مجلس۱۱۔   اگست   ۲۰۲۱  عشاء :والدین کا ادب اور خدمت کا خوب خیال رکھیں      !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:51) بیان کے آغاز میں کتاب سے تعلیم ہوئی۔۔۔

09:06) جناب مصطفی صاحب سے حضرت والا نے اشعار پڑھنے کا فرمایا۔۔۔

15:00) مکہ شریف اور مدینے شریف کا ادب۔۔

16:19) شیخ العرب والعجم حضرت والا مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ کی وصیت دیکھ لیں۔۔

17:59) ٹخنہ چھپانا دو حالتوں میں حرام ہے۔۔

18:38) ٹخنہ چھپانے پر چار عذاب کی وعید ہے۔۔

21:05) ہمیں کفار کے نقل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔۔

24:37) اللہ کی محبت کا دیوانہ اور پاگل۔۔

28:29) دین آزمانے کے لیے نہیں ہے۔۔۔

33:05) والدین کی خدمت پر نصیحت۔۔۔

35:31) ایک ہے والدین سے دعا کا لینا اور ایک ہے دل سے دعا کا نکلنا۔۔۔

36:02) آج ہم اپنی اورلاد کی تربیت نہیں کرتے۔۔بس ہر وقت سمارٹ فون میں لگے ہیں۔۔۔

37:55) اولاد کی بنیاد میں دین کو ڈال دیں۔۔۔

38:49) ماں باپ کے ستانے والے کو موت نہ آئے گی جب تک اُسی عذاب میں مبتلاء نہ ہوجائے۔۔۔

41:57) حضرت تھانوی رحمہ اللہ کا ملفوظ کہ مجھے طالبعلموں سے بہت محبت ہے وجہ۔۔۔

44:24) جیسا ظاہر ہوگا ایسا باطن بنے گا۔۔۔۔

46:37) حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات فرمایا کہ میں ہمیشہ علماء کو صوفیاء پر ترجیح دیتا ہوں صوفیاء سے مجھے عشق ہے۔۔۔۔صوفیاء اعمال کی تکمیل کرتے ہیں باقی خدمت علماء ہی کی ہے۔۔۔۔

54:07) حضرت والا رحمہ اللہ کی کتاب نفس کو مغلوب کرنے کا طریقہ سے ملفوظات پڑھ کر سنائے دوامِ ذکر سے کیا مراد ہے؟ مثال کے طور پر آدمی ہر وقت مومن ہے جب تک وہ کلمہ کی ضد، ایمان کی ضد یعنی کفر نہ نکالے۔ بولئے! کیا ہم لوگ اس وقت کلمہ پڑھ رہے ہیں؟ بولیں بھئی!کیا اس وقت ہم اَشْہَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَ اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ پڑھ رہے ہیں؟ لیکن مومن ہیں یا نہیں؟ کیونکہ ہم نے کلمہ کی ضد، کلمہ کے خلاف کوئی بات زبان سےنہیں نکالی تو ایسے ہی دوامِ ذکرسے مراد یہ ہے کہ کسی وقت اﷲ کی نافرمانی نہ کرے کیونکہ معصیت ،کامل غفلت ہے۔ ترکِ ذکر یا ذکر چھوٹ جانا یہ ناقص غفلت ہے اور گناہ جو ہیں یہ کامل غفلت ہیں لہٰذا ہلکا سا دھیان رہے کہ میں اللہ کا ہوں۔ اگر کسی بیٹے کو ہلکا سا دھیان رہے کہ میں ابّا کا ہوں تو اس کی یاد کے لئے اتنا ہی کافی ہے۔ ربّا کے لئے بھی اتنا ہی کافی ہے کہ ہلکا سا دھیان رہے کہ میں ان کا ہوں

؎ نہیں ہوں کسی کا تو کیوں ہوں کسی کا انہی کا انہی کا ہوا جارہا ہوں حضرت شاہ فضل رحمٰن گنج مرادآبادی رحمہ اللہ کا یہ شعر شاہ عبدالغنی صاحب رحمہ اللہ اکثر مزے لے کر سناتے تھے؎ ان کے آنے کا لگا رہتا ہے دھیان بیٹھے بٹھلائے اٹھا کرتے ہیں ہم ایک بلبل ہے ہماری رازداں ہر کسی سے کب کھلا کرتے ہیں ہم اللہ والے ہر ایک سے نہیں کھلتے، جب مناسبت کا کوئی مل جائے تو دریا کا دریا رواں ہوجاتا ہے اور مناسبت نہ ملے تو گونگے بیٹھے ہوئے ہیں، کچھ نہیں بولتے۔ ایک بلبل ہے ہماری رازداں ہر کسی سے کب کھلا کرتے ہیں ہم شاعری مد نظر ہم کو نہیں وارداتِ دل لکھا کرتے ہیں ہم اللہ تعالیٰ کی یاد کی خوشبو حضرت شاہ فضل رحمٰن صاحب رحمہ اللہ کو جب تہجد میں،عبادت میں اور مناجات میں بہت مزہ آتا تھا تو فرماتے تھے ؎ کیوں بادِ صبا آج بہت مشکبار ہے شاید ہوا کے رُخ پہ کھلی زُلف ِ یار ہے یعنی حق تعالیٰ کی آج دل پرکوئی خاص توجہ ہے۔ حضرت شاہ پھولپوری رحمہ اللہ کویہ شعربے حد پسند تھاجو اخترپیش کررہا ہے

؎ بوئے آں دلبر چوں پرّاں می شود چونکہان کو عرشِ اعظم سے اُڑ کر خوشبو آتی تھی اور جس کو یہ خوشبو آتی ہے وہی اس کا مزہ لے سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی خوشبو اُڑ کر عرشِ اعظم سے اس فرشِ دنیا پر آتی ہے اور ذاکرین کو لگتی ہے، ہر ایک کو نہیں لگتی،ذاکرین کو لپٹ جاتی ہے۔ وہ خوشبو چلتی ہے سِکھائی ہوئی،وہ ہوائیں کوئے جاناں سے آتی ہیں اور اللہ سِکھا کے بھیجتا ہے کہ جو مجھے یاد کررہے ہیں ان سے لپٹ جانا، ان کو پیار کرنا، ہر ایک سے مت لپٹنا۔ وہ تعلیم یافتہ ہوتی ہیں، تربیت یافتہ ہوتی ہیں، ٹریننگ یافتہ ہوتی ہیں، ہرٹرین سے نہیں لپٹتیں، جس ٹرین کا حکم ہوتا ہے اس پر جاکر بیٹھ جاتی ہیں، اللہ اللہ کرنے والوں کو لپٹ جاتی ہیں۔ تو حضرت پھولپوری رحمہ اللہ فرماتے تھے

؎ بوئے آں دلبر چوں پرّاں می شود ایں زبانہا جملہ حیراں می شود جب اللہ تعالیٰ کی خوشبو ذاکرین کو لپٹتی ہے تو زبان کی جمع زبانہا ہے،دنیا میں جتنی لغت ہیں، سارے عالَم کی ڈکشنریاں اور لغت کی کتابیں اللہ کے نام کی لذت کو بیان کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ بے مثل ہے: ﴿ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ ؁﴾ (سورۃ الاخلاص : آیۃ ۴ ) یہاںنکرہ تحت النفی واقع ہوا ہے یعنی جس کا کوئی کفو نہیں ہوتا تو اس کے نام کی لذت کا بھی کوئی کفو نہیں ہوسکتا، جنت کی حوریں بھی نہیں ہوسکتیں کیونکہ وہ حادث ہیں، مخلوق ہیں، اللہ تعالیٰ واجب الوجود اور قدیم اور خالق ہے، حوروں کی لذت اللہ تعالیٰ کو کیسے پاسکتی ہے؟بے شک ان کی نسبت سے جنت نعمت ہے، سر آنکھوں پرہے، اس لئے کہ سب سے بڑی نعمت اللہ تعالیٰ کا دیدارجنت میںہی ہوگا۔

58:57) قُرب قیامت کی دو نشانیاں۔۔۔۔۔

01:00:56) اُولادکو تربیت سکھائیں مار ڈھاڑ نہ کریں۔۔۔۔

01:10:20) پرچیاں۔۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries