مجلس ۲۶   دسمبر۱ ۲۰۲ء مغرب  :شیخ کی محبت کواللہ سے مانگنا چاہیے         

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

02:23) جھگڑے سے متعلق فرمایا کہ نیک بندے اوربندیاں جھگڑے کو مٹاتے ہیں۔۔۔

02:24) مشورے میں برکت تب ہوگی جب عمل کریں گے۔۔۔

04:14) فرمایا کہ كل بني آدم خطاء میں تو سب شامل ہیں لیکن خير الخطائين التوابون میں ہم کیوں نہیں شامل ہوتے۔۔؟

08:01) اللہ کے پیاروں کی نشانیاں کیا ہیں؟ولا يخافون لومة لائم۔۔۔کہ وہ مخلوق کی پرواہ نہیں کرتے۔۔۔ایک اللہ والے کا واقعہ۔۔۔

09:58) رسم اور غیر شرعی تقریبات میں آج ہم کیوں شریک ہوتے ہیں ۔۔۔؟

13:08) فرمایا کہ یہ راستہ تو بڑا نازک ہے۔۔۔

14:43) جو اپنے شیخ پر اعتراض کرے گا وہ فلاح نہیں پائے گا۔۔۔اگرشیخ کا ایک عیب تلاش کرنے کے لیے آؤ گے تو ہزارعیب ملیں گے۔۔۔

17:34) فرمایا کہ چاپلوسی کہاں منع ہے؟۔۔۔حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اپنے شیخ کی چاپلوسی بھی جائز ہے۔۔۔

20:04) فرمایا کہ ایک چھوٹی سی ٹیبلٹ ہے لوموٹل جو دستوں کو روک دیتی ہے فرمایا کہ اس کے بنانے والوں نے اس کو کس سے بنایا ؟سب چیزیں تواللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ ہیں۔۔۔

22:10) حضرت مجدّد رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو باتیں سمجھ میں نہ آئیں اُن کو دماغ میں ایک خانہ ہے اُس میں رکھ دو۔۔۔

23:32) اگر شیخ کبھی موڈ میں ہو اورشیخ کہے کہ چلو آج کُشتی لڑنی ہے تولائق مُرید اپنے آپ کو شیخ کے سامنے گِرا دے گا۔۔۔

24:28) والد کی رضا میں اللہ کی رضا ہے اور والد کی نافرمانی میں اللہ کی نافرمانی ہے اسی پر والدہ کو قیاس کر لو۔۔۔۔

25:55) حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ شیخ سے ناز ونخراحرام ہے۔۔۔

26:37) اَللّٰہُمَّ اِنِّیْٓ أَسْأَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ‘‘میں نیت کرو کہ اے اللہ! شیخ کی محبت مجھ کو نصیب فرما۔ شیخ کی محبت کو اللہ سے مانگنا چاہیے لیکن کبھی کبھی کمی بیشی ہو تو فکر نہ کرو لیکن عمل کرو عاشقوں والا۔

30:51) بیویوں کو کبھی لقمہ بھی دیا ۔۔۔؟

31:17) اگر دل میں محبت ہے تو کیا کہنا ورنہ عاشقوں کی نقل کرو، خوشامد چمچے بنے رہو۔ شیخ کے ہاں چمچہ بننے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ وہ اللہ کے لیے چمچہ بنا ہوا ہے۔ سمجھ لو کہ چمچہ بننا کہاں حرام ہے؟ جہاں دنیا گھسیٹنے کے لیے چمچہ گیری کرے اور جہاں آخرت لینے کے لیے اور اللہ کو خوش کرنے کے لیے ہو، یہ چمچہ گیری اللہ کو پسند ہے کہ دیکھو یہ میری محبت میں اپنے شیخ کے لیے کیسا بچھا جارہا ہے تو عاشقوں کی نقل کرتے کرتے ایک دن وہ عاشق ہی ہوجائے گا۔ نقل کی برکت سے اللہ اس کو اصل بھی دے دیتا ہے۔

32:10) حضرت والا رحمہ اللہ ایک مضمون بیان فرمارہے تھے،پنکھے بند تھے، ایک صاحب کو گرمی لگنے لگی تو انہوں نے کاغذ سے اپنے آپ کو پنکھا جھلنا شروع کردیا، جس کی آواز بیان میں مخل ہوئی،اس پر فرمایا کہ )یہ کیاآپ نے کھٹ پٹ کھٹ پٹ شروع کردی،میری خاطر سے ذراسی گرمی برداشت نہیں کر سکتے؟آپ کی یہ آواز کیا میرے بیان میں مخل نہیں ہورہی؟

صحابہ رضوان اللہ اجمعین کا ایک غزوہ میں کیاحال تھا: غزوۂ ذات الرقاع میں شدید گرمی تھی اور جوتے بھی نہ تھے،چلتے چلتے پاؤں پھٹ گئے، پیر سے خون بہنے لگا تو پیروں پرچیتھڑے باندھ لئے لیکن حضورﷺ کی مجلس میں ایسے ساکت بیٹھتے تھے جیسے سر پر چڑیا بیٹھی ہوئی ہو: کیا مجال تھی کہ کوئی اِدھر اُدھر دیکھ لے۔اگرشیخ کی مجلس میں گرمی لگ رہی ہو یاشیخ کے ساتھ دھوپ لگ جائے تویوں دعا کروکہ یااللہ! اس دھوپ کومیرے لئے دوزخ کی گرمی سے نجات کابہانہ بنالیجیے۔

36:02) کونو مع الصادقین میں بیان کا ذکر نہیں حضرت مولانازکریا صاحب رحمہ اللہ کے ایک سفر کا ذکر ۔۔۔

38:03) یہ راستہ نازک مزاجوں کا نہیں ہے۔ اہل اللہ نے اللہ کے راستے میں بڑی بڑی مشقتیں جھیلی ہیں۔مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوریh نے بتایا کہ سخت بارش میں دہلی کا دریائے جمنا بھرا ہوا، سینہ تانے ہوئے بہہ رہا ہے،اور مولانا اسماعیل شہیدh بارش کے زمانے میں دریائے جمناکے سیلاب میں کودتے تھے تو تیرتے ہوئے آگرہ تک چلے جاتے تھے۔ کس لئے؟ مشق کرتے تھے کہ اگر جہاد میں کہیں دریامیں کودنا پڑے تو ہم تیر سکیں۔

40:32) فرمایا کہ سیکھنا چاہیے کہ دین کیسے پھیلائیں۔۔۔

40:56) دہلی او رآگرہ میں کتنا زیادہ فاصلہ ہے، اتنی دور جا کر نکلتے تھے،یہ شاہ عبدالغنی پھولپوریh کی روایت ہے،میرے اور ان کے درمیان کوئی راوی نہیں ہے۔ اور مسجد فتح پوری جو بہت بڑی مسجد ہے، اس کے صحن میں ٹھیک بارہ بجے دوپہر کے وقت سخت گرمی میں ایک دیوار سے دوسری دیوار تک ننگے پیر چلتے تھے کہ بالاکوٹ کے پہاڑوں پر چلنا پڑے تو اس کی مشق ہو جائے،اللہ کے راستے میں جان دینے کا ایسا جذبہ تھا۔مومن کی شان یہی ہے کہ اپنی جان کی کوئی حقیقت نہیں سمجھتا۔

42:18) والدین کی خدمت اور بیوی کے حقوق بھی ہیں یہ حدود علماء بتائیں گے۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries