامحرم عورتوں اور مردوں کو ہر گز نہ دیکھو، چاہے کتناہی تقاضا دیکھنے کا ہو۔ امرِ الٰہی کے مقابلہ میں دل کی کوئی قیمت نہیں۔

51:30) پرویز نام نہیں رکھنا چاہیے کیوں؟۔

52:37) محبت تو ابو طالب کو بھی تھی لیکن اطاعت نہیں تھی تو محبت کام نہ آئی

53:10) بیان کررہے ہیں اور سن رہے ہیں ہم سب توبہ کریں کہ سمعنا بھی ہو اور اطعنا بھی ہو صرف سمعنا سے کام نہیں بنے گا۔

54:24) آج کہتے ہیں کہ بس دل کا پردہ ہونا چاہیے۔۔

55:40) ایک بہت ماڈرن  اور پڑھی لکھی خاتون کا جذب ہونا۔

57:23) بادشاہ محمود اور ایاز کا ایک اور واقعہ۔

01:00:09) اولاد کا غم بیہودہ غم ہے۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries