مجلس۲۱۔   اگست   ۲۰۲۱ عشاء : اللہ والوں کی صحبت میں رہ کر تزکیہ کرنا فرض ہے            !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

00:54) بیان کے آغاز میں حسبِ معمول کتاب سے تعلیم ہوئی۔۔

05:53) ہمیشہ بزرگوں نے اپنے اوپر اللہ والوں کا سایہ مرتے دم تک رلھا ہے۔۔

08:23) جو لوگ ہر وقت سنجیدہ رہتے ہیں ہسنتے نہیں اُن سے ہر ایک دور بھاگتے ہیں۔۔

10:39) کوئی وعظ آپ کو حضرت تھانوی رحمہ اللہ کا ملے گا نہیں جس میں ہنسایا نہ ہو۔۔

11:04) شریعت و سنت کا راستہ اسہل بھی ہے اکمل بھی ہے اجمل بھی ہے۔۔۔

12:15) جس کو اللہ تعالی اللہ والا بنانا چاہتے ہیں اُس کو وقت کے کسی اللہ کے ولی سے جوڑ دیتے ہیں۔۔

17:49) دجال سے بچنے کا طریقہ کیا ہے؟

18:39) یہ جو ساری رات ویڈیو گیم یا کارٹون پر بیٹھتے ہیں دیکھ لیں ایسے لوگ کیسی کیسی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔۔

21:45) بیان بھی اپنے نفع کی نیت سے کرنا ہے اور اخلاص کو اول نمبر پر رکھنا ہے۔۔

25:39) ایک علم کے لیے دس من عقل چاہیے ایک عجیب واقعہ۔۔ لُغَت تعبیر کرتی ہے معافی محبت دل کی کہتی ہے کہانی۔۔۔

28:16) ایک بہت اہم ملفوظ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ کا۔۔۔ بلامصیبت کیسے نعمت ہے۔۔۔

32:09) آج کہتے ہیں کہ اللہ والے ہے ہی نہیں۔۔

35:03) اللہ والوں کی صحبت میں رہنا فرض ہے۔۔۔

35:13) شیخ العرب والعجم حضرت والا رحمہ اللہ کی کتاب رسول اللہ ﷺ کی نظر میں دنیا کی حقیقت سے ایک حدیث پاک۔۔ بخاری: باب حجبت النار بالشھوات ص۹۶۰،ج۲، مسلم: کتاب الجنۃ ص ۳۷۸، ج۲ ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوزخ ڈھانکی گئی ہے شہوات سے (دوزخ پر شہوتوں اور لذتوں کے پردے پڑے ہوئے ہیں۔۔

37:50) پس جو شخص شہوتِ نفسانی میں اپنے کو مبتلا کردیتاہے وہ دوزخ کا پردہ چاک کرتا ہے یعنی اس میں داخل ہو جاتاہے ) اورجنت ڈھانکی گئی ہے سختیوں اور تکلیفوں سے (پس جو شخص اعمال ِصالحہ پر دوام اورگناہوں سے صبر کی تکلیف کو برداشت کرتا ہے وہ جنت کے پردہ کو چا ک کرتا ہے یعنی اس میں داخل ہو جاتا ہے (بخاری و مسلم)اورمسلم شریف کی روایت میں ہے کہ حفت یعنی دوذخ کو شہوتوں سے اور جنت کو تکلیفوں سے گھیر دیا گیاہے۔

45:29) تشریح: خلاصہ مفہوم حدیث مذکور کا یہ ہے کہ دوذخ تک کوئی شخص نہ پہنچے گا جب تک وہ شہوات کا یعنی گناہوں کا ارتکاب نہ کرے گا اسی طرح کسی شخص کو جنت تک رسائی نہ ہوگی جب تک کہ وہ عبادات کی اور معاصی سے حفاظت کی محنت نہ برداشت کرے گا ۔ جو شخص جس حجاب کو چاک کرے گا وہ اس حجاب کے محجوب تک واصل ہوجاوے گا۔ فَمَنْ ھَتَکَ الْحِجَابَ وَصَلَ اِلَی الْمَحْجُوْبِ ترجمہ جس نے پردہ پھاڑا وہ پردہ کے پیچھےوالی شے سے ملا۔۔۔

52:23) اس سے معلوم ہوا کہ العلم حجاب اللہ علم پردہ ہے اللہ کا اس کے معنی کیا ہیں یعنی اللہ تعالیٰ تک رسائی کے لیے علم حاصل کرنا ضروری ہے جب علم تک رسائی ہو گی خدا کی معرفت عطاہو گی ۔اس حدیث میں شہوت سے مراد خواہش ِ حرام ہے جیسے شراب،زنااورغیب ہے جائز راحت میں حرج نہیں مگر عیش کی زیادہ فکر وکاوش مانع قرب ولایت ہے۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries