سفر ۷  نومبر۲۰۲۱فجر  :اللہ  کی نشانیاں سارے عالم میں بکھری ہوئی ہیں  !رحیم یار خان

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مرشدی و مولائی عارف باللہ قطب زمانہ حضرت اقدس شاہ فیروز عبد اللہ میمن صاحب دامت برکاتہم حضرت اقدس نے ابھی کچھ دن پہلے ہی 4 اکتوبر 2021کو لاہور فیصل آباد اور سوات کے کئی شہر اور گاوں کا دیینی و اصلاحی سفر فرمایا تھا ۱۶اکتوبر کو حضرت شیخ کی واپسی ہوئی حضرت شیخ دامت برکاتہم کے جتنے بھی سفر ہوتے ہیں سب کا مقصد صرف اور صرف اصلاحِ تزکیہ نفس ہوتا ہے۔ حضرت شیخ نے ہی فرمایا تھا کہ لاہور سفر کے فورا بعد دوسرے سفر کی ترتیب بنانی ہے تاکہ سردی سے پہلے ملتان وغیرہ کا بھی سفر ہوجائے حضرت شیخ زیادہ سردی میں سفر نہیں فرماتے حضرت شیخ کا مارچ 2021 میں ملتان،رحیم یار خان ، کوٹ ادو،جلال پیر والا،خانیوال اور دیگر کئی شہروں کا سفر ہوا تھا اب تقریبا 8 ماہ بعد دوبارہ ان شہروں کی ترتیب بنی۔۔

حضرت شیخ دامت برکاتہم جب لاہور سفر پر تھے تو وفاق المدارس کے ناظم اعلی اور مہتمم جامعہ خیرالمدارس ملتان حضرت مولانا حنیف جالندھری صاحب دامت برکاتہم کی خانقاہ غرفۃ السالکین تشریف آوری ہوئی حضرت شیخ کو بہت غم تھا کہ حضرت مولانا تشریف لائے اور میں سفر پر ہوں لیکن حضرت شیخ نے اپنی غیر موجودگی میں حضرت مولانا کا بہت اچھا انتظام فرمایا کہ حضرت مولانا تشریف لائے اور کوئی تکلیف نہ ہو۔ حضرت شیخ مسلسل اپنے صاحبزادے مولانا مفتی فرحان فیروز میمن صاحب،رئیس دارالافتاء غرفۃ السالکین حضرت مفتی نعیم صاحب اور حافظ ڈاکٹر شفقت صاحب سے رابطے میں تھے حضرت مولانا حنیف صاحب کا مسجد اختر میں بیان بھی ہوا جسمیں حضرت مولانانے فرمایاکہ میرے لیے نہایت خوشی مسرت اور سعادت کی با ت ہے کہ اس روحانی مرکز میں اس علمی مرکز میں تزکیہ کے مرکز میں پہلی مرتبہ حاضری اور آپ حضرات سے ملاقات کی سعادت نصیب ہورہی ہے۔

فرمایا کہ میں نے اپنی زندگی میں بہت سے اللہ والوں کی زیارت کی ہے خیرالمدارس ملتان کی برکت سے اور اپنے دادا استادالعلماء حضرت مولانا خیر محمد صاحب جالندھری رحمہ اللہ جو حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے اجلِ خلیفہ تھے تو اُن کی برکت سے ہم نے خیرالمدارس میں بہت سے اللہ والوں کو آتا جاتا دیکھا اُن کی زیارت کی اور اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کیا بہت سے چہرے دل و دماغ میں راسخ ہیں۔لیکن یقین کیجیے کہ میں نےجتنے بھی بزرگوں کو دیکھا اور اُن کے ساتھ محبت بھی ہوئی۔لیکن اتنی جلدی اور اتنی زیادہ محبت ایک ہی ملاقات اور ایک ہی نظر میں ہوگئی تو وہ ہمارے شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب ہیں بس حضرت خیر المدارس تشریف لائے ہم اُن کے دیوانے ہوگئے اورا اللہ نے اُن کی محبت ہمارے دل میں ڈال دی۔ میں اب تک حیران ہوں مجھے اب تک سمجھ نہیں آتا بڑےبڑے میں نے بزرگ دیکھے لیکن واقعہ یہ ہے کہ ان کے ساتھ جو محبت کا تعلق قائم ہوگیا وہ عجیب و غریب ہےاللہ تعالی اس کو زندگی کی آخری سانس تک جاری رکھیں اور اللہ تعالی اس تعلق کی وجہ سے جنت میں بھی جمع فرمائے۔

حضرت شیخ نے حضرت مولانا سے ہی سفر کا مشورہ فرمایا دوتاریخیں سامنے رکھیں کہ ہم ابھی 28 تاریخ کو آجائیں یا پھر 7 نومبر کو تو حضرت مولانا نے فرمایا کہ حضرت بس جلدی 28 کو ہی آجائیں پھر آگے میری بھی کہی جانے کی ترتیب ہے۔ جیسی تاریخ کا طے ہو تو دو دن میں ہی سب نظم بنا کہ کہاں کہاں بیان ہونگے اور کون ٹرین سے جائے گا کار کی کیا ترتیب ہوگی پچھلے سفر میں کچھ بے اصولیاں ہوئیں تھیں جس پر حضرت شیخ نے بیان بھی فرمایا احباب وہ بیان ضرور سنیں۔ سب ترتیب بن گئی ٹرین کی ٹکٹ بھی ہوگئی تھی اور حضرت شیخ کی جہاز کی ٹکٹ بھی ہوگئی تھی لیکن اچانک حالات خراب ہونے کی وجہ سے سفر ایک دن قبل ملتوی کردیا گیا پھر جلدی سب نے ٹکٹ کینسل کروائیں جیسی حالات بہتر ہوئے تو پھر فورا دوبارہ سفر کی ترتیب بنی۔۔ اس بار ساری ترتیب ٹرین کی اور کار کی حضرت شیخ نے خود دیکھی کہ کار میں کون کون جائے گا ۔۔

حضرت شیخ 6 نومبر بروزِ ہفتہ کورحیم یار خان سفر کے لیےغرفہ سے روانہ ہوئےپہلے جو سفر کی ترتیب ملتوی ہوئی اُس میں پہلے ملتان کی ترتیب تھی لیکن اب پہلےرحیم یار خان کی ترتیب رکھی گئی۔۔ ائیر پوٹ طیارے سے شام ساڑے پانچ کی سیٹ بک تھی سوا تین بجے ائیر پورٹ کے لیے روانگی ہوئی۔ حضرت شیخ باعافیت ائیر پورٹ پہنچ گئے،حضرت والا غرفتہ السالکین سے احباب سے مل کر ائیر پورٹ کے لیے روانہ ہوئے۔ حضرت شیخ جب ائیر پورٹ لے لیے روانہ ہوئے تو کافی احباب استقبال کے لیے حاضر ہوئے حضرت شیخ نے سب سے معانقہ فرمایا پھر ائیر پورٹ کے لیے روانگی ہوئی کچھ احباب ائیر پورٹ بھی حضرت شیخ کو رخصت کرنے لیے گئے دس احباب حضرت والا کے ساتھ جہاز سے سفر پر جارہے تھے،حضرت والا احباب کے ساتھ ائیر پورٹ الحمدللہ باعافیت پہنچے۔ بورڈنگ کرنے کے بعد حضرت والا لاؤنچ میں تشریف فرما ہوئے پھر نماز کی تیاری کی، احباب نے ائیر پورٹ پر جماعت کے ساتھ نماز ادا کی۔ نماز ادا کرنے کے بعدلاؤنچ کی طرف تشریف لے گئے،تھوڑی دیر بعد حضرت والا طیارے کی طرف تشریف لے گئے ۔ جہاز پر سوار ہوئےپھرطیارے نے اپنے وقت پر تقریبا۵:۱۵پرواز لی سفر تقریبا ایک گھنٹے کا تھا الحمدللہ جہاز نے اپنے وقت پر ۶:۳۵پر سکھر ائیر پورٹ پر لینڈ کیا۔

سفر ایک گھنٹےکا تھا۔ ائیر پورٹ پر کافی حضرات حضرت شیخ کے استقبال کے لے موجود تھے میزبان مولانا عبداللہ صاحب اور رحیم یار خان کے احباب حضرت والا کے استقبال کے لیے حاضر ہوئے۔ پھر سکھر سے رحیم یارخان بذریعہ کار روانگی ہوئی تقریبا سوا دو گھنٹے میں رحیم یار کا سفر تھا۔۔ الحمدللہ کار والے احباب جو غرفہ سے صبح گیارہ بجے روانہ ہوئے تھے تقریبا۱۵ احباب چار کار میں روانہ ہوئے اور الحمدللہ سات بجے تک سکھر ائیر پورٹ باعافیت پہنچ گئے۔ حضرت والا نے مغرب نماز جہاز لینڈ کے بعد وہیں ائیر پورٹ پر ادا کی۔۔ باہر آنے میں وقت لگا تو عشاء کا وقت بھی داخل ہوگیا تھا پھر مشورہ ہوا کہ عشاء کی نماز بھی یہیں ادا کرلیتے ہیں کیونکہ آگے ڈھائی گھنٹے کا سفر ہے پھر عشاء نماز وہیں ادا کی۔۔ ٹرین سے جانے والے احباب 6 نومبر بروزِ ہفتہ صبح شالیمار ٹرین سے روانہ ہوئے ٹرین سے جانے والے احباب کا قافلہ دس کے قریب تھا ۶بجے کی ٹرین تھی اس لیے وقت داخل ہوتے ہی سب نے فجر نماز اداجماعت سے ادا کی ۔ الحمدللہ سب احباب باعافیت ساڑے پانچ بجے اسٹیشن پہنچ گئے۔ الحمدللہ پھر ٹرین چلی اور شام چاربجے رحیم یار خان اسٹیشن پر پہنچی وہاں پہنچ کر سب نے تیاری کی ۔ سکھر ائیر پورٹ سے ساڑے سات بجے رحیم یار خان کے لیے قافلہ روانہ ہوا اور الحمدللہ سوا دس بجے تک قیام گاہ مولانا عبداللہ صاحب کے ہاں قافلہ باعافیت پہنچ گیا جہاں تین دن حضرت شیخ کا قیام ہے اور بیانات کی ترتیب بھی سب یہی ہیں۔ وہاں پہنچ کر حضرت شیخ نے کھاناتناول فرمایا اور سب احباب نے بھی کھانا کھایا تقریبا ۱۲ بجے تک کھانے سے فارغ ہوئے پھر پندرہ منٹ حضرت شیخ نے چہل قدمی فرمائی اس دوران مجلس بھی چلتی رہی ۔ چہل قدمی کے دوران سونے کے مسنون اعمال فرمائے اور فرمایا کہ آیۃ الکرسی اور تینوں قل اور تسبیحِ فاطمہ سونے سے پہلے پڑھنا مسنون عمل ہے پھر حضرت شیخ نے سب اعمال ادا فرمائے۔

پھر حضرت شیخ نے دوائیاں بھی لیں پھر مزاح میں فرمایا کہ اتنی ساری دوائیاں ایک ساتھ کھلادیں اب یہ اندر جاکر کیسے الگ الگ اپنا کام کرتی ہیں یہ ڈاکٹروں کی بات سمجھ میں نہیں آتی مزاح فرمایا سب احباب کو حضرت شیخ نے خوب ہنسایا۔۔ پھر نصیحت فرمائی کہ خود رائی انسان کو ماردیتی ہے اور شیخ سے دو لوگ محروم رہتے ہیں کافی دیر تک مجلس چلی حضرت شیخ نے کھانے کے فورا بعد فرمایا کہ سب احباب بہت تھکے ہوئے ہیں سوجائیں لیکن بہت زیادہ احباب جمع ہوگئے تو پونے ایک تک مجلس چلتی رہی ایک بجے پھر آرام کے لیے حضرت شیخ نے فرمایا کہ اب فورا سوجائیں۔ پانچ بجکر ۵۵منٹ پر فجر نماز ادا کی پھر بیان کا آغاز ہوا۔ حقوقِ والدین پر بھی بہت اہم بیان ہوا۔۔۔ اللہ پاک شرفِ قبولیت سے نوازیں اورخوب خوب دین کا کام لیں۔۔۔ سب احباب خاص دعا جاری رکھیں اللہ تعالیٰ حضرت والا کو خوب صحت و عافیت سے رکھیں اور وہاں خوب اللہ تعالیٰ کے محبت کا خوب فیضان جاری ہو اوراللہ تعالی عافیت سےمرکز واپس لائیں۔ (آمین یا رب العالمین بحرمۃ سیّد المرسلین علیہ الصلوٰۃ والتسلیم)

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries