مجلس ۲۸ ستمبر   ۲۰۲۱  فجر :اللہ والوں سے اللہ ملتے ہیں             !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:25) حضرت سلیم اللہ خان صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جس کو اللہ تعالی رندہ دربار کرنا چاہتے ہیں اُس کو حسین لڑکوں کے عشق میں مبتلا کردیتے ہیں۔۔۔

02:05) آدابِ معاشرت:۔ حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں

03:14) شرم کی حقیقت کیا ہے؟

07:28) شیخ اگر بے اصولی پر نہ کچھ کہے تو پھر ایسا شیخ خائن ہوگا۔۔

12:39) اہل عشق میں بعض ایسے ہوتے ہیں جن کو لڑکوں کی طرف میلان ہوتا ہے۔۔۔

14:13) مجلسِ ذکر وعظ۔۔ ایک خاص نکتہ: اب یہا ںپر ایک مسئلہ خاص عرض کرتا ہوں۔ یہ سورۃ المزمل کی آیتیں تھیں۔ اس میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یَآیُّہَا الْمُزَّمِّلُ قُمِ الَّیْلَ اِلَّا قَلِیْلًا آپ رات کو اُٹھیں مگر زیادہ لمبی رات تک نہ جاگیں۔ آہ! اس میں کیا محبت، کیا پیار ہے۔ جیسے شفیق باپ دیکھتا ہے کہ زیادہ جاگنے سے بیمار ہوجائے گا۔ تو اللہ تعالیٰ بھی فرماتے ہیں قُمِ الَّیْلَ آپ رات کو اُٹھیے مگر اِلَّا قَلِیْلًا مختصر مدت کے لیے جو تحمل میں ہو، وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًا اور قرآن شریف کی بھی تلاوت کیجئے۔ قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ تصوف میں سب سے آخری مقام جو منتہی کو حاصل ہوتا ہے اور جس کا اس پر غلبہ ہوجاتا ہے وہ قیام اللیل اور تلاوتِ قرآن پاک ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ جو سبق منتہی کا ہے، اللہ تعالیٰ نے اسے پہلے کیوں نازل کیا؟ قاعدہ یہ ہے کہ پہلے میٹرک، پھر انٹر، پھر بی اے، ایم اے اور پہلے موقوف علیہ، مشکوٰۃ، جلالین پھر دورئہ حدیث ہوتا ہے، مگر یہاں اللہ تعالیٰ نے دورہ پہلے ہی نازل کردیا۔ اس کا جواب دیا کہ چوں کہ قرآن پاک جن پر نازل ہورہا تھا وہ منتہی تھے، بلکہ سارے منتہیوں کے سردار تھے، لہٰذا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعزاز و اکرام میں سب سے اونچا سبق پہلے نازل کردیا کہ چوں آپ پر قرآن نازل ہورہا ہے، اس لیے آپ کا کورس پہلے نازل کررہا ہوں۔ یہی جواب تفسیر مظہری میں ہے۔

17:07) مجلسِ ذکر:۔ کیسا عمدہ جواب دیا۔ علم بھی عجیب چیز ہے، مگر ایک بات ہے جب میں نے تفسیر مظہری وغیرہ کی بات پرتاب گڈھ میں بیان کی تو حضرت مولانا محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ بھی تھے۔ فرمایا کہ بھئی تم نے اللہ والوں کی جوتیاں اُٹھائیں اور لوگ بھی بیان کرتے ہیں تفسی روغیرہ مگر ہمیں مزہ نہیں آتا۔ اللہ والوں کی جوتیاں اُٹھانے کے بعد پھر تفسیر روح المعانی پیش کرو تو کچھ اور ہی مزہ آتا ہے۔

21:18) مجلسِ ذکر:۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ بھی مرید تھے۔ پیری مریدی کے قائل تھے۔ اب بتاتا ہوں کس کے مرید تھے۔ حضرت مرزا مظہرجانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے شاہ غلام علی رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے خلیفہ تھے شاہ غلام علی رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے خلیفہ تھے مولانا خالد کردی رحمۃ اللہ علیہ جو شام میں رہتے تھے۔ علامہ ابن عابدین شامی فتاویٰ شامی کے مصنف اور مولانا سید محمود آلوسی بغدادی تفسیر روح المعانی کے مصنف دونوں مولانا خالد کردی رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت تھے۔ آج کل مولوی بھی مرید ہونے سے گھبراتا ہے۔ کہتے ہیں صاحب پابند ہوجائوں گا۔ پابندی سے گھبرائو مت۔ خواجہ صاحب کا ایک شعر ہے ؎ پابندِ محبت کبھی آزاد نہیں ہے اس قید کی اے دل کوئی میعاد نہیں ہے اللہ تعالیٰ کی محبت کی پابندی ہے۔ اللہ والوں سے اللہ ملتا ہے۔

24:02) مجلسِ ذکر:۔ مجھ سے بنگلہ دیش کے ایک عالم نے پوچھا کہ ماں باپ کو ایک نظر دیکھنے سے حجِ مقبول کا ثواب ملتاہے تو شیخ دیکھنے سے کیا ملتا ہے؟ بتائو کیسا سوال ہے اور سائل بھی عالم ہے۔ میں نے کہا کہ ماں باپ کو رحمت کی نظر سے دیکھنے سے ایک حج مقبول کا ثواب ملتا ہے یعنی خانۂ خدا کی زیارت ہوتی ہے اور شیخ کو دیکھنے سے خدا ملتا ہے۔ ماں باپ کو دیکھنے سے گھر کی زیارت ہوئی اور شیخ کو دیکھنے سے گھر والے کی زیارت ہوئی۔ اللہ والوں کو دیکھ کر اللہ ملتا ہے۔ سبحان اللہ! یہ علماء بیٹھ جاتے ہیں تو مجھے بھی علمی باتوں کے سنانے میں مزہ آتا ہے۔ (راقم الحروف نے عرض کیا کہ اس کی دلیل اَلَّذِیْ اِذَا رُؤْذُکِرَ اللّٰہُ معلوم ہوتی ہے یعنی اللہ والے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ یاد آجائے۔ ارشاد فرمایا صحیح ہے اللہ والوں کو دیکھ کر اللہ ملتا ہے۔

25:12) مجلسِ ذکر:۔ ساوتھ افریقہ میں مجھے اس کے سمجھانے میں ایک اور مزہ آیا کہ جہاں جہاں سونا نکلا ہے وہاں ایک ایک میل تک کھدائی کی اور اس کی مٹی کو جگہ جگہ جمع کردیا گیا۔ وہ مٹی بالکل پیلی ہوتی ہے۔ میں نے ان سے پوچھا کہ یہ مٹی پیلی کیوں ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سونے نے اس کا رنگ پیلا کردیا۔ میں نے کہا کہ جس دل میں اللہ ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اپنے عاشقوں کا رنگ بدل دیتے ہیں۔ جب ہم اللہ والے بن جائیں گے تو ہماری مٹی کا رنگ بھی بدل جائے گا ان شاء اللہ۔ جب سونا رنگ بدل سکتا ہے تو جو سونا کا پیدا کرنے والا ہے وہ ہمارا رنگ نہیں بدل سکتا؟ یہا ںمجھے ایک شعر یاد آگیا۔ ایک صوفی کہیں جارہا تھا۔ کسی نے پوچھا: او شاہ صاحب! تمہارے پاس کتنا سونا ہے؟ وہ صوفی مسکین آدمی اللہ والا، اس نے کہا کہ میرے پاس سونا وغیرہ کچھ نہیں۔۔۔ بخانہ زرنمی دارم فقیرم میرے گھر میں سونا نہیں ہے میں فقیر آدمی ہوں۔ پھر دوسرا مصرع بڑے زور سے پڑھا ؎ ولے دارم خدائے زر امیرم لیکن میں زَر کا خالق رکھتا ہوں جو سونا پیدا کرتا ہے، اس لیے میں تم سے امیر ہوں، تم مخلوق رکھتے ہو، میں خالق رکھتا ہوں۔ بتائو! تم امیر ہو یا امیر ہوں؟ مَیں پھر یہی کہتا ہوں اپنے حضرت کی برکت اور دُعا ساتھ ہے۔ واللہ! قسم کھاکر کر کہتا ہوں کہ اگر اللہ کی رحمت اور تجلیٔ خاص اور وہ خاص تعلق جو اللہ تعالیٰ اولیاء اللہ کو دیتا ہے، ہمارے دلوں کو حاصل ہوجائے تو آپ کو سلاطین کے تخت و تاج نیلام ہوتے ہوئے نظر آئیں گے۔ سورج اور چاند کی روشنی پھیکی پڑجائے گی اور لیلائے کائنات آپ کو مردہ لاشیں معلوم ہوں گی۔ کوشش کرو اور یہ بھی سمجھ لو کہ اللہ دو طریقوں سے ملتا ہے۔ خالی ذکر سے نہیں ملتا ہے۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries