سفر پنجاب ۶۔ مارچ  ۲۰۲۱فجر : کرامتِ توبہ       !رحیم یار خان

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

پندرہ روز کا دینی و اصلاحی سفر۔۔۔۔(رحیم یار خان،جلال پیر والا،میاں چنوں،تلنبہ،خانیوال،ملتان،کوٹ ادو،ڈیرہ غازی خاندیگر شہر)۔۔۔۔۔ مارچ ۔2021 صحراوں میں کبھی،کبھی دامانِ کوہ میں پھرتا ہوں دل میں دردِمحبت لیے ہوئے۔

قافلہ رحیم یار خان روانہ ۶مارچ ۲021 پہلا بیان بعد فجر ،مسجد شفاء بمقام: مکان نمبر 2.B کلب روڈ،ماڈل ٹاون،رحیم یار خان عنوان:چار گواہ چار شرطوں کے ساتھ معاف مرشدی و مولائی عارف باللہ قطب زمانہ حضرت اقدس شاہ فیروز عبد اللہ میمن صاحب دامت برکاتہم حضرتِ اقدس نے ابھی کچھ پہلے ہی سندھ کے کئی شہر اور گاوں کا شہروں کا دیینی و اصلاحی سفر فرمایا تھا ۲۱ فروری کو سندھ ٹنڈو باگو وغیرہ کا چار سے پانچ دن کا سفر ہوا تھا اور تفصیل گذر چکی کہ ایک سال بعد سفر کی ترتیب بنی کیونکہ کورونا وبا کی وجہ ایک سال سفر پر پابندی رہی ایک سال قبل ہی فروری میں ہی ٹنڈو باگو کا سفر ہوا تھا۔

اب کچھ دن بعد ہی الحمدللہ پنجاب سفر کی ترتیب بنی کیونکہ مشورہ یہی ہوا کہ حضرت شیخ شعبان میں سفر میں تشریف نہ لیجائیں کیونکہ پچھلی شعبان اور رمضان میں کورونا وبا کی وجہ سے پابندیاں تھیں احباب وقت نہیں لگا سکےتھے اور اس بار بڑی تعداد میں لوگ وقت لگائیں آئیں گے اس لیے حضرت شیخ کا مرکز میں کوموجود ہونا ضروری ہےاس لیے مشورہ ہوا کہ رجب میں جتنے سفر ہوسکیں کرلیے جائیں اس لیے جلدی جلدی سفر کی ترتیب بنی۔ حضرت شیخ دامت برکاتہم کے جتنے بھی سفر ہوتے ہیں سب کا مقصد صرف اور صرف اصلاحِ تزکیہ نفس ہوتا ہے ،حضرت شیخ کا پنجاب کا آخری سفر 2019 اکتوبر میں ہوا تھا اُس کے بعد سے پنجاب کا کوئی سفر نہ ہوسکا.پہلےحضرت شیخ کا اپریل ۲۰۱۴ میں رحیم یار خان کا سفر ہوا تھا اُس کے بعد یہاں آنا نہیں ہوا تقریبا سات سال کے بعد یہاں کا سفر ہوا ہے۔ ۲۰۱۵کے ایک اسلام آبادکشمیر وغیرہ کے سفر میں اور ابھی سندھ فروری 2021 کے سفر میں بھی اللہ پاک نے حضرت والا سے خوب اعظیم الشان کام لیا حضرت تائب صاحب دامت برکاتہم کیا ہی خوب فرمایا ہے آپ تو زہر کو تریاق بنادیتے ہیں یعنی بے راز کو مشتاق بنادیتے ہیں جب سفر فائنل ہوگیا کہ کس جگہ کے سفر پر جانا ہے اصل تو لاہور کے سفر پر جانا تھا کیونکہ وہاں سے بہت اصرار آرہا تھا لیکن وہاں طلباء کے امتحانات کی وجہ سے ترتیب نہ بن سکی۔جب فائنل ہوا کہ کس جگہ جانا ہے تو ہمارے پیر بھائی ریحان فصاحت بھائی سے سب سفر کی ترتیب بنانا شروع کی جب سب جگہ بات پھیل گئی توجہاں جہاں حضرت ِاقدس کے احباب موجود ہیں جب اُن کو پتا چلا تو ہر شخص چاہتا تھا کہ ہمارے علاقے میں بھی حضرت ِاقدس تشریف لے آئے۔

حضرت شیخ ۵ مارچ کو رحیم یار خان کے سفر کے لیےغرفہ سے ساڑے چار بجے روانہ ہوئے ائیر پوٹ طیارے  سے شام کی سیٹ بک تھی ساڑے چار بجے ائیر پورٹ کے لیے روانگی ہوئی تقریباپانچ بج کر 15منٹ حضرت شیخ باعافیت ائیر پورٹ پہنچ گئے،حضرت والا غرفۃ السالکین سے احباب سے مل کر ائیر پورٹ کے لیے روانہ ہوئے۔ حضرت شیخ جب ائیر پورٹ لے لیے روانہ ہوئے تو کافی احباب استقبال کے لیے حاضر ہوئے حضرت شیخ نے سب سے معانقہ فرمایا پھر ائیر پورٹ کے لیے روانگی ہوئی کچھاحباب ائیر پورٹ بھی حضرت شیخ کو رخصت کرنے لیے گئے آٹھ حباب حضرت والا کے ساتھ جہاز سے سفر پر جارہے تھے،حضرت والا احباب کے ساتھ ائیر پورٹ الحمدللہ باعافیت پہنچے بورڈنگ کرنے کے بعد حضرت والا لاؤنچ میں تشریف فرمایا ہوئے پھر نماز کی تیاری کی، احباب نے ائیر پورٹ پر جماعت کے ساتھ نماز ادا کی۔ نماز ادا کرنے کے بعدلاؤنچ کی طرف تشریف لے گئے،تھوڑی دیر بعد حضرت والا طیارے کی طرف تشریف لے گئے ۔ جہاز پر سوار ہوئےپھرطیارے نے پرواز لی سفر تقریبا ایک گھنٹے کا تھا کیونکہ فلائیٹ سکھر کی تھی پھر سکھر سے رحیم یار خان جانا ہے۔ اکثر پرواز کے دوران حضرت والا زیادہ تردعا میں مشغول رہتے ہیں فرماتے ہیں کہ فضاؤں میں گناہ نہیں ہوتے اس لیے امیدِ قبولیت زیادہ ہے۔ الحمدللہ جہاز نے اپنے وقت پرڈیڑھ پرواز لی اور الحمدللہ سکھر ائیر پورٹ پر لینڈ کیا۔ سفر ایک گھنٹےکا تھا۔ ائیر پورٹ پر کافی حضرات حضرت شیخ کے استقبال کے لے موجود تھے میزبان مولانا عبداللہ صاحب بھی اور ٹرین والے احباب حضرت والا کے استقبال کے لیے حاضر ہوئے۔ پھر حضرت والا ائیر پورٹ سےکار میں مولانا عبداللہ اور رحیم یار خان صاحب کے ہاں جو یہاں کے میزبان ہیں وہی پر قیام و طعام کا انتظام ہے تقریبا سوا آٹھ تک روانہ ہوگئے۔جس رستے سے جانا ہوا ٹول پلازہ بہت ہی عجیب او خوبصورت انداز میں بنایا ہے ذرہ بھی سفر میں تکلیف نہیں ہوئی ۔تقریبا تین گھنٹے میں الحمدللہ باعافیت رحیم یار خان پہنچ گئےدرمیان میں صرف عشاء نماز کے لیے کار روکی گئی۔تقریبا سات کار ائیر پورٹ سے رحیم یار خان کے لیے تھیں۔ ٹرین سے جانے والے احباب ۵ مارچ کو بروزِ جمعہ کو صبح ۶ بجے شالیمار ٹرین سے روانہ ہوئے ٹرین سے جانے والے احباب کا قافلہ۱۵ کے قریب تھا ۶بجے کی ٹرین تھی اس لیے وقت داخل ہوتے ہی سب نے فجر نماز اداجماعت سے ادا کی پھر ۵ بجے کوسٹر میں ٹرین کے لیے روانہ ہوگئے۔ الحمدللہ سب احباب باعافیت ساڑے پانچ بجے اسٹیشن پہنچ گئے۔ الحمدللہ پھر ٹرین چلی اور شام چاربجے رحیم یار خان اسٹیشن پر پہنچی الحمد للہ میزبان مولانا عبداللہ صاحب کے گھر قافلہ پہنچا جہاں آج رات قیام تھا۔ وہاں پہنچ کر سب نے تیاری کی اور پھر نماز ادکی کچھ احباب حضرت والا کے استقبال کے لیے ائیر پورٹ پر چلے گئے۔ ریحان فصاحت بھائی اور۱۵ احباب ۶ کار ،۵ مارچ کو صبح سوا گیارہ بجےغرفۃ السالکین سے روانہ ہوئے ہیں کار والے احباب باعافیت شام سات بجے تک سکھرائیر پورٹ پر پہنچ گئے تھے ۔۔

۔ حضرت شیخ نے فرمایا کہ سنا ہے روڈ بہت اچھے بن گئے ہیں آئندہ ان شاء اللہ کار کے ذریعے سفر کریں گے جہاز کے سفر میں بہت فکر ہوتی ہے وقت بھی بہت لگ جاتا ہے اور پھر ہر جگہ حد سے بڑھ کر بے حیائی جہاز کا سفر بس بیرون ممالک کے لیے مجبوری میں کریں گے۔ کچھ ساتھیوں نے رات عشاء کی نماز ہائ وئے پر پڑھی تھی بعد میں حضرت شیخ کو پتا چلا تو منع فرمایا کہ آئندہ ایسا نہ کریں ہائی وے پر پڑھنا خطرے سے خالی نہیں جب وقت موجود ہے اور مجبوری نہیں تو بعد میں پڑھیں لیکن ہائی وے پر پڑھنا خطرے سے خالی نہیں اتنی تیزی میں گاڑیاں گذرتی ہیں ایک فیصد بھی خطرہ نہیں لینا چاہیے یہ نصیحت ریکارڈ ہوچکی ہے ان شاء اللہ بھیج دی جائے گی۔ خیر تمام قافلہ الحمدللہ باعافیت رات سوا گیارہ پر رحیم یار خان قیام گاہ مولانا عبداللہ کے ہاں پہنچا وہاں پہنچ کر حضرت شیخ نے کھاناتناول فرمایا اور سب احباب نے بھی کھانا کھایا تقریبا ۱۲ بجے تک کھانے سے فارغ ہوئے پھر پندرہ منٹ حضرت شیخ نے چہل قدمی فرمائی اس دوران مجلس بھی چلتی رہی جس میں ہنسی کی مجلس بھی ہوئی پھر پونےایک تک حضرت شیخ نے سونے کی تیارہ فرمائی کپڑے تبدیل فرما کر بستر پر تشریف لائے پھر سوا ایک بجے تک مجلس چلی جس میں جناب مولانا محمد کریم صاحب اور جناب مصطفی مکی صاحب نے اشعار پڑھ کر سنائے۔پھر حضرت شیخ نے فرمایا کہ سب آرام کریں۔ تقریبا چھ بجے فجر نماز ادا کی نماز مفتی محمد کریم صاحب نے پڑھائی

پھر بیان کا آغاز ہوا مجلس کی ترتیب گھر پر تھی جہاں رہائش تھی لیکن بعد میں مشورے سے مسجد میں ہی بیان رکھ دیا گیا یہ بیان مسجد میں ہوا۔ کیونکہ حضرت شیخ نے فرمایا کہ نئے لوگ گھر میں آتے ہوئے گھبراتے ہیں کہ کیسے ہم جائیں تو لوگوں کی رعایت دیکھتے ہوئے کہ مسجد میں تو سب جمع ہوجاتے ہیں گھر میں آتے ہوئے گھبراتے ہیں اس لیے پھر مسجد میں بیان مشورے سے طے ہوگیا۔ اللہ پاک شرفِ قبولیت سے نوازیں اورخوب خوب دین کا کام لیں۔۔۔ سب احباب خاص دعا جاری رکھیں اللہ تعالیٰ حضرت والا کو خوب صحت و عافیت سے رکھیں اور وہاں خوب اللہ تعالیٰ کے محبت کا خوب فیضان جاری ہو اوراللہ تعالی عافیت سےمرکز واپس لائیں۔ (آمین یا رب العالمین بحرمۃ سیّد المرسلین علیہ الصلوٰۃ والتسلیم)

ان شاء اللہ آج صبح ساڑے گیارہ بجے مدرسہ عربیہ سلطانہ آباد رحیم یار خان تحصیل صادق آباد میں بیان ہے

02:15) کبھی بھی قرآن پاک کی تلاوت میں ناغہ نہیں کرنا چاہیئے۔۔۔ قرآن پا کو صحیح کرنے کی فکر۔

02:52) سب سے بڑا ذکر نماز ہے۔

04:35) چار گواہ

04:55) سارے دین کا حاصل۔

07:05) آج وراثت نہیں دیتے،جیسی والد کا انتقال ہوا تو والدہ اور بھائیوں اور بہنوں کا حق شروع ہوگیا اب فورا وراثت کرنی ہے ورنہ پھر آسمان پر پکڑ ہوگی۔

07:55) جب ہم گناہ کرتے ہیں تو ایک تو زمین گواہ دے دی اور پھر آنکھ گواہی دے دی۔

11:52) اختر جگ میں آئے ہو کچھ شعر پڑھا۔

12:11) چار گواہ چار شرطوں کے ساتھ معاف۔

52:48) بچی کا کھانا سنت سے ثابت نہیں آج ضروری سجھتے ہیں تب ہی تو کرتے ہیں۔

02:15) کبھی بھی قرآن پاک کی تلاوت میں ناغہ نہیں کرنا چاہیئے۔۔۔ قرآن پا کو صحیح کرنے کی فکر۔

02:52) سب سے بڑا ذکر نماز ہے۔

04:35) چار گواہ.

04:55) سارے دین کا حاصل۔

07:05) آج وراثت نہیں دیتے،جیسی والد کا انتقال ہوا تو والدہ اور بھائیوں اور بہنوں کا حق شروع ہوگیا اب فورا وراثت کرنی ہے ورنہ پھر آسمان پر پکڑ ہوگی۔

07:55) جب ہم گناہ کرتے ہیں تو ایک تو زمین گواہ دے دی اور پھر آنکھ گواہی دے دی۔

11:52) اختر جگ میں آئے ہو کچھ شعر پڑھا۔

12:11) چار گواہ چار شرطوں کے ساتھ معاف۔

52:48) بچی کا کھانا سنت سے ثابت نہیں آج ضروری سجھتے ہیں تب ہی تو کرتے ہیں۔

57:54) قلب سلیم کی تفسیر اور کون سامال و اولاد کام نہ آٗے گا۔

01:02:38) دعوت ہے لیکن سب مکس گناہ ہورہا ہے جہاں اللہ کی نافرمانی ہو وہاں شرکت جائز نہیں۔

01:05:12) آج ہم حلال حرام کی تمیز نہیں کرتے ایک بابا کا واقعہ۔

01:06:07) حضرت فرخ رحمہ اللہ کا گیارہ سو برس پہلے کا واقعہ۔

01:12:08) قلب سلیم کی تین تفسیر:۔ (۱)… اَلَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَہٗ فِیْ سَبِیْلِ الْبِرِّ۔ قلب سلیم وہ ہے کہ جو مال خرچ کرے نیک راستہ میں۔ قلبِ سلیم کی دوسری تفسیر...(۲)… اَلَّذِیْ یُرْشِدُ بَنِیْہِ اِلَی الْحَقِّ۔ قلب سلیم وہ ہے جو اپنی اولاد کو نیک راستے پر لانے کی کوشش کرے۔

01:16:04) (۳) قلب ِ سلیم تیسری تفسیراَلَّذِیْ یَکُوْنُ قَلْبُہٗ خَالِیًا عَنْ غَلَبَۃِ الشَّہَوَاتِ قلب سلیم وہ دل ہے جس پر نفس کا ایسا غلبہ نہ ہو کہ حلال وحرام کی تمیز نہ رہے۔

01:22:06) کون سی ہنسی دل کو مردہ کرتی ہے۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries