مجلس۲۳ ستمبر   ۲۰۲۱    فجر :تعلیم آداب معاشرت    !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

00:16) آداب معاشرت صفحہ 176 ..کہ طلب جاہ ،طالبِ مال نہ سمجھیں۔۔

01:01) تکبر اور جاہ دونوں حرام ہیں دونوں میں فرق کیا ہے؟

03:48) یہ خیال بھی سخت منع ہے کہ میں نیک بن کر لوگوں کو نیک بناوں گا ..بس خود اللہ والا بننا ہے۔۔۔

04:33) غرض اتنی ہے بس پیر مغاں کے جام و مینا سے کہ ہم مالک کو اپنے دیکھ لیتے قلبِ بینا سے

05:06) شیخ کے ہاتھ میں اس طرح رہنا ہے کہ جیسے مردہ غسل دینے والے کے ہاتھ میں۔۔۔

05:47) آداب معاشرت...اصلاح ِاعمال، ظاہرہ اور باطنہ ہر حال میں ضروری ہے۔۔۔

09:26) لوگوں سے میل جول زہرِ قاتل ہے۔۔۔

09:57) دو چیزیں طالبعلم کے لیے رہزن یعنی قاتل ہیں۔۔

11:50) طالبعلموں میں دو مرض زیادہ ہوتے ہیں ۔۔۔جاہ اور شہوت

17:11) مجلسِ ذکر وعظ سے تعلیم:۔ جب میں روتا ہوں تو آسمان بھی میرے ساتھ روتے ہیں۔ آہ! کیا درد بھرا دل اللہ نے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کو عطا فرمایا تھا۔ فرماتے ہیں ؎ چوں بنالم چرخ ہا نالاں شوند چوں بگریم خلقہا گریاں شوند جب میں گریہ کرتا ہوں تو ساری مخلوق میرے ساتھ روتی ہے اللہ کی یاد میں اور فرماتے ہیں ؎ ہر کجا بینی ت وخوں بر خاکہا اے دنیا والو! دنیا کی کسی زمین پر اگر دیکھو کہ خون پڑا ہوا ہے ؎ پس یقیں می داں کہ آں از چشم ما پس یقین کرلینا کہ جلال الدین رومی ہی رویا ہوگا اور فرماتے ہیں کہ اے اللہ! ایک قطرہ سے سکون نہیں مل رہا ہے ؎ اے دریغا اشکِ من دریا بدے تانثار دلبر زیبا شدے اے اللہ! کاش میرے آنسو دریا کے دریا ہوجاتے تو میں پورا کا پورا دریا آنسوئوں کا نثار کردیتا۔ تھوڑے سے رونے میں مزہ نہیں آرہا ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اللہ سے مانگ رہے ہیں کہ دریا کے دریا آنسو کے ہوجائیں اور سب اللہ پر نثار کردوں، فدا کردوں۔

21:02) مجلسِ ذکر:۔ ہر کجا بینی ت وخوں بر خاکہا پس یقیں می داں کہ آں از چشم ما اے اللہ! کاش میرے آنسو دریا کے دریا ہوجاتے تو میں پورا کا پورا دریا آنسوئوں کا نثار کردیتا۔

23:25) بس ایک دھن اور دیہان لگ جائے۔۔۔

23:42) مجلسِ ذکر: تھوڑے سے رونے میں مزہ نہیں آرہا ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اللہ سے مانگ رہے ہیں کہ دریا کے دریا آنسو کے ہوجائیں اور سب اللہ پر نثار کردوں، فدا کردوں۔ جونپور کا ایک مشاعرہ: مولانا شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جونپور کے مشاعرہ میں ایک مصرع طرح دیا گیا۔ وہ مصرع یہ تھا ؎ کوئی نہیں جو یار کی لادے خبر مجھے ایک نوجوان نے اس پر مصرع لگایا اور اتنا زبردست لگایا کہ اس کو نظر لگ گئی اور تین دن کے بعد اس کا انتقال ہوگیا، مگر سوچو جس مصرع پر نظر لگے گی وہ کیسا ہوگا، سنئے! کوئی نہیں جو یار کی لادے خبر مجھے اے سیلِ اشک تو ہی بہادے اُدھر مجھے یعنی اے سیلِ اشک! اے آنسوئو! تم دریا بن کر بہہ جائو تاکہ میں تم مَیں بہہ کر اپنے محبوب تک پہنچ جائوں۔ کیا ظالم نے مصرع لگایا!

26:14) بادشاہ محمود اور چھ چور کا واقعہ۔۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries