مرکزی بیان   یکم اپریل   ۲۰۲۱      : اللہ والے کبھی کسی سے نفرت نہیں کر سکتے      !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

03:00) فرمایا کہ حضرت والا رحمہ اللہ جب چالیس سال کے تھے اس وقت بیان شروع کیا اس سے پہلے اللہ والوں کی خدمت میں رہے،کتنے انبیاء علیھم السلام تھے کہ ان کا کوئی امتی نہیں بنا لیکن ان کی نبوت میں کوئی فرق نہیں پڑااسی طرح اللہ والے بھی ہیں ،اصل چیز عمل ہے۔

03:02) فرمایا کہ شیخ سے مناسبت ضروری ہے،کونسی ہنسی دل کو مردہ کرتی ہے۔۔

08:35) اللہ پاک صبح آنے کی توفیق عطا فرماتے ہیں رات تک آپ لوگوں کے ساتھ ہی ہوتا ہوں ہمیں تو خوشی ہوتی ہے کہ آپ لوگ آئیں وقت لگائیں لیکن جب مناسبت نہیں تو پھر بدگمانی لے کر جائیں گے اس لیے منع کیا جاتا ہے۔۔

09:34) جو تعلقات اور دوستیاں بڑھاتا ہے تو ایک دن اللہ تعالی سے دور ہوجائے گا۔۔

10:08) دوستی صرف اللہ تعالی سے اور جس کے لیے اللہ تعالی فرمائیں اُس سے دوستی یعنی اللہ والوں سے۔۔

10:30) دیکھ تیرا گہرہ دوست کون ہے۔۔

14:06) مناسبت نہ ہوگی تو ہر بات میں اعتراض کرے گا۔۔

16:20) گاڑی میں ڈینٹ کیا پیار سے نکلے گا؟تو نفس کا ڈینٹ بھی ڈانٹ سے نکلے گا۔۔

20:04) مٹنا اللہ تعالی کو پسند ہے...یہ مٹنا تو نہیں آتا۔۔

20:18) یہاں جو وقت لگارہے ہیں تو اصولوں کی پابندی کرنا ہوگا۔۔اب جس کی مناسبت ہی نہیں اُس کو اصول برے لگیں گے۔۔۔

21:28) اللہ والوں پر اعتراض محرومی کا پیش خیمہ ہے۔۔ ’مَنِ اعْتَرَضَ عَلٰی شَیْخِہٖ وَنَظَرَ اِلَیْہِ اِحْتِقَارًا فَلاَ یُفْلِحُ اَبَدًا‘‘ جس نے اپنے شیخ پر اعتراض کیا اور اس کو حقارت کی نظر سے دیکھا وہ کبھی فلاح نہیں پاسکتا۔

22:20) ان شاء اللہ ! اللہ والی محبت عرش کا سایہ دلائے گی۔۔۔

23:48) جو گناہ گار سے نفرت کرتا ہے تو وہ بہت بڑا نالائق ہوگا۔۔۔

25:49) زبردستی دین میں کسی جگہ نہیں ہے۔

29:02) اللہ والے انجام کے اعتبار سے اپنے آپ کو جانوروں اور کافروإ سے بھی بدتر سمجھتے ہیں۔۔۔

32:12) يا أَيُّها الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقوا اللّه وَ كُونُوا مَعَ الصّادقين .۔۔۔۔اصلاح کرانے سے متعلق فرمایا کہ بعض قریب ہو کر بھی اصلاح نہیں کراتے جبکہ دور والے اصلاح کرا رہے ہیں ، یا ایها الذین امنوا کتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون ۔۔۔۔۔رمضان المبارک سے متعلق کہ اللہ نے رمضان کے روزے ہمارے اُوپر فرض کیے ہیں۔۔۔۔۔۔۔رمضان کی فرضیت کیوں ہے؟ لعلکم تتقون تاکہ تم متقی بن جاؤ۔۔۔۔۔رمضان سے متعلق ایک لطیفہ۔۔۔۔۔۔

40:33) نامحرم کو دیکھنا آنکھوں کا زنا ہے،رمضان چند گنے چنے دن ہیں،فرمایا رمضان کا انتظار کیو ں؟ابھی سے توبہ کر لیں۔

41:45) إن أولياؤه إلا المتقون۔۔۔۔۔اللہ کا ولی وہ ہے جو تقوی ٰ والا ہے،مولانا فرحان صاحب کے بیان کا تذکرہ جس میں حضرت سلطان ابراہیم ابن ادھم رحمہ اللہ کی بات ذکر کی جو انہوں نے ایک نوجوان سے کہی تھی۔۔۔۔۔۔ماہ ِرمضان ہے عہد وفا کی تجدید ۔۔۔۔۔اللہ تعالی ٰ نے رمضان کو اس لیے فرض کیا کہ ہم نیک بن جائیں ،رمضان میں تعجّد پڑھنے کا آسان طریقہ۔۔۔۔۔۔

47:42) حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ کی عبادت کو دیکھ کر ایک مزدور کی دُعا۔۔۔۔۔۔۔اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا تذکرہ۔۔۔۔۔فرمایا کہ اللہ کی منع کی ہوئی چیز یں کتنی ہیں اور جن کی اجازت ہے وہ کتنی ہیں۔۔۔۔۔۔

51:35) دو انجن..ایک انجن رمضان کا اور ایک تقوی کا۔۔

51:58) اصلاح کیوں فرض ہے؟۔ایک واقعہ۔۔۔اعتکاف میں ایک نوجوان بیٹھا لیکن والدہ بیمار کوئی دیکھنے والا نہیں تو جب اُس کو منع کیا گیا کہ آپ نہ بیٹھے تو کیا لوگ کیا کہیں گے میں دس سال سے اعتکاف کررہا ہوں۔۔

53:39) یہی چیز اللہ تعالی سے دور کرتی ہے لو گ کیاکہیں گے۔۔

53:55) رمضان شریف اپنے شیخ کے پاس لگانا چاہیے۔۔

56:10) اصل دین کیا ہے کہ کس وقت کیا کرنا ہے۔۔

57:02) دنیا حاصل کرنے کے لیے ایک ایک مہینہ لگالیتا ہے اور دین کے لیے۔۔۔اللہ کی محبت اتنی سیکھنی ہے کہ ہم گناہ نہ کریں۔۔

58:21) میرے بھائیوں دین کو سمجھنا ہے۔۔۔

59:11) دو وجہ سے جو اصلاح فرض ہے اصلاح نہیں کراتا۔۔

01:05:22) رمضان شریف کا وقت بہت قیمتی ہے۔۔۔

01:09:04) افطار کی دعوت کا بے انتہاء ثواب...لیکن ترتیب دینے میں عصر نماز بھی نہیں پڑھی اور مغرب نماز بھی گئی اور تراویح بھی گئی اور پھر مرد و عورت ساتھ...یہ دعوت الٹا گناہ کا سبب بنے گی۔۔

01:12:37) برتن نے بچے دیئے ہیں اس پر ایک لطیفہ۔

۔ 01:14:59) لالچ میں انسان مارا جاتا ہے۔۔

۔ 01:17:31) اتق المحارم تکن اعبد الناسحرام سے بچو تم سب سے بڑے عبادت گذار بن جاوگے

01:17:45) حضرت سلطان ابراہیم ابن ادھم رحمہ اللہ کے جذب کا واقعہ۔۔۔ ۔ سلطان ابراہیم بن ادہم رحمۃ اللہ علیہ نے سلطنتِ بلخ کو لٹادیا۔ اللہ کے نام میں وہ مزہ پایا کہ سلطنت ان کو تلخ پڑگئی اور آدھی رات کو گدڑی پہن کر اپنی حدودِ سلطنت سے نکل گئے اور دس سال نیشاپور کے جنگل میں دریائے دجلہ کے کنارے عبادت کی اور اللہ نے ان کو کس مقام پر پہنچایا کہ قرآن پاک کی تفسیروں میں ان کا تذکرہ آرہا ہے۔ رُوح المعانی جو پندرہ جلدوں میں ہے عربی زبان میں ہے جس کا کوئی ترجمہ نہیں۔ علامہ آلوسی السید محمود بغدادی مفتی بغداد نے چوتھے پارے کی ایک آیت کی تفسیر کے ذیل میں ان کا قصہ بیان فرمایا اب میرا نام بھی آئے گا ترے نام کے ساتھ یعنی اﷲ جس کو چاہتا ہے تو سوئے ہوئے کو جگا لیتا ہے۔ بتائیے کہ سو رہے ہیں مگر اﷲ تعالیٰ کا جذب آگیا ۔ وہ رجال غیب تھے، عالم غیب سے اﷲ نے بھیجا تھا خواہ وہ جن رہے ہوں یا فرشتے رہے ہوں پوچھا کہ آپ لوگ یہاں کیسے آگئے اور کس لیے آئے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم اپنا اونٹ تلاش کر رہے ہیں بادشاہ نے کہا کہ واہ شاہی بالا خانے پر اونٹ کیسے آجائے گا پہرہ لگا ہوا ہے پھر سیڑھیاں ہیں ۔ اونٹ یہاں تلاش کرنا نادانی ہے تو ان فرشتوں نے جواب دیا کہ اگر شاہی محل میں اونٹ تلاش کرنا نادانی ہے اور وہ بھی بالا خانے پر ، تو اس سلطنت کے شورو غل میں اﷲ تعالیٰ کو تلاش کرنا بھی نادانی ہے ۔ یہاں آپ کو خدا نہیں مل سکتا۔ جسم شاہی آج گدڑی پوش ہے سلطان ابراہیم بن ادہم نے فوراً دوسرے دن ایک فقیر سے گدڑی مانگی ، آدھی رات کو اُٹھے ، شاہی لباس اتارا، گدڑی پہنی اور سلطنت بلخ کی حدود سے نکل گئے۔ جس وقت وہ شاہی لباس اُتار رہے تھے اور گدڑی پہن رہے تھے اس وقت زمین و آسمان میں کیا غلغلہ مچا ہوگا کہ آہ یہ بادشاہ اﷲ کے عشق و محبت میں آج شاہی لباس اتار رہا ہے، سلطنت کو استعفیٰ دے رہا ہے، تخت و تاج شاہی کو اﷲ پر فدا کر رہا ہے۔

01:22:25) یک شرابی رئیس زادہ، خوب صورت جوان دریائے نیل کے کنارے اتنی شراب پی لی کہ قے ہوگئی، وہین زمین پر لیٹ گیا۔ دریائے نیل کے دوسرے کنارے پرحضرت ذو النون مصری رحمتہ اﷲ علیہ کپڑے دھو رہے تھے دیکھا کہ ایک کچھو اآیا اور دریا کے کنارے لگ گیا۔ذوالنون مصری نے دیکھا کہ یہ کچھوا دریائے نیل کے ساحل پر کیوں آیا ہے ،دیکھا کہ ایک بچھو جنگل سے تیزی سے آرہاہے، اتنا بڑا کالا بچھو اور وہ کچھوے کی پیٹھ پر بیٹھ گیا اور پھر وہ کچھوا واپس چلنے لگا اس پار۔ذوالنون مصری رحمتہ اﷲ علیہ نے کپڑا دھونا چھوڑدیا۔ سوچا کہ عالم غیب سے کوئی عظیم الشان واقعہ رونما ہونے والا ہے ۔ آپ بھی کشتی پر بیٹھ کر اسی کے ساتھ ساتھ چلنے لگے۔ کچھوے صاحب جارہے ہیں اوربچھو صاحب اس کی پیٹھ پر بیٹھے ہوئے ہیں اور بچھو کتنی دور سے آیا عین وقت پر اس کے لیے سواری بھیجی گئی۔یہ سب اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہورہا ہے اب جناب دریائے نیل کے اس ساحل پرکچھوا لگ گیا، بچھو صاحب بھی پہنچ گئے۔ دیکھا کہ ایک کالا سانپ اس رئیس زادہ کو ڈسنے کے لیے آرہا ہے جو شراب پی کر بے ہوش لیٹا ہوا تھا تقریباً ایک گز کا فاصلہ رہ گیا تھا کہ اتنے میں بچھو نے کود کر اس کے پھن میں اپنا ڈنک مارا جس سے سانپ وہیں ڈھیر ہوگیا۔ سانپ مرا پڑا ہوا ہے۔بچھو اپنے کچھوے پر تھوڑا سا آرام کر رہا ہے کیونہ بڑی محنت سے اس نے ڈنک مارا، بہت دور سے آیا تھا ۔ حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اﷲ علیہ نے اس جوان کو دیکھا اور اس کا نشہ ختم ہوچکا تھا۔ آنکھ کھولی تو دیکھا کہ حضرت ذوالنون مصری کھڑے ہیں، کہا کہ حضرت آپ اتنے بڑے ولی اﷲہیں مصر کے اکابر اولیاء اﷲ میںسے ہیں ، آپ یہاں کہا ںآگئے مجھ جیسے بدکار اور شرابی کے پاس۔ فرمایا صاحبزادے سنو! تم شراب پی کر مست اور بے ہوشی کی حالت میں پڑے ہوئے تھے لیکن تمہاری جان بچانے کے لیے اﷲ تعالیٰ نے غیب سے کتنے اسباب پیدا کیے ذرا س کی رحمت کو سُن ۔ کہا کیا بات ہے؟تو اﷲ کو بھولا ہوا تھا لیکن اﷲ نے تجھے نظر انداز نہیں کیا۔حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ یہ سانپ جو مرا ہوا ہے تجھے ڈسنے کے لیے ایک گز کے فاصلے تک آچکا تھا، یہ بچھو دریائے نیل کے اس پارسے آیا ہے اور کچھوے کو اﷲ تعالیٰ نے حکم دیا وہ اپنی پیٹھ لگا کر اس کے لیے کشتی بنا اتنی دور سے یہ بچھو آیا تیرے دشمن کے مقابلہ کے لیے اور تیرے سانپ کو مار دیا اور تیری جان اﷲ نے بچالی۔ تو تو اﷲ سے بے ہوش ہے مگر اﷲ تعالیٰ تجھ سے بے پروا بے خبر نہیں ہے۔ تم اﷲکو بھولے ہوئے ہو حق تعالیٰ تمہیں یاد فرمارہے ہیں۔ اتنا سارا انتظام دیکھ کر وہ رئیس زادہ رونے لگا اور کہا حضرت بس ہاتھ بڑھائیے میں توبہ کرتا ہوں اب کبھی شراب نہیں پیوں گا اور اسی وقت اﷲ تعالیٰ نے اس کو بہت بڑا ولی اﷲ بنادیا۔

01:25:44) بہت درد دل سے فرمایا کہ کسی وقت بھی بلاوا آسکتا ہے توبہ کرلیں۔۔

01:27:19) وساوس کا علاج ایک دعا کی تعلیم وسوسوں سے بچنے پر۔۔

01:28:02) توبہ میرے آپ کے ہاتھ میں نہیں۔۔۔توبہ آسمان سے آتی ہے۔۔۔۔جو اللہ سے معافی نہیں مانگتا اللہ تعالی اُس سے ناراض ہوتے ہیں۔۔۔

01:29:23) ہم بہت پچھتائیں گے اگر توبہ نہیں کی۔۔۔شیطان کے چکر میں نہ آئیں۔۔۔حضرت شیخ نے مفتی نعیم صاحب کی کتاب فضائل ایمان کا ایک واقعہ بیان فرمایا جہاں پر تین بار ہنسی کی بات آئے گی تو ہسنا پڑے گا

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries