سفر سندھ ۵ دسمبر۱ ۲۰۲      مغرب :توبہ کے آنسو !  (سکھر) ! 

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بیان نمبر 7 بعد مغرب بیان عنوان:۔۔توبہ کے آنسو بمقام:جامعہ دارالعلوم سکھر مرشدی و مولائی عارف باللہ قطب زمانہ حضرت اقدس شاہ فیروز عبد اللہ میمن صاحب دامت برکاتہم دوپہر بارہ بجے فاطمۃ الزہراءللبنات عثمانیہ،بیراج کالونی سکھر میں خواتین کے لیے شرعی پردے سے بہت اہم بیان ہوا۔۔

بیان کے بعد ظہر نماز ادا کی نماز ادا کرنے بعد حضرت شیخ اور تمام قافلہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی قبر کی زیارت کرنے کے لیے ایک گاوں میں پہنچے جہاں تین صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کی قبر مبارک ہیں ۔ جب وہاں پہنچے تو عجیب انوارات کی بارش عجیب سا سناٹا وہاں پہنچ کر حضرت شیخ اور سب کی کیفیت عجیب ہوگئی تھی کچھ ساتھی کی آنکھوں میں تو آنسو بھی تھے۔۔ ایک مضافاتی علاقے کے چھوٹے سے قدیم گاؤں محبوب گوٹھ میں تین صحابہ کرام رضی الله تعالیٰ عنھم کی قبور واقع ہیں ۔

یہ وہ صحابہ کرام ہیں جو تبلیغ اسلام کی خاطر مکّہ اور مدینہ منوّرہ چھوڑ کر ایک لمبے سفر کو نکل پڑے ۔۔اور اسی راستے میں انتقال فرما گئے ۔۔جن صحابہ کرام رضی الله تعالیٰ عنہم کا مزار یہاں موجود ہے ان کے نام یہ ہیں حضرت عمرو بن عبسہ رضی الله تعالیٰ عنہ حضرت معاذ بن عبدالله جہنی رضی الله تعالیٰ عنہ حضرت عمرو بن اخطب رضی الله تعالیٰ عنہ حضرت عمرو بن عبسہ رضی الله تعالیٰ عنہ قدیم الاسلام جلیل القدر صحابی رسول اور اصحاب صفہ میں شامل ہیں

علامہ ابونعیم اصبہانی نے عمرو بن عبسہ کو اصحابِ صفہ میں شمار کیا ہے۔۔ حضرت عمرو بن عبسہ رضی الله تعالیٰ عنہ خود فرماتے ہیں میں اپنے تئیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چوتھے نمبر کامسلمان سمجھتا ہوں ، مجھ سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت ابوبکر وبلال رضی اللہ عنہما کے علاوہ کوئی اسلام نہیں لایا اور دوسرے کے اسلام لانے کے بارے میں کچھ علم نہیں ہے ۔

عمرو بن عبسہ غزوۂ بدرمیں شریک رہے ہیں اور جنگِ یرموک میں ایک دستہ کے امیر رہ چکے ہیں۔ الحمدللہ یہاں پر کسی قسم کی خرافات نہیں دیکھی گئیں ۔۔نہ ہی کسی نے یہاں چادریں چڑھا رکھیں تھیں اور نہ ہی یہاں قبا بنایا گیا۔۔ وہاں موجود گاؤں کے لوگوں سے معلوم ہوا کہ حضرت عمرو بن عبسہ رضی الله تعالیٰ عنہ کی قبر پر کئی بار قبہ بنانے کی کوشش کی گئی لیکن کوئی عمارت اس قبر پر زیادہ دن نہیں ٹہرتی اور کسی نہ کسی وجہ سے گر جاتی تھی اس لئے اب یہاں صرف چار دیواری ہے۔ دوسری قبر حضرت معاذ بن عبدللہ جہنی رضی الله تعالیٰ عنہ کی بتائی جاتی ہے اک درخت کی جڑیں اس قبر کے ارد گرد پھیل گئی ہیں۔وہاں موجود لوگوں نے بتایا کہ یہ حضرت معاذ کی قبر ہے۔۔

اور تیسرے صحابی حضرت عمرو بن اخطب رضی الله تعالیٰ عنہ کی قبر حضرت عمرو بن عبسہ رضی الله تعالیٰ عنہ کی قبر کےگرد کہیں موجود ہے لیکن ان کا درست مقام معلوم نہیں اس لئے انھیں نامعلوم بتایا جاتا ہے ۔ ان قبور کے  نزدیک نجانے عجیب سےخوشگوار مہک محسوس ہوتی ہے اور ہم سب کافی دیر رہے حضرت شیخ نے زیارت بھی کی اور اپنے اپنے طور پر بغیر ہاتھ اٹھائے دعا بھی کی۔

قربان جائیں ان صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین پر کہ اسلام کی خاطر ان لوگوں نے کتنی تکلیفیں برداشت کی ۔۔ الله کے نبی کا پیغام دنیا کے کونے کونےتک پہنچانے کی خاطر اپنا گھر بار سب کچھ لٹا دیا۔ وہاں موجود ایک مولانا نے بتایا کہ یہاں بڑا دارالعلوم بھی ہے جو حضرت عمرو بن عبسہ رضی الله تعالیٰ عنہ کے نام سے ہے الحمدللہ وہاں اور بھی بہت زیادہ قبریں اب بن گئی ہیں انہوں نے بتایا کہ یہاں دس بڑے بڑے اولیا اللہ بھی مدفون ہیں اور بہت زیادہ یہاں اللہ والے قبر مبارک کی زیارت کے لیے آچکے ہیں۔۔

یہاں پر شاگر رشید اور خلیفہ خاص شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب  رحمہ اللہ ،حضرت مولاناسید معین الدین رحمہ اللہ نور مسجد والے بھی مدفون ہے الحمدللہ سب نے اِن کی قبر کی بھی زیارت کی اور بتایا کہ حضرت مولانا الیاس صاحب بانی تبلیغ رحمہ اللہ کے شاگردِ خاص بھی یہاں مدفون ہے اب یہ بہت بڑا قبرستان بن چکا لیکن سب قبر سادہ اور سنت کے مطابق۔ مدرسے کے مولانا نے بتایا کہ بڑے دارالعلوم کی برکت ہے کہ ہم یہاں بہت سختی کرتےہیں کسی کو کوئی خرافات اور بدعت اور شرک پھیلانے نہیں دیتے۔۔

اور کہا کہ اب کچھ لوگ یہاں شرک اور بدعات پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں آپ سب دعا کریں کہ اللہ تعالی حفاظت فرمائے اور ہماری مدد فرمائیں کہ ہم کوئی خرافات یہاں نہ ہونے دیں۔۔ الحمدللہ سب کی کیفیت واپسی میں عجیب تھی۔۔ مولانا نے یہ بھی بتایا کہ ایک بار یہاں سیلاب آیا تھا تو ایک قبر تھی ہمیں نہیں پتا تھا مٹی میں مل گئی تھی جب وہاں بعد میں ہم کسی اور کے لیے قبر کھودنے لگے تو وہاں سے ایسی خوشبو اٹھی اور پورے قبرستان میں پھیل گئی اور وہاں سے ایک میت ملی جو بالکل تروتازہ اور عجیب سی خوشبو مہک رہی تھی اور پیشانی کی طرف عجیب سا پانی ٹپک رہا تھا جیسے ابھی کسی نے دفنایا ہے یہ وہ جگہ بتائی جاتی ہے جہاں حضرت عمرو بن اخطب رضی الله تعالیٰ عنہ کی قبر مبارک ہے سبحان اللہ سنکر بہت مزہ آیالیکن یہی بتایا جاتا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے صحیح مقام معلوم نہیں کہ اسی جگہ مدفون ہے یا کسی اور جگہ لیکن حضرت عمرو بن عبسہ رضی الله تعالیٰ عنہ کے ارد گرد ہی ان کی قبر مبارک ہےصحیح مقام کی تصدیق نہیں۔۔

پھر وہاں سے رہائش گاہ جامعہ دارالعلوم سکھر جانا ہوا فورا کھانے کا نظم ہوا۔۔ پھر تھوڑی دیر میں ہی عصر ہوگئی۔۔عصر بعد مسجد میں حضرت شیخ نے مختصر تعلیم کی۔ پھر چائے کا نظم ہوا مغرب نماز ادا کرنے کے بعد بیان کاآغاز ہوا۔۔ تعلیم کے بعد مہتمم صاحب نے پورے مدرسے کی حضرت شیخ کو اور سب احباب کو زیارت کروائی کم از کم آدھا گھنٹہ لگ گیا کیونکہ مدرسہ ماشاء اللہ بہت ہی زیادہ بڑا ہے دارالافتاء بھی دکھایا اور مدرسے کا دارالاقامہ بھی اور ایک اہم بات کہ دارالاقامہ میں امرد لڑکوں کا دارالاقامہ کے کمرے الگ رکھیں وہاں کسی کو جانے کی اجازت نہیں اور سختی بھی وہاں رکھی تاکہ کوئی بے اصولی نہ ہوسکے الحمدللہ حضرت شیخ نظم دیکھ کر بہت خو ش ہوئے۔۔

مدرسے کی چھت بھی دکھائی ،لائٹ پنکھے وغیرہ بھی لگے تھے اور واش روم بھی تھے مہتمم صاحب نے فرمایا کہ گرمیوں میں طلباء کرام مطالعہ اور تکرار یہاں کرتےہیں اور تہجد میں اٹھتے ہیں تو یہی پر سب تہجد پڑھتے ہیں۔۔ کمپیوٹر روم بھی دکھایا جہاں ۱۵ کمپیوٹر لگے تھے ماشاء اللہ بہت ہی خوبصورت مدرسہ ہے اور بہت ہی بڑا۔۔اللہ پاک حاسدین کے حسد سے بچائیں اور خوب دین کا کام لیں۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries