مجلس۱۴       جنوری ۲ ۲۰۲ءفجر   :اللہ تعالیٰ کو خوش کرنے کی فکر کرنی ہے  ! 

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

04:38) ذکر ِکثیر سے کیا مراد ہے ۔۔۔حضرت قاری طیب صاحب رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سب سے بڑا ذکرنماز ہے۔۔۔

04:39) قرآن پاک کی تصحیح کرنا کتنا ضروری ہے۔۔۔

07:29) تقویٰ سے رہنا یہ کیا ذکر نہیں ہے؟۔۔۔

11:03) موبائل میں گروپ بنے ہوئے ہیں اور اپنے اکابرین پر اعتراض کر رہے ہیں۔۔۔

12:44) پہلے ذکر زیادہ کرایا جاتا تھا لیکن حضرت والا رحمہ اللہ نے اس کو کم کرتے کرتے سو تک کردیا اور آج یہ بھی نہیں ہورہا۔۔۔

13:46) حضرت عالمگیر رحمہ اللہ کا واقعہ۔۔۔

16:31) کسی نے کہا کہ حضرت ذکر میں مزہ نہیں آرہا تو حضرت نے جواب دیا کہ مزے کے غلام کیوں بنتے ہو بس اپنا کام کرو۔۔۔کھولیں وہ یا نہ کھولیں در اس پہ ہو کیوں تری نظر تُو تو بس اپنا کام کر یعنی صدا لگائے جا

19:16) حضرت والا رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ ڈینگیں مارنا آسان ہے اللہ کو ناراض نہ کرنا مشکل ہے۔۔۔

21:33) عشق مجازی عذاب الہی ہے۔۔۔

22:40) مام کائنات کی خدمات انسان کی تربیت میں مصرو ف ہیں۔ پس جب مومن اﷲ کہتا ہے تو تمام کائنات کی طرف سے بھی وکالۃً اﷲ کہتا ہے اور جب لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہتا ہے تو گویاتمام کائنات کی طرف سے کہتا ہے کہ کیونکہ اس کی تربیت میں زمین و آ سمان چاند و سورج پانی اور ہوا سمندر اور پہاڑ غرض پوری کائنات کی خدمات شامل ہیں ۔ پانی اور ہوا خور شید و قمر زمین و آ سمان سب تیری خدمت میں مصروف ہیں تاکہ روٹی کا لقمہ جب تو ہاتھ میں لے تو اسے غفلت سے نہ کھائے۔ پس جب مومن نے اﷲ کہا تو ارض و فلک نے، شمس و قمر نے، بر و بحر نے ، شجر و حجر نے، چرند و پرند صحرا و سمندر سیارہ و نجوم سب نے اﷲ کہا کیونکہ اس کی پرو ر ش میں من حیث نوع انسانی سب شریک ہیں۔ اس سے صو فیاء کے اس مراقبہ کی حقیقت بھی معلوم ہوتی ہے کہ جب اﷲ کہو تو تصور کر و کہ میرے ہر بُنِ مو سے اور کائنات کے ذرّہ ذرّہ سے اﷲ نکلا، انسان نے جب اﷲ کہا تو تمام کائنات نے اﷲ کہا کیونکہ اس کی طاقت میں تمام کائنات کی خدمات شامل ہیں ۔

26:24) حال طاری ہونا کوئی کمال نہیں۔۔۔حال تیرا جال ہے مقصود تیرا مال ہے کیا خوب تیر چال ہے لاکھوں کو اندھا کردیا

27:56) نیز اس حدیث شریف کا مطلب بھی واضح ہو جا تا ہے کہ جب تک روئے زمین پر ایک بھی اﷲ اﷲ کہنے والا ہو گا قیامت نہ آئے گی کیونکہ اس کی وکالت سے تمام کائنات ذاکر ہے اور جب کوئی اﷲ کہنے والا نہ رہا تو اب تمام کائنات گو یا غیر ذاکر ہو گئی اور مقصد کائنات باقی نہ رہا ۔ جب ذکر جان حیات جان کائنات نہ رہا تو کائنات کی مو ت لا زمی ہوگئی اس لیے سب درہم برہم اور فنا کر دی جائے گی۔

28:51) ہم نے اللہ تعالیٰ کو خوش کرنے کی فکر کرنی ہے۔۔۔

29:17) ذکر۔۔۔

36:31) پرچیاں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries