جمعہ بیان ۲۹۔ اکتوبر۲۰۲۱   :ایک بدنظری سے کیا ہوتا ہے ایک سبق آموز واقعہ  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

21:45) مفتی انوارالحق صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار پڑھ کر سنائے۔۔۔

21:45) اَلغِیبَةُ اَشَدُّ مِنَ الزِّنا۔۔۔حضرت تھانوی رحمہ اللہ کوکسی نے کہا کہ سمجھ نہیں آتا کہ خط میں کیا لکھوں تو حضرت نے فرمایا کہ یہی ہی لکھوں یہ بھی ایک حال ہے۔۔۔

26:41) اپنا قرآن پا ک کسی قاری قرآ ن صا حب سے درست کرا لیں اور قا ری بھی کیسا جو منجا ہوا ہو۔۔۔

28:37) حضرت والا رحمہ اللہ حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صا حب رحمہ اللہ کے پاس وقت لگانے گئے تو اپنا قرآن پاک بچوں کےساتھ بیٹھ کر پڑھا۔۔۔

31:15) قرآن پاک کی عظمت کا حق کس سے ادا ہو سکتا ہے۔۔۔

32:20) اپنی اصلاح کس طرح کرائیں؟۔۔۔اصلاح فرض ہے۔۔۔

33:04) قرآن پاک کو پڑھنے سے متعلق فرمایا کہ الحمدُ للہ میرا قرآن پاک قاری صاحبان سنتے ہیں۔۔۔

35:08) معارف القرآن جلد نمبر ۴:وما كان الله ليعذبهم وأنت فيهم ۚ وما كان الله معذبهم وهم يستغفرون۔۔۔الایۃ کی تشریح۔۔۔

37:04) اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم مہنگائی سے ،قرض سے پریشانیوں سے بچیں تو کیا کریں ؟نگاہِ اقرباں بدلی مزاجِ دوستاں بدلا ایک نظر اُن کی کیا بدلی کے کل سارا جہاں بدلا۔۔۔اگر اللہ تعالیٰ راضی ہیں تو سب پریشانیاں ختم۔۔۔

39:34) شیخ کو مقصود مت بناؤ۔۔۔حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ یاد رکھو میں مشکل کشا نہیں ہوں ۔۔۔

41:34) شیخ کو یہ کہنا کہ اُوپر اللہ ہیں اور نیچے آپ ہیں یہ جملہ خطرناک ہے۔۔۔

42:23) آج کل ذرہ کچھ ہوتا ہے تو عاملوں کے پاس چلے جاتے ہیں۔۔۔

43:03) حدیث پاک کا مفہوم ہیکہ بے حیائی کی وجہ سے ایسی ایسی بیماریاں آئیں گی کہ تمہارے آباؤاجداد نے بھی نہیں سنی ہوں گی۔۔۔

44:29) بدنظری کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔۔۔

45:32) میڈیا نے ہمیں کیا سکھایا ہے؟بےحیائی، عریانی، فحاشی سکھائی ہے۔۔۔

46:25) لعن اللہ الناظر و المنظور الیہ ۔۔۔بدنظری کرنے والے پر آپﷺ نے بدُعا دی ہے۔۔۔۔

47:50) سمارٹ فون سے متعلق حضرت شیخ الاسلام صاحب دامت برکاتہم نے کیا فرمایا کہ اس کو بیچ دو دفع مضرت مقد م ہے جلبِ منفعت پر۔۔۔

49:44) ہمارے لیے قرآ ن پاک کی و حی ہی کافی ہے۔۔۔۔

51:35) لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة۔۔۔الایۃ ۔۔۔اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے نمونہ بھیج دیا ہے نہ اس سےکم چاہیے نہ زیادہ چاہیے۔۔۔

53:08) بخاری شریف کی روایت ہیکہ نامحرم کو دیکھناآنکھ کا زنا ہے۔۔۔زنا کی پہلی سیڑھی کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا۔۔۔

55:29) قیامت کی نشانیوں میں سے ہیکہ ماں کو دور کرنا بیوی کو قریب کرنا۔۔۔۔

56:58) بدنظری کے اسٹیجج کیا ہیں۔۔۔

58:59) قوم ِلوط پر اللہ نے کیا عذاب نازل کیا؟۔۔۔

01:01:03) بوڑھوں کو کتنی احتیاط کرنی چاہئے۔۔۔بدفعلی کا ایک واقعہ۔۔

01:02:27) اپنے بچوں کے بارے میں بڑی احتیاط کی ضرورت ہے ۔۔۔

01:03:09) ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ۔۔۔کی تفسیر۔۔۔

01:08:15) ایک بدنظری سے کیا ہوتا ہے۔۔۔حضرت عبداللہ اندلسی رحمہ اللہ کا واقعہ۔۔۔ کسی کو حقیر نہ سمجھیے یہ انتہائی عبرت انگیز واقعہ حضرت شبلی قدس سرہ نے بیان فرمایا۔ ان کے شیخ اندلسی رحمہ اللہ اپنے زمانے کے بڑے عارف ، زاہد و عابد اور امام حدیث تھے ،مگر دوسروں کے لیے حقارت کے جذبہ اور اپنی بڑائی پر ان کو کیسی سخت تنبیہ ہوئی۔ حضرت شبلیؒ کے مرشد حضرت عبد اللہ اندلسیؒ، حافظ قرآن و الحدیث تھے۔ لاکھوں سالکین (تصوف میں وہ شخص جو خدا کا قرب بھی چاہے اور عقل معاش بھی رکھتا ہو) ان سے وابستہ تھے اور سینکڑوں خانقاہیں ان کے دم قدم سے آباد تھیں۔ ہر طرف ذکر الٰہی کی رونقیں تھیں۔ آپ ایک دفعہ جماعت کے ہمراہ عیسائیوں کی بستی سے گزر رہے تھے کہ کسی لڑکی پر نظر پڑی تو باطنی نعمت چھپ گئی۔ شیخ نے سالکین کو واپس رخصت کیا اور اس لڑکی کے والد سے نکاح کا مطالبہ کیا، اس نے کہا کہ آپ ناواقف ہیں۔ ہاں ایک صورت یہ ہے کہ آپ سال دو سال یہاں رہ کر ہمارے سور چرائیں (عیسائی سور پالتے اور ان کے پاس ریوڑ ہوتے ہیں) تو بات آگے بڑھے گی۔ شیخ تیار ہوگئے۔ صبح سویرے سوروں (خنزیر) کا ریوڑ چرانے کا نکل جاتے اور رات گئے واپس لوٹتے، ایک سال اس طرح گزر گیا۔ حضرت شیخ شبلیؒ کے دل میں اپنے شیخ و مرشد کی سچی محبت جاگزین تھی۔ وہ جانتے تھے کہ شیخ کامل ہیں، مگر کسی سخت آزمائش سے گزر رہے ہیں۔ ایک سال کے بعد حضرت شبلیؒ اپنے شیخ و مرشد کے ملنے اسی بستی پہنچے۔ دیکھا شیخ وہی خطبہ جمعہ پڑھانے والا جبہ پہنے ہوئے، عمامہ باندھے، وہی عصا ہاتھ میں لئے کھڑے ہیں اور سوروں کے ریوڑ کی نگرانی کر رہے ہیں۔ حضرت شبلیؒ قریب آئے۔ خیریت دریافت کی۔ بعد میں پوچھا حضرت آپ کو قرآن پاک اب بھی یاد ہے؟ شیخ نے تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد بتایا، بس فقط ایک آیت یاد ہے۔ وہ آیت یہ ہے۔ ترجمہ: اور جس کو اللہ ذلیل کرے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں پھر پوچھا کہ حضرت احادیث مبارکہ یاد ہیں۔ (چونکہ آپ حافظ قرآن کے ساتھ حافظ حدیث بھی تھے) فرمایا بس ایک حدیث یاد ہے۔ وہ حدیث یہ ہے۔ من بدل دینہ فاقتلوہ۔ ترجمہ: جو اپنا دین بدلے اس کو قتل کرو۔ یہ کہنے کے بعد شیخ زار و قطار رونے لگے اور آسمان کے طرف دیکھ کر کہا، یا اللہ! میں آپ سے ایسا گمان تو نہیں رکھتا تھا۔ ضرت شیخ شبلیؒ بھی اپنے شیخ و مرشد کی یہ حالت دیکھ کر دھاڑیں مار مار کر روئے۔ کافی دیر کے بعد حضرت شبلیؒ واپس وطن چل پڑے۔ راستے میں ایک دریا کے کنارے پر پہنچے تو کیا دیکھا کہ حضرت عبد اللہ اندلسیؒ تر و تازہ، مسکراتے چہرہ، طبیعت میں بشاشت خوش بخوش سامنے ظاہر ہوئے۔ حضرت شبلیؒ نے جب آپ کو دیکھا تو خوشی کی انتہا نہ رہی۔ حق تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔ پھر بڑے ادب سے فرمایا کہ جس وقت ان سالکین اور بزرگ لوگوں کی جماعت کے ہمراہ عیسائیوں کی بستی سے گزر رہا تھا۔ تو میرے دل میں یہ خیال آیا کہ، یہ عیسائی کیسے بیوقوف ہیں کہ حضرت عیسیٰؑ کو خدا کا بیٹا بنا لیا۔ فوراً گرفت ہوئی۔ ایک آواز آئی، اگر تم اسلام پر ہو تو یہ تمہارا کمال نہیں ہے، یہ ہمارا کمال ہے۔ بس اس کے ساتھ ہی باطنی نعمت چھن گئی۔ پھر حق تعالیٰ نے مجھے بہت بڑی آزمائش میں ڈال دیا۔ یہ نکتہ قابل غور ہے کہ وہ بات جو عامۃ الناس کے نزدیک کوئی وزن نہیں رکھتی، اس کے کرنے پر بھی خاصان خدا اور مقربین بزرگوں کی پکڑ ہو جاتی ہے۔ حضرت شبلیؒ اپنے پیر و مرشد کے ہمراہ واپس تشریف لائے تو رب تعالیٰ کے فضل و کرم سے وہی دینی مجالس، ذکر و اذکار اور خانقاہوں کی رونقیں دوبارہ لوٹ آئیں۔ یہ واقعہ اُن لوگوں کے لیے بہت سبق آموز ہے جو کہتے ہیں کہ ایک نظر سے کیا ہوتا ہے۔۔ جیسا کہ ہر واقعہ و حکایت میں کوئی سبق اور عبرت ضرور ہوتی ہے۔ اس واقعہ میں بھی سالکین اور مسلمانوں کیلئے کئی طرح کی نصیحتیں اور سبق ہیں۔ ایک سبق تو یہ ہے کہ کمالات و فیوضات و انعامات خداوندی کی کبھی اپنی طرف سے منسوب نہ کریں۔ بلکہ عطیہ خداوندی سمجھیں۔

01:26:13) توبہ کی چار شرطیں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries