مجلس ۱۸ جنوری ۲ عشاء : مخلوقِ خدا کو جو ستائے گا وہ ہر گز ولی اللہ نہیں ہو سکتا ! | ||
اصلاحی مجلس کی جھلکیاں 00:07) آپ ﷺ کی دعا ہے کہ صحت دعائے نبوت اور مراد نبوت ہے کیونکہ اگر صحت نہ ہوگی تو نہ دین کا کام کرسکتا ہے اور نہ دنیا کا کام کرسکتا ہے۔۔ 00:33) آج کل کے حالات میں صحیح ڈاکٹر کا مل جانا بہت بڑی اللہ کی نعمت ہے۔۔ 01:11) دوائی میں شفاء نہیں ہے دوائی تو لینی ہے سنت ہے علاج کرانا سنت ہے۔ 02:02) اگر چکر آرہے ہیں تو بعض بار گیس کا بھی مسئلہ ہوسکتا ہے یہ تھوڑی ہے کہ دل کا مسئلہ ہے تو ایسا ہورہا ہے۔ 03:00) حضرت والا رحمہ اللہ کے معالج ڈاکٹر امان اللہ کا ذکر۔ 03:40) اگر کوئی مسئلہ ہے تو ڈاکٹر کو دکھائیں علاج کرائیں سنت ہے علاج کرانا بھی۔ 04:38) نیم حکیم خطرہ جان اور نیم مولوی خطرہ ایمان۔ ایک جعلی حکیم صاحب کا واقعہ۔ 06:20) ایک اورجعلی حکیم صاحب کا واقعہ۔ 07:09) یہاں سے مفتی انوار صاحب نے اسوہ رسول ﷺ سے پڑھ کر سنایا..ولیمے سے متعلق پڑھا گیا۔ 08:34) حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب رحمہ اللہ کا عمل ایک ایسے ولیمے میں تشریف نہیں لے جارہے تھے جس میں کوئی غریب نہ تھا۔ 09:28) بغیروجہ عورت کا طلاق مانگنا بہت سخت وعید ہے۔ 11:04) خواتین کا کانفرنس پر بیان کا سننا۔ 11:40) حلال چیزوں میں سب سے بُری چیز طلاق ہے۔ 13:51) بیان کرنے والے کو عمل کی زیادہ فکر کرنا ہے اور بے عمل کے بیان میں برکت نہیں ہوگی۔ 14:27) ایک بڑھیا آپ ﷺ کے پاس گئی کہ میرا بیٹا گڑ بہت کھاتا ہے آپ نصیحت فرمادیں واقعہ۔ 16:05) سنتِ تحنیک۔ 16:16) حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ ایک سو بیس صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی زیارت کرنے والے تابعی ہیں۔ قدر راء ی مائۃ وعشرین صحابیاً اتنے بڑے تابعی ہیں۔ ان کی اماں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں نوکرانی تھیں۔ محدثین لکھتے ہیں کہ ان کی اماں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ مطہرہ اور ہماری ماں حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کی نوکرانی تھیں۔ جب یہ پیدا ہوئے تو ان کو لے کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ یا امیر المؤمنین! اس بچہ کی سنت تحنیک ادا کردیجیے۔ یعنی کچھ چباکر اس کے منہ میں ڈال دیجیے۔ یہ سنت ہے کہ بزرگوں سے یہ علمائے دین سے تحنیک کروائی جائے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کچھ کھجور چباکر ان کے منہ میں ڈال دی۔ 16:48) اَدھر اُدھر دیکھنے پر ایک صاحب کو تنبیہ۔ 18:41) اگر کوئی بیعت نہ بھی ہو تو ہمارا کم مشورہ دیناہے اگر کوئی ایسا کرے کہ یہ بیعت نہیں میں مشورہ نہیں دوں گا تو ایسا شیخ خائن ہوگا مشورہ امانت ہے۔ 19:34) دو دُعائیں.. فقہ فی الدین نمبر ایک دُعا تھی اللہم فقہہٗ فی الدین اے اللہ! اس کو دین کا بہت بڑا عالم محدث فقیہ بنادے۔ دین کے ساتھ علم۔ اگر دین کی سمجھ نہیں ہے تو اس کا علم کمزور ہوگا۔ اس لیے دُعا فرمائی کہ اے اللہ! اس کو دین کی سمجھ عطا فرما۔ مخلوق میں محبوبیتـ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دو دعُائیں حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ کو دیں۔ ایک فقہہ فی الدین کہ ان کو دین کا فقیہ بنادے۔ وحببہ الی الناس اور مخلوق میں اس کو محبوب کردے، پیارا بنادے، کیونکہ اگر مخلوق میں محبوب نہیں ہے، پیارا نہیں ہے، تو ہر آدمی اس سے گھبراتا ہے۔ پھر اس سے فقہ متعدی ہوگا؟ فیض دوسروں کو پہنچے گا؟ تو معلوم ہوا کہ علمائے دین کو چاہیے کہ اپنے اخلاق میں بلندی پیدا کریں ورنہ ان سے نفع نہیں ہوگا۔ 22:08) عقل پر عذاب۔ 22:30) ابو ذہبی سفر کا ذکر 24:13) دونوں چیزیں چاہیے کہ دین کی سمجھ بھی ہو اور لوگوں میں محبوبیت بھی ہو۔ 24:30) حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا قول ابرار کی تفسیر میں نقل فرماتے ہیں۔ یہ خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ ایسے تابعی ہیں جنہوں نے ایک سو بیس صحابہ کی زیارت کی ہے۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: ’’اَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِّسَانِہٖ وَیَدِہٖ۔‘‘ (بخاری: ج۱، ص ۶) کامل اور پکا مسلمان، اللہ کا بہت پیارا مسلمان وہ ہے کہ جس کی زبان سے اور اس کے ہاتھ سے کسی مسلمان کو تکلیف نہ پہنچے۔ 25:19) ایک اللہ والے کا واقعہ کہ وہاں وضو نہیں کیا جہاں چیونٹیاں کی لائن جارہی تھی واقعہ۔ 25:58) ایک اللہ والے کا چینی خریدنے کا واقعہ کہ ایک گاوں سے دوسرے گاوں چینی واپس کرنے گئے کیونکہ چیونٹی آگئی تھی جو بچھڑ گئی تھی۔ 26:22) اخلاق کے بارے میں حدیث.. {اَکْمَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ اِیْمَانًَا اَحْسَنُہُمْ خُلُقًا} مخلوقِ خدا کو جو ستائے گا ہر گز ولی اللہ نہیں ہوسکتا، ایک لاکھ حج و عمرہ کرے، ایک لاکھ ذکر کرے لیکن جو اللہ کی مخلوق کو ستائے گا ہر گز وہ مؤمن کامل نہیں ہوسکتا 28:56) حضرت مجدد رحمہ اللہ نے یہ جملہ سکھایا کہ یہ سمجھو کہ شیخ پہاڑ پر کھڑا ہے اور ہم پہاڑ کے نیچے یعنی شیخ پر مکمل اعتماد کرنا ہے تو فائدہ ہوگا۔ 29:57) بیمار آدمی کی رائے بھی بیمار ہوتی ہے۔ 31:00) عورتوں سے اُن کے حسن و جمال کی وجہ سے شادی نہ کرو اور نہ مال کی وجہ سے اُن سے نکاح کرو۔ 31:48) سسرال میں ایک داماد کے رہنے کا واقعہ کہ سسرال میں رہنے کی وجہ سے کیا کیا باتیں سننے کو ملی۔ 32:27) اگر حسن اور مال کو دیکھو گے تو تمہیں ذلیل کرتی رہیں گی بلکہ دین داری کو دیکھو چاہے کالی ہو۔ 33:47) کالی باندی جو دین سے وابسطہ ہو وہ بہت بہتر ہے اُس عورت سے جو حسن و جمال میں زیادہ ہو۔ 35:42) آج کہتے ہیں کہ بیوی ایسی ہو جو مرد کے شانہ بشانہ چل سکے...شانہ بشانہ کیسے چلے گی ایک تو لمبا ہے اور بیوی چھوٹے قد کی....۔ 37:46) رشتے سے پہلے میں کن چیزوں کو دیکھنا چاہیے.. کہ عقیدہ صحیح ہے؟دین پر چلنے سے تو نہیں روکے گا۔۔ 38:41) استخارہ کی حقیقت۔ 41:24) قابل بھی ہو مقبول بھی ہو۔ 41:53) حضرت مرزا مظہر جان جاناں بہت نازک مزاج تھے لیکن بیوی بہت کڑوی ملی۔ ۔ ایک مرید نے عرض کیا کہ حضرت آپ نے ایسی بدمزاج عورت سے کیوں شادی کی فرمایا کہ مظہر کو سارے عالم میں جو عزت اللہ نے دی ہے وہ اسی بیوی کی کڑواہٹ پر صبر کی برکت سے دی ہے۔ سارے عالم میں میرا ڈنکا اللہ نے پٹوادیا۔ حضرت مرزا مظہرجانِ جاناں کتنے نازک مزاج تھے۔ دُشمن نے جب ان کو گولی ماری کسی نے پوچھا حضرت مزاج کیسے ہیں؟ فرمایا کہ گولی سے تو کوئی تکلیف نہیں، لیکن گندھک کی بدبو سے سخت تکلیف ہورہی ہے۔ دہلی کی جامع مسجد سے نماز پڑھ کر واپس ہوتے تھے۔ اگر راستہ میں کوئی پلنگ ٹیڑھا پڑا ہوا دیکھ لیا تو سر میں درد ہوگیا۔ رضائی میں اگر دھاگے ٹیڑھے ڈال دیئے تو ساری رات نیند نہیں آئی۔ دہلی کا بادشاہ حاضرِ خدمت ہوا اور پانی پی کر کٹورا صراحی پر ترچھا رکھ دیا۔ حضرت کے سر پر درد ہوگیا۔ پھر اس نے عرض کیا کہ حضرت آپ کی خدمت کے لیے میں ایک خادم دینا چاہتا ہوں تو فرمایا کہ اب تو میں خاموش تھا تم نے پانی پی کر کٹورا صراحی پر ترچھا رکھ دیا جس سے میرے سر میں درد ہوگیا۔ تمہارا خادم میں کیا قبول کروں جیسے تم ہو ایسا ہی تمہارا خادم ہوگا۔ 43:45) ایک شخص کابل سےآیا۔ حضرت نے فرمایا کہ جائو گھر سے کھانا لے آئو۔ آواز دے کر کہاں کہ حضرت نے کھانا منگایا ہے کھانا دے دو۔ بس پھر کیا تھا۔ حضرت کو خوب بُرا بھلا کہنا شروع کردیا کہ پہلے سے کیوں نہیں منگایا؟ ایک گھنٹہ سے کھانا لیے بیٹھی ہوں اور وہاں مجلس ملفوظات و ارشادات ہورہی ہے۔ بڑے پیر بنے بیٹھے ہیں اور ہمیں اذیت پہنچارہے ہیں۔ بندوں کے حقوق کا خیال نہیں۔ پیر کیا ہے، مکّار ہے وغیرہ وغیرہ۔ کابلی نے چُھرا نکال لیا، مگر پھر خیال آیا کہ یہ تو میرے شیخ کی بیوی ہے، اس لیے فوراً رکھ لیا اور اپنی زبان میں کہا تم ہمارے شیخ کا بی بی ہے، اس لیے چھوڑ دیا ورنہ ابھی کام تمام کردیتا اور آکر عرض کیا: حضرت ایسی کڑوی عورت سے آپ نے کیوں شادی کی۔ فرمایا کہ بیوقوف یہ سارے عالم میں مظہرجانِ جاناں کو جوڈنکا پٹ رہا ہے، یہ اسی عورت کی برکت سے ہے۔ اس کی ایذائوں پر صبر کرتا ہوں اور اس صبر پر اللہ تعالیٰ نے مجھے استقامت عطا فرمائی ہے۔ حضرت شاہ ابو الحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ جنگل سے شیر پر بیٹھے ہوئے آرہے تھے سانپ کا کوڑا لیے ہوئے، شیر نہیں چلتا ایک کوڑا سانپ کا مارا پھر شیر بھاگنے لگا۔ کسی نے کہا کہ آپ کو یہ کرامت کیسے ملی۔فرمایا کہ میری بیوی مزاج کی کڑوی ہے لیکن اللہ کی بندی سمجھ کر میں معاف کردیتا ہوں۔اس کی بدمزاجیوں پر صبر کے بدلہ میں اللہ نے یہ کرامت مجھے دی ہے 45:46) یہ شعر پڑھا گر نہ صبرم می کشیدے بارزن کے کشیدے شیر زبیگار من اگر میرا صبر میری بیوی کی تلخیوں کو برداشت نہ کرتا تو یہ شیر نر میری بیگاری نہ کرتا۔ صبر سے اللہ والوں کو بہت بڑا درجہ ملا ہے۔ بہت سے لوگ اپنی بیویوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آنے کی برکت سے ولی اللہ ہوگئے۔ 46:49) اگر بیوی ستائے لڑے گھر چھوڑ کر چلی گئی تو مشورہ کریں طلاق نہیں دینی ہے۔ 47:18) میاں بیوی کی جب الگ ہوتے ہیں تو شیطان بہت خوش ہوتا ہے تخت لگاتا ہے ۔۔۔ 49:56) بیوی روٹھ جائے تو اُس کو مناو۔ 51:01) گھر کو جنت بنائیں۔ 51:25) جو ظلم ہوا اور اپنا حق چھوڑ دے بدلہ نہ لے تو جنت کے وسط میں اللہ تعالی اُس کو جگہ دیں گے۔ 53:24) محبت دونوں عالم میں یہی جاکر پکار آئی جسے خود یار نے چاہا اسی کو یادِ یار آئی 53:29) آج تو کہتے ہیں کہ میاں بیوی گاڑی کے دو پہیے ہیں۔ 54:38) جب بیٹی کو ماں باپ کی محبت نہیں ملے گی اور اُس کی غذا محبت ہے 55:32) سات سال کی بیٹی ہو اور نو سال کی لگتی ہو تو پردہ کرانا ہے۔ 55:49) ایک بچی کا خط۔ 56:33) والدین کو نصیحت کہ جائز باتیں بھی معصوم بچوں سے احتیاط کرنا۔ 57:03) جب بیٹی کو محبت نہیں ملے تو وہاں جائے گی جہاں اُس کو محبت ملےگی اس لیے بیٹیاں برباد ہوجاتی ہیں وہ نامحرم کے پاس چلی جاتی ہیں دوکان والا ہاتھ پکڑ رہا ہے مستیاں کررہا ہے۔ |