مجلس ۱۷       جنوری ۲ ۲۰۲ءعشاء      :شیخ سے کیوں فائدہ نہیں ہوتا       !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

03:29) حسبِ معمول مظاہر حق جدید سے تعلیم ہوئی۔۔۔

06:10) مولانا کریم صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار پڑھے۔۔۔ اگر اﷲ والوں سے نہیں دل کی دوا پاتا بہت مشکل تھا اپنے نفس سرکش کو دبا پاتا خدا کی سر کشی سے خود کشی ہے مال و دولت میں کبھی اﷲ والوں سے نہیں ایسا سنا جاتا سکون دل اترتا ہے فلک سے اہل تقویٰ پر بدوں حکم خدا سائنس داں پھر کیسے پا جاتا اگر پیٹرول کے مانند ہوتا یہ سکونِ دل زمیں میں کرکے بورنگ اس کو ہر کافر بھی پاجاتا

08:04) يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله وكونوا مع الصادقين ۔۔۔اللہ والا بننے کا شارٹ کٹ نسخہ اللہ والوں کی صحبت ہے۔۔۔

09:36) سکون دل اترتا ہے فلک سے اہل تقویٰ پر بدوں حکم خدا سائنس داں پھر کیسے پا جاتا حضرت والا دامت برکاتہم نے فرمایا کہ شیخ کے ساتھ رہتے ہوئے فائدہ کیوں نہیں ہوتا اس لیے کے شیخ کے ساتھ ہے جب ادھر اُدھر ہوا اور لڑکیوں کو دیکھ لیا،ذکر نہیں کرتے۔۔۔

11:41) سو قتل کےمجرم کو معافی کہاں ملی؟اللہ والوں کی بستی میں جاکر ملی۔۔۔

12:16) فرمایا کہ چند وجوہات کی وجہ سے شیخ سے فائدہ نہیں ہوتا ۔۔۔موبائل کے گناہ میں مبتلا ہیں صاف بات نہیں بتاتے۔۔۔

13:37) حضرت والا رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ زیادہ تر سالکین کو نقصان پرانوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔۔۔

15:13) علم سے منزل کا معلوم تو ہوگیا اب عمل کا پیٹرول کہاں سے ملے گا؟۔۔۔

16:42) داڑھی کو کاٹ کاٹ کر چھوٹی کر دینا یا داڑھی کا بچہ کاٹ دینا ۔۔۔

18:42) فرمایا کہ دُنیا کا ائیرپورٹ بنتےبنتے تو برس لگ جاتے ہیں لیکن دل کا ائیر پورٹ بننے میں کچھ دیر نہیں لگتی جُوں ہی توبہ کی فوراً آسمان سے سکینہ کا نور آگیا۔۔۔

21:24) شیخ سے فائدہ کیوں نہیں ہوتا؟۔۔۔

23:35) حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات :فرمایا کہ یہ عقیدہ بہت اچھا ہیکہ زندہ بزرگوں میں میری کوشش سے زیادہ فائدہ پہنچانے والا شیخ سے بڑھ کر کوئی نہیں۔۔۔

27:25) اتباع ِسنت بڑی چیز ہے مجد د صاحب نے بڑی کام کی بات ارشاد فرمائی کہ دو چیزیں جس شخص میں پیدا ہو جائیں ایک اتباعِ سنت اور دوسری حبِ شیخ تو وہ کتنی بھی ظلمات میں ہو وہ ظلمات میں نہیں اورا گر ایسا نہیں تو پھر کتنا بھی ہوجائے وہ ظلمات ہی ظلمات میں ہے۔۔۔

31:25) سنتوں پر عمل کیوں نہیں کرتے۔۔

33:31) صبر سے متعلق آپﷺ کے ایک خط مبارک کاذکر۔۔۔۔

34:48) اگر نبی کو نبی سمجھتا تو پھر مصلحت تلاش کرنے کی کیا ضرورت ہےْ۔۔۔

36:06) ایک صاحب نے عرض کیا کہ کیا شیخ کو دیکھنے سے برکت حاصل ہوتی ہے تو فرمایا کہ اس طرح کرنے میں کچھ ہرج نہیں ہے ہاں جس وقت شیخ نہ دیکھ رہا ہو اُس وقت دیکھ لو۔۔۔

39:24) فرمایا کہ جو شیخ کو اصلاح کی پرچی دیتے ہیں یہ اپنا وقت بچاتے ہیں اور شیخ کا وقت برباد کرتے ہیں خط نہیں لکھتے اور پرچی تھاما دیتے ہیں ایسا شخص محروم ہے۔۔۔لاہور میں ایک شخص حضرت والا رحمہ اللہ کو نظریں ٹکا ٹکا کر دیکھ رہا تھا اس پر حضرت والا رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس کومنع کر و کہ ایسا نہ کرے جب اُس کو بتایا تو کہنے لگا کہ میں حضر ت والا کو اس وقت سے جانتا ہوں جب حضرت والا تھڈ کلاس کے ڈبے میں لکڑی کے بنچ پر بیٹھ کر آتے تھے اگر مجھے پتا ہوتا کہ حضرت والا اتنے مشہور ہو جائیں گے تو میں اُس وقت سے خدمت کرتا۔۔

43:32) فاسدالعقیدہ شیخ سے بیعت توڑنے کا طریقہ۔۔۔

45:24) حضرت والارحمہ اللہ کا بنگلہ دیش کا بیان:فرمایا کہ جو اصلاح کرا کہ خود نہیں مٹتا تو ایک نہ ایک دن اللہ تعالیٰ اُس کو مٹا دیں گے۔۔۔جس نے اپنے بڑوں کو ناراض رکھا اُس نے اللہ کو نارا ض رکھا۔۔۔

57:30) اپنے بیان پر ناز کرنا ،اپنے کو بڑا سمجھنا ،اکڑ کرنا ۔۔۔۔یہ سب تبائی کے راستے ہیں۔۔۔

59:05) یّد الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کا علم رکھنے والا ہوں اور سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ کاش! میں کوئی درخت ہوتا جو کاٹ دیا جاتا اور کبھی فرماتے کہ کاش! میں کوئی گھاس ہوتا کہ جانور اس کو کھالیتے۔ ایک مرتبہ ایک باغ میں تشریف لے گئے اور ایک جانور کو بیٹھا ہوا دیکھ کر ٹھنڈا سانس بھرا اور فرمایا کہ تو کس قدر لطف میں ہے کہ کھاتا ہے، پیتا ہے، درختوں کے سائے میں پھرتا ہے اور آخرت میں تجھ پر کوئی حساب کتاب نہیں، کاش! ابوبکر بھی تجھ جیسا ہوتا۔

01:01:13) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بسا اوقات ایک تنکا ہاتھ میں لیتے اور فرماتے کاش! میں یہ تنکا ہوتا اور کبھی فرماتے کہ کاش! مجھے میری ماں نے جنا ہی نہ ہوتا۔

01:01:16) امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ایک شب تمام رات ’’وَامْتَازُوا الْیَوْمَ اَیُّہَا الْمُجْرِمُوْنَ‘‘ پڑھتے رہے اور روتے رہے۔ مطلب اس آیت شریفہ کا یہ ہے کہ قیامت کے دن مجرموں کو حکم ہوگا کہ دنیا میں تو سب ملے جلے رہے مگر آج مجرم لوگ سب الگ ہوجائیں اور غیرمجرم علیحدہ۔ اس حکم کو سن کر جتنا بھی رویا جائے تھوڑا ہے کہ نہ معلوم اپنا شمار مجرموں میں ہوگا یا فرمانبرداروں میں۔

01:01:45) ایک مسجد میں حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ بیٹھے ہوئے تھے۔ ساری مسجد نمازیوں سے بھری ہوئی تھی۔ ایک شخص نے اعلان کیا کہ اس مسجد میں جو سب سے بُرا انسان ہو وہ باہر آجائے۔ سب سے پہلے حضرت جنید دوڑ کر مسجد سے باہر آئے اور اعلان فرمایا کہ میں سب سے بُرا ہوں۔ حضرت شبلی رحمۃ اللہ علیہ کو جب اس واقعہ کی خبر ملی تو فرمایا کہ اسی چیز نے تو جنید کو جنید بنایا ہے۔

01:02:18) یک مرتبہ مصر میں سخت قحط سالی ہوئی۔ لوگوں نے حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ سے درخواست کی کہ دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ بارش فرمائے۔ حضرت ذوالنون مصری مصر سے باہر جنگل میں تشریف لائے اور اللہ تعالیٰ سے گریہ و زاری کے ساتھ دعا مانگی کہ اے اللہ! مصر میں سب سے زیادہ نالائق سب سے زیادہ گنہگار ذوالنون نے مصر خالی کردیا ہے۔ اب آپ اپنی بارش رحمت کی فرمادیجیے۔ حضرت کی اس فنائیت اور تواضع پر دریائے رحمت جوش میں آیا اور خوب بارش ہوئی خاصانِ خدا اسی واسطے شرف میں ملائکہ سے بڑھ جاتے ہیں کہ خود کو کتے سے بھی بہتر نہیں سمجھتے۔

01:03:05) ایک بار حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ ساری رات کعبۃ اللہ میں یہ شعر سجدہ کی حالت میں پڑھتے رہے اور روتے رہے۔ یہاں تک کہ فجر کی اذان ہوگئی ؎ اے خدا ایں بندہ را رسوا مکن گر بدم من سرِّ من پیدا مکن اے خدا! اس بندہ کو رسوا نہ فرمائیے، اگرچہ میں بُرا ہوں مگر میری بُرائیوں کو آپ اپنی مخلوق پر ظاہر نہ فرمائیے۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی یہ حالت تھی کہ اپنے ہر ہر خادم کو اپنے سے افضل سمجھتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ آنے والوں کے قدموں کی زیارت کو اپنی نجات کا ذریعہ سمجھتا ہوں۔ حضرت پر شانِ عبدیت کا ہر وقت غلبہ رہتا تھا۔

01:04:12) فرمایا کہ بندہ جب تک زندہ ہے جب تک تو شان بنانی ہی نہیں چاہیے۔ کیا خبر کیا حالت ہونے والی ہے۔ ہاں جب دنیا سے صحیح و سالم ایمان لے کر نکل جاوے پھر اینٹھے جتنا چاہے۔ بندے وہ تھے جیسے مولانا محمد قاسم رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ اگر چار حروف جاننے کی تہمت نہ ہوتی اور اس سے لوگ نہ جان گئے ہوتے تو ایسا گم ہوتا کہ کوئی یہ بھی نہ پہچانتا کہ قاسم دنیا میں بھی پیدا ہوا تھا۔ اور ارشاد فرمایا کہ جو عالم اپنے علم پر عمل نہ کرے اور محب دنیا ہو وہ جاہل ہے کوئی بھی ہو۔ اور فرمایا کہ مجھے ہر وقت یہ خوف رہتا ہے کہ نہ جانے اشرف علی کا قیامت کے دن کیا حال ہوگا۔

01:05:36) ایک بوڑھیا نے حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی تعریف کی تو حضرت نے یہ شعر پڑھا ۔۔ایمان چوں سلامت بہ لب گور بریم احسنت بریس چستی و چالاکی ما جب ایمان کو قبر میں سلامتی سے لے جائوں گا اس وقت میں دین میں اپنی چستی و چالاکی کو بہ نظر استحسان دیکھوں گا۔

01:07:57) حضرت والا دامت برکاتہم کا ایک خواب اور حضرت والا رحمہ اللہ کی تعبیر۔۔۔

01:09:16) دُعا کی پرچیاں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries