مجلس۲۶۔ اکتوبر۲۰۲۱عشاء   :دنیا نام ہے اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنے کا !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:58) تعلیم۔۔مفتی انوار صاحب نے حسبِ معمول بیان کے آغاز میں کتاب سے تعلیم کی۔۔۔

03:31) اشعار:۔جناب مصطفی ٰصاحب نے حضرت تائب صاحب کے اشعار پڑھے۔۔۔

12:55) اللہ تعالی کو پہچاننے کے لیے کتنی نشانیاں موجود ہیں سمند اللہ تعالی ٰکی کتنی بڑی نشانی ہے۔۔۔

13:25) ہر ہر پتہ اور ذرہ اللہ تعالیٰ کی نشانی ہے۔۔۔

14:56) معارفِ ربانی: آج موسم قدرے گرم تھا اور پہاڑ کی سیر کے لیے نہایت موزوں،جتنی بلندی کی طرف ہم بڑھتے جاتے تھے منظر خوش نما ہوتا جاتا تھا۔ دور نیچے سمندر نظر آرہا تھااور چاروں طرف سبزہ سے لدے ہوئے بلند قامت پہاڑ اور ان کے وسیع قدرتی سبزہ زار گویا زمین پر مخمل بچھا ہوا تھا۔

16:43) ظاہر بن گیا لیکن اخلاق کیسے ہیں؟۔۔۔

17:42) معارفِ ربانی:تقریباً آدھے گھنٹہ کی کوہ پیمائی کے بعد پہاڑوں کی بلندیوں پر سرو قد درختوں کی قطاریں نظر آئیں اور نہایت ہلکا کہر سبزپوش پہاڑوں پر مثل آنچل کے گررہا تھا لیکن اتنا ہلکا تھا کہ منظر صاف نظر آرہا تھا۔ ایک بجے کے قریب ہم منزلِ مقصود پر پہنچ گئے اور الحمدللہ وہاںمحبی ومحبوبی و مرشدی عارف باﷲ حضرت والا دامت برکاتہم کو پالیا ورنہ اب تک ان مناظر میںاحقرکوکچھ مزہ نہیںآرہاتھا۔ حضرت والا کے بغیر احقر کو کوئی چیز اچھی نہیں لگتی اور دوستوں کے ساتھ بھی تنہائی محسوس ہورہی تھی اور احقر کو اپنے یہ شعر یاد آرہے تھے جو کسی زمانے میں حضرت کی یاد میں کہے تھے ؎ سامنے تم ہو تو دنیا ہے مجھے خُلدِ بریں اور قیامت کا سماں تم سے بچھڑ جانے میں پاس اگر تم ہو تو ہے آباد ویرانہ مرا ورنہ آبادی بھی شامل میرے ویرانے میں ہے

20:01) اس مقام کانام فرانسیسی زبان میں Fennets ہے اس کا ترجمہ ہے کھڑکی۔ کیونکہ یہ پہاڑ اتنی بلندی پر ہے کہ یہاں سے تمام پہاڑوں کی چوٹیاں ایسی نظر آتی ہیں جیسے بلند چھت کی کھڑکی سے میدان، علاوہ ری یونین کے بلند ترین سیاہ پہاڑکے کہ وہ اس سے بھی بلند ہے۔ حضرت والا نے احقر سے فرمایا کہ وہاں سامنے جا کر دیکھو کیا منظر ہے اور اﷲ تعالیٰ سے جنت مانگ لوکہ یہ دنیائے فانی جب ایسی حسین بنائی ہے تو جنت کیسی ہوگی۔

22:24) جس نے مناظر بنائے ہیں اُس کو ناراض کر رہے ہیں۔۔۔

23:34) یہ پہاڑاوردرخت اور یہ خوشنما مناظر تو زلزلۂ قیامت کی زد میں ہیں، ایک دن قیامت کا زلزلہ ان کو ختم کردے گا لہٰذا اﷲ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرو کہ اے اﷲ! ہم آپ سے جنت مانگتے ہیں اور ان اعمال کی توفیق بھی جو جنت میں لے جانے والے ہیںاور دوزخ سے پناہ چاہتے ہیں اور ان اعمال سے بھی جو دوزخ میں لے جانے والے ہیں، جنت کا ہمارا استحقاق تو نہیں ہے لیکن دوزخ کے عذاب کا تحمل نہیں ہے۔ اس لیے بدونِ استحقاق محض اپنے کرم سے ہم سب کو جنت نصیب فرمادیں، آمین۔احقر نے آگے بڑھ کر جب بلندی سے نیچے کی طرف دیکھا تو اتنا حسین منظر پہلے کبھی نگاہوں سے نہیں گذرا تھا۔ نیچے سبز پوش پہاڑوں کے ساکت و خاموش عظیم القامت خیمے جا بجا پہلو بہ پہلو گڑے ہوئے تھے اور گہرائی در گہرائی میں سانپ کی طرح بل کھاتی ہوئی سڑکیں اتنی چھوٹی معلوم ہورہی تھیں جیسے بچوں کے کھلونے ہوں اور سامنے ری یونین کا سب سے بلند اور طویل و عریض سیاہ پہاڑ جس کی بلندیاں کہر آلود تھیں یوں معلوم ہوتا تھا کہ آسمان پر کوئی بادل ہے اور چاروں طرف ایک ھو کا عالم۔ کان لگا کر غور سے سننے سے دور دراز چشموں کی ہلکی ہلکی دلکش آواز فضا کی خاموشی کی ہمنوا تھی اور سارے مناظر پر تنہائی برس رہی تھی

26:36) بیوی کو موبائل دیا ہو ا ہے تو وہ کہاں اولاد کی پرورش کرے گی۔۔۔

27:47) اور کسی شاعر نے شاید کسی ایسی ہی خیالی بستی کے لیے یہ شعر کہے تھے جو اس وقت احقر کو یا د آرہے تھے ؎ آفاق کے اُس پار اک اس طرح کی بستی ہو صدیوں سے جو انساں کی صورت کو ترستی ہو اور اس کے مناظر پر تنہائی برستی ہو یوں ہو تو وہیں لے چل اے عشق کہیں لے چل موسم میں خوشگوار ہلکی سی خنکی تھی۔ اب کچھ بھوک بھی محسوس ہونے لگی تھی۔ پھر حضرت والا نے فرمایا کہ یہ مناظر لاکھ حسین ہوں لیکن ایک دن فنا ہونے والے ہیں، قیامت کا زلزلہ ان کو تباہ کر دے گالہٰذا ان سے دل نہ لگائو۔ حسنِ تباہ سے بس نباہ کرلو، ان کو دیکھ کر اﷲ تعالیٰ سے جنت مانگ لو: {اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْجَنَّۃَ وَمَا قَرَّبَ اِلَیْھَا مِنْ قَوْلٍ اَوْ عَمَلٍ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنَ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ اِلَیْھَا مِنْ قَوْلٍ اَوْ عَمَلٍ} (سنن ابن ماجۃ، کتاب الدعائ، باب الجوامع من الدعائ،ص:۲۷۳)

30:58) اللہ کی ناراضگی میں مخلوق کی اطاعت نہیں۔۔۔

33:21) ایک لڑکی کا رشتہ واپس گیا وجہ کیا بنی وہ یہ کہ شرعی پردہ کرتی ہے۔۔۔

36:02) اگر کسی کی اولا د نہ ہو تو اس میں بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے مصلحتیں ہیں۔۔۔

38:05) حدیث پاک ہے کہ دُنیا میں اپنے سے کم نعمت والوں کو دیکھو۔۔۔

38:45) حضرت والا رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ بیوہ کا کبھی دل نہ دُکھانا، بے اولاد کی کبھی بدُعا نہ لینا۔۔۔

41:53) جو دین میں آگے بڑھتے ہیں وہ اللہ کے فوجی ہیں۔۔۔

44:10) جو چاہے کے میری سات پشتیں تکلیف میں آئیں وہ رزق کی ناقدری کر لے۔۔۔

47:30) بچوں اور بیوی پر ظلم کرنا۔۔۔

48:36) غصہ، غیبت، بدگمانی، کینہ یہ سب تکبّر کی نشانیاں ہیں۔۔۔

50:52) اللہ معاف کرے آج وراثت نہیں دے رہے ۔۔۔

51:54) ومن يطع الله والرسول فأولئك مع الذين أنعم الله عليهم من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين ۚ وحسن أولئك رفيقاحضرت مجدّ د رحمہ اللہ کی بات کہ صدیقین کے سروں سے سب سے آخر میں تکبّر و جا نکلتی ہے۔۔۔

54:05) احقر نے عرض کیا کہ حضرت والا نے ایک بار فرمایا تھا کہ جس دنیا سے ہمیشہ کے لیے جانا اور پھر لوٹ کر کبھی نہ آنا ایسی دنیا سے دل کا کیا لگانا۔ اس ارشادِ مبارک کو احقر نے منظوم کردیا تھا اگر اجازت ہو تو یہاں کے احباب کو سنادوں؟ حضرت اقدس نے فرمایا کہ ضرور سُنائو۔پھر احقر نے یہ ملفوظِ منظوم سُنایا جس کو سب حضرات نے پسند فرمایا ؎ جس جہاں سے ہمیشہ کو جانا اور کبھی لوٹ کر پھر نہ آنا یہ ہے ارشادِ قطبِ زمانہ ایسی دنیا سے کیا دل لگانا

56:33) ماں باپ کو ستانے سے اللہ تعالیٰ کےعذاب کو دعوت دے رہے ہیں۔۔۔۔

57:36) دُنیا نام ہے اللہ کو ناراض کرنے کا۔۔۔

57:55) (احقر اس وقت سوچ رہاتھا کہ دنیا دار توان رنگین مناظر کو دیکھ کر اﷲ کو اور زیادہ بھول جاتے ہیں اور ان مناظر کی رنگینیوں میں گم ہوجاتے ہیں لیکن واہ رے میرے شیخ! ان مناظر کو دیکھ کر ان کو اﷲ اور زیادہ یاد آرہا ہے اور دوسروں کو بھی اﷲ سے غافل نہیں ہونے دے رہے۔ یہ وہ تربیت ہے جو اوراقِ کتب نہیں دے سکتے بلکہ کوئی سوختہ جان ہی دے سکتا ہے۔ آہ! وہ لوگ جنہوں نے صرف کتب خانوں ہی کو کافی سمجھا اور کسی اﷲ والے پر جان فدا نہ کی اُن کو علم کی روح اور علم کی مٹھاس حاصل نہ ہوسکی۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries