مجلس۲۳۔   اگست   ۲۰۲۱ فجر  : امارد سے بداحتیاطی سالک کی بربادی ہے               !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

00:40) نہ لو نامِ اُلفت جو خود داریاں ہیں نہ لو نامِ اُلفت جو خودداریاں ہیں بڑی ذلتیں ہیں، بڑی خواریاں ہیں لیکن اس کے بعد کیا انعام ملتا ہے؎ لی فقیری بادشاہت ہوگئی عشق کی ذلت بھی عزت ہوگئی

01:30) اللہ والوں کی ڈانٹ نفس کا ڈینٹ نکالنے کے لیے ہوتی ہے اور تکبر کو جڑ سے کاٹنے کے لیے ہوتی ہے۔۔

03:49) مناسبت اگر نہیں اور کسی سے تعلق جوڑا تو رہا سہا دین بھی چلا جائے گا۔۔۔

05:40) روحانی یتیم بھی ہوتا ہے۔۔

07:11) جنہوں نے شیخ کی ڈانٹ برداشت کی وہی لوگ چمکیں ہیں۔۔

07:37) شیخ العرب والعجم حضرت والا رحمہ اللہ پر کیسے کیسے حالات آئے کیا کیا شکایتیں لوگوں نے لگائی۔۔

09:32) اسی کو فرمایا نہ لو نامِ اُلفت جو خود داریاں ہیں نہ لو نامِ اُلفت جو خودداریاں ہیں اور لی فقیری بادشاہت ہوگئی عشق کی ذلت بھی عزت ہوگئی۔۔

13:57) میں اللہ کے راستہ کی بات کر رہا ہوں، جو لوگ کچھ بھی فہمِ سلیم رکھتے ہیں، اللہ اللہ کرتے ہیں، اگر ان کے دل میں ذرا بھی اللہ کا نور ہے تو وہ لوگ میری ان باتوں کی قدر کرلیں اور جو لوگ فسق و فجور میں اور ضد و عناد میں مبتلا ہیں ان سے یہ امرد پرستی اور بدفعلی سے بچائو کا مضمون ہضم ہی نہیں ہوتا اور وہ ایسی باتیں کرتے ہیں جیسی قومِ لوط نے حضرت لوط علیہ السلام سے کیں۔ جب حضرت لوط علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ اَ تَاْتُوْنَ الْفَاحِشَۃَ وَاَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ اَىِٕنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ شَہْوَۃً مِّنْ دُوْنِ النِّسَاۗءِ کیاتم یہ بے حیائی کا کام کرتے ہو حالانکہ سمجھ دار ہو، کیا تم مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو عورتوں کو چھوڑ کر، بلکہ تم جہالت کر رہے ہو۔ سو ان کی قوم سے کوئی جواب نہ بن پڑا بجز اس کے کہ آپس میں کہنے لگے کہ لوط کےلوگوں کو تم اپنی بستی سے نکال دو، یہ لوگ بڑے پاک صاف بنتے ہیں ۔

15:31) یعنی لوط علیہ السلام کی مخالفت کی اور انہیں حقیر سمجھا۔ تو جو دین کی طرف بلانے والے ہیں اگر وہ امرد پرستی پر تقریر کریں اور لوگوں کو اس گندے کام سے منع کریں تو اگر کوئی ان کو حقیر سمجھتا ہے یا مخالفت کرتا ہے تو سمجھ لو کہ یہ قومِ لوط کا فعل ہے جو یہ کررہا ہے۔ جیسے انہوں نے لوط علیہ السلام کو حقیر سمجھتے ہوئے باتیں بنائیں اِنَّہُمْ اُنَاسٌ يَّتَطَہَّرُوْنَ کہ یہ بڑے پاک صاف بنتے ہیں۔ اس لئے دوستو، احتیاط کرو، اور اس مضمون کی قدر کرلو۔ دیکھو ہمارے حکیم الامت نے اپنے وعظوں اور ملفوظات میں کیا کچھ اس بارے میں بیان کیا ہے، اسے پڑھو۔

18:35) اَمارد سے بد احتیاطی سالک کی بربادی ہے آج مدارس میں کیا ہورہا ہے، کتنوں کا سلوک برباد ہورہا ہے، ان کی روح چاہتی ہے کہ میں اللہ والا بن جائوں مگر ان سے حسن پرستی کی عادت نہیں چھوٹ رہی ہے۔ واللہ قسم کھا کر کہتا ہوں اگر چہ اختر کی قسم کوئی زیادہ اہمیت کی حامل نہیں ہے کیونکہ قسم کھانے والا زیادہ اہمیت کا حامل نہیں ہے لیکن چونکہ آپ مجھ سے محبت کرتے ہیں اس لئے میں کہتا ہوں کہ میرے احباب میں، میرے دوستوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جو اللہ والے بننا چاہتے ہیں اور اللہ کے عشق کے زبر دست پیاسے ہیں مگر حسن پرستی، صورت پرستی، امرد پرستی کے عذاب میں مبتلا ہیں ، وہ اس عادت کو چھوڑنا چاہتے ہیں لیکن ان سے حسن پرستی نہیں چھوٹتی۔ کہتے ہیں کہ کیا کریں صاحب چھوٹتی نہیں ہے۔ جب یہ عادت بچپن سے پڑجاتی ہے تو جب تک جان لڑا کر اسے چھوڑنے کی کوشش نہ کرے آخری سانس تک نہیں چھوٹتی، اس لئے ہمت کر کے اس کو ابھی چھوڑ دو۔

24:43) بدنظری و عشقِ مجازی سے اجتناب کا انعام دیکھو، جھوٹ چھوڑدینا آسان، چوری چھوڑ دینا آسان لیکن حسینوں کو چھوڑنا، ان کو نہ دیکھنا، یہ بڑا مشکل مضمون ہے۔ لہٰذا جو بڑی ہمت سے کام لےگا اور ان سے بچ جائے گا تو ان شاء اللہ اس کا انعام بھی بہت بڑا ہے۔ اچھا یہ بتائیے کہ ایک مزدور نے ایک گھنٹہ کام کیا آپ نے اس کو مزدوری دے دی لیکن ایک بادشاہ نے بھی آکر ایک گھنٹہ کا م کیا تو بادشاہ کی مزدوری اُس مزدور سے زیادہ ہوگی یا نہیں؟ اسی طرح اگر آپ نے نفلی عبادت، مثلاً تلاوت وغیرہ کر لی، تو یہ آپ کے جسم نے مزدوری کی اور اگر آپ نے نظر بچالی تو دل نے مزدوری کی اور دل چونکہ سارے جسم کا بادشاہ ہے تو بتائو دل کی مزدوری زیادہ ہوگی یا نہیں؟

27:29) ایک ہے جسم کی مزدوری ۔۔۔

29:11) تو نگاہ کی حفاظت کرنے اور حسینوں سے دور رہنے میں جو غم ہوتا ہے وہ دل کو ہوتا ہے اور دل بادشاہ ہے اور بادشاہ جو مزدوری کر رہا ہے اور اللہ کے راستہ میں غم اٹھارہا ہے تو یہ غم دنیا نہیں دیکھتی، وہ نفلیں تو دیکھ لیتی ہے لیکن جو لوگ دل پر غم اٹھا تے ہیں دل کی بری بری خواہشات کو توڑتے ہیں ان کے دل کی باتوںکو دنیا نہیں جانتی، صرف اللہ پاک جانتے ہیں، اس لئے بادشاہ کے عمل پر اللہ اس کو بہت بڑی مزدوری عطا فرماتے ہیں اور اس کو حلاوتِ ایمان عطا فرماتے ہیںاور اپنا دردِ دل عطا کرتے ہیںاور ان شاء اللہ یہ دردِ دل ظاہر ہو کر رہتا ہے، جو لوگ اپنی خواہشات کا خون کرتے ہیں اور غم اٹھاتے ہیں ایک دن ایسا آئے گا کہ ان کے درد ِ محبت کی خوشبو کو اللہ اڑا ئے گا۔ اب اس پر میرا ایک شعر سنئے جو حیدر آباد دکن میں ہوا تھا ہائے! جس دل نے پیا خونِ تمنا برسوں اس کی خوشبو سے یہ کافر بھی مسلماں ہوں گے اور اس کی خوشبو سے مسلماں بھی مسلماں ہوں گے

31:51) اسبابِ گناہ سے قرب، گناہ میں ابتلاء کا ذریعہ ہے اور یہ بات بھی سن لیجئے کہ مسٹروں میں لڑکوں سے عشق کا مرض زیادہ نہیں ہوتا، کیونکہ ان کو مخلوط تعلیم میں لڑکیاں آسانی سے مل جاتی ہیں اور وہ ان کی وجہ سے گناہ میں مبتلا رہتے ہیں۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries