مرکزی بیان ۹ ستمبر ۲۰۲۱ :توبہ کے آنسو ! | ||
اصلاحی مجلس کی جھلکیاں 30:34) مفتی انوار الحق صاحب اور حافظ فرقان صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار پڑھے۔۔۔ 30:35) ایک سانس اللہ کو ناراض کرنا دوزخ سے کم نہیں ،حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہ گھڑی سخت منحوس ہے جس گھڑی مومن اللہ کو ناراض کرتا ہے۔۔۔ 34:07) حافظ ِقرآن کے فضائل:حافظ ِقرآن دس ایسے خاندان کے لوگوں کو جنت لےجائے گا جن پر دوزخ واجب ہوگئی ہو۔۔۔ 36:09) حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جن گناہوں کو چھوڑ دیا ہے اُن کا اظہار کرنے کی ضرورت نہیں۔۔۔ 38:28) فرمایا کہ جس دن جان سے زیادہ مولیٰ پیارے ہوں گے اُس وقت ہم گناہ نہیں کریں گے۔۔۔ 44:40) قومیّت،صوبائیت اور عصبّیت پر فرمایا کہ کسی زبان یا قوم کی تحقیر مت کرو۔۔۔۔ 47:02) فرمایا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ لڑکیوں کے بغیر کام نہیں چلتا اس سے متعلق ایک کمپنی کا بتایا کہ ۵ہزار لوگ اس میں کام کرتے ہیں اور اُن میں کوئی لڑکی نہیں اور ایک روپیہ بھی اُس کمپنی پر قرضہ نہیں۔۔۔ 49:36) مرکزِ تربیتِ خواتین میں اعلان کہ بعض لڑکیاں گروپ بناتی ہیں اور آپس میں نامحرموں کا ذکر کرتی ہیں۔۔۔آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب حیّا ہی ختم ہو جائے تو جو مرضی چاہے کرو۔۔۔فرمایا کہ شرم تو عورت کا زیور ہے۔۔۔ 55:13) رونے سے متعلق ایک بزرگ کا واقعہ جہنوں نے ایک پتھر کو روتے دیکھا۔۔۔۔فرمایا کہ اگر رونا نہ آئے تو رونے والوں کی شکل ہی بنا لو۔۔۔۔ 58:02) اللہ والوں کے تصّور سے ہی دل نور سے بھر جاتاہے۔۔۔حضرت والا دامت برکاتہم سے حضرت والا رحمہ اللہ کی محبت کیسی تھی اُس کا تذکرہ۔۔۔۔ 01:02:07) مرکزِ تربیتِ خواتین میں اعلان کہ بعض لڑکیاں گروپ بناتی ہیں اور آپس میں نامحرموں کا ذکر کرتی ہیں۔۔۔فرمایا کہ اتنی مبارک جگہ میں اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنا ڈبل پکڑ کا خطرہ ہے۔۔۔ 01:03:42) جب ہم گناہ کرتے ہیں تو چار گواہ بن جاتے ہیں۔۔۔۔توبہ کی چار شرائط۔۔۔ 01:05:40) حضرت والا رحمہ اللہ کی کتاب توبہ کے آنسو سے توبہ کا مضمون پڑھ کر سنایا۔۔۔توبہ کی تین قسمیں ہیں۔ جس درجہ کی توبہ ہوگی اسی درجہ کی محبوبیت عطا ہوگی۔ بتائیے آپ فرسٹ ڈویژن میں پاس ہونا چاہتے ہیں یا سیکنڈ ڈویژن میں یا تھرڈ ڈویژن میں۔ تین ڈویژن ہوتے ہیں آج تینوں ڈویژن پیش کررہا ہوں۔ 01:07:20) عوام کی توبہ پہلے تیسرا ڈویژن پیش کرتا ہوں کہ سب سے معمولی درجہ یعنی پاسنگ نمبر کی توبہ یہ ہے کہ معصیت چھوڑدو اور فرماںبرداری کا راستہ اختیار کرلو۔ جس کا نام الرجوع من المعصیۃ الی الطاعۃ ہے اور اُردو میں گنہگار زندگی چھوڑکر فرماںبرداری کی زندگی اختیار کرنا ہے۔ خواص کی توبہ اور سیکنڈ ڈویژن کی توبہ ہے الرجوع من الغفلۃ الی الذکر غفلت کی زندگی چھوڑ کر اللہ کو یاد کرو، معمولات پورے کرو، خالی فرض واجب ادا کرکے اللہ تعالیٰ سے ضابطہ کا معاملہ نہ کرو۔ اللہ سے رابطہ کا معاملہ کرو۔ ضابطہ والوں کو ضابطہ ملتا ہے، رابطہ والوں کو رابطہ ملتا ہے، اللہ کو یاد کرو، اوابین بھی پڑھو، کچھ نقلیں بھی پڑھو، کم سے کم شیخ کا جو بتایا ہوا ذِکر ہے اس کو کرو۔ اس کا نام سیکنڈ ڈویژن کی توبہ ہے اور عربی میں اس کا نام توبۃ الخواص ہے اور جس کی تشریح ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے الرجوع من الغفلۃ الی الذکر کے عنوان سے فرمائی کہ غفلت کی زندگی چھوڑکر ذِکر والی زندگی شروع کردی ؎ مدت کے بعد پھر تری یادوں کا سلسلہ اِک جسم ناتواں کو توانائی دے گیا اگر کچھ دن اللہ کو یاد نہیں کیا تو اب یہ شعر پڑھ کے اللہ کا نام لینا شروع کردو۔ ذِکر کی قضا نہیں ہے، ذِکر کی قضا یہی ہے کہ ذِکر شروع کردو، یاد کی قضا یہی ہے کہ یاد الٰہی میں لگ جائو۔ 01:13:45) نسوار،پان،گٹگا کھانے پر نصیحت کہ کیا رکھا ہے ان چیزوں میں۔۔۔ 01:14:12) اعلیٰ درجہ یعنی اخص الخواص کی توبہ اب فرسٹ ڈویژن یعنی اعلیٰ درجہ کی توبہ کیا ہے جس سے اعلیٰ درجے کی محبوبیت ملے گی الرجوع من الغیبۃ الی الحضور کہ اپنے دل کو ہر وقت نگرانی میں رکھو، اپنے قلب کی نگرانی کیجئے جس کو انگریزی میں انسپکشن کہتے ہیں۔ آپ اپنے قلب کے انسپکٹر بن جائیے اور ہر وقت قلب کا انسپکشن کیجئے اور انسپکشن کیسے کریں گے؟ بس یہ دیکھیں گے کہ دل میں کہیں غیراللہ کا انفیکشن تو نہیں ہورہا ہے، ہمارے قلب میں کوئی نمک حرام تو نہیں آرہا ہے؟ کہیں بدنظری تو نہیں ہورہی ہے، کہیں غیر اللہ کی یاد تو دل میں نہیں آرہی ہے، کسی گناہ کا مراقبہ تو دل میں نہیں ہورہا ہے، فرسٹ ایر کے کسی گناہ کا مراقبہ ففتھ ایر میں تو نہیں کررہے ہو کہ پچاس سال کے ہوگئے اور بچپن کا مزاج نہ گیا۔ 01:20:19) اس پر میرا شعر ہے:. ترا بچپن یہ پچپن میں مجھے حیرت ہے اے ناداں بڑھاپے میں بھی تیری خوئے طفلانی نہیں جاتی بس آپ انسپکشن کیجئے کہ کہیں دل میں غیر اللہ کا انفیکشن تو نہیں آرہا ہے؟ آج آپ سب لوگوں کو میں نے انسپکٹر بنادیا۔ آپ کہیں گے کہ انسپکٹر کی تو بہت اچھی تنخواہ ہوتی ہے، ہم لوگوں کی کیا تنخواہ ہوگی؟ تو اللہ تعالیٰ کی محبوبیت معمولی تنخواہ ہے؟ توبہ کا فرسٹ ڈویژن یہی انسپکشن کہ دل کی نگرانی کرو کہ ہمارا دل کہیں غیر اللہ کی یادوں سے سابقہ حرام لذت کی لید دوبارہ سونگھنے کی پلید خاصیت میں تو مبتلا نہیں ہورہا ہے۔ بعض لوگوں کو اپنے پرانے گناہوں کی لید سونگھنے کی ایسی عادت ہے کہ وہ یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ اس پلید حالت میں کوئی پلید کیسے بایزید ہوسکتا ہے؟ بعض ظالموں کو یہ پتا ہی نہیں چلتا کہ میرے دل میں کیا ہورہا ہے؟ وہ اپنے قلب سے اتنے بے خبر ہیں کہ ان کے قلب میں عہدِ ماضی کی فلم چل رہی ہے اور ان کو پتا ہی نہیں کہ ہم کیا کررہے ہیں؟ یہ نفس کے پیچھے آنکھیں بند کرکے چلے جارہے ہیں۔ یہ کیا جانور کی سی زندگی ہے، کہیں اہل اللہ کی زندگی ایسی ہوتی ہے۔ جب دل میں غیراللہ آئے فوراً کھٹک جائو۔۔ نہ کوئی راہ پا جائے نہ کوئی غیر آجائے حریم دل کا احمد اپنے ہر دم پاسباں رہنا۔۔ 01:22:29) توبہ کی یہ تین قسمیں ہوگئیں۔ اب آپ کو اختیار ہے کہ آپ عوام کے زمرے میں رہنا چاہتے ہیں یا خواص میں یا اخص الخواص میں فرسٹ ڈویژن آنا چاہتے ہیں۔ توبہ کے آنسوئوں کی اقسام (۱) مصنوعی گریہ: توبہ کے لیے سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حکم دیا ہے جو اختیاری مضمون نہیں ہے کمپلسری (Compulsory) یعنی لازمی کردیا کہ ’’ابکوا‘‘ روئو تاکہ تم نے جو حرام مزہ گناہوں سے اُڑایا ہے آنکھوں کے آنسوئوں کے ذریعے تمہاری حرام لذتوں کا مال دوبارہ اللہ کی سرکار میں جمع ہوجائے جس طرح چور چوری کا مال تھانہ میں جمع کردے اور وعدہ کرے کہ آیندہ چوری نہیں کروں گا تو سرکار اس کو معاف کردیتی ہے۔ ابکوا امر ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ابکوا فان لم تبکوا فتباکوا روئو لیکن اگر رونا نہ آئے، کبھی دل میں گناہوں کی وجہ سے سختی آجاتی ہے، یہ گناہ ہمارے دل کی تراوٹ کو چوس لیتے ہیں، دل بے کیف ہوجاتا ہے تو اس وقت کیا تم مایوس ہوجائوگے؟ کیا تم ارحم الراحمین کے بندے نہیں ہو؟ کیا رحمۃ للعالمین کے اُمتی نہیں ہو؟ ہم ایسے خشک دل والوں کو بھی جن کے آنسو نہ نکل سکیں محروم نہیں ہونے دیں گے۔ میں رحمۃ للعالمین ہوں، سید الانبیاء ہوں، پیغمبر ہوں، حق تعالیٰ کا ترجمان ہوں، سفیر ہوں ارحم الراحمین کا، ہر پیغمبر اللہ تعالیٰ کا سفر ہوتا ہے، اور سفیر کی زبان اپنے ملک کے سلطان کی ترجمان ہوتی ہے۔ لہٰذا میرے الفاظ کو، میرے ارشاد کو، میری زبان کو ترجمان سمجھو ارحم الراحمین کا۔ میں رحمۃ للعالمین ہونے کی حیثیت سے ارحم الراحمین کی سفارت کا حق ادا کررہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نہیں چاہتے کہ میرا کوئی بندہ محروم ہو، جس کے آنسو نہیں نکل رہے ہیں وہ بھی کیوں محروم ہو۔ لہٰذا گھبرائو مت، میں رحمۃ للعالمین ہوں اور ارحم الرامین کی ترجمانی کررہا ہوں کہ فان لم تبکوا فتباکوا، اگر تمہارے آنسو نہیں نکلتے تو تم رونے والوں کی شکل بنالو، شکل بنانا تو تمہارے اختیار میں ہے، میں تمہارا شمار رونے والوں میں کردوں گا اور مصنوعی گریہ کا حکم دے کر اس کو قبول کرنا یہ کمال رحمت حق ہے اور یہ رونے کی پہلی قسم ہے جو اکثر بیان کرتا ہوں۔ 01:26:46) (۲)موسلادھار ابر کے مانند رونے والی آنکھیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بارگاہِ حق تعالیٰ شانہ میں عرض کرتے ہیں: اللھم ارزقنی عینین ھطالتین تشفیان القلب بذروف الدموع من خشیتک قبل ان تکون الدموع دما ولا ضرااس جمرا۔وفی روایۃ تسقیان القلب بذروف الدمع۔۔ 01:28:40) وفی روایۃ تسقیان القلب بذروف الدمع اے اللہ! مجھے ایسی آنکھیں عطا فرما جو موسلادھار ابر کی مانند برسنے والی ہوں، جو خشیت کے آنسوئوں سے دل کو سیراب کردیں (تسقیان القلب بذروف الدمع) یا جو آنسوئوں سے دل کو شفا دینے والی ہوں (تسقیان القلب بذروف الدمع) قبل اس کے کہ (عذاب دوزخ سے) آنسو خون ہوجائیں اور ڈاڑھیں انگارے بن جائیں۔ معلوم ہوا کہ ہر آنسو دل کو سیراب نہیں کرتا صرف وہی آنسو دل کو سیراب کرتے ہیں، دل کی شفا کا ذریعہ ہوتے ہیں، جو اللہ کی خشیت یا محبت سے نکلتے ہیں۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں 01:30:19) اگر ہمارے آنسو خشک ہوگئے تو آنکھوں کو رونے کے لیے آنسو عطا فرمائیے کیونکہ آپ کے خوف وخشیت سے رونے والی آنکھیں مرادِ نبوت ہیں۔ مطلوب نبوت ہیں اور یہ آنسو اتنے قیمتی ہیں کہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے بشارت دی ہے کہ یہ قلب کو سیراب کرنے والے ہیں۔ (۳) مکھی کے سر کے برابر آنسو کی فضیلت حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: ما من عبد مؤمن یخرج من عینیۃ دموع وان کان مثل راس الذباب من خشیۃ اللّٰہ ثم یصیب شیئاً من حر وجہہٖ الا حرمہ اللّٰہ علی النار یعنی کسی بندۂ مومن کی آنکھوں سے بوجہ خشیت الٰہی آنسو نکل آئے خواہ وہ مکھی کے سر کے برابر ہو اور اس کے چہرہ پر تھوڑا سا بھی لگ جائے تو اللہ تعالیٰ اس کو دوزخ کی آگ پر حرام کردیتے ہیں۔ لہٰذا اگر کبھی مکھی کے سر کے برابر بھی آنسو نکل آئے تو اس کو پورے چہرہ پر پھیلالو۔ میں نے بارہا اپنے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کو دیکھا کہ ہمیشہ آنسوئوں کو ہتھیلی سے ملا اور پھر پورے چہرہ اور داڑھی پر پھیرلیا اور فرمایا کہ میں نے اپنے شیخ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو ہمیشہ ایسے ہی کرتے دیکھا کہ جب اللہ کے خوف سے یا محبت سے آنسو نکلے تو ہتھیلی سے مل کر ان کو پورے چہرے پر پھیلالیا کیونکہ روایت میں ہے کہ اللہ کے خوف یا محبت سے نکلے ہوئے آنسو جہاں جہاں لگ جائیں گے دوزخ کی آگ وہاں حرام ہوجائے گی۔ چاہے وہ آنسو مکھی کے سر کے برابر ہو، تب بھی کام بن جائے گا۔ مغفرت ہوجائے گی۔ حدیث میں دموع کا لفظ آیا ہے جو جمع ہے دمع کی، جس کے معنی آنسو کے ہیں، اور عربی میں جمع تین سے کم کا نہیں ہوتا۔ اس لیے کم سے کم زندگی میں تین آنسو تو رولو تاکہ اس حدیث پر عمل ہوجائے۔ ملا علی قاری فرماتے ہیں جو آنسو نکلیں وہ کم ازکم تین ہوں اگرچہ ان کی مقدار مکھی کے سر کے برابر ہو اور فرماتے ہیں کہ دونوں آنکھوں سے رونا ضروری نہیں ہے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ کوئی آنکھ پتھر کی بنی ہو کیونکہ بعض آنکھ ضائع ہوجاتی ہے تو پتھر کی بنوالیتے ہیں، تو پتھر کی آنکھ سے آنسو کیسے نکلے گا اس لیے فرمایا ’’اومن احدھما‘‘ دیکھو المرقاۃ شرح مشکوٰۃ یہ عبارت ملا علی قاریؒ کی ہے، حدیث کی نہیں ہے۔ حدیث میں تو دونوں آنکھوں سے رونا ہے لیکن اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے ان محدثین کو جنہوں نے مراد نبوت کو سمجھا کہ اگر ایک آنکھ سے بھی رولو تو بھی کام بن جائے گا، کیونکہ دوسری آنکھ مجبور ہےہم بتاتے کسے اپنی مجبوریاں رہ گئے جانب آسماں دیکھ کر جب مجبور ہے تو معذور ہے اور جب معذور ہے تو مأجور ہے، یعنی اجر کی مستحق ہے، اس کو دونوں آنکھوں سے رونے کا اجر ملے گا۔ یہ رونے کا تیسرا طریقہ ہوگیا۔ 01:33:31) (۴) تنہائی میں زمین پر گرنے والے آنسو: اب چوتھا طریقہ سن لو ؎ پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی چوتھا طریقہ اللہ کی یاد میں رونے کا کیا ہے؟ تمہارے آنسو زمین پر گرپڑیں تاکہ یہ زمین قیامت کے دن تمہارے رونے کی گواہی دے۔ حاکم کی روایت میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے: {من ذکر اللہ ففاضت عیناہ من خشیۃ اللہ حتیٰ یصیب الارض من دموعہ لم یعذب یوم القیمۃ} یعنی جو اللہ تعالیٰ کو یاد کرے اور اللہ کے خوف سے اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑیں یہاں تک کہ کچھ آنسو زمین پر گرجائیں تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو عذاب نہ دیں گے۔ اب آپ کہیں گے کہ یہاں تو قالین بچھی ہوئی ہے، زمین کہاں ہے تو سنگ مرمر بھی مٹی کے حکم میں داخل ہے۔ جس چیز سے تیمم ہوسکتا ہے وہ خالق ارض کے یہاں مٹی ہی کے زمرے میں ہے، لہٰذا فرش پر چلے جائو جہاں قالین نہیں ہے یا ہمارے ساتھ سندھ بلوچ چلو، ہم آپ کو رونے کے لیے زمین ہی زمین دیں گے مگر یہ نہ سمجھ لینا کہ پلاٹ الاٹ کردیں گے، صرف زمین دیں گے رونے کے لیے۔ آپ جس کی زمین پر دو رکعت پڑھ کے رولیں مجھے اُمید ہے کہ زمین کا مالک آپ کو کچھ نہیں کہے گا بلکہ دوڑ کر آئے گا اور دُعا کی درخواست کرے گاکہ ہمیں بھی دُعا میں یاد رکھنا مولوی صاحب! تو رونے کی چار قسمیں ہوگئیں۔ 01:36:25) (۵) گناہگاروں کی آواز گریہ کی محبوبیت: آج ایک نیا علم عظیم پیش کرتا ہوں جو گریہ وزاری کی پانچویں قسم ہے۔ توبہ کی تینوں قسموں سے اور رونے کی چار قسموں سے آپ اللہ تعالیٰ کے محبوب ہوجائیں گے، حبیب ہوجائیں گے مگر آج ایک علمِ عظیم اللہ نے عطا فرمایا جس سے آپ صرف محبوب ہی نہیں احب ہوجائیں گے۔ ایک ہے حبیب اور ایک ہے احب یعنی سب سے زیادہ پیارا، مبالغہ کا صیغہ ہے کہ اللہ کا سب سے زیادہ پیار مل جائے۔ 01:42:46) تمام محبوبوں میں، اللہ کے تمام پیاروں میں سب سے بڑا پیارا بننے کا نسخہ آج اختر پیش کرے گا۔ دیکھیے تینوں قسمیں توبہ کی اور چاروں قسمیں رونے کی یہ سب آپ کو اللہ کے پیار کے قابل بنادیں گی ان اللہ یحب التوابین اور التائب حبیب اللہ لیکن آج ایک ایسا نسخہ پیش کررہا ہوں کہ پیاروں میں آپ سب سے بڑے پیارے ہوجائیں۔ جیسے باپ کہتا ہے کہ میرے دس لڑکے ہیں مگر یہ لڑکا مجھے بہت پیارا ہے، سب پیاروں میں یہ پیارا ہے۔ اپنی اپنی قسمت ہے۔ آج میں آپ کو قسمت سازی کا طریقہ بتارہا ہوں۔ جس کے ہاتھ میں قسمت ہے جس کے ہاتھ میں قسمت سازی ہے، اسی نے طریقہ بتایا اور اس کا ترجمان بھی رحمۃ للعالمین ہے۔ ارحم الراحمین کی شانِ رحمت کو آپ یا تو قرآن پاک سے حاصل کرسکتے ہیں یا پھر اللہ تعالیٰ کے رسول، اس عالمِ غیب کے سفیر اور ترجمان رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثوں میں یہ چیز ملے گی۔ لہٰذا آج میں سب پیاروں میں پیارا بننے کا نسخہ ترجمان ارحم الراحمین رحمۃ للعالمین سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ نبوت کی حدیث مبارک سے بتاتا ہوں کہ آپ سب پیاروں میں سب سے پیارے ہوجائیں گے اور وہ بھی ایک نہیں بلکہ ایک کروڑ پیارے بن سکتے ہیں۔ یہاں سب سے پیارا بننے کا یہ مطلب نہیں کہ سب پیاروں میں پیار ایک ہی ہوگا۔ نہیں! وہ عمل جو میں بتارہا ہوں جس نے بھی کرلیا تو سب پیاروں میں پیارا ہوجائے گا اور اس طرح بے شمار پیارے ہوجائیں گے بلکہ سوفیصد سبھی پیاروں میں پیارے ہوجائیں گے۔ 01:43:46) اللہ کے پیاروں میں پیارا بننے کا نسخہ تین طریقے توبہ کے بیان کرتا رہا ہوں اور ان اللّٰہ یحب التوابین کے ذیل میں چار طریقے رونے کے بھی بیان کیے ہیں لیکن آج اپنی پچھتر سالہ زندگی میں پہلی دفعہ میں آپ کو توابین میں محبوبیت کے ساتھ ساتھ ایک نعمت مستزاد اور ایکسٹرا پیش کررہا ہوں کہ آپ احب المحبوبین ہوجائیں، اللہ کے تمام محبوب بندوں میں احب ہوجائیں اور اس میں بھی ایک نہیں بے شمار ہوسکتے ہیں، سب کے سب احب ہوجائیں اتنا آسان نسخہ ہے اور اس کے بھی دو طریقے بتائوں گا، ایک اختیاری ایک غیر اختیاری۔ وہ کیا ہے؟ حدیث قدسی ہے اور حدیث قدسی کی کیا تعریف ہے؟ ھو الکلام الذی یبینہ النبی بلفظہ وینسبہ الیٰ ربہ وہ کلامِ نبوت جس کو زبانِ نبوت ادا کرے اور نبی یہ کہہ دے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ایسی حدیثوں کو حدیث قدسی کہا جاتا ہے۔ تو حدیث قدسی میں ہے {لا نین المذنبین احب الی من زجل المسبحین} 01:44:52) {لا نین المذنبین احب الی من زجل المسبحین} تو حدیث قدسی میں ہے جو گنہگار اپنی استغفار اور توبہ میں اپنے رونے کی آہ وزاری کی آوازیں شامل کردیتے ہیں وہ اس نعمت مستزاد کے مستحق ہیں۔ ایک آدمی چپکے چپکے توبہ کررہا ہے، چپکے چپکے استغفار کررہا ہے، وہ مستغفر بھی ہے، تائب بھی ہے مگر انین المذنبین کا شرف اسے حاصل نہیں ہے۔ انین کے معنی آہ وزاری اور نالہ کے ہیں جس میں کچھ آواز بھی ہو، یعنی تھوڑی سے بلند آواز کہ کم سے کم خود سن لے، یہ انین ہے، جس کا نام اُردو میں سسکی ہے۔ جب تک آواز نہ نکلے عربی لغت میں وہ انین نہیں، انین میں ہلکی سی آواز ہونا ضروری ہے لیکن اتنی زور سے بھی نہ چیخے کہ سارا محلہ گھبرا جائے اس میں اعتدال رہے۔ تو رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت ترجمان ارحم الراحمین کے فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں {لا نین المذنبین احب الی من زجل المسبحین} کہ جو سبحان اللہ سبحان اللہ پڑھ رہے ہیں وہ سب میرے محبوب ہیں، مقبول ہیں مگر سب میں زیادہ احب وہ ہے جو گناہوں پر ندامت کے ساتھ آہ وزاری کررہا ہو اور سسکیاں لے رہا ہو اور رونے کی ہلکی آواز بلند ہورہی ہو۔ اسی مضمون کو ایک اللہ والے شاعر نے یوں پیش کیا ہے اے جلیل اشک گنہگار کے اک قطرے کو ہے فضیلت تری تسبیح کے سو دانوں پر اللہ سننے والا ہے تو گناہگاروں کا آہ ونالہ اور اللہ سے معافی مانگتے وقت تھوڑی سی آواز نکل جانا، ہلکی سی آہ نکل جانا یہ اللہ تعالیٰ کو احب ہے تو جن کی انین احب ہے وہ احب نہ ہوں گے؟ گناہوں پر نادم ہوکر آہ کیجیے تو آپ بھی احب ہوجائیں گے۔ انین المذنبین سے مذنبین احب المحبوبین ہوجائیں گے۔ دو دوست ہیں ایک سبحان اللہ سبحان اللہ پڑھ رہا ہے اور ایک اپنے گناہوں پر ندامت کے ساتھ کچھ آہ وفغاں کررہا ہے تو میرا ذوق یہ ہے کہ میں اسی کے پاس بیٹھوں گا جو اس وقت اللہ تعالیٰ کا احب ہے اور اس کے پاس جاکر میں بھی آہ وفغاں کروں گا، توبہ استغفار کروں گا کہ اے اللہ! اس رونے والے کی برکت سے میری بھی بگڑی بنادے کہ یہ اس وقت آپ کا احب ہورہا ہے۔ 01:56:15) بیان کے آخر میں کچھ اہم اعلانات۔۔۔ |