مجلس ۱۸       جنوری ۲ ۲۰۲ءعشاء  :بدنظری کا سب سے پہلا عذاب عقل پر آتا ہے      

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

02:22) حسبِ معمول مظاہر حق جدید سے تعلیم ہوئی۔۔۔

02:23) مصطفیٰ بھائی نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار پڑھے۔۔۔ میر آئو بھی گلعذاروں میں ہے کہاں چین بے قراروں میں اِک حسیں ہو تو دل اسے دے دوں سخت مشکل ہے ان ہزاروں میں خونِ ارماں سے قلب رنگیں کر میر رکھا ہے کیا نظاروں میں ایک پل کو سکوں نہیں ملتا دیکھ بلبل کو ان بہاروں میں اپنے قلب و نظر بچا لینا کون جیتا ہے ان سہاروں میں دل خدا پر فدا کرو اخترؔ کچھ نہیں عارضی بہاروں میں

14:24) يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله وكونوا مع الصادقين ۔اللہ تعالیٰ نے چار سو سے زیادہ مرتبہ فرمایا ہے اتقوا اللہ۔۔۔

18:54) کھٹک والا کام چھوڑ دینا چاہیے۔۔۔دوسروں کے لیے فتویٰ اپنے لیے تقویٰ۔۔۔

20:04) اللہ سے ڈر سیکھنا ہے تو کونومع الصادقین پر عمل کرنا ہوگا۔۔۔

21:16) اللہ تعالیٰ خوش ہوں گے تقویٰ سے۔۔۔

27:00) جامع اشرفیہ کے ایک طالب علم محمد انس بن ممتاز صاحب کا ایک آرٹیکل پڑھا کہ ہر چیز اپنا اثر رکھتی ہے۔۔۔

31:42) صحبت صالحین کی مثال :فرمایا کہ عطر کی دُکان پر جاؤ گے تو اگرچہ عطر نہ خریدو لیکن خوشبو آہی جائے گے اسی طرح اللہ والوں کی صحبت کا بھی اثر ہوتا ہے۔۔۔

36:23) بدنظری کا سب سے پہلا عذاب عقل پر آتا ہے۔۔۔حضرت عبداللہ اندلسی رحمہ اللہ کے ساتھ کیامعاملہ ہوا تھا؟۔۔۔

39:41) لاطاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق۔۔۔اللہ کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔۔۔

40:24) جامع اشرفیہ کے ایک طالب علم محمد انس بن ممتاز صاحب کا ایک آرٹیکل پڑھا کہ ہر چیز اپنا اثر رکھتی ہے۔۔۔ نیک صحبت کا اثر ہوتا ہے۔۔۔

41:19) ارشاد فرمایا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہٗ فرماتے ہیں کُنْتُ اَلْزَمُ بِصُحْبَۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ میں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی صحبت میں ہر وقت چپکا رہتا تھا اور ایک حدیث میں ہے کہ زُرْغِبًّا تَزْدَدْ حُبًّا ناغہ دے کر ملنا محبت کو بڑھاتا ہے فَمَا تَطْبِیْقُ بَیْنَ عَمَلِ الصَّحَابِیِ وَالْحَدِیْثِیعنی صحابی کے قول اور حدیث پاک میں کیا تطبیق ہے، تو اس کی تطبیق مولانا جلال الدین رومی نے بیان کی ہے کہ زُ ْر غِبًّا کا حکم رشتہ داروں کے لیے ہے مثلاً داماد سسرال جائے اور وہیں پڑا رہے، سسرال والے بھی کہیں کہ پتہ نہیں کب جائے گا، غرض یہ عام رشتہ داریوں کا مسئلہ ہے، لیکن جو شخص اﷲ اور رسول پر عاشق ہو یا اپنے شیخ پر عاشق ہو اس کے لیے زُرْغِبًّا کا حکم نہیں ہے ؎ نیست زُرْغِبًّا وظیفہ ماہیاں زاں کہ بے دریا ندارند اُنسِ جاں یعنی اگر مچھلی سے کہو کہ ناغہ دے کر پانی میں جائے تو مچھلی تو مر جائے گی کیونکہ بغیر پانی کے وہ زندہ نہیں رہ سکتی۔ لہٰذا حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہٗ کی روحِ مبارک ایسی تھی جیسے کہ مچھلی کو پانی سے تعلق ہوتا ہے اور جملہ حضراتِ صحابہ کو اﷲ اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے ایسا ہی تعلق تھا۔

47:03) آپﷺ کے چہرہ مبارک پر ہمیشہ تبسم ہوتا تھا۔۔۔

48:42) ایک جعلی پیر کا لطیفہ۔۔۔

49:28) حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی اہلیہ متحرمہ ہمیشہ کدو بناتی تھی ایک دن حضرت نے پوچھ لیا تو فرمایا کہ میں نے کتاب میں دیکھا تھا کہ آپ ﷺ کو کدو پسند تھے اس لیے میں روزانہ خادم سے منگواتی ہوں حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اُس کے بعد مجھ کو احساس ہوا کہ ان کو سنت کی کتنی قدر ہے اور ہمیں اس کی کتنی فکر ہے پھر اس کے بعد تین دن تک حضرت تھانوی رحمہ اللہ یہ سوچتے رہے کہ کون کون سی سنتوں پر عمل نہیں ہو رہا۔۔۔

53:48) کامیابی تو کام سے ہوگی ۔۔۔نہ کہ حسنِ کلام سے ہوگی۔۔۔ذکر کےاہتمام سے ہوگی ۔۔۔فکر کے التزام سے ہوگی۔

55:10) حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ حدیث پاک اور صحابی کے قول میں تطبیق یہ ہے کہ زُرْغِبًّا یعنی ناغہ دے کر ملاقات کرنا اعزاو اقربا اور عام رشتہ داروں کے لیے ہے لیکن کسی پر کسی اﷲ والے کے عشق کی کیفیت غالب ہوجائے مثلاً اپنے شیخ سے ایسی محبت ہوجائے کہ بغیر شیخ کے اس کو چین نہیں آتا تو اس اﷲ والی محبت کے لیے زُرْغِبًّا کا حکم نہیں ہے، وہ روزانہ آئے، ایک دن بھی ناغہ نہ کرے، چالیس دن مکمل لگائے یا اگر اس کے ذمہ کوئی حقوقِ واجبہ نہیں ہیں تو شیخ کے در پر رہ پڑے، ہر شخص کے اپنے اپنے حالات ہیں۔ لیکن شرط یہ ہے کہ اﷲ والے کی ذات پر عاشق ہواس کی کسی صفت پر عاشق نہ ہو جیسے بعض لوگ پوچھتے ہیں کہ آج بیان ہوگا یا نہیں۔ جب معلوم ہوجائے کہ بیان نہیں ہوگا تو گھر بیٹھ گئے۔ معلوم ہوا کہ یہ تقریر کا عاشق ہے مقرر کا عاشق نہیں حالانکہ محبت کا تقاضا یہ ہے کہ جس سے محبت ہو اس کو ایک نظر دیکھنا دنیا ومافیہا سے قیمتی ہے۔ محبت ہو تو ایک نظر کی کیا قیمت ہے یہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہٗ سے پوچھو۔

56:27) حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہٗ سے فرمایا کہ اے ابو بکرصدیق! مجھ کو دنیا میں تین چیزیں عزیز ہیں (۱)خوشبو (۲)نیک بیوی (۳) نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، تو حضرت صدیق اکبر رضی اﷲ عنہٗ نے عرض کیا کہ اے اﷲ کے رسول! مجھ کو بھی تین چیزیں دنیا میں عزیز ہیں، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے پوچھا کہ بتائو! وہ چیزیں کیا ہیں؟ عرض کیا(۱) اَلنَّظَرُ اِلَیْکَ (۲) وَالْجُلُوْسُ بَیْنَ یَدَیْکَ (۳) وَ اِنْفَاقُ مَالِیْ عَلَیْکَیعنی ایک نظر آپ کو دیکھ لینا اور تھوڑی دیر آپ کے پاس بیٹھ لینا اور اپنا مال آپ پر فدا کرنا، اس سے بڑھ کر دنیا میں کوئی چیز مجھ کو محبوب نہیں ہے۔ حضرت صدیق اکبر رضی اﷲ عنہٗ نے سکھادیا کہ شیخ سے ایسی محبت ہونی چاہیے۔

59:09) حضرت دادا شیخ دامت برکاتہم کے حدیث زُرْغِبًّا تَزْدَدْ حُبًّا کے بارے میں ارشادات۔۔۔

01:02:57) گناہ نہ کرنے سے نفس مرتا ہے۔۔۔

01:05:43) شیخ کا ریّا مرید کےاخلاص سے افضل ہے۔۔۔

01:06:45) جتنا آدمی نیکی میں بڑھے گا اتنے ہی حملے ہوں گے۔۔۔

01:07:21) حضرت دادا شیخ دامت برکاتہم کے حدیث زُرْغِبًّا تَزْدَدْ حُبًّا کے بارے میں ارشادات۔۔۔

01:10:02) آج ہم سنتوں پر کتنا عمل کرتے ہیں؟۔۔۔

01:11:51) دُعا کی پرچیاں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries