مجلس۲۴۔   اگست   ۲۰۲۱ فجر   :اسباب گناہ سے قرب ، گناہ میں ابتلا کا ذریعہ ہے                 !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

00:25) اسبابِ گناہ سے قرب، گناہ میں ابتلاء کا ذریعہ ہے۔۔

00:39) توبہ کی پہلی شرط یہ ہے کہ گناہ سے الگ ہوجائے۔۔

04:59) نمبر دو ندامت طاری ہونا اور نمبر تین پکا ارادہ کرے کہ آئندہ نہیں کروں گا اور نمبر چار جس کا حق مارا ہو اُس کا حق ادا کرے۔۔

06:33) توبہ کرتے وقت توبہ توڑنے کا ارادہ نہ ہو تب توبہ قبول ہے۔۔

13:38) اسبابِ گناہ سے قرب، گناہ میں ابتلاء کا ذریعہ ہے اور یہ بات بھی سن لیجئے کہ مسٹروں میں لڑکوں سے عشق کا مرض زیادہ نہیں ہوتا۔۔

16:16) کیونکہ ان کو مخلوط تعلیم میں لڑکیاں آسانی سے مل جاتی ہیں اور وہ ان کی وجہ سے گناہ میں مبتلا رہتے ہیں۔ یہ مرض عربی مدارس میں زیادہ ہوتا ہے، کیونکہ مولوی ڈاڑھی رکھ کر کسی عورت سے بات کرتے ہوئے شرماتا ہے اور لڑکوں سے کہتا ہے کہ تو میرا بھائی ہے،میرا شاگرد ہے ، میرا منہ بولا بیٹا ہے اور اس بہانے سے ناجائز تعلق بنا لیتا ہے۔

17:42) جیسے آج کل جو عورتیں بد معاش ہیں وہ اپنے شوہر سے غیر مردوں کے بارے میں کہتی ہیں کہ ان سے ملنے جلنے پر زیادہ مت بولنا، ان سے میرا پردہ نہ کرانا، یہ تو میرا منہ بولا بھائی ہے، اس کو آنے جانے دو، خبر دار، جو اس سے پردہ کرایا۔ 18:45) ایک صاحب کو بار بار اَدھر اُدھر دیکھنے پر تنبیہ کہ شیخ کو دیکھو ورنہ بہت سخت نقصان ہوگا۔۔۔ اَدھر اُدھر دیکھنا دلیل تلاشِ معشوق ہے۔۔۔

21:15) عزت کے لٹیروں کا ایک واقعہ ۔۔۔

21:51) منہ بولا بھائی کچھ نہیں ہوتا۔۔

23:24) ہر طرف لڑکیاں ہی لڑکیاں ہیں کسی نے کہا کہ نظر پڑ جاتی ہے حضرت والا رحمہ اللہ کا جواب۔۔

25:19) یہ تو میرا منہ بولا بھائی ہے، اس کو آنے جانے دو، خبر دار، جو اس سے پردہ کرایا۔ سمجھ لو کہ یہ سب بہانے ہیں اور بہت بڑازہرہے۔ لہٰذا حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس گناہ میں آسانی ہوتی ہے، اس گناہ سے بچنا مشکل ہوجاتا ہے۔ لہٰذا عورتوں سے زنا کرنا یہ گناہ مولویوں کے لئے مشکل ہے، کیونکہ انہیں سب دیکھ لیتے ہیں کہ ارے امام صاحب، آپ فلاں عورت سے بات کر رہے تھے مگر لڑکوں سے بات کرتے ہوئے کوئی برا گمان بھی نہیں کر سکتا۔ لہٰذا اس گناہ سے بچنے کے لئے طالبین کو، سالکین کو اور مدرسین کو زیادہ احتیاط کرنا چاہئے، کیونکہ اس ماحول میں ان کے لئے زیادہ خطرہ ہوتا ہے، جبکہ کالج میں مسٹروں کوکوئی کچھ نہیں کہتا، کیونکہ وہاں گناہ اور اللہ کی نافرمانی سے بچنے کی کوئی اہمیت نہیں۔

26:29) بعض کالج کے لڑکے کسی اللہ والے کی صحبت میں بیٹھنے لگے یا تبلیغی جماعت میں گئے، دیندار ہوگئے پھر مدرسہ میں آئے تو انہوں نے شکایت کی کہ ہمارے کالج میں تو یہ مرض نہیں تھا اور آپ کے مدارس میں ہے۔ میں نے کہا کہ بھائی مدرسہ کی توہین نہ کرو، میں اس کا راز بتاتا ہوں کہ جب تم کالج میں تھے تو مخلوط تعلیم میں تھے، لڑکیاں تمہارے ساتھ تھیں، تمہیں ایک مسالہ ملا ہوا تھا، اس لئے تمہارا کوئی مجاہدہ ہی نہیں تھا، تم لڑکیوں کی بغل میں ہاتھ ڈالے ہوئے ان کے ساتھ ساتھ پھر رہے تھے، جانوروں کی طرح تمہاری زندگی تھی، جبکہ مدارس میں لڑکیوں کا گذر بھی نہیں ہے، وہاں تو تقویٰ سکھایا جاتا ہے، بس جہاں تقویٰ سکھایا جاتا ہے شیطان وہیں زیادہ محنت کرتا ہے، اور انہیں گمراہ کرنے کی کوشش کرتاہے۔ تم تو کالج میں خود شیطان بنے ہوئے تھے، شیطان اپنی ہی برادری پر محنت نہیں کرتا، کہتا ہے کہ ارے، یہ تو میرے ہی بھائی ہیں۔

33:42) ایک لطیفہ

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries