مجلس  ۱۶۔   اگست   ۲۰۲۱ عشاء  :بڑوں کا وجود بڑی نعمت ہے     !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

02:25) بیان کے آغاز میں کتاب سےحسبِ معمول تعلیم ہوئی۔۔

06:02) ایک صاحب کا قرآن پاک کی تصیح کو مکمل کرنا سفید ڈاڑھی پھر بھی اتنی فکر کہ قرآن پاک آج الحمد اللہ پورا کرلیا قاری صاحب سے صحیح کرواکر مکمل کرلیا بہت خوشی ہوئی ہمارے محلے کے سفید ڈاڑھی والے ساتھی ہیں۔۔۔

11:08) میرا اور ہمارا فرض بنتا ہے کہ میں اپنی اصلاح کراوں آخری دم تک۔۔

13:04) حضرت سلیمان علیہ السلام ،ہد ہد اوربلقیس کا ذکر۔۔۔

15:46) دین پ پھیلانے والوں کو نصیحت کہ کسطرح دین پھیلانا ہے کیسے اخلاق رکھنے ہیں۔۔۔

18:39) معارف القرآن سورہ مؤمنون:شیطان کے شر سے بچنے کی دُعا۔۔۔

24:39) وسوسوں سے بچنے کا علاج۔۔۔۔

27:34) ایک صحابی رضی اللہ عنہ کو وسوسےآتے تھے ان کو آپﷺ نے مختصر علاج بتایا۔۔۔۔

29:12) وسوسے کے مریض کا ڈنڈے سے علاج گلشن خانقاہ کا واقعہ۔۔۔۔

32:32) نماز میں آنے والے وسوسوں کا علاج۔۔۔

35:41) اللہ معاف کرے آج اپنے بوڑھے والدین کو اُلڈ ہاوس میں ڈال دیتے ہیں۔۔۔

38:01) مظاہر حق سے دُعااللھم استر عوراتی وآمن روعاتی۔۔۔۔۔۔کا ترجمہ اور تشریح۔۔۔۔

42:10) حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ۱۹۴۳ ھ کے ملفوظات:فرمایا کہ جو لوگ بلا و مصیبت میں مبتلا ہوں اُن کو مغبوض نہیں سمجھنا چاہیے۔۔۔

44:29) حضرت والا رحمہ اللہ کی کتاب الہامات ربّانی سے اللہ والوں کی ڈانٹ سے متعلق ملفوظات پڑھ کر سنائے۔۔ وہ دن منحوس ہوگا جس دن ہمیں کوئی ڈانٹنے والا نہیں ہوگا۔وہ بہت نالائق بیٹا ہے جو باپ کی ڈانٹ سے کبیدہ خاطر ہوجائےاور اپنی اولاد کی طرف دیکھنے لگے کہ آپ نے میری اولاد کے سامنے میری توہین کردی۔بیٹا شریف وہ ہے جو ٹوپی اُتار کر باپ کے قدموں میں بیٹھ جائے کہ میری اولاد کے سامنے جتنے جوتے چاہے لگا لیجیے کیونکہ یہ میری اولاد ہے،میں آپ کی اولاد ہوں،جتنا حق مجھے اپنی اولاد پر ہے اتنا ہی حق آپ کو مجھ پر ہے۔پھر ان شاء اللہ تعالیٰ! اول تو پِٹے گا نہیں،اگر پِٹ بھی گیا تو اس کی اپنی اولاد ہمیشہ اس کی فرمانبردار رہے گی۔ حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ کے سگے بھانجے،مولانا ظفر عثمانی رحمہ اللہ کے بھائی، مولانا سعید احمد عثمانی مرحوم بہت عمدہ تقریر کرتے تھے،بالکل حکیم الامت رحمہ اللہ کی نقل ہوتی تھی کہ اگر چہرہ چھپا دیا جائے تو معلوم ہو کہ مولانا اشرف علی تھانوی تقریر کر رہے ہیں۔

ایک مرتبہ سہارنپور میں ان کی تقریر ہوئی۔لوگوں نے آکر حضرت کو اطلاع کی کہ آج مولوی سعید میاں کی غضب کی تقریر ہوئی،حضرت سمجھ گئے کہ صاحبزادے پر کچھ شان آگئی ہوگی۔مجلس میں آتے ہوئے ان کا پائوں ذرا سا کسی کے لگ گیا،بس حضرت برس پڑے کہ بڑے نالائق ہو،بے وقوف ہو، نظر نہیں آتا، دیکھ کر نہیں چلتے۔بڑے بڑے علماء موجود تھے،انہوں نے عرض کیا حضرت!غلطی تو معمولی سی تھی، پھر اتنا زیادہ آپ نے ڈانٹا؟فرمایا کہ مولوی سعید نے تقریر اتنی عمدہ کی تھی کہ ان کا نفس تعریفیں سُن سُن کر موٹا ہوگیا ہوگا،میں نے اس پھوڑے کا علاج کیا ہے،ان کے عجب و کبر کو دور کرنے کے لئے میں نے ذرا سی غلطی پر بلا ضرورت ڈانٹا ہے تاکہ بڑائی کا گردا جھڑ جائے۔ اور سنئے!میں ہندوستان گیا ہوا تھا،ہولی کا دن تھا،میرا بیان کانپور میں ہوا اور بہت مجمع اس میں تھا،پولیس والے بھی حیران تھے کہ سڑکوں پر کھڑے ہوکر لوگ کس کی تقریر سن رہے ہیں۔حضرت ہردوئی رحمہ اللہ کو میری زوردار تقریر کی اطلاع ہوچکی تھی۔ہردوئی واپسی پر مجھے معمولی سی تاخیر ہوگئی،بس غضب ہوگیا، سوالات جوابات شروع ہوگئے۔میں نے معافی نامہ لکھا،اس کا جواب بغیر معافی کے آگیا،پھر وہ ڈانٹ پڑی کہ کیا بتائوں۔حیدرآباددکن تک حضرت ڈانٹتے رہے، میں بھی دل میں سمجھ رہا تھا کہ بڑے میاں چاہتے ہیں کہ میرا گردا جھاڑ دیں۔

میں مسجد میں کہتا ہوں (شدید گریہ کے ساتھ فرمایا)کہ آج اگر مولانا ابرار الحق صاحب کا سایہ مجھ پر نہ ہوتا تو آپ لوگوں کی تعداد دیکھ کر میرے دماغ میں خرابی آجاتی لیکن اس اللہ والے کی کرامت ہے۔الحمد للہ!میرے اوپر ایک بڑے کا بریک ہے،جس سے امید ہے کہ ان شاءاللہ!اور قیامت تک علماء کا اجماع ہے کہ جو اپنے شیخ کے سایہ میں ہوتا ہے وہ خراب اور برباد نہیں ہوتا۔اس لئے حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا تھا کہ شیخ ِاول کے انتقال کے بعد اگر بغیر شیخ کے رہو گے تو برباد ہوجائو گے۔حضرت ڈاکٹر عبد الحئی صاحب رحمہ اللہ سے میں نے خود سنا،فرمایا کہ اپنے شیخ کے انتقال کے بعد فوراً دوسرے شیخ سے تعلق کرلو،اور اگر کوئی بڑا نہ رہے تو اپنے برابر والوں سے تعلق کرلو،ان کو مشیر بنا لو،اگر برابر والے بھی نہ رہیں تو چھوٹوں سے مشورہ کر لو،ان شاء اللہ! خراب ہونے سے،بگڑنے سے بچ جائو گے۔

خود حضرت ڈاکٹر صاحب رحمہ اللہ نے اپنے پیر حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے انتقال کے بعد میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب رحمہ اللہ کو اپنا مصلح بنا لیا تھا۔یہاں کراچی سے باقاعدگی سے پھولپور اصلاحی خط لکھا کرتے تھےاور میرے ہاتھوں سے جواب آتا تھا،قلم اختر کا ہوتا تھا،حضرت پھولپوری رحمہ اللہ املاء کراتے تھے کہ یہ جواب لکھو،باقاعدہ معمولات بھی ڈاکٹر صاحب لکھتے تھے۔آج ہم لوگ دوچار رکعت پڑھ کر سمجھتے ہیں کہ ہم صاحب ِنسبت ہوگئے۔حضرت حکیم الامتh فرماتے ہیں کہ کبھی اللہ کا دھیان رہنے لگے کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہےتو یہ مت سمجھو کہ صاحب ِنسبت ہوگئے،کبھی مشق سے بھی یہ بات حاصل ہوجاتی ہے۔اصلی نسبت کس کی ہے؟اصلی صاحب ِنسبت وہ ہے جسے سنت کی اتباع نصیب ہوجائے،جو مسلسل کسی گناہ پر قائم نہ رہے۔اولیاء اللہ معصوم نہیں ہوجاتے مگر احیاناً کبھی لغزش ہوجانایہ منافی ٔولایت نہیں ہے،خطا ہوسکتی ہے مگر اللہ والے کبھی خطا پر قائم نہیں رہ سکتے، اللہ تعالیٰ ان کو توفیق ِتوبہ دے کر پاک کرتا رہتا ہے۔جو بچہ یتیم ہوتا ہے وہ گٹر میں پڑا رہتا ہے،اور جس کا ابّا زندہ ہوتا ہے وہ بچے کو گٹر میں پڑا نہیں رہنے دیتا،اللہ تعالیٰ بھی جس سے محبت کا تعلق رکھتے ہیں، گناہ کے بعد اس کو توبہ کی توفیق دے دیتے ہیں۔

حضرت شاہ عبد الغنی صاحب رحمہ اللہ جن کے علم کے بارے میں مفتی اعظم مفتی شفیع صاحبh فرماتے تھے کہ حضرت!ایک بات میں بیان کرتا ہوں اور وہی بات آپ بیان فرماتے ہیں،دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہوجاتا ہے۔لیکن شاہ عبد الغنی صاحبh نے فرمایا کہ جس دن میں حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ سے بیعت ہوا تو مجھے ایسا محسوس ہوا کہ مجھے ایک حیات عطا ہو گئی۔یہ تعلق اللہ والوں سے عظیم الشان نعمت ہےبلکہ حسن ِخاتمہ نصیب ہوتا ہے،یہ حکیم الامتh نے لکھا ہے۔ اہل اللہ کی دعائیں،ان کی صحبتیں عظیم الشان نعمتیں ہیں،یہ میں نہیں کہتا،ساری دنیا کے اولیاء اللہ کہہ کر قبروں میں چلے گئے،

مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ آج دارالعلوم کے قبرستان میں لیٹے ہوئے ہیں،ڈاکٹر عبد الحئی صاحب رحمہ اللہ آج دارالعلوم کے قبرستان میں لیٹے ہوئے ہیں،ان کی قبریں شہادت دے رہی ہیں،ان کی زندگی کا ہر لمحہ شہادت دے رہا ہے کہ کسی اللہ والے کی صحبت میں انہوں نے اپنی حیات گذاری، انہی صحبتوں کا سب صدقہ تھا ورنہ علماء کو کیا ضرورت تھی ایک ایل ایل بی مسٹر کے پاس جانے کی ؟

01:02:35) پرچیاں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries