سفر۹  نومبر۲۰۲۱فجر  :اولاد کو نیک ماحول دینا ہماری ذمہ داری ہے   !رحیم یار خان

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

نواں بیان بعد فجر بیان عنوان:اولاد کو نیک ماحول دینا ہماری ذمے داری ہے۔۔ بمقام:مدرسہ تجوید القرآن ماڈل کالونی نزد ٹاون ہال رحیم یار خان مرشدی و مولائی عارف باللہ قطب زمانہ حضرت اقدس شاہ فیروز عبد اللہ میمن صاحب دامت برکاتہم حضرت شیخ کا بروز پیر بعد نماز عشاء جامعہ شمس العلوم میں بہت ہی اہم بیان ہوا۔۔

بیان کے بعد جو دعا ہوئی ہے وہ بہت ہی درد بھری ہوئی۔۔ ایسی دعا حضرت شیخ سے پہلی بار سنی دعا کے الفاظ بھی نئے نئے اور کیفیت بھی عجیب ...حضرت شیخ سے سنا کہ جب دعا کے لیے ہاتھ اٹھیں تو اٹھےہی رہ جائیں کل یہ معاملہ دیکھنے کو بھی ملا کہ حضرت شیخ نے جب دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے تو بہت دیر تک دعا چلتی رہی اور پوری دعا میں حضرت شیخ زاروقطار روتے رہے۔۔ طلباء کرام بھی کل زاروقطار رورہے تھے حضرت شیخ کے ساتھ جتنے سفر ہوئے طلباء کرام کو اس طرح روتے ہوئے نہیں دیکھا کل پہلی بار اسطرح دیکھنے کو ملا۔۔ ایک بچہ تھا مفتی حماد اللہ لغاری صاحب اُس کی عمر ۷ یا آٹھ سال ہوگی وہ بھی حضرت شیخ کے بالکل قریب بیٹھا تھا وہ بچہ بھی ہچکیوں کے ساتھ رو رہا تھا۔۔ جیلانی بھائی نے بتایا حضرت شیخ کو کہ یہاں سے سب سے زیادہ طلباء کرام رابطے میں ہیں بہت زیادہ کتابیں منگواتے ہیں یہاں آکر پتا چلا کہ یہ وہی مدرسہ ہے جہاں کے ایڈرس آتے ہیں۔۔

اس مدرسے کے بارے میں رات پتا چلا کہ ڈھائی سو سال سے یہاں دین کا کام ہورہا ہے اور اب تین ماہ قبل ہی دوبارہ اس مسجد و مدرسہ کی تعمیر ہوئی ہےبہت بڑا اور ماشاء اللہ بہترین مدرسہ بنا ہے اور ایک عجیب بات کہ مدرسے کی تعمیر میں مہتمم صاحب ،اساتذہ اور طالبعلم بھی شامل تھے سب نے مل کر یہ مدرسہ بنایا حضرت شیخ بہت خوش ہوئے سنکر کہ خود ان لوگوں نے مل کر بنایا ہے۔۔ مہتمم صاحب بھی بہت مٹے ہوئے اور محبت کرنے والے اور یہاں اس مدرسے میں اصلاح پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے صرف دورہ میں ساڑے چار سو طلباء کرام زیرِ تعلیم ہیں۔۔ ہزار سے زیادہ طلباء کرام اس مدرسے میں موجود ہیں۔۔ یہاں کے مہتمم و اساتذہ اور طلباء کرام نے بہت ہی زیادہ محبت دی ۔ اور یہاں تصویر کشی کے لیے کسی ساتھی کو کھڑا کرنا نہیں پڑا نہ اعلان کرنا پڑا کیونکہ یہاں کسی طالبعلم کے پاس موبائل نہیں تھا موبائل پر پابندی ہے ماشاء اللہ ۔۔

دعا کے بعد حضرت شیخ نے فرمایا کہ اتنے سارے طلباء ہیں تو مصافحہ کرنا مشکل ہوگا پھر حضرت شیخ کو مہتمم صاحب محراب سے باہر لے آیا۔ حضرت شیخ جب کار میں بیٹھے تو باہر جامعہ کا دروازہ دور تھا طلباء کرام چاہتے تھے کہ مصافحہ ہوجائے تو حضرت شیخ نے کار کا شیشہ کھول دیا بہت مشکل سے آہستہ آہستہ کار کو باہر ے گئے کیونکہ طلباء کرام کار چلتی ہوئی میں ہی مصافحہ کررہے تھے جب کار مدرسے کے مین گیٹ سے باہر آئی تو عجیب منظر دیکھا کہ مدرسے کے اندر سے باہر روڈ تک طلباء کرام کی ایک بہت بڑی قطار تھی ڈبل روڈ تھا ٹریفک بھی آرہا تھا تو ایک منٹ کے لیے طلباء کرام نے ٹریفک بھی رکوا دیا تاکہ حضرت شیخ کی کار بآسانی جامعہ کے گیٹ سے نکل جائے طلباء کرام باہر روڈ تک مصافحہ کرتے رہے ماشاء اللہ۔۔ اللہ تعالی نظرِ بد سے بچائیں حاسدین کے حسد سے بچائیں خوب خوب دین کا کام لیں اس سفر کو قبول فرمالیں خوب خوب اللہ تعالی حضرت شیخ کو صحتِ کاملہ عطاء فرمائیں ۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries