مجلس۳۰۔   اگست   ۲۰۲۱عشاء    :جب تک شریعت و سنت پر عمل نہیں ہو گا سلوک طے نہیں ہو گا      ! 

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:28) ہمارے پیر بھائی مصباح بھائی کے بہنوئی کافی دن سے بیمار چل رہے تھے آ ج اللہ کے پاس چلے گئے ایصال ثواب کرنے کا فرمایا۔۔

01:59) صبر پر نصیحت۔۔

07:24) وراثت سے متعلق نصیحت۔۔۔

09:41) جو اولاد ہے وہ بھی اور جو بیان سنتے ہیں روز آتے ہیں وہ ایسا کام نہ کریں کہ لوگ انگلیاں اٹھائیں۔۔

10:48) جتنی جو عبادت کرلیں لیکن گناہ کرتا ہے اللہ کو ناراض کرتا ہے تو یہ اللہ کا پیارا نہیں۔

۔ 13:29) ایک خاتون کا ذکر جس کی بیٹی بیمار ہوگئی مرنے کے نزدیک ہوگئی اور اس عورت نے کہا کہ یا اللہ اس کو صحیح کردے اس کی جگہ مجھے اٹھا لے واقعہ۔۔

14:25) حسب معمول کتاب سے تعلیم ہوئی ۔۔

17:50) آج نماز کی سنت چھوڑنے کو گناہ ہی نہیں سمجھتے۔۔۔

18:06) مسجد سے ایسے بھاگتے ہیں ۔۔نہ دعاوں کا اہتمام نہ تسبیح فاطمہ۔۔

18:31) اخلاص بھی سنت کے تابع ہے۔۔

20:01) 1986 کا ایک ملفوظ حضرت تھانوی رحمہ اللہ کا۔۔اللہ والے باطنی دولت دینے میں سخی ہوتے ہیں ۔۔

22:19) آج جو جنازے تھا مصباح بھائی کے بہنوئی کا اُس میں ان کو کیسی کیسی تکالیف آئیں۔۔

24:13) جب تک شریعت و سنت پر عمل نہیں ہوگا سکون سے نہیں رہے گا۔۔

26:20) ہر رسم،ہر بدعت، ہر شرک آکر پیٹ پر ختم ہوتی ہے۔۔

27:17) لیکن باطنی دولت اللہ دیتے ہیں اللہ والے دینے میں سخی تو ہوتے ہیں لیکن اختیار میں نہیں !دیتے اللہ پاک ہیں۔۔

33:40) تقوی پر رزق کا وعدہ۔۔۔

35:58) حکیم امیر حسن صاحب کا واقعہ۔۔ جب شروع شروع میں پاکستان آئے تو اتنا پیسہ پاس نہیں تھا کہ مطب کھولتے لہٰذا راولپنڈی میں برف بیچنا شروع کیا، راولپنڈی کی سڑکیں ڈھال پر ہیں ان پر چڑھنا مشکل ہوتا ہے۔ سائیکل پر برف لاد کر ان سڑکوں پر چڑھنا مشکل معلوم ہوا تو کہنے لگے کہ ایک دن میں نے اﷲ میاں سے کہا کہ اے اﷲ! آپ نے مجھے انسان بنایا ہے گدھا تو نہیں بنایا پھر گدھوں کا بوجھ مجھ سے کیوں اُٹھوا رہے ہیں؟ میرے لیے کوئی آسان روزی عطا فرمائیے، یہ مجذوبوں کی باتیں ہیں۔ مجذوبوں کی باتیں اﷲ تعالیٰ کو پسند ہیں جیسے آپ ناسمجھ بچوں کی باتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن اگر کوئی عاقل بالغ بیٹا ایسی بات کرے تو باپ ناراض ہوگا لہٰذا مجذوبوں کی سی باتیں کوئی سالک نہیں کرسکتا ورنہ پکڑ ہوجائے گی۔ اس کے بعد سے پھر ان کا مطب چل گیا۔ خوب برکت ہوئی۔ فرمایا کہ ٹیکسلا میں میرے ایک دوست تھے حکیم امیر احمد صاحب مرحوم میرے خلیفہ تھے۔ پہلے تو حضرت تھانوی سے بیعت تھے پھر میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب سے بیعت ہوئے پھر آخر میں مجھ سے تعلق قائم کیا۔ بڑے صاحبِ درد، مجذوب اور بڑے زندہ دل تھے۔ کسی نے حکیم امیر حسن صاحب سے کہا کہ سارے معاشرہ میں عریانی، بے حیائی اور گمراہی پھیلی ہوئی ہے۔ سارا معاشرہ آج کل خراب ہے تو اکیلا چنا بھاڑ کو کیسے پھوڑ سکتا ہے۔ تو اس مجذوب نے جواب دیا کہ بھاڑ تو نہیں پھوڑ سکتا لیکن خود تو پھوٹ سکتا ہے۔۔۔

36:47) جذب اور مجذوب کا فرق۔۔

38:50) حکیم امیر حسن صاحب کا ہسپتال واقعہ۔۔ آنکھیں بند کیے ہوئے مطب میں بیٹھے رہتے تھے اﷲ کے ساتھ مشغول۔ جہاں کوئی مریض آیا تو آنکھیں کھولیں دوا دے کر کہتے کہ لاؤ جلدی پیسے لاؤ اور جاؤ میرا وقت خراب مت کرو۔ میرے ذکر میں خلل پڑرہا ہے۔ ہم نے جراثیم پیدا کرنے والے سے رابطہ کررکھا ہے ان کا مطب بھی عجیب تماشہ تھا۔ کوئی مریض آیا شلوار کے اوپر سے انجکشن لگا دیتے تھے۔ اب وہ کہہ رہا ہے کہ اسپرٹ کا پھایا دو۔ حکیم صاحب پھایا دیتے اور وہ شلوار میں ہاتھ ڈال کر اسپرٹ لگارہا ہے۔ کسی کے سویٹر کے اوپر سے انجکشن لگادیتے تھے کسی کی قمیض کے اوپر سے انجکشن لگادیتے۔ لوگ دور دور سے ان کے مطب کا تماشہ دیکھنے آتے۔ ایک پرانا لوٹا تھا اس میں کائی لگی ہوئی تھی، اسی پانی سے انجکشن دھودیتے۔ کسی نے کہا کہ اس میں تو جراثیم پیدا ہوگئے ہوں گے۔ کہتے تھے کہ ہم نے جراثیم پیدا کرنے والے سے رابطہ کر رکھا ہے۔ جراثیم کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے لیکن اﷲ نے ان کے ہاتھ میں ایسی شِفا رکھی تھی کہ دور دور کے شہروں سے لوگ علاج کرانے آتے تھے۔ سامنے ہی عیسائیوں کا ہسپتال تھا۔ مجھ سے کہنے لگے کہ میں یوں دعا کرتا ہوں کہ یا اﷲ جن مریضوں کو شفا دینا ہو ان کو آپ میرے پاس بھیج دیجئے۔ کام آپ بنادیجئے، نام میرا چڑھا دیجئے اور جن کو موت دینی ہو ان کو سامنے عیسائیوں کے ہسپتال میں بھیج دیجئے تاکہ ان نالائقوں کی اور بدنامی ہو۔ کئی ایم بی بی ایس ڈاکٹر ان کے مقابلہ میں آئے اور ان کی دوکان کے قریب دوکان کھولی لیکن کسی کی نہ چلی سارا دن مکھیاں مارتے آخر تنگ آکر آدھی رات کو سارا سامان باندھ کر بھاگ گئے کیونکہ دن میں بھاگتے ہوئے شرم آتی اس لیے رات کو بھاگتے۔

40:51) حدیث پاک چار عمل کی کہ چار عمل کی اگر توفیق ہوجائے تو چار مزید نعمتیں ملے گیں۔ نمبر ایک اللہ کا نام لینے کی توفیق ہوجائے۔۔

44:47) حضرت تھانوی رحمہ اللہ کا واقعہ کہ ٹرین میں وزن کروارہے تھے ٹی ٹی نے کہا کہ میں ہوں نا ! وزن کیوں کروارہے ہیں حضرت کا تقوی دیکھیں کہ ٹرین ماسٹر نے کہا کہ میں پرچہ لکھ دیتا ہوں یہ پرچہ ہر جگہ چلے گا واقعہ۔۔۔فرمایا آخر میں کہ آخرت کا بھی اسٹیشن ہے وہاں آپ کا پرچہ نہیں چلے گا۔۔۔

49:04) نوے فیصد میاں بیوی کے جھگڑے آئی کانٹیک کی بدمعاشی کی وجہ ہے ہوتے ہیں۔۔

50:39) خدا کی یاد میں نکلنے والے آنسوئوں کی قیمت۔۔ تمنا ہے کہ اب کوئی جگہ ایسی کہیں ہوتی اکیلے بیٹھے رہتے یاد ان کی دلنشیں ہوتی ستاروں کو یہ حسرت ہے کہ وہ ہوتے مرے آنسو تمنا کہکشاں کو ہے کہ میری آستیں ہوتی

57:20) ٹخنہ چھپانا دو حالتوں میں کتنا بڑا گناہ ہے ۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries