مجلس ۲۶ جنوری۲۰۲۱ عشاء  : خلوت مع اللہ !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

 00:24) مفتی انوار صاحب نے اسوہ رسول ﷺ نے کتاب سے تعلیم کی (عیادت کے فضائل)۔

08:33) ہماری ماں بہن بہو بیٹی ناچے ہمیں غیرت نہیں آتی۔

09:39) عقل مند لوگ کون ہیں۔

11:14) ہاتھ باندھنا اور آگے جھک جانا یہ منع ہے یہ ہندوں کا طریقہ ہے۔

12:11) ریا سے متعلق..کالا پتھر،کالی رات،کالی چینوٹی۔

12:50) شرکِ خفی۔

13:21) سود اللہ سے اعلان جنگ اور ادنی گناہ ماں کے برابر زنا کرنے کے برابر ہے۔

15:55) رزق کی بے ادبی کرنا۔

16:30) ہر شخص اپنے گہرے دوست کے دین پر آٹومیٹک ہوجائے گا دیکھ تیرا گہرہ دوست کون ہے۔

20:32) شراب، شراب نہیں گدھے کا پیشاب ہے۔

21:15) اصل بات کہ اللہ تعالی اور حضورﷺ کی بات ماننا۔

21:44) آپ ﷺ کو اللہ تعالی نے نمونہ بنا کر بھیجا ہے نہ اس سے کم چاہیئے اور نہ زیادہ۔

22:34) خدا کی قسم!وراثت دینے سے،زکوۃ دینے سے صدقہ دینے ماں باپ پر خرچہ کرنے سے مال بڑھے گا۔

24:28) دیور بھابھی کے لیے موت ہے اور وجہ کیا ہے اِس کی؟۔

25:31) دو بھائیوں کا واقعہ جو دونوں حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب رحمہ اللہ سے بیعت تھے جب ایک بھائی نے پردہ شروع کیا اور اپنے بھائی کو بھابھی سے ملنے نہیں دیا تو بھائی ناراض ہوگیا۔

27:51) حضرت جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ۔

30:16) حیاء اور غیرت آج ختم ہورہی ہے تو جب یہ ختم ہوجائے تو جو گناہ کم کرے کم ہے۔

32:43) خلوت مع اللہ ارشاد فرمایا کہاگر کسی دن کاموں وغیرہ کی وجہ سے تھک جائو تو اس دن کا ذکر یہ ہے کہ جتنی دیر ذکر کرتے تھے اتنی دیر کے لئے قبلہ رو ہو کر صرف خاموش اللہ کے پاس بیٹھ جائو اور یہ مراقبہ کرو کہ اللہ تعالیٰ مجھے دیکھ رہے ہیں۔یہ اَلَمْ یَعْلَمْ بِاَنَّ اللہَ یَرٰی کا مراقبہ ہے جو حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ کا بتایا ہوا ہے، اس سے قرب بہت بڑھتا ہے۔

35:12) ایک بدنظری کا عذاب۔

37:37) ڈگریاں شیخ کے قدموں میں جو نیلام ہوئیں۔

38:40) جہاں لڑکیوں ہوں وہاں کالج یا نونیورسٹی میں پڑھانا چاہیئے؟۔

39:54) آپ ﷺ نے دوزخ میں زیادہ عورتوں کو دیکھا کیوں؟ تین وجہ سے۔۔

45:01) شیخ سے تعلق مضبوط ہونا چاہیے روز آسکتے ہوں تو روز آنا چاہیئے۔

46:09) گناہ چھوڑے کا مزہ مل گیا اُس پر ایک برگر کی مثال۔۔

46:45) اگر میں نالائق ہوں تو اللہ سے معافی مانگو نہ الٹا یہ کہ اور والدین سے بدتمیزی کرنے لگتا ہے۔

47:20) دوستی کچھ نہیں یہ دوست ہی پھسوادیتے ہیں۔

47:51) نامحرم کو دیکھنے عقل چلی جاتی ہے۔

48:49) شیخ کا دل رازوں کا قبرستان ہوتا ہے۔

50:20) ایک ڈاکو کا جذب جو ڈاکہ ڈالنے آیا تھا بیان ہورہا تھا اللہ نے بیان دل میں اتار دیا یہ مسجد اشرف کا واقعہ ہے جب وہاں بیان ہوتا تھا۔

53:47) دوبارہ ملفوظ حضرت شیخ نے پڑھا:۔ خلوت مع اللہ ارشاد فرمایا کہاگر کسی دن کاموں وغیرہ کی وجہ سے تھک جائو تو اس دن کا ذکر یہ ہے کہ جتنی دیر ذکر کرتے تھے اتنی دیر کے لئے قبلہ رو ہو کر صرف خاموش اللہ کے پاس بیٹھ جائو اور یہ مراقبہ کرو کہ اللہ تعالیٰ مجھے دیکھ رہے ہیں۔یہ اَلَمْ یَعْلَمْ بِاَنَّ اللہَ یَرٰی کا مراقبہ ہے جو حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ کا بتایا ہوا ہے، اس سے قرب بہت بڑھتا ہے اس مراقبہ کی بدولت ہر وقت آدمی کو یہ دھیان رہنے لگتا ہے کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے، بازار میں چل رہا ہے تب بھی محسوس کر رہا ہے کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے، اُٹھ رہا ہے، بیٹھ رہا ہے، کھا رہا ہے، پی رہا ہے لیکن ہر وقت یہی خیال بندھا ہوا ہے۔

56:07) یہ مراقبہ ہے تو پانچ منٹ کا لیکن اس کا اثر دن بھر رہے گا، جس طرح گھڑی میں چابی تو تھوڑی ہی دیر دی جاتی ہے لیکن اس کی ہی بدولت گھڑی سارا دن چلتی رہتی ہے، اسی طرح یہ مراقبہ اگر چہ پانچ منٹ کا ہے لیکن اس کی بدولت ہر وقت حضوری حاصل رہتی ہے۔

56:40) پس!اللہ کے سامنے بیٹھ جائو اور یہ مراقبہ کرو کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے، اگر تم اللہ کو نہیں دیکھ رہے تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ اللہ بھی تمہیں نہیں دیکھ رہا، جس طرح جب ایک اندھا تمہارے پاس آتا ہے تو تم تو اس کو دیکھتے ہو لیکن وہ تمہیں نہیں دیکھتا۔ اللہ نے دنیا ہی میں ایسی مثالیں دِکھا دی ہیں کہ جن سے اللہ کو پہچاننا آسان ہو گیا ہے۔لہٰذا تھک جانے کے بعد یہی ذکر ہے، اس سے بھی ذکر کی طرح دل کو سکون ملے گا اور قرب میں ترقی ہوگی۔اگر کوئی بچہ بیمار ہو اور ضعف اتنا بڑھ جائے کہ اماں اماں بھی نہیں کہہ سکتا لیکن اگر اس کی چارپائی ماں کے پاس لاکر ڈال دی جائے اور وہ اپنی کمزور نگاہوں سے صرف ماں کو دیکھتا رہے تو کیا اس کے دل کو سکون نہیں ملے گا؟ ماں کے قرب سے اس کے دل کو چین اور ٹھنڈک ملے گی، پس اسی پر قیاس کرلو کہ اللہ مائوں سے زیادہ محبت کرنے والے ہیں، ان کے پاس اگر صرف بیٹھے ہی رہو اور مجبوری کی وجہ سے ان کا نام نہ لے پائو تو کیا دل کو سکون نہ ملے گا؟

57:26) (ایک اور مثال:احقر راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ اس سال تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل دسمبر میں احقر حضرت والا دامت برکاتہم کے ساتھ حضرت مفتی شفیع صاحب دامت برکاتہم کے پاس ایک مسئلہ پوچھنے گیا تو وہاں حضرت والا نے ایک اور مثال ارشاد فرمائی) ایک بچہ جو خوب طاقتور ہے اور اپنی کڑک دار آواز سے ابّا ابّا کہہ رہا ہے اور باپ کے نام کی رٹ لگا رہا ہے اور ایک بچہ بہت بیمار اور کمزور ہے وہ صرف ایک بار اپنی کانپتی ہوئی آواز میں ابّا کہتا ہے تو بتائو!باپ کی رحمت دونوں بچوں میں سے کس کی طرف زیادہ جوش مارے گی؟ باپ کے نزدیک اپنے کمزور بچے کا ایک بار ابّا کہنا طاقتور بچے کے ایک لاکھ بار ابّا ابّا کہنے کے برابر ہوگا اور کمزور بچہ کی طرف باپ کی رحمت جوش کرے گی۔بس اسی سے سمجھ لو کہ ایک طاقتور شخص ہے،جو اپنی طاقتور آواز سے خوب اللہ اللہ کر رہا ہے، اس کے مقابلہ میں دوسرا شخص ہے جو اپنی بیماری و کمزوری کی وجہ سے کچھ زیادہ عبادت نہیں کرپاتا، البتہ دل میں روتا ہے کہ کاش! میرے اندر بھی طاقت ہوتی تو میں بھی خوب اللہ کو یاد کرتا اور وہ اپنی درد بھری اور کمزور آواز میں ایک بار اللہ کہتا ہے تو بتائو! اللہ کی رحمت کس کی طرف زیادہ جوش مارے گی؟ طاقتور کی طرف یا کمزور کی طرف؟کمزور کی طرف۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries