مجلس  ۱۹۔   اگست   ۲۰۲۱ فجر     : ہم جنس پرستی کے مضمون کی مخالفت قوم لوط کا عمل ہے        !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

00:50) ایک شیطانی چال اوراُس سے بچائو کی تدبیر:۔ شیطان مومن کو بے وقوف بناتا ہے، الو بناتا ہے ، ڈراتا ہے کہ زیادہ نظریں نیچی کروگے تو یہ لڑکے آپس میں کہیں گے کہ ’’دیکھو، یہ استاد تو مریضِ محبت معلوم ہوتے ہیں، یہ تو حسینوں سے اتنا ڈرتے ہیں‘‘۔ تو جب ایسا وسوسہ آئے تو شیطان سے کہہ دو کہ ’’ہاں بھئی، ہم پہلوان نہیں ہیں، اللہ نے ہمیں ضعیف پیدا کیا ہے‘‘۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : خُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِيْفًا۔۔ اللہ نے انسان کو ضعیف پیدا کیا ہے، اسی لئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لَاتَقْرَبُوْا ان کے قریب نہ رہو ورنہ ساری پہلوانی نکل جائے گی۔ لَاتَقْرَبُوْا رہو گے تو لَاتَفْعَلُوْا رہو گے اور اگر تَقْرَبُوْا رہوگے یعنی ان کے قریب رہوگے تو تَفْعَلُوْا ہوجائو گے، یعنی گناہ کر بیٹھو گے۔

04:07) ایک واقعہ کہ بچے کے ساتھ ظلم کرکے اس کو مار دیا یہ دبئی کا واقعہ..یہ بدفعلی کرنے والوں کی اللہ پاک کھوپڑی الٹ دیتے ہیں۔۔۔

07:55) اللہ تعالی کا قانون اصل قانون ہے۔۔

09:47) ارے میاں، اللہ کو راضی کرو مخلوق کچھ بھی کہے اس کی پرواہ نہ کرو۔ اللہ پر اپنی آبرو کو قربان کرکے تو دیکھو، یہی بچہ زندگی بھر تمہاری تعریف کرےگا، جب بڑا ہوگا تو کہے گا کہ میرے استاد مجھ سے احتیاط کرتے تھے اور دوسروں کو بھی یہی نصیحت کرے گا۔ ہم نے تو مولانا مسیح اللہ خان صاحب جلال آبادی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد سے یہی سنا کہ میرے استاد بڑے متقی تھے، یہ نہیں سنا کہ وہ کمزور دل کے تھے، ہمارے حسن کی تاب نہیں لاسکتے تھے، کسی سے بھی یہ نہیں سنا۔ آپ نے امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تعریف سنی یا نہیں؟ علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ جیسے شخص فقہ کی کتاب شامی میں جہاں نظرِ حرام پر بحث کی ہے ان کی تعریف کر رہے ہیں۔

10:31) یہ میں بڑا خاص اور انتہائی اہم مضمون بیان کر رہا ہوں اور اختر اس معاملہ میں بے خوف ہو کر تقریر کر تا ہے

15:25) یہ میں بڑا خاص اور انتہائی اہم مضمون بیان کر رہا ہوں اور اختر اس معاملہ میں بے خوف ہو کر تقریر کر تا ہے، اب جس کا دل چاہے میری بات کی قدر کرلے، کیونکہ اگر اللہ کو پانا ہے تو صورت پرستی سے بچنے کا مجاہدہ تو ضرور اختیار کرنا پڑے گا اور اگر نہیں کرنا چاہتے تو دیکھو بھائی سن لو؎

15:55) نہ لو نامِ اُلفت جو خودداریاں ہیں بڑی ذلتیں ہیں، بڑی خواریاں ہیں لیکن اس کے بعد کیا انعام ملتا ہے؎ لی فقیری بادشاہت ہوگئی عشق کی ذلت بھی عزت ہوگئی

16:39) ہم جنس پرستی سے بچائو کے مضمون کی مخالفت قومِ لوط کا عمل ہے میں اللہ کے راستہ کی بات کر رہا ہوں، جو لوگ کچھ بھی فہمِ سلیم رکھتے ہیں، اللہ اللہ کرتے ہیں، اگر ان کے دل میں ذرا بھی اللہ کا نور ہے تو وہ لوگ میری ان باتوں کی قدر کرلیں اور جو لوگ فسق و فجور میں اور ضد و عناد میں مبتلا ہیں ان سے یہ امرد پرستی اور بدفعلی سے بچائو کا مضمون ہضم ہی نہیں ہوتا اور وہ ایسی باتیں کرتے ہیں جیسی قومِ لوط نے حضرت لوط علیہ السلام سے کیں۔

17:44) شیخ دروازۂ فیض ہے:۔ اس پر اﷲ تعالیٰ نے ایک بات دل میں ڈالی کہ شیخ دروازۂ رحمت اور دروازۂ فیض ہے، مبدأ فیاض سے بندے تک وہ بیچ میں کٹ آؤٹ اور واسطہ ہوتا ہے اور ہر انسان اپنے دروازے کی صفائی کو محبوب رکھتا ہے اور دروازے کو گندا رکھنا مشابۂ یہودیت ہے ،یہودی لوگ اپنے دروازے کو گندا رکھتے تھے۔ تو شیخ اﷲ کا دروازہ ہے، لہٰذا دروازے کو صاف رکھنا، خوش رکھنا، تکدر نہ ہونے دینا، یہ مطلوب ہے یا نہیں؟ جس طرح انسان اپنے دروازے کی گندگی سے ناراض ہوتا ہے، غم محسوس کرتا ہے تو جو شیخ کو ستاتا ہے یا ناراض رکھتا ہے، اﷲ تعالیٰ بھی اپنے اس دروازے کو ناراض کرنے والے کو اپنے فیضِ رحمت سے محروم کردیتا ہے۔

20:58) دریائے رحمت سے جو ٹونٹی تم کو مل رہی ہے اگر کوئی اس ٹونٹی میں نجاست لگادے تو اس میں سے جو پانی آئے گا تم کو بد بودار لگے گا لیکن اس میں دریا کا قصور نہیں ہے، تم نے ٹونٹی میں نجاست کیوں لگائ

22:23) دارالافتاء غرفۃ السالکین کے تخصص کے طلباء کرام کو موبائل کی بے اصولی پر تنبیہ۔۔۔

23:30) لہٰذا شیخ کو مکدر مت کرو بلکہ گاہے گاہے اس کو خوش کرو، کبھی غلطی ہوجائے تو فوراً معافی مانگ لو تاکہ اس پر اﷲ کی رحمتوں کی جو بارش برس رہی ہے اس میں سے ہمیں بھی کچھ حصہ مل جائے اور ہم جو طرح طرح کی سزاؤں کے مستحق تھے تو ہم پر طرح طرح کی نعمتیں برس جائیں۔

23:56) تو میں عرض کررہا تھا کہ کتنے ہی بڑے ہوجاؤ دو چیز جس کے اندر ہے اتباعِ سنت اور رضائے شیخ اس کے اندھیرے بھی اُجالے ہیں اور جس سے شیخ ناراض ہو یا سنت کی اتباع نہ ہو تو اس کے اُجالے بھی اندھیرے ہیں۔ یہ حکیم الامت کا ارشاد ہے۔ اس لیے سمجھاتا ہوں کہ اپنی عاقبت مت خراب کرو، ایک دفعہ سمجھ لو کہ فائدہ اعترافِ قصور میں ہے، فوراً کہو کہ مجھ سے خطا ہوئی، معافی چاہتا ہوں، اگر عذر بھی ہے تو وہ بھی اس وقت مت پیش کرو۔ جب بادشاہ حرص چاہتا ہے تو قناعت پر خاک ڈالو، جب شیخ تم سے اعترافِ قصور مانگتا ہے تو تم اپنی عقل پر خاک ڈالو۔

24:29) محبت میں بعض دوست ایسے ہیں کہ شاید روئے زمین پر ان سے زیادہ کوئی محبت کرنے والا نہ ہو مگر وہ اپنی نادانی اور اپنے نفس کے وجود سے اور فنائے نفس کے نہ ہونے سے اگر مگر لگا کر اذیت پہنچانے میں بھی روئے زمین پر اوّل نمبر ہوتے ہیں، جہاں وہ محبت میں روئے زمین پر اوّل نمبر ہیں وہاں ایذا رسانی میں بھی اوّل نمبر ہوتے ہیں، ایسا شخص شیخ کی موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اس لیے اس نسخے کو یاد کر لو اور دنیا اور آخرت برباد مت کرو، اگر تمہارے دل میں محبت ہے تو محبت کا حق اداکرو، تم کیوں نہیں چاہتے کہ میرا محبوب خوش رہے، اس کی آنکھیں ہم سے ٹھنڈی رہیں، اس کا بال بال ہمارے لیے دعا گو رہے۔ بولو بھئی! محبت کیا چاہتی ہے؟ محبوب کو اذیت پہنچانا یا محبوب کو خوش رکھنا؟ تو اپنی عقل پر خاک ڈالو، جو محبوب چاہتا ہے اس طرح سے رہو۔ محبت نام ہی اس کا ہے کہ اپنی مرضی کو محبوب کی مرضی میں فنا کر دے، محبوب سے محبت اپنی مرضی سے کرنا یہ بدعت ہے اور محبوب سے محبت محبوب کی مرضی سے کرنا یہ سنت ہے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کی مرضی کے مطابق محبت کرنا سنت ہے اور مقبول ہے اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے آپ کی مرضی کے خلاف اپنی مرضی سے محبت کرنا یہ بدعت ہے اور مردود ہے۔ بتائیے! یہ بدعت کیسی تعریف ہے، ورنہ بدعتی نعوذ باﷲ دشمن نہیں ہے، اس کی نیت یہی ہوتی ہے کہ ہمارے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم ہم سے خوش ہوجائیں لیکن چونکہ بدعتی کی محبت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی کے مطابق نہیں ہے اس لئے اس کی محبت غیر مقبول ہے، مردود ہے۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries