مجلس۳۰۔   اگست   ۲۰۲۱فجر  :اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے     ! 

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:56) مسجد کی لائٹ ایک طرف سے بند ہوئی تو فرمایا کہ یہ آٹومیٹک سسٹم ہے کہ جب کوئی خطرےکی بات ہوتی ہے تو لائٹ خود بخود بند ہو جاتی ہے تو فرمایا کہ حضرت والا رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ جب گناہ کا موقع آجائے تو خود بخود اس سے روک جانا چاہیے۔۔۔

01:57) طلباء سے محبت پر فرمایا کہ ان سے مجھے بہت محبت ہے۔۔۔فرمایا کہ پہلے سال والوں کی بہ نسبت دوسرے سال والے زیادہ بے اُصولیاں کرتے ہیں۔۔۔

07:45) ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اوراُن کا علاج :لڑکو ں سے حرام عشق پر نصیحت۔۔۔۔ مخلوقِ خدا سے خیر خواہی کے معنیٰ تو اللہ کے بندوں کو، اللہ کی مخلوق کو بری نظر سے دیکھنا جبکہ مخلوق اللہ کی عیال ہے کتنا بڑا جرم ہے۔ حدیث پاک میں ہے: (( اَلْخَلْقُ عِیَالُ اللّٰہِ فَاَحَبُّ الْخَلْقِ اِلَی اللّٰہِ مَنْ اَحْسَنَ اِلٰی عِیَالِہٖ)) ( مشکاۃُ المصابیح،کتابُ الاداب، بابُ الشفقۃ والرحمۃ علی الخلق، ص:۴۲۵ ) تمام مخلوق اللہ کا کنبہ ہے، پس مخلوق میں اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ وہ ہے جو اس کے کنبہ سے بھلائی کے ساتھ پیش آتا ہے۔ لہٰذا کافر لڑکے کو بھی بری نظر سے دیکھنا جائز نہیں ہے، یہ بین الاقوامی جرم ہے، یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ تو کافر ہے، عیسائی ہے، بھنگی ہے، کیونکہ اللہ پاک نے کافر کو بھی بری نظر سے دیکھنے سے منع فرمایا ہے کہ یہ کافر تو ہے مگر اللہ کا بندہ بھی ہے۔ اگر کسی کا بیٹا نافرمان ہے، باپ کی بات نہیں مانتا تو باپ اپنے نافرمان بیٹے کے لئے نہیں چاہے گا کہ کوئی اس کے ساتھ بدفعلی کرے؟ تو اللہ بھی اپنے نافرمان بندوں کے بارے میں بے اصولیوں کی اجازت نہیں دیتا کہ کوئی انہیں بری نظر سے دیکھے اور ان کے ساتھ غلط کام کرے۔ آپ لندن جائیں اور کسی کافر انگریز کا لڑکا سامنے ہو تو اس کو بھی آپ بری نظر سے نہیں دیکھ سکتے۔

10:54) دورانِ مجلس فون آنے پر فرمایا کہ دین کی بات ہورہی ہے اور مسلسل فون آرہا ہے۔۔۔۔ایک بادشاہ کا واقعہ۔۔۔

17:52) اگر کسی کا بیٹا نافرمان ہے، باپ کی بات نہیں مانتا تو باپ اپنے نافرمان بیٹے کے لئے نہیں چاہے گا کہ کوئی اس کے ساتھ بدفعلی کرے؟ تو اللہ بھی اپنے نافرمان بندوں کے بارے میں بے اصولیوں کی اجازت نہیں دیتا کہ کوئی انہیں بری نظر سے دیکھے اور ان کے ساتھ غلط کام کرے۔ آپ لندن جائیں اور کسی کافر انگریز کا لڑکا سامنے ہو تو اس کو بھی آپ بری نظر سے نہیں دیکھ سکتے۔

ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اوراُن کا علاج :تو اللہ کے بندوں کو، اللہ کی مخلوق کو بری نظر سے دیکھنا جبکہ مخلوق اللہ کی عیال ہے کتنا بڑا جرم ہے۔ حدیث پاک میں ہے: (( اَلْخَلْقُ عِیَالُ اللّٰہِ فَاَحَبُّ الْخَلْقِ اِلَی اللّٰہِ مَنْ اَحْسَنَ اِلٰی عِیَالِہٖ)) ( مشکاۃُ المصابیح،کتابُ الاداب، بابُ الشفقۃ والرحمۃ علی الخلق، ص:۴۲۵ ) تمام مخلوق اللہ کا کنبہ ہے، پس مخلوق میں اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ وہ ہے جو اس کے کنبہ سے بھلائی کے ساتھ پیش آتا ہے۔ لہٰذا کافر لڑکے کو بھی بری نظر سے دیکھنا جائز نہیں ہے، یہ بین الاقوامی جرم ہے، یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ تو کافر ہے، عیسائی ہے، بھنگی ہے، کیونکہ اللہ پاک نے کافر کو بھی بری نظر سے دیکھنے سے منع فرمایا ہے کہ یہ کافر تو ہے مگر اللہ کا بندہ بھی ہے۔ اگر کسی کا بیٹا نافرمان ہے، باپ کی بات نہیں مانتا تو باپ اپنے نافرمان بیٹے کے لئے نہیں چاہے گا کہ کوئی اس کے ساتھ بدفعلی کرے؟ تو اللہ بھی اپنے نافرمان بندوں کے بارے میں بے اصولیوں کی اجازت نہیں دیتا کہ کوئی انہیں بری نظر سے دیکھے اور ان کے ساتھ غلط کام کرے۔

آپ لندن جائیں اور کسی کافر انگریز کا لڑکا سامنے ہو تو اس کو بھی آپ بری نظر سے نہیں دیکھ سکتے۔ ایک صاحب نے کہا کہ حضرت، لڑکیاں کراچی میں سڑکوں اور بازاروں میں بے پردہ گھومتی ہیں، ناچتی پھرتی ہیں اور اپنے آپ کو دکھاتی پھرتی ہیں تو جب وہ خود ہی دکھاتی ہیں تو دیکھ لینے میں ہمارا کیا قصور ہے؟ میں نے کہا کہ بھئی، اس کو ایک مثال سے سمجھاتا ہوں کہ اگر آپ کے دوست کی دس بیٹیاں ہیں، نو بیٹیاں تو ولی اللہ ہیں، پردے میں ہیں، ان کوئی نہیںدیکھ سکتا اور ایک بیٹی فلم ایکٹریس ہوگئی، ناچنے لگی اور ایک دن آپ اس کا ناچ دیکھ رہے تھے کہ آپ کے دوست نے جس کی یہ بیٹی ہے آپ کو دیکھ لیا تو آپ کا دوست آپ کو یہی کہے گا کہ آپ نے میری بیٹی کو نامناسب حالت میں کیوں دیکھا؟ آپ کو تو چاہئے تھا کہ سجدہ میں گر جاتے اور اللہ سے روتے کہ یا اللہ، یہ میرے دوست کی بیٹی ہے، نافرمان ہے، ناچتی ہے اس کو آپ فرمان بردار اور تقویٰ والی بنادیجئے تب میں سمجھتا کہ آپ میرے دوست ہیں لیکن آپ نے اپنی دوستی کا یہ حق ادا کیا۔ آپ اس سے ناراض ہوجائیں گے۔

ایسے ہی اللہ تعالیٰ کو بھی ان کے بندوں پر غلط نظر ڈالنے والوں اور ان کے ساتھ غلط کام کرنے والوں پر سخت غصہ آتا ہے اور اس پر اللہ کی ناراضگی کا عذاب مسلط ہوجاتا ہے۔ اور قومِ لوط کو جو مُسْرِفِیْنَ فرمایا تو یہ لوگ مسرفین اس لئے تھے کہ انہوں نے اپنی منی اور خون کو پاخانے کے مقام پر ضائع کیا، جس منی سے انسان پیدا ہونے تھے، جس منی سے اولیاء پیدا ہونے تھے اس کو پاخانے کے مقام پر ضائع کیا۔ کیا یہ معمولی اسراف ہے؟ یہ بہت بڑا اسراف ہے اور بہت بڑا گناہ ہے۔ تو میں اللہ کی ولایت اور دوستی کے اصول بتا رہا ہوں، گذارش کررہا ہوں کہ اللہ کے دوست بننا چاہتے ہوتو اللہ پاک کی ساری مخلوق کے ساتھ اپنے قلب میں خیر خواہی کا ارادہ رکھو، کسی کے لئے نہ دل میں برائی آئے، نہ آنکھوں میں، اگر دل میں وسوسہ آجائے تو استغفار کر لو کہ یا اللہ، وسوسوں پر میرا اختیار نہیں، پھر بھی میں ان وسوسوں سے توبہ کرتا ہوں اور معافی مانگتا ہوں کہ آپ کی مخلوق کے بارے میں میرے دل میں ایسا وسوسہ آیا۔ اللہ پاک نے چاہا تو ان شاء اللہ اس عمل سے بہت نفع ہوگا۔

18:26) ایک صاحب نے کہا کہ حضرت، لڑکیاں کراچی میں سڑکوں اور بازاروں میں بے پردہ گھومتی ہیں، ناچتی پھرتی ہیں اور اپنے آپ کو دکھاتی پھرتی ہیں تو جب وہ خود ہی دکھاتی ہیں تو دیکھ لینے میں ہمارا کیا قصور ہے؟ میں نے کہا کہ بھئی، اس کو ایک مثال سے سمجھاتا ہوں کہ اگر آپ کے دوست کی دس بیٹیاں ہیں، نو بیٹیاں تو ولی اللہ ہیں، پردے میں ہیں، ان کوئی نہیںدیکھ سکتا اور ایک بیٹی فلم ایکٹریس ہوگئی، ناچنے لگی اور ایک دن آپ اس کا ناچ دیکھ رہے تھے کہ آپ کے دوست نے جس کی یہ بیٹی ہے آپ کو دیکھ لیا تو آپ کا دوست آپ کو یہی کہے گا کہ آپ نے میری بیٹی کو نامناسب حالت میں کیوں دیکھا؟ آپ کو تو چاہئے تھا کہ سجدہ میں گر جاتے اور اللہ سے روتے کہ یا اللہ، یہ میرے دوست کی بیٹی ہے، نافرمان ہے، ناچتی ہے اس کو آپ فرمان بردار اور تقویٰ والی بنادیجئے تب میں سمجھتا کہ آپ میرے دوست ہیں لیکن آپ نے اپنی دوستی کا یہ حق ادا کیا۔ آپ اس سے ناراض ہوجائیں گے۔ ایسے ہی اللہ تعالیٰ کو بھی ان کے بندوں پر غلط نظر ڈالنے والوں اور ان کے ساتھ غلط کام کرنے والوں پر سخت غصہ آتا ہے اور اس پر اللہ کی ناراضگی کا عذاب مسلط ہوجاتا ہے۔

22:08) اور قومِ لوط کو جو مُسْرِفِیْنَ فرمایا تو یہ لوگ مسرفین اس لئے تھے کہ انہوں نے اپنی منی اور خون کو پاخانے کے مقام پر ضائع کیا، جس منی سے انسان پیدا ہونے تھے، جس منی سے اولیاء پیدا ہونے تھے اس کو پاخانے کے مقام پر ضائع کیا۔ کیا یہ معمولی اسراف ہے؟ یہ بہت بڑا اسراف ہے اور بہت بڑا گناہ ہے۔ تو میں اللہ کی ولایت اور دوستی کے اصول بتا رہا ہوں، گذارش کررہا ہوں کہ اللہ کے دوست بننا چاہتے ہوتو اللہ پاک کی ساری مخلوق کے ساتھ اپنے قلب میں خیر خواہی کا ارادہ رکھو، کسی کے لئے نہ دل میں برائی آئے، نہ آنکھوں میں، اگر دل میں وسوسہ آجائے تو استغفار کر لو کہ یا اللہ، وسوسوں پر میرا اختیار نہیں، پھر بھی میں ان وسوسوں سے توبہ کرتا ہوں اور معافی مانگتا ہوں کہ آپ کی مخلوق کے بارے میں میرے دل میں ایسا وسوسہ آیا۔ اللہ پاک نے چاہا تو ان شاء اللہ اس عمل سے بہت نفع ہوگا۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries