رمضان مجلس۱۰مئی۲۰۲۱عصر:      وساوس  کا علاج کیا ہے ؟

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

05:27) ورفعنا لك ذكرك. ... اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ اے نبی ہم نے آپ کا ذکر بلند کر دیا۔۔۔۔۔۔آدمی جس کی نقل کرتا ہے لازمی اُس سے محبت کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔آپﷺ جیسا کوئی نہیں۔۔۔۔۔۔اللہ کے راستے میں سب سے زیادہ آپﷺ ستائے گئے۔۔۔۔۔۔منافقین کون تھے جو آپﷺ کے ساتھ تھے ،نماز بھی پڑھتے تھے لیکن آپﷺ کو دل نہیں دیا تھا۔۔۔۔۔۔

05:28) اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا۔۔۔۔۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ تلوار لے کر کیا کا م کرنے جارہے تھے۔۔۔۔۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شان۔۔۔۔۔

07:59) وسوسے آنا تو پختا ایمان کی علامت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ۔۔۔۔۔۔حضرت والا رحمہ اللہ کا وسوسوں سے متعلق مدینے شریف کا ایک واقعہ ۔۔۔۔۔۔۔۔حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ وسوسے کا علاج صرف عدم التفات ہے۔۔۔۔وسوسوں کا علاج۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وسوے والے ایک مریض کا واقعہ۔۔۔۔۔۔۔صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بھی وسوسے آتے تھے۔۔۔۔۔۔۔فرمایا کہ وسوسوں کا علاج صرف یہ ہے کہ دھیان نہیں دینا۔۔۔۔۔۔۔ وسوسہ آنے کے وقت أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ پرھ لیں۔۔۔۔۔۔حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے پاس ایک شخص آیا کہ مجھے کفر کے وسوسے آتے ہیں تو حجرت نے کیا خوب اس کا علاج کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک شخص کو یہ وسوسہ تھا کہ میں شیشے کا ہوں اس کا علاج۔۔۔۔۔۔۔حدیث شریف سے وسوسے کا علاج کہ صرف ایک مرتبہ آمنت بالله ورسله پڑھ لیں۔۔۔۔۔۔۔۔وضو کا وسوسہ اور اس کا علاج۔۔۔۔۔۔

25:26) ورفعنا لك ذكرك. ... ترجمہ: اورہم نے آپ کی خاطر آپ کا آوازہ بلند کیا۔ جب یہ آیت نازل ہوئی وَ رَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ (اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم)ہم نے آپ کا نام بلند کر دیا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا اس کی تفسیر کیا ہے؟ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی تفسیر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا کہ فَاِذَا ذُکِرْتُ ذُکِرْتَ مَعِیْ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !جب میرا نام لیا جائے گا تو میرے ساتھ آپ کا نام بھی لیا جائے گا۔ اگر کوئی ساری زندگی لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ ُپڑھے گا اور (آپ کا نام) مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ نہیں پڑھے گا تو کافر مرے گا، اُسے جہنم میں ڈال دوں گا، مجھے آپ اتنے زیادہ محبوب ہیں کہ آپ کے بغیر کوئی لاکھ میری عبادت کرے، ساری زندگی لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ پڑھتا رہے لیکن اگر مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ نہیں کہے گا تو اس کو دوزخ میں ڈال دوں گا۔ یہ ہے وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَکی تفسیر، حضرت تھانوی رحمۃ اللہ نے بھی بیان القرآن میں بحوالہ تفسیر الدر المنشور یہی لکھا ہے اَیْ اِذَا ذُکِرْتُ ذُکِرْتَ مَعِیْ اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم جب میرا نام زمین پر لیا جائے گا تو آپ کا نام بھی لیا جائے گا، میں نے اپنے نام کے ساتھ آپ کا نام لازم کر دیا ہے۔اذانوں میں بھی جہاں اَشْھَدُ اَنْ لَّآاِلٰہَ اِلَّا اللہُ ہوگا وہیں اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہِ بھی ہو گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہم نے آپ کا نام بلند کر دیا۔ بلند کر دیں گے نہیں فرمایا بلکہ فرمایا کہ بلند کر دیا۔ وعدہ نہیں ہے کہ آئندہ بلند کر دیں گے، ا س کا انتظار کیجئے۔ انتظار کی تکلیف ہم آپ کو نہیں دینا چاہتے۔ اپنے محبوب کو کوئی تکلیف دیتا ہے؟ اس لیے وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ ازل سے ہی ہم نے آپ کا نام بلند کردیا۔ صحابہ نے پوچھا کہ اس کی تفسیر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا جس نے قرآنِ پاک نازل کیا اسی کی تفسیر بیان کی ہے اور تفسیر دُرِّ منثور میں یہ موجود ہے کہ وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ کی تفسیر اللہ تعالیٰ نے حدیث قدسی میں فرمائی کہ: اِذَا ذُکِرْتُ ذُکِرْتَ مَعِیْ جب میرا ذکر کیا جائے گا تو آپ کا ذکر بھی کیا جائے گا، میرے نام کے ساتھ آپ کا نام بھی لیا جائے گا۔ حضرت حکیم الامت مجدد ملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کا ترجمہ فرماتے ہیں کہ ہم نے آپ کی خاطر آپ کا آوازہ بلند کیا۔ یہ ہے عاشقوں کی عزت، عاشقوں کو اللہ تعالیٰ نے یہ درجہ دیا ہے، اللہ اپنے عاشقوں کو عزت دیتا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا اللہ کا عاشق کوئی نہیں ہوسکتا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں اللہ کے سب سے بڑے عاشق ہیں، آپ جیسا عاشق ہونا ناممکن ہے، آپ جیسا اللہ کا عاشق نہ کوئی ہوا، نہ ہے اور نہ قیامت تک ہوگا۔ آپ کی بے مثل شانِ عشق اس حدیث سے ظاہر ہے: وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَوَدِدْتُّ اَنِّیْٓ اُقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ ثُمَّ اُحْیٰی ثُمَّ اُقْتَلُ ثُمَّ اُحْیٰی ثُمَّ اُقْتَلُ ثُمَّ اُحْیٰی ثُمَّ اُقْتَلُ (صحیحُ البخاری:کتابُ الجہاد والسیر، بابُ تمنی الشہادۃ،ج۱،ص۳۹۲) حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ میں یہ محبوب رکھتا ہوں کہ میں اللہ کے راستہ میںشہید کیا جائوں پھر زندہ کیا جائوں پھرشہید کیا جائوں پھر زندہ کیا جائوں پھرشہید کیا جائوں پھر زندہ کیا جائوں پھرشہید کیا جائوں۔ سبحان اللہ! جانِ پاکِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کیاعشق تھا کہ اللہ کے راستہ میں بار با ر شہادت کی تمنا فرما رہے ہیں اور آپ سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام خلائق میں آپ سب سے زیادہ پیارے ہیں۔ یہ مضمون اتنا ضروری ہے کہ جزوِایمان ہے، عظمت توحید اور عظمت رسالت دونوں ساتھ ساتھ ہیں۔

33:43) ختم نبوت سے متعلق ۔۔۔۔۔۔۔این جی اوز والی لڑکیوں کو ایک دیہاتی عورت کا جواب۔۔۔۔۔

36:15) رمضان المبارک کی بابرکت گڑھیاں کتنی تیزی سے گز ر رہی ہیں۔۔۔۔۔۔

37:20) پرچیاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries