مجلس  ۲  جنوری ۲ ۲۰۲ءفجر :اللہ والوں کے پاس آنا جانا ضرور رکھیں  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

02:40) حضرت کے صاحبزادے مفتی فرحان صاحب کی مجلس ہوئی۔۔۔حضرت شیخ کی کچھ طبیعت ناساز ہے آرام کی غرض سے گھر تشریف لے گئے۔۔گھر جانے سے پہلے ساہیوال کے طلباء  سے ملاقات کا تذکرہ۔۔۔

04:22) روح میں جولانی کب آتی ہے؟جب کسی صاحب ِنسبت کی نظر اس پر پڑ جاتی ہے۔ دیکھ لو!اویس قرنی رحمہ اللہ کتنے بڑے عابد تھے،اور کتنے بڑے عاشق تھے لیکن صحابی نہیں بن سکے کیونکہ شمع رسالتﷺ کے وہ جلوے کہاں دیکھ سکے؟اور نسبت ِ نبوت کا کہاں مشاہدہ کیا؟ایک شخص نے پانچ ہزار پاور کا بلب دیکھا اور ایک نے دس لاکھ ملین پاور کا بلب دیکھا تو وہ اس کے مقام کو کیسے پہنچ سکتا ہے؟نبوت کا آفتاب کتنے کتنے ملین کا ہوتا ہے!انبیاء علیھم السلام کو جو روشنی دی جاتی ہے وہ کتنے ملین کا سورج ہوتا ہے، ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔

صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کو نبوت کی شعاعیں اتنی زبردست ملتی تھیں کہ ایمان ان کی رَگ رَگ میں اُتر جاتا تھا۔ایک نابینا صحابی عبداللہ ابن امِ مکتوم خود حضورﷺ کو نہیں دیکھ سکے مگر آپﷺ نے انہیں دیکھ لیا،بس صحابی ہوگئے۔ان کے مقابلے میں نہ امام بخاری آسکتے ہیں نہ امام ابو حنیفہ،ساری دنیا کے اولیاءاللہ مل کر بھی ان کا درجہ نہیں پا سکتےکیونکہ نبوت کی آواز جو سنی،نبوت کی نگاہ جو پڑ گئی،بس پھر کیا ہوتا ہے،کچھ پوچھو مت کہ کیا ہوتا ہے؟حضرت ڈاکٹرعبدالحئی صاحب رحمہ اللہ نے مجھ سے فرمایاکہ اپنے پیرحضرت پھولپوری رحمہ اللہ کی ایک بات مجھ سے سن لو،انہوں نے ایک دن فرمایا کہ اللہ والوں کے پاس بیٹھ کر قلب کی حالت کیسے بدل جاتی ہے؟ ان میں کیا تاثیر ہے کہ ایک جاہل کو عالم،گنہگار کو اللہ والا بنا دیتی ہے،فرمایا کہ ایک پتھر ہے جس کا نام ہےپارس پتھر،اس میں یہ تاثیر ہوتی ہے کہ اگر لوہا اس سے چھو جائے تو وہ سونا بن جاتا ہے،پارس پتھر کی یہ تاثیر مشہور ہے۔تو پارس پتھر سے کسی نے پوچھا کہ لوہا تم سے جب چھو جاتا ہے تووہ سونا کیسے بن جاتا ہے؟تو پارس پتھر نے ہنس کر کہا کہ سمجھنے کی کوشش مت کرو، باتوں میں وقت ضائع مت کرو،لوہے کو میرے پاس لے کر آجائواور اپنی آنکھوں سے دیکھ لو کہ سونا کیسے بنتا ہے۔

22:56) پھر حضرت پھولپوری رحمہ اللہ نے ہنس کر فرمایا کہ اللہ والوں کی صحبت میں کیا ملتا ہے،عقل سے مت سوچو،جو لوگ وہاں رہ رہے ہوں،ان کو دیکھو کہ کیا سے کیا ہوگئے! مسٹر سے شیخ العلماء ہوگئے،خواجہ صاحب رحمہ اللہ مسٹر سے علماء کے شیخ بنے۔پھر میرے شیخ نے یہ شعر پڑھا

24:43) حسد والا ہمیشہ پریشان رہتا ہے ۔۔۔

25:09) ایک بزرگ کا حضرت شیخ کو حضرت مولانا لکھنا اس پر مفتی فرحان صاحب اور رئیس دارالافتاء غرفۃ السالکین حضرت مفتی محمد نعیم صاحب دامت برکاتہم کی ایک اہم بات۔۔۔

29:20) مسٹر سے شیخ العلماء ہوگئے،خواجہ صاحب رحمہ اللہ مسٹر سے علماء کے شیخ بنے۔پھر میرے شیخ نے یہ شعر پڑھا تُو نے مجھ کو کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا پہلے جاں پھر جانِ جاں پھر جانِ جاناں کردیا اللہ والوں کے پاس خدا کی محبت،خدا کی محبت کا درد،خدا کا خوف جو اُن کے دلوں میں ہوتا ہے،ان کے پاس بیٹھنے سے آہستہ آہستہ مریدوں کے دلوں میں منتقل ہونا شروع ہوجاتا ہے۔نفس بغیر شیخ کے مٹتا ہی نہیں،عقل میں اگر سلامتی ہو،ذرّہ برابر نور ہو تو انسان پہچان لے گا ۔آخر کوئی تو بات تھی جو ڈاکٹر عبد الحئی صاحب رحمہ اللہ کے پاس مولانا رفیع عثمانی،مولانا تقی عثمانی جیسے بڑے بڑے عالم جاتے تھے، مولانا تقی عثمانی اتنے بڑے عالم ہیں کہ ترمذی شریف کی شرح لکھ دی، جو شخص حدیثوں کی شرح لکھےاور عربی میں تقریر کرے تو سوچو اس کا علم کتنا ہوگا! لیکن ڈاکٹر صاحب کی جوتیاں سیدھی کیں۔

29:49) مولانا یوسف لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ  کا علم کیا کم ہے،کتنے بڑے عالم ہیں،پورے پاکستان سے ان سے سوالات پوچھے جاتے ہیں اور اخبار میں چھپتے ہیں،ان کو اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ پیچھے پیچھے پھرتے تھے،کیا ہوگیا تھا ان علماء کو؟ڈاکٹر صاحب رحمہ اللہ کے پاس کیا پا گئے تھے؟ علیگڑھ کے پڑھے ہوئے ایل ایل بی تھے اور ہومیوپیتھک ڈاکٹر تھے۔ فرماتے ہیں کہ اے دنیا والو! بہت سے شیر محبوب کے کتے کے غلام بن چکے مگر بےوقوفوں کی سمجھ میں یہ باتیں نہیں آسکتیں کہ آخر علماء کیوں ڈاکٹر صاحب رحمہ اللہ کے غلام بن گئے تھے،وہی حکیم الامتh کی نسبت تھی،تعلق مع اللہ کی برکت تھی۔ ڈاکٹر صاحب رحمہ اللہ ایسے ایسے علوم بیان فرماتے تھے کہ علماء عش عش کرتے تھے، میں خود حیران ہو جاتا تھا۔ایک مرتبہ فرمایا کہ جب دعا مانگتے مانگتے تھک جائو،اب مانگنے کا دَم ہی نہیں ہے،تو اللہ میاں سے یہ کہہ دو کہ اے اللہ!اب آپ ہمیں بغیر مانگے دے دیجئے۔یہ معمولی بات نہیں ہے۔اور ایک مرتبہ مجھ سے فرمایا کہ اپنے کو ہمیشہ خادم سمجھنا،مخدوم مت سمجھنا،چاہے ساری دنیا تمہاری مرید بن جائے۔مخدوم بننے میں لوگ حسد کرتے ہیں،خادم بننے میں کوئی حسد نہیں کرتا۔دس آدمی بستر لے کر جارہے ہیں،آپ ان سے کہیں کہ لائیے!اپنا بستر مجھے دے دیجئے،اس میں کوئی آپ سے نہیں لڑے گا۔برعکس اس کے اگر آپ نے کہا کہ میں آپ لوگوں کا امیر بننا چاہتا ہوں تو قرعہ اندازی کرنا پڑے گی۔خادم بننے کا منصب ایک مبارک منصب ہے۔ اور یہ بھی فرمایا کہ میں نے کبھی اپنے بیوی بچوں کو بھی نہیں سمجھا کہ یہ میرے خادم ہیں، یہی سمجھا کہ’’ ان کی خدمت‘‘ اللہ نے میرے سپرد کی ہے۔

32:25) وہ دن منحوس سمجھو جس دن کوئی ڈانٹنے والا بڑا نہ رہے۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries