مجلس    ۲۵جون ۲۰۲۱عشاء     :اللہ والوں کی خدمت رائیگاں نہیں جاتی    !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:53) خصائل نبویﷺ شرح شمائل ترمذی:۔۔۔۔۔مفتی انوارالحق صاحب نے احادیث پڑھ کر سنائیں۔

03:16) اللہ تعالی مجھے اور ہم سب کو معاف فرمائے اپنا خاص تعلق نصیب فرمائیں۔۔۔

04:39) شیخ العرب والعجم حضرت والا رحمہ اللہ بچپن سے ہی اللہ والے تھے۔۔۔حافظ ابوالبرکات صاحب رحمہ اللہ سے بیعت کی درخواست کی تو حافظ صاحب نے پیر سے اوپر تک دیکھا اور فرمایا آپ خاص ہیں آپ کو کوئی خاص بیعت کرے گا۔۔

05:53) اپنے آپ کو حوالہ کرنا ہے۔۔ ہاں مثل کیمیا خاک میں مجھے ملائے جا شان میری گھٹائے جا رتبہ میرا ملائے جا۔۔

06:55) کچھ بھی شیخ سے چھپانا نہیں ہے۔۔ کچھ ہونا مرا ذلت و خواری کا سبب ہے یہ ہے میرا اعزاز کہ میں کچھ بھی نہیں ہوں۔۔

08:28) اللہ والے مزہ میں تھے مزے میں ہیں اور مزہ میں رہیں گے ہم ڈھونڈتے مولی کو ہیں اور پاکے رہیں گے مولی کے تھے مولی کے ہیں اور مولی کے رہیں گے۔۔۔

12:08) زبان پر تو ہے واہ رے میرے شیخ لیکن اندر کیا معاملہ ہے۔۔عورتوں پر دم کرنے کا کیا معاملہ ہے،،احتیاط کرتا ہے یا نہیں۔۔۔

13:37) کون سی ہنسی دل کو مردہ کرتی ہے۔۔۔

15:39) تبع تابعین نے تابعین سے پوچھا کہ صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین ہنستے بھی تھے تو فرمایا ہنستے تھے لیکن وہ ہسنے میں بھی اللہ سے غافل نہیں تھے اور ہماری ہنسی توبہ کے تابع ہے۔۔

22:51) خلافت کی طلب غیراللہ ہے۔۔

27:46) شیخ مقصود نہیں ہے اللہ تعالی کی ذات مقصود ہے۔۔

28:04) مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک کانٹا رورہا تھا کہ میں نے صلحاء کی زبان سے سنا ہے کہ آپ کا نام سَتَّارَُالْعُیُوْب ہے یعنی عیبوںکو چھپانے والا، لیکن آپ نے مجھے تو کانٹا بنایا ہے، میرا عیب کون چھپا ئے گا؟ مولانا رومی دیوانِ شمس تبریز میں فرماتے ہیں کہ اس کی زبانِ حال کی دعا پر اﷲ تعالیٰ نے اس کے اوپر پھول کی پنکھڑی پیدا کردی تاکہ وہ پھول کے دامن میں اپنا منہ چھپا لے۔ بتائیے! گلاب کے پھول کے نیچے کانٹے ہوتے ہیں یا نہیں؟ مگر باغبان ان کانٹوں کو باغ سے نہیں نکالتا، باغ سے صرف وہ کانٹے نکالے جاتے ہیں جو خالص کانٹے ہیں، جنھوں نے کسی پھول کے دامن میں پناہ نہیں لی، اسی طرح جو اﷲ والوں سے نہیں جڑتے ان کے لیے تو خطرہ ہے، لیکن جو گنہگار اﷲ والوں کے دامن میں منہ چھپائے ہوئے ہیں وہ نہیں نکالے جائیں گے بلکہ ان اﷲ والوں کی برکت سے ایک دن وہ بھی اﷲ والے بن جائیں گے۔ دنیا کے کانٹے تو پھولوں کے دامن میں کانٹے ہی رہتے ہیں لیکن اﷲ والے ایسے پھول ہیں کہ ان کی صحبت میں رہنے والے کانٹے بھی پھول بن جاتے ہیں۔

29:15) اے عظیم از ما گناہانِ عظیم تو توانی عفو کردن در حریم اے اﷲ تیری عظمت بہت بڑی ہے اگر حرمِ کعبہ میں بھی ہم سے گناہ ہوجاتا تو بھی آپ معاف کرنے پر قادر ہیں اور اس جنگل میں مجھ سے جو گناہ ہوئے تو یہ کوئی چیز نہیں، لہٰذا اپنی عظمت کے صدقے میں آپ میرے گناہوں کو معاف کر دیجئے۔۔۔

30:20) خلفاء کو نصیحت کہ بس کام میں لگ جائیں اپنی مجلس شروع کریں۔۔۔

31:39) برما کے حضرت والا رحمہ اللہ کے خلیفہ حضرت مولانا آکوجی صاحب کا ذکر

34:18) اجازت یافتہ کچھ حضرات نے بے اصولیاں کی تھیں تو حضرت والا رحمہ اللہ نے باقاعدہ اعلان لگوایا تھا کہ جو عملیات کرے گا خواتین سے احتیاط نہیں کرے گا پردہ نہیں کرے گا اُس کی خلافت خود بہ خود منسوخ سمجھی جائے۔۔۔

35:38) خلافت کس کو دی جائے کہ اُس میں حد درجے کی تواضع ہو کوئی ستائے تو انتقام نہ لے ۔۔۔

37:02) میرے شیخ حضرت شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے چشم دید واقعہ بیان فرمایا کہ جب حکیم الامت کانپور میں صدر مدرس تھے، تقریباً پچیس سال کی عمر تھی، حضرت کو اللہ تعالیٰ نے بنایا بھی حسین و جمیل تھا، حضرت نے تقریر فرماتے فرماتے ایک نعرہ مارا ہائے امدادُ اللہ اور بیٹھ گئے اور رونے لگے۔ بعد میں ایک بیرسٹر نے جو فارسی داں بھی تھے حکیم الامت سے کہا کہ اگر آپ بیرسٹر ہوتے تو آپ کے دلائل سے جج اور عدالتیں لرزہ براندام ہوجاتیں، یہ علوم آپ کو کہاں سے حاصل ہوئے ؟ یہ سوال اس نے فارسی میں کیا ؎ تو مکمل از کمالِ کیستی تو مجمل از جمالِ کیستی یہ کمال آپ کو کہاں سے نصیب ہوا؟ یہ جمال آپ کو کہاں سے عطا ہوا؟ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کوفارسی میں ہی جواب دیا ؎ من مکمل از کمالِ حاجیم من مجمل از جمالِ حاجیم حاجی امداد اللہ صاحب کی صحبت اور ان کے فیض و برکت سے اللہ تعالیٰ نے مجھ کو یہ کمال عطا فرمایا ہے، ہمارے دلوں میں شیخ کی جو نسبت منتقل ہوئی ہے اسی کی برکت سے آج امت میں ہمارا نام روشن ہورہا ہے، جو اپنے کو اﷲ کے لیے مٹاتا ہے اسی کو اﷲ چمکاتا ہے۔

37:20) خودی جب تک رہی اس کو نہ ڈھونڈ پایا جب اس کو ڈھونڈ پایا خود عدم تھے تمہاری کیا حقیقت تھی میاں آہ یہ سب امداد کے لطف و کرم تھے

38:56) جو اپنے محسن اپنے استاد یا شیخ کا نام بیانات میں نہیں لیتا تو اُن کی گرمیاں بھی ٹھنڈک میں بدل جائیں گی۔۔۔

39:42) علم اور دردِ دل کی سند۔۔

39:59) اپنے شیخ کا نام ڈنکے کی چوٹ پر لو۔۔۔

43:55) اللہ تعالیٰ اللہ والوں کی خدمت کو رائیگاں نہیں فرماتے۔ ہماری ساری عبادات میں اعتراض لگ سکتا ہے لیکن اللہ والوں کی خدمت میں ان شاء اللہ تعالیٰ کوئی اعتراض نہیں لگتا جیسے کسی فیکٹری مالک کا ایک ہی پیارا بیٹا ہو اور کوئی شخص اس بیٹے کی خدمت کررہا ہے تو سب کے کاموںمیں وہ مالک اعتراض کرسکتا ہے کہ یہ کیوں کرتے ہو اور وہ کیوں کرتے ہو لیکن اس کے پیارے بیٹے کی جو خدمت کررہا ہے اس پر اعتراض نہیں کرے گا۔

47:06) شیخ العرب والعجم حضرت والا رحمہ اللہ کے کچھ حالات زندگی۔۔۔۔۔

49:09) اللہ والوں کی خدمت کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کوئی کسی کی اولاد کے ساتھ محبت اور خدمت کررہا ہو۔ ساری مخلوق اللہ کی اہل و عیال ہے اور مخلوق میں جو خاص بندے ہیں وہ اللہ کے اہل و عیال کی سب سے اعلیٰ قسم ہے لہٰذاان کی خدمت اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے۔ ﷲ کا شکر ہے کہ میرے مریدوں کے دل میں اﷲ نے میری محبت ڈال دی، جس محبت کی اﷲ نے اختر کو توفیق دی تھی آج میرے احباب کے دل میں میری وہی محبت اﷲ نے ڈال دی۔بس اﷲ کو اتنا کہلوانا منظور تھا تاکہ میرے احباب سیکھ لیں کہ میرے پیر کو اﷲ کیسے ملا اور میں کس طرح سے اپنے احباب کو سکھا رہا ہوں۔ اﷲ تعالیٰ کی رحمت کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ درد بھرا دل مجھے کتابوں سے نہیں ملا، خدا کے عاشقوں سے ملا ہے، کتب بینی سے نہیں ملا قطب بینی سے ملا ہے۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries