مجلس ۱۹   دسمبر۱ ۲۰۲ء   عشاء :جب حقیقت معلوم ہوتی ہے تو حقوق ادا کرنے کی فکر ہوتی ہے       !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

00:37) حسبِ معمول کتاب سے تعلیم ہوئی۔۔۔

16:21) جو مجالس میں مسلسل آتا رہے گا آہستہ آہستہ وہ گناہ چھوڑ دے گا۔۔۔

17:56) نیک بننے میں اور اللہ کا پیارا بننے میں فائدا ہے۔۔۔

18:50) جب حقائق سمجھ میں نہیں آئیں گے تو دین پر عمل کیسے کریں گے۔۔۔

19:21) حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا ایک دہریے سے مناظرے کا واقعہ۔۔۔

23:19) اللہ تعالیٰ نے جگہ جگہ اپنی نشانیاں بکھیر دی ہیں۔۔۔

24:52) ہمارے گناہوں کے اثرات جانوروں میں بھی آرہے ہیں۔۔۔

26:31) فرمایا کہ اگر اللہ کو پہچاننا چاہو تو مچھر کو دیکھ کر بھی پہچان سکتے ہو۔۔۔

28:08) فرمایا کہ جب حقائق معلوم ہوتے ہیں تو حقوق ادا کرنے کی فکر ہوتی ہے۔۔۔

28:45) پورے دُنیا کے سائنسدان زمین کا صرف ایک ذرّہ بنا کے دیکھا دیں۔۔۔

29:43) ذرّہ ذرّہ اللہ تعالیٰ کی نشانی ہے۔۔۔

31:06) فرمایا کہ آج ٹنّل بنادی لیکن یہ بتاؤ کہ اس میں جو چیزیں استعمال ہوئی ہیں وہ کس نے بنائی ہیں؟۔۔۔

32:47) ایک سوئی اگر پانی میں پھینکو تو ڈوب جائے گی لیکن اتنا بڑا جہاز کیوں نہیں ڈوبتا ۔۔۔؟یہ کس کی قدرت ہے۔۔۔۔؟

34:28) ایک ڈاکٹر صاحب کی بات کے وہ دُنیا کے بڑے ڈاکٹروں میں سے ہیں ایک گولی لگی تھی نیچے کا دھڑ بالکل کام نہیں کرتا تھا جس لڑکی سے شادی ہونے والی تھی اُس نے انکار کر دیا ۔۔۔۔ہم عبرت حاصل نہیں کرتے۔۔۔!

36:40) لڑکیوں کے چکر میں آنے والے ایک شخص کا ذکر جس نے بیوی کو گھر بھیج دیا پھر آخر میں اُس کا کیا بنا کہ دستوں میں مرا جس لڑکی کے چکرمیں تھا اُس نے اس موقع پر اُ س پر تھوکا اور اُس پہلی والی نے آکر دوبارہ اس کی خدمت کی۔۔۔

38:33) میں یہ عرض کر رہا تھا کہ جن لوگوں نے حقائق کو تسلیم کرلیا کہ یہ نظام ِفلکیات وارضیات، زمین و آسمان، سورج و چاند، پہاڑ و سمندر کسی سائنس دان نے نہیں پیدا کئے، ان سب کواللہ نے پیدا کیا ہے۔

39:42) اللہ والے اللہ کی نشانیاں دیکھ کر اللہ کو یاد کرتے ہیں اور کچھ لوگ اُسی جگہ جا کر اللہ کی نافرمانی کرتے ہیں۔۔۔

40:54) کیا آج تک کسی نے دعویٰ کیا کہ ہمالیہ پہاڑ ہم نے بنایا ہے؟ بھئی کسی سائنس دان کا قول معلوم ہو تو ہمیں بتادو، کبھی کسی سائنس دان نے کہا کہ سورج میں نے بنایا ہے؟ کسی نے کہا کہ چاند میںنے بنایا ہے؟آپ کی عدالت،بین الاقوامی عدالت، انٹر نیشنل،سلامتی کونسل کی عدالت میں بھی لے جائو،یہی اصول ہے نا کہ کوئی اپنی ملکیت کا اعلان کررہا ہو،دوسرا کوئی اور اعلان نہیں کررہا ہے کہ یہ ہماری ملکیت ہے،تو عدالت کیا فیصلہ دیتی ہے؟آپ کوئی زمین خریدنے جائیں تو اخبار میں اعلان کرتے ہیں کہ اس زمین کا کوئی اور حق دار ہے تو آکر اعلان کرے اور اس کو دس بیس دن کا موقع دیتے ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے تو جب سے دنیا قائم کی ہے تب سے موقع دے رہے ہیں، ہر نبی کی زبان سے اعلان فرمارہے ہیں کہ زمین ہماری ہے، آسمان ہمارے ہیں، سورج و چاند ہمارے ہیں،آج تک کسی نے بھی تو دعویٰ نہیں کیا،کم بخت شداد، نمرود اور فرعون جیسے باطل خداؤں نے بھی نہیں کہا تھا کہ سورج وآسمان وزمین میں نے بنائے ہیں،میں ان کا خالق ہوں،پھر اس کے بعد عقل کا فیصلہ یہ ہے کہ حقائق کو تسلیم کرلو۔

42:43) جب حقائق کو تسلیم کرلیا تو اس کے حقوق بھی ساتھ آتے ہیں، جب حقائق تسلیم کرلیتے ہیں تو اس کے حقوق واجب ہوجاتے ہیں مثلاً ایک شخص ایئرپورٹ پر اپنے باپ کو نہیں پہچان رہا ہے۔ بچپن میں جب وہ دس سال کا تھا تو اس کا باپ دوسرے ملک چلا گیا تھا، اب بیس سال کے بعد آیا ہے تو بچہ اپنے ابّا کو نہیں پہچان رہا تھا، جب اس کے ابّا نے کہا کہ بیٹا پانی لاؤتو اس نے کہا کہ میں اپنے ابّا کو تلاش کررہا ہوں، تمہارا بیٹا نہیں ہوں۔پھر اس نے کہا کہ یہ میری گٹھڑی تو سر پر رکھ لو،اٹیچی کیس، اس نے کہا کہ اگر آپ ایسی بات کروگے تو میں آپ پر کیس کردوں گا،آپ مجھے اپنا غلام نہ بنائیے، میں اس وقت اپنے باپ کی تلاش میں مشغول ہوں۔اچانک ایک بڑے میاں آتے ہیں اور اس نوجوان سے کہتے ہیں کہ بھئی! تم مجھے جانتے ہو، کہتا ہے کہ ہاں آپ تو ہماری بستی کے بڑے بوڑھے ہیں، ہمارے بزرگ ہیں، تب انہوں نے کہا کہ یہ تمہارے ابّا ہیں، جب اس نے اپنے ابّا کواس بڑے میاں کے پہچاننے سے پہچان لیا،بڑے میاں اس کے لئےمعرِّف ہوئے، تو فوراً ابّاکے پیر پکڑ کے رونا شروع کردیا کہ اب تک جو نافرمانی کی، آپ کو پانی نہیں پلایا، آپ کی گٹھڑی سرپر نہیں رکھی، آپ اس کو معاف کر دیجئے۔۔۔۔

45:18) ہاتھ سے جوانی برباد کرنا کتنا بڑھ گیا ۔۔۔اللہ معاف کرے آج تو عورتیں بھی اس میں مبتلا ہیں اور فلمیں لینے دُکانوں پر جا رہی ہیں۔۔۔

46:37) حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ راتوں کو جاگنے والو! فضول باتیں کرنے والو! اگر اللہ نے پوچھ لیا کہ مجھ سے بات کیوں نہیں کی تو کیا جواب دو گے۔۔۔؟

49:59) آج عورتیں شادیاں کیوں نہیں کرتیں۔۔۔؟

52:17) حضرت والارحمہ اللہ کی جو کتابیں اس ادارے سے تقسیم ہوتیں ہیں فرمایا کہ ان کا کتنا فائدہ ہے۔۔۔

53:09) ہم نے نہ پہچاننے سے آپ کے حقوق میں گستاخی کی تھی، اب جب حقیقت ہم کو معلوم ہوگئی تو اب حقائق تسلیم کرنے کے بعد آپ کے حقوق میرے سرآنکھوں پر ہیں بلکہ آپ خود بھی میرے سر پربیٹھ جائیے،آپ تو میرے ابّا جان ہیں لیکن میں ان بڑے میاں کا،اپنےمعرِّفکا جنہوں نے میری، میرے باپ سے پہچان کرائی ،شکریہ ادا کرتا ہوں، اگریہ ہمارے ابّا سے جان پہچان نہ کراتے تو ہم ابّا کی حقیقتوں سے اور ان کی شفقتوں سے محروم رہتے۔ تو جو لوگ معرِّفین سے یعنی اللہ والوں سے خدا کو پاجاتے ہیں وہ اسی طرح اہل اللہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اگر ہم اولیاء اللہ کی جوتیاں نہ اٹھاتے تو اپنے ربّا کو نہ پہچانتے، یہ تو ابّا کو پہچان کرانے کا شکریہ ادا کررہا ہے اور اللہ والے ربّا سے جان پہچان کراتے ہیں، اس لئے ان کا نام بھیمعرِّف ہے، اسی لئے اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ﴿اَلرَّحْمٰنُ فَسْئَلْ بِهٖ خَبِيْرًا۝﴾ (سورۃ الفرقان : آیۃ ۵۹) رحمٰن کی حقیقت اور شان کسی باخبر سے معلوم کرو ۔علامہ آلوسیرحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ باخبر کون لوگ ہیں ؟ (( اَلْمُرَادُ بِالْخَبِیْرِ الْعَارِفُوْنَ )) (روح المعانی :(رشیدیہ) ؛سورۃ الفرقان ؛ ج ۱۹ ص ۵۳) با خبر لوگ عارفین ہیں جواللہ کو پہچانتے ہیں، رحمٰن کی شان کو ان با خبر عارفین سے پہچانو لیکن آج رحمٰن کی شان کو ہم ریلوے اسٹیشن پر،ایئرپورٹ پر اور ہوٹلوں میں آپس میں گفتگو میںپوچھتے ہیں کہ آئیے مولانا!کچھ تبادلۂ خیال کرلیا جائے کہ یہ قربانی کے جانور کو ذبح کرنے سے کیا فائدہ ہے؟اتنا پیسہ غریبوں کو دینا چاہیے، یہ ان نالائقوں کا تبادلۂ خیال ہوتا ہے۔

55:11) نعوذ باللہ! ان کے اس قول کے مطابق سرورِ عالم ﷺ کو یہ سمجھ نہیں تھی، صحابہ کرامy نے بقرعید کے موقع پرلاکھوں قربانیاںکیں مگر انہوں نے حضرت ابوہریرہtکے لئے گندم کا ذخیرہ نہیں کیا جو بھوک سے بے ہوش ہوجاتے تھے، رحمۃ للعالمین ﷺ کو یہ رحم نہیں آیا کہ آج منیٰ کے میدان میں ایک لاکھ جانور ذبح ہورہے ہیں، لاؤ اس میں تھوڑے سے ذبح کرکے پیٹ بھر لو اور باقی جانور ذبح نہ کئے جائیں بلکہ ان کو بیچ کر ان پیسوں سے گندم خرید کرکے غریبوں میں تقسیم کردی جائے،ابو ہریرہ tکے پیٹ پر جو تین پتھر بندھے ہوئے ہیں،اس پر رحم کرلو۔ان ظالموں کو سوچنا چاہیے، ارے میاں! خدا کے حکم کی بھی کوئی اہمیت ہے یا نہیں؟ وہاں تو بھوک والابھی اللہ کے راستہ میں فدا ہورہا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ بندگی اسی کا نام ہے کہ اللہ تعالیٰ کا جو حکم ہے اس کو بجا لایاجائے جبکہ سرورِ عالمﷺنے قربانی کرنے کا حکم بھی دیا ہے اور عمل بھی کرکے دکھایا ہے ۔

57:40) اس موبائل کی وجہ سے آج لوگ اتنے مُرتدّ ہورہے ہیں کہ آپ سو چ بھی نہیں سکتے۔۔۔

01:02:22) حضرت والا رحمہ اللہ کا تذکرہ کہ جب گناہ کا معاملہ ہو تو کس قدر غصہ ہوتے تھے ۔۔۔۔دُنیاوی اعتبار سے کسی بڑے کے ہاں دعوت تھی تو عین کھانے کےوقت اُ س نے ٹی وی آن کردی تو حضرت والا رحمہ اللہ اس قدر ناراض ہوئےکے اُٹھ کر چلے گئے اور فرمایا کہ کیا آپ ہمیں آزمانا چاہ رہیں ہم آپ کا کھا نا نہیں کھائیں گے اور حضرت واپس تشریف لے گئے۔۔۔

01:07:50) آج احادیث کے اندر موجود ہے کہ آپ ﷺنے جانور ذبح کیا تھا لہٰذا اس قسم کے تبادلۂ خیال کرنے والے اپنے ہوش درست کرلیں، یہ دین کی بے قدری ہے۔اپنی جائیداد خریدنے کے لئے کسی آلو بیچنے والے سے تو تبادلۂ خیال نہیں کرتے، جب جائیداد خریدنی ہوتی ہے تو کسی قصائی سے تبادلۂ خیال نہیں کرتے۔تب تو کہتے ہیں کہ بہت قابل وکیل لاؤ، ایسا نہ ہو کوئی ایسی بات رہ جائے کہ بعد میں میرے مکان پر کوئی دوسرا قبضہ کرلے۔ کیوں صاحب! جب زمین کی رجسٹری ہوتی ہے اور بیس لاکھ کا کوئی مکان لینا ہوتا ہے اس وقت لالو کھیت میں کسی آلو یا سبزی بیچنے والے کے پاس جاتے ہو کہ چلو بھئی! رجسٹری کرادو،کیا اس وقت کسی کو قصائی یاد آتا ہے کہ چلو بھئی اے گوشت بیچنے والے !آپ میرےبیع نامہ کے کاغذات بنادو ۔

01:08:25) جب کوئی اہم مقدمہ ہو تو اس وقت کیا کہتے ہیں کہ صاحب! جان کا معاملہ ہے، جان بچانا ہے، اللہ نے پیسہ دیا ہے، کسی بڑے بیرسٹر کو بلاؤ۔ تو اسی طرح ایمان کے معاملہ کو اہمیت دیں، اللہ اوراس کے رسول ﷺکی رضا اور آخرت کی ساری زندگی کا مسئلہ ہے، وہاں دوزخ یا جنت دو ہی فیصلے ہونے ہیں۔ لیکن آج دین کے معاملہ میں یہ حال ہے کہ ریل کے ڈبہ میں بیٹھے ہیں، نہ جان نہ پہچان اور کہتے ہیں کہ مولانا ذرا تبادلۂ خیال کریں۔ کبھی اس طرح کسی اناڑی کو ذرا نبض بھی دکھائی ہے؟ وہاں تو کہتے ہیں کہ جان پیاری ہے،وہاں تو کہتے ہو اُس ڈاکٹر کو دکھائوں گا جو میرا خاندانی ہے، فیملی ڈاکٹر کو دکھاؤں گا جو میرے مزاج سے واقف ہے۔ مگر یہاں ریل میں جو بھی بیٹھا ہوا ہے، اس سے کہتے ہیں کہ آئیں مولانا! ذرا اس مسئلہ پر تبادلۂ خیال کریں۔ دین کو ایسا سستا بنا رکھا ہے، کیا بتاؤں کتنا غصہ آتا ہے ایسے نالائقوں پر کہ دین کی قدر سے بالکل ہی ناآشنا ہیں، یہ دین کا مذاق بنانا ہے، آنکھ جب بند ہوگی پھر قبر میں ان کو پتا چلے گا کہ کیا تبادلۂ خیال ہورہا تھا۔

01:09:36) حضرت تھانویhکو ایک شخص نے سرمہ دیا، حضرت نے فرمایا اس کے کیا کیا اجزاء ہیں؟ اس نے کہا حضرت !یہ میرا بہت تجربہ کیا ہوا ہے اور بہت مفید ہے، بس آپ اس کے اجزاء نہ پوچھئے، حضرت نے فرمایا کہ آپ کو اجزاء تو بتانے پڑیں گے،جب تک اجزاء نہیں بتائو گے میں استعمال نہیں کروں گا، پہلے میں اپنے خاندانی معالج کو اس کے اجزاء بتاؤں گا، جب وہ کہہ دیں گے تب سرمہ لگاؤں گا۔ اس آدمی نے کہا کہ آپ اتنے ناز و نخر ے کررہے ہیں، میں آپ سے پیسے تھوڑی مانگ رہا ہوں، میں تو آپ کو ہدیہ پیش کررہا ہوں، مفت میں سرمہ دے رہا ہوں۔ حضرت نے فرمایا کہ معاف کیجئے گا آپ کا سرمہ مفت کا ہے، میری آنکھیں مفت کی نہیں ہیں۔ آج ہم نے ایمان کو مفت کا بنا رکھا ہے۔

01:10:32) حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات:فرمایا کہ ایک مرتبہ دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ تنہائی میں رہوں لیکن حضرت گنگوہی رحمہ اللہ سے مشورہ کیا تو منع کردیا ۔۔۔

01:12:21) حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ دو کام کر لو کامیاب ہو جاؤ گے ایک خودرائی ختم کردواور دوسرا اپنے کو مٹانے کی فکر کرو۔۔۔

01:13:14) پرچیاں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries