مجلس ۲۷ جنوری۲۰۲۱ فجر   : کیا ٹی وی چینل تبلیغ دین کا ذریعہ ہے !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

00:32) آدھا دین اخلاق ہے۔

01:27) سارے گناہوں کی جڑ تکبر ہے۔۔

02:18) شیخ کے ساتھ کون سی رفاقت چاہیے۔

02:50) جیسے خاندان کی کوئی بات ہے تو اُس کو وہ بات کہنی ہے یا نہیں اور کیسے کہنی ہے پہلے شیخ سے پوچھیں۔

03:45) غصہ تکبر کی شاخ ہے۔

05:05) غصے کا علاج۔

07:14) خلوت مع اللہ ارشاد فرمایا کہاگر کسی دن کاموں وغیرہ کی وجہ سے تھک جائو تو اس دن کا ذکر یہ ہے کہ جتنی دیر ذکر کرتے تھے اتنی دیر کے لئے قبلہ رو ہو کر صرف خاموش اللہ کے پاس بیٹھ جائو اور یہ مراقبہ کرو کہ اللہ تعالیٰ مجھے دیکھ رہے ہیں۔یہ اَلَمْ یَعْلَمْ بِاَنَّ اللہَ یَرٰی کا مراقبہ ہے جو حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ کا بتایا ہوا ہے، اس سے قرب بہت بڑھتا ہے اس مراقبہ کی بدولت ہر وقت آدمی کو یہ دھیان رہنے لگتا ہے کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے، بازار میں چل رہا ہے تب بھی محسوس کر رہا ہے کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے، اُٹھ رہا ہے، بیٹھ رہا ہے، کھا رہا ہے، پی رہا ہے لیکن ہر وقت یہی خیال بندھا ہوا ہے۔

56:07) یہ مراقبہ ہے تو پانچ منٹ کا لیکن اس کا اثر دن بھر رہے گا، جس طرح گھڑی میں چابی تو تھوڑی ہی دیر دی جاتی ہے لیکن اس کی ہی بدولت گھڑی سارا دن چلتی رہتی ہے، اسی طرح یہ مراقبہ اگر چہ پانچ منٹ کا ہے لیکن اس کی بدولت ہر وقت حضوری حاصل رہتی ہے۔

56:40) پس!اللہ کے سامنے بیٹھ جائو اور یہ مراقبہ کرو کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے، اگر تم اللہ کو نہیں دیکھ رہے تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ اللہ بھی تمہیں نہیں دیکھ رہا، جس طرح جب ایک اندھا تمہارے پاس آتا ہے تو تم تو اس کو دیکھتے ہو لیکن وہ تمہیں نہیں دیکھتا۔ اللہ نے دنیا ہی میں ایسی مثالیں دِکھا دی ہیں کہ جن سے اللہ کو پہچاننا آسان ہو گیا ہے۔لہٰذا تھک جانے کے بعد یہی ذکر ہے، اس سے بھی ذکر کی طرح دل کو سکون ملے گا اور قرب میں ترقی ہوگی۔اگر کوئی بچہ بیمار ہو اور ضعف اتنا بڑھ جائے کہ اماں اماں بھی نہیں کہہ سکتا لیکن اگر اس کی چارپائی ماں کے پاس لاکر ڈال دی جائے اور وہ اپنی کمزور نگاہوں سے صرف ماں کو دیکھتا رہے تو کیا اس کے دل کو سکون نہیں ملے گا؟ ماں کے قرب سے اس کے دل کو چین اور ٹھنڈک ملے گی، پس اسی پر قیاس کرلو کہ اللہ مائوں سے زیادہ محبت کرنے والے ہیں، ان کے پاس اگر صرف بیٹھے ہی رہو اور مجبوری کی وجہ سے ان کا نام نہ لے پائو تو کیا دل کو سکون نہ ملے گا؟

11:24) بعض لوگ دوسروں کو ذلیل کرنے کے لیے فتوی لیتے ہیں۔

16:09) جائیداد کے مسئلے پر نصیحت۔

16:35) جائیداد تقسیم کرنے کو آج لوگ دین نہیں سمجھتے۔

18:39) (ایک اور مثال:احقر راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ اس سال تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل دسمبر میں احقر حضرت والا دامت برکاتہم کے ساتھ حضرت مفتی شفیع صاحب دامت برکاتہم کے پاس ایک مسئلہ پوچھنے گیا تو وہاں حضرت والا نے ایک اور مثال ارشاد فرمائی) ایک بچہ جو خوب طاقتور ہے اور اپنی کڑک دار آواز سے ابّا ابّا کہہ رہا ہے اور باپ کے نام کی رٹ لگا رہا ہے اور ایک بچہ بہت بیمار اور کمزور ہے وہ صرف ایک بار اپنی کانپتی ہوئی آواز میں ابّا کہتا ہے تو بتائو!باپ کی رحمت دونوں بچوں میں سے کس کی طرف زیادہ جوش مارے گی؟ باپ کے نزدیک اپنے کمزور بچے کا ایک بار ابّا کہنا طاقتور بچے کے ایک لاکھ بار ابّا ابّا کہنے کے برابر ہوگا اور کمزور بچہ کی طرف باپ کی رحمت جوش کرے گی۔

20:00) اللہ کو راضی کرنے سے زندگی گذرے گی۔

20:12) بس اسی سے سمجھ لو کہ ایک طاقتور شخص ہے،جو اپنی طاقتور آواز سے خوب اللہ اللہ کر رہا ہے، اس کے مقابلہ میں دوسرا شخص ہے جو اپنی بیماری و کمزوری کی وجہ سے کچھ زیادہ عبادت نہیں کرپاتا، البتہ دل میں روتا ہے کہ کاش! میرے اندر بھی طاقت ہوتی تو میں بھی خوب اللہ کو یاد کرتا اور وہ اپنی درد بھری اور کمزور آواز میں ایک بار اللہ کہتا ہے تو بتائو! اللہ کی رحمت کس کی طرف زیادہ جوش مارے گی؟ طاقتور کی طرف یا کمزور کی طرف؟کمزور کی طرف۔

21:18) کیا ٹی وی چینل تبلیغِ دین کا ذریعہ ہوسکتا ہے؟حضرت شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم اور حضرت یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ۔۔

31:28) غصے کے علاج پر دو احادیث۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries