جمعہ  بیان  ۲۸ جنوری ۲۰۲۱ :                   بدنظری کی لعنت سے دل کا قبلہ ہی بدل جاتا ہے         !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

  00:42) ایک اہم ادب کی تعلیم کہ جب میں مسجد میں بیان کے لیے آیا تو کوئی کھڑا نہیں ہوا بہت دل خوش ہوا۔

01:22) دوسرا یہ کہ میں نماز کے لیے داخل ہوا تو پانچ چھ دوست کھڑے ہوجاتے تھے تو میں نے اُن کو بھی منع کردیا یہ پسندیدہ نہیں۔

01:54) جتنی بدعتیں شروع ہوئیں یہ اچھائی کے ساتھ شروع ہوئیں پھر اُس کو ضروری سمجھنے لگے۔

03:54) نماز کے لیے کیا نصیحت ہے کہ جب امام صاحب آئیں۔

04:56) بگاڑ کہاں پیدا ہوتا ہے۔

05:21) ایک مثال کافی ہے کہ ایک لاکھ سے زیادہ انبیاء علیہ السلام آئیں کیا کسی کا سوئم ہوا؟۔

06:30) جتنی نعمتیں دین کی ہمیں ملی ہیں۔

07:16) اذان کے کلمات کی ابتداء کیسے شروع ہوئے۔

07:51) تصویر کھنچنا حرام ہے اور حرام کام وہ بھی اللہ کے گھر میں۔

08:15) جو ہاتھ جوڑ جوڑ کر اعلان کررہا ہے کہ بھیگ مانگ رہا ہوں کہ میری تصویر مت نکالیں اور چپکے سے نکال کر بہت خوش ہوتے ہیں۔

09:06) اللہ کے گھر میں ہیں جب تصویر نکالتے ہوئے پکڑے گئے جب ڈیلیٹ کرنے کے لیے موبائل کھولا تو ننگی فلمیں بھری ہوئی تھیں۔

11:21) معارف القرآن میں امام تفسیر حضرت مجاہد رحمہ اللہ کا قول ذکر فرمایا دنیا کی حقیقت کے بارے میں۔

12:09) ریگستان اور مٹی کی مثال۔

12:22) نامحرم کو نہیں دیکھنا...قرآن پاک میں آیت نازل ہوگئی..اور پردہ کن کن سے۔۔

13:17) زنا کا جو عذاب ہے وہ بیان ہوچکے اُن کا کیا حال ہوگا سن لیں اُن کوگوں کو دوزخ کا لباس پہنایا جائے گا یہ مذاق کی باتیں نہیں۔

13:56) زنا کے عذاب سے بچنے کے لیے اللہ تعالی نے زنا کے پہلے اسٹیج بدنظری کو ہی اللہ نے حرام فرمادیا۔

15:06) اللہ تعالی کی نشانیاں بہت ہیں۔

15:33) چوبیس ہزار میل کا گولا اللہ تعالی نے بغیر سپورٹ کے کھڑا کردیا کیا یہ اللہ کو پہنچاننے کے لیے کافی نہیں۔

17:11) ایک شخص آپ ﷺ کے پاس آیا اور زنا کی اجازت مانگی واقعہ۔۔

17:46) تہجد پڑھنا،نماز پڑھنا،قرآن پڑھنا،بیان کرنا آسان ہے لیکن ایک نظر کی حفاظت کرنا مشکل ہے۔

19:29) آپ ﷺ نے اور ڈرادیا کہ بدنظری پر اللہ کی لعنت ہے اور بھی ڈرا دیا کہ زنا العین النظر تو آپ ﷺ کی بدعا سے کتنا ڈرنا چاہیے۔

20:16) ارے! قرآنِ پاک کی تلاوت کرکے دیکھو: ’’ یَغْضُوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ ‘‘کا حکم مردوںکے لئے ہے کہ مردا اپنی نگاہ بچائیں اور’’یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِ ھِنَّ‘‘ کا حکم عورتوں کے لئے ہے کہ عورتیں بھی اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں، اپنی نظر کو غیر مردوں سے بچائیں۔

20:41) شرم گاہ کی حفاظت نہیں ہوگی اگر بدنظری سے نہیں بچا۔ نظر کی لعنت بہت خطرناک چیز ہے۔ دل کا قبلہ ہی بدل جاتا ہے۔

24:13) عاص بن وائل کا واقعہ۔ یہ جسم خاک ہوجائے گا۔ پھر دوبارہ پیدا کیا جائے گا۔ ایک کافر عاص بن وائل نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک بوسیدہ ہڈی کو مل کر اڑا دیا تھا اور گستاخانہ لہجے میں کہا تھا کہ کیا اللہ تعالیٰ اس کو دوبارہ زندہ کر دے گا؟ جبکہ یہ ریزہ ریزہ ہو کر ہوا میں بکھر گئی۔

27:15) حضرت والا رحمہ اللہ نے کیا فرمایا تفسیر وَاللّٰہُ خَبِیْرٌ بِمَا یَصْنَعُوْنَ کہ وَاللّٰہُ خَبِیْرٌ بِمَا یَصْنَعُوْنَ فرمایا اور یَصْنَعُوْنَ صنعت سے ہے اور صنعت کہتے ہیں مصنوع کو جیسے طرح طرح کی مصنوعات۔ جدہ میں یہ اشکال ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے یہاں یَصْنَعُوْنَ کیوں نازل فرمایا۔ نظربازی بھی تو فعل ہے، عمل ہے پھر یَفْعَلُوْنَ اور یَعْمَلُوْنَ اللہ تعالیٰ نے کیوں نازل نہیں فرمایا، یُصْنَعُوْنَ نازل فرمایا۔ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے خدا! یہاں کوئی کتاب نہیں ہے مگر اے کتاب کے نازل کرے والے! آپ یہاں بھی ہیں لہٰذا اس کا جو مفہوم آپ کے نزدیک ہو میرے دل میں عطا فرمائیے۔ فوراً دل میں اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا۔ پھر یہاں کراچی آکر تفسیر روح المعانی دیکھی تو جدہ میں جو مضمون دل میں عطا ہوا تھا وہی تفسیر روح المعانی میں ملا کہ نظرباز کے چہرے کے مختلف ڈیزائن بنتے ہیں۔ کبھی اوپر دیکھتا ہے، کبھی نیچے دیکھتا ہے، کبھی داہنے دیکھتا ہے، کبھی بائیں کبھی آگے کبھی پیچھے اور اس طرح اُس کے چہرہ کی مختلف ڈیزائن اور صنعتیں بنتی رہتی ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا وَاللّٰہُ خَبِیْرٌ بِمَا یَصْنَعُوْنَ کہ ہم تمہاری مختلف قسم کی صنعتوں کو اور چہرے کی مصنوعات اور بناوٹوں کو دیکھتے رہتے ہیں۔ کہ تمہاری آنکھیں کبھی نیم باز ہوتی ہے، آدھی کھلی اور آدھی بند مارے شرم کے اور کبھی بہت زیادہ کھلی ہوں گی، کبھی گوشہ سے داہنی طرف دیکھے گا، کبھی بائیں طرف، کبھی کالا چشمہ لگا کر دیکھے گا تاکہ کسی کو پتہ نہ چلے کہ بڑے میاں کدھر دیکھ رہے ہیں تو علامہ آلوسی نے اس کی چار تفسیریں پیش کیں ۔ 27:55) پہلی تفسیر: {وَاللّٰہُ خَبِیْرٌ بِاِجَالَۃِ النَّظَرِ} نگاہوں کو گھما گھماکے تمہارا حسینو ںکو دیکھنا اللہ اس سے باخبر ہے۔ موٹر سائیکل سے جارہے ہیں اور اسٹاپ پر پیچھے دیکھ رہے ہیں۔ آنکھوں سے دیکھا ہے۔

32:53) وَاللّٰہُ خَبِیْرٌ بِمَا یَصْنَعُوْنَ کیا بیان ہوئی پہلی تفسیر: {وَاللّٰہُ خَبِیْرٌ بِاِجَالَۃِ النَّظَرِ}۔

33:31) اللہ جس کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں حیاء کی صفت کو اُس سے چھین لیتےہیں۔

36:18) عشق کا انجام کیا ہوا کہ لڑکی کو پتا چلا کہ یہ لڑکا تو فقیرہے لات مار دی اور مولی کا عشق کیسا ہوتا ہے

36:53) دوسری تفسیر اور دوسری تفسیر کیا ہے؟ {واللّٰہُ خَبِیْرٌ بِاِسْتِعْمَالِ سَائِرِ الْحَوَاسِّ} بدنظری میں تم جو اپنے تمام حواس استعمال کرتے ہو اللہ اس سے بھی باخبر ہے۔

37:33) بانس اور دادا کا استبل (لڑکا اور لڑکی دونوں کا لمبی لمبی چھوڑنا)۔

38:04) اور تیسری تفسیر کیا ہے؟ {وَاللّٰہُ خَبِیْرٌ بِتَحْرِیْکِ الْجَوَارِحِ} اور اللہ باخبر ہے تمہارے اعضاء بدن کے متحرک ہوجانے سے۔ بدنظری کی نحوست سے تمہارے ہاتھ پیر بھی حرکت میں آجائیں گے۔ ہاتھ سے اُس مکتوب الیہ یا مکتوب الیہا کو خط لکھوگے اور پائوں سے اُس کی گلیوں کا چکر لگانا شروع کردوگے وغیرہ تمہارے سارے جواح کا اس کے اندر مشغول ہونے کا خطرہ ہے۔ کتنی عمدہ تفسیر کی علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے۔ اللہ تعالیٰ اُن کو جزاء خیر دے۔

38:40) چوتھی تفسیر اور آخری تفسیر کیا ہے؟ {وَاللّٰہُ خَبِیْرٌ بِمَا یِقْصُدُوْنَ بِذَالِکَ} اللہ تمہارے دل کی اس خبیث نیت سے بھی باخبر ہے کہ اگر یہ معشوقہ یا معشوق مل جائے تو اُس کے ساتھ بدفعلی کا جو ارادہ تمہارے دل میں چھپا ہوا ہے اللہ اس سے بھی باخبر ہے۔

40:42) حلاوت ایمانی کا وعدہ۔جس نے میرے خوف سے اپنے قلب و نظر کو اس تیر سے بچالیا تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں اس کو کیا دوں گا۔ اس نے آنکھ کی مٹھاس مجھ پر فدا کی میں اس کو دل کی مٹھاس، ایمان کی حلاوت دے دوں گا۔

41:15) حسن خاتمہ کی بشارت:۔ ’’وَقَدْ وَرَدَاَنَّ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ اِذَا دَخَلَتْ قَلْبًا لَاتَخْرُجُ مِنْہٗ اَبَدًا فَفِیْہِ اِشَارَۃٌ اِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ ۔ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جس قلب کو ایمان کی مٹھاس دیتے ہیں پھر واپس نہیں لیتے۔ ’’فِیْہِ اِشَارَۃٌ اِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ‘‘ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اشارہ ہوگیا کہ اس کا خاتمہ ایمان پر ہوگا۔ آج سڑکوں پر، ایئرپورٹوں پر اور بازاروں میں جگہ جگہ ایمان کی حلاوتیں بٹ رہی ہیں بشرطیکہ اس نظر سے مٹھائی کی دکانوں کو مت دیکھو یعنی نامحرم شکلوں پر نظر نہ ڈالو۔ اگر کسی کی شوگر بڑھی ہو اور وہ مٹھائی کی دکان کو دیکھ لے تو دیکھنے سے اس کی شوگر نہیں بڑھے گی لیکن یہ نظر کی ایسی ظالم مٹھائی ہے کہ دیکھنے سے ہی زہر اُتر جاتا ہے۔

49:39) دو وجہ سے ہم کفار اور دشمنوں سے ڈرتےہیں۔ ایک دنیا کی محبت اور موت کا خوف۔

50:29) حضرت موسی علیہ السلام کا چٹان والا واقعہ:۔ رُوح المعانی میں وَمَا مِنْ دَابَّۃٍ الخـ کی تفسیر کے ذیل میں علامہ آلوسی رحمہ اللہ نے یہ واقعہ بیان کیا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دل میں یہ خیال آیا تھا کہ اللہ ساری دنیا کو رزق کس طرح دیتا ہے؟ یہ شک و شبہ نہیں تھا۔ انبیاء کو شک و شبہ نہیں آتا۔ ان کا ایمان کامل ہوتا ہے۔ بس ایک خیال آیا تھا۔ تفصیل جاننے کے لیے کہ اللہ تعالیٰ کیسے رزق دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اس وقت حکم دیا کہ اس چٹان پر لاٹھی مارو۔ جب تین چٹانیں اُڑگئیں تو دیکھا کہ اس کے اندر ایک کیڑا ہر پتّہ کھارہا ہے اور وہ کیڑا ایک وظیفہ بھی پڑھ رہا ہے۔ ذرا اس کا وظیفہ بھی سن لیجئے۔ وہ اللہ میاں کو یاد کررہا تھا۔ تیسرے پتھر کی چٹان کے نیچے چھپا ہوا کیا کہہ رہا تھا؟ سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ پاک ہے وہ اللہ جو مجھے دیکھ رہا ہے، پاک ہے وہ جو تین چٹانوں کے نیچے چھپے ہوئے ایک کیڑے کو دیکھ رہا ہے۔ وَیَسْمُعُ کَلَامِیْ اور جو میری بات کو سنتا ہے وَیَعَرِفُ مَکَانِیْ اور جو میرے رہنے کی جگہ کو بھی جانتا ہے۔ وَیَذْکُرُنِیْ وَلَایَنْسَانِیْ اور جو ہمیشہ مجھ کو یاد رکھتا ہے اور کبھی مجھ کو نہیں بھولتا کہ کسی وقت روزی نہ ملے۔

53:31) الست بربکم۔

56:59) بے حیائی اور عریانی کی وجہ سے نئی نئی بیماریاں آئیں گی۔

59:48) زکوۃ دینے کے بارے میں ایک اہم نصیحت۔

01:00:12) زکوۃ نہ دینے پر سخت وعید۔

01:03:41) آخر میں زکوۃ پر ہی بیان ہوا۔

01:06:19) سلام کرتے وقت جھکنا منع ہے یا ہاتھ جوڑنا اور کہنا بادشاہی جو خیر یہ سب ہندوں کا طریقہ ہے مسلمان کا کیا ہے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

01:07:20) گڈ مارنگ کا مطلب۔

01:07:46) کسی کو ذوقِ گلاب ہے کسی کو ذوقِ کلاب ہے۔

01:10:28) شمائل کبری سے بچوں کی تربیت کے حوالے سے نصیحت۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries