مجلس ۲۵   دسمبر۱ ۲۰۲ءمغرب :سب تعریفیں اللہ تعالیٰ ہی کےلئے ہیں       

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

02:21) ایک نوجوان جن سے پہلی ملاقات ہوئی ماشاءاللہ حضرت نے اپنی جگہ سے اُٹھ کر ملاقات کی ۔۔۔فرمایا کہ کیا پتا اللہ کو کیا ادا پسند آجائے۔۔۔

02:23) ظاہری وباطنی گناہ۔۔۔

04:21) تین دن لگانے سے متعلق فرمایا کہ ماشاء اللہ کتنی پرچیاں آئیں کہ یہ فائدہ اور یہ فائدہ ۔۔۔۔فرمایا کہ یہ سب اللہ تعالیٰ کے نام کی برکت ہے۔۔۔

08:01) ایک نئے دوست سے ملاقات کا ذکر کہ اُ س نے داڑھی رکھنے کا ارادہ کر لیا۔۔۔

08:44) سب تعریفیں اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہیں۔۔۔چار قسم کی تعریفیں ۔۔۔

09:46) جو شیخ کے پاس آئے اور اصلا ح نہ کرائے یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ ڈاکٹر کے پاس گئے اور چائے پی کے آگئے۔۔۔

12:36) فرمایا کہ مہندی پسے گی تو رنگ دیے گی اسی طرح جب تک مجاھدات نہیں کریں گے تو کیسے اصلاح ہوگی۔۔۔؟

14:22) ہمارا وجود ہے ہی اپنے ماں باپ کی وجہ سے ۔۔۔

16:29) فرمایا کہ مٹ کے رہنا چاہیے اگر کسی جگہ ایم ڈی بن گئے تو کارڈ دیکھانے کی کیا ضرورت ہے؟ہاں اگر داڑھی والا ہے تو دیکھا سکتاہے لیکن اپنے آپ کو کچھ سمجھنے کے لیے اور اپنا رُعب ڈالنے کے لیے کارڈ دیکھانے کی کیا ضرورت ہے۔۔۔؟

25:20) ماں باپ کی خدمت سے متعلق فرمایا کہ اُن کو تڑیاں لگانا حالانکہ قرآن پاک میں کیا لکھا ہے ۔۔۔۔جن کے ماں باپ نہیں اُن سے پوچھو۔۔۔

27:07) حضرت والا رحمہ اللہ کا زندگی کا سب سے پہلا شعر:دردِفرقت سے دل میرا اس قدر بے تاب ہے جیسا کہ تپتی ریت پے مائی بے آب ہے۔۔۔

28:46) ایک شخص سے غلطی ہوگئی لیکن اُنہوں نے معافی نہیں مانگی تو اس پر حضرت والا رحمہ اللہ نے نصیحت فرمائی۔۔۔

34:03) خواجہ صاحب کو دیکھئے۔ حضرت حکیم الامت ان سے کسی بات پر ناراض ہوگئے، لوگ خواجہ صاحب کی بڑی عزت کرتے تھے، اب لوگ ان کو سر آنکھوں پر بٹھا رہے ہیں کہ آئیے آئیے خواجہ صاحب۔ خواجہ صاحب نے فرمایا کہ ہم کو زیادہ سر آنکھوں پر مت بٹھاؤ، آج کل حضرت ہم سے کچھ ناراض ہیں اور پھر یہ شعر پڑھا ؎ بٹھاتے ہیں جو سر آنکھوں پہ سب اس کی خوشی کیا ہو

37:29) ارشاد فرمایا کہ ایک عالم تگڑے تھے،عالم بھی بہت اچھے تھے،مقرر بھی تھے اور مناظر بھی تھے۔تھانہ بھون میں بھنگیوں کی اسٹرائک(ہڑتال) ہوگئی تو خانقاہ کے بیت الخلاء صاف کرنے بھی کوئی بھنگی نہیں آیا، تو اُن عالم صاحب نے آدھی رات کو اُٹھ کر خانقاہ کے تمام بیت الخلاء خود صاف کئے،کمر پر رسی باندھی اور فجر نماز سے پہلے پہلے رات بھر جاگ کر سب صاف کردیا،صبح لوگوں نے دیکھا کہ بیت الخلاء بالکل صاف ہوگئے۔یہ تھے اللہ والے، انہوں نے اپنے کو کتنا مٹایا۔ لیکن ایک غلطی ان سے ہوگئی کہ اپنی ہی باتوں کو لکھتے تھے ’’فرمایا کہ‘‘،اپنے ملفوظات کو اس طرح لکھتے تھے’’ فرمایا کہ‘‘۔انسان ہی سے غلطی ہوتی ہے،وہ کتاب کہیں کسی نے دیکھی تو حضرت کو دِکھائی گئی،حضرت نے بہت ڈانٹ لگائی،فرمایا کہ اس کو تلف کردو اور ان سے بات چیت بند کردی۔ان کو اپنی اس خطا پر شدید غم ہوا۔جب حضرت نے ان سے بول چال بند کردی تو انہوں نے کھانا پینا بند کردیا،مارے غم کے کچھ نہیں کھاتے تھے،صرف پان،تمباکو والا کھالیتے تھے،اس میں آدمی مجبور ہوتا ہے۔

لوگوں نے حضرت سے سفارش کی کہ انہوں نے کھانا کھانا چھوڑ دیا ہے،پھر کئی دن کے بعد حضرت نے ان کو معاف کیا۔معاف کرتے ہوئے حضرت نے ان کو امامت کے لئے آگے فرمایا اور اپنا عمامہ ان کے سر پر رکھا۔اللہ والے مہربان بھی بہت ہوتے ہیں، ہماری اصلاح کے لئے وہ نظر سے دور کرتے ہیں، دل سے پاس رکھتے ہیں۔۔۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries