جمعہ بیان ۲۸ جنوری ۲ ۲۰۲ء :غصے کو ضبط کرنے کے انعامات ! | ||
اصلاحی مجلس کی جھلکیاں 17:14) بیان کے آغاز میں اشعار کی مجلس ہوئی۔۔۔ 20:52) اصل مقصود بیان سے عمل ہے کہ اللہ راضی ہوجائے ۔۔۔ 21:50) شیخ اگر پوچھے تو پھر بتاسکتے ہیں کہ میں نے کتنے چلے لگائے کتنا تہجد پڑھے ویسے کسی کو نہیں بتانا چاہیے۔۔ 22:53) شیخ کا ریا مرید کے اخلاص سے افضل ہے۔۔۔ 23:27) ہمارے اعمال کیسے ہیں تو چوڑیوں کی مثال کہ گاوں والے ڈندا مار کر پوچھتے ہیں کہ اس میں کیا ہے تو آدھی چوڑیا ں تو ٹوٹ گئیں۔۔۔تو ہمارے اعمال بھی ایسے ہیں۔۔۔ 25:13) دین کس طرح پھیلانا ہے۔۔۔ 29:37) آپ ﷺ نے کیسے کیسے جان کے دشمنوں کو معاف کیا ۔۔۔ 35:07) گھر میں دین کس طرح پھیلانا ہے ایک واقعہ۔۔ 38:30) دنیا جب بری ہے جب گناہ کیا جائے۔۔ 39:02) بعض لوگ دین دار ہوتے ہیں پورا دین دار حلیہ لیکن گناہوں میں مبتلا ہوتے ہیں اس لیے ایسے لوگوں کو فائدہ نہیں ہوتا۔۔ 40:00) ویب کیمرے سے بیوی کو برباد کررہے ہیں اس ویب کیمرے میں ناشکری بھی ہوتی ہے۔۔۔ 43:33) شریعت سے حلال نعمت کو منع نہیں کیا حرام سے منع کیا ہے۔۔ 43:54) ہر وقت بس پیسہ پیسہ۔۔۔دوسروں کے لیے کمارہے ہیں صدقہ تک نہیں دیتے جب کہ صدقہ اپنے کام آئے گا۔ ۔ 46:25) ہم جو سانپ بن کر دولت پر بیٹھے ہوئے ہیں اُتنی ہمیں جنت کی فکر ہے۔۔ 48:25) صدقہ بری موت سے بچاتا ہے اور ہم صدقہ کہاں دیتے ہیں۔۔۔ 50:32) سارے دعاوں کی سردار دعا۔۔۔ 50:51) صدقہ بھی دینا ہے تو چھپا کر دینا ہے ہم وہاں دیتے ہیں جہاں ہمارا نام آئے ۔۔سب سے پہلا حق خاندان والوں کا ہے جو اُس میں بہت زیادہ مستحق ہوں اور دینا بھی ہدیہ کہہ کر دینا کسی کو زکوۃ یا صدقہ کہہ کر نہیں دینا ہے ۔۔ 53:30) حضرت شاہ فضل رحمن صاحب گنج مرادآبادی کا واقعہ انگریز وائسرائے سے متعلق۔۔۔ 54:26) اب میں دیکھو کہ میں اپنے گھر میں ظلم تو نہیں کرتا۔۔۔بیوی بہو پر ظلم تو نہیں کررہے۔۔ 55:05) آج ہم کتنا بہو پر ظلم کرتے ہیں اگر اپنی بیٹی ہو تو کیا کرتے ہیں کہ اے میری بیٹی اور بہو کے لیے کیا یہ کسی کی بیٹی نہیں۔۔۔ 57:13) اپنی بیٹی کے لیے کیا پسند کرتے ہیں۔۔کامل ایمان اُس کا ہے جس کے اخلاق اچھے ہیں۔۔۔ 59:05) آپ ﷺ کے اخلاق مبارک کیسے تھے نہ کوئی تھا نہ کوئی ہے اور نہ کوئی ہوگا۔۔۔ 01:00:36) ہمارے اخلاق کیسے ہیں بیوی کو گالیاں دے رہے ہیں ۔۔۔ 01:01:30) بعض گھر ایسے بھی ہیں کہ ایک بہو گھر میں آئی تو اگلے دن ساس نے بہو سے کہا کہ میری تین بیٹیاں تھیں اب چار ہوگئی خبردار مجھے ساس نہ کہنا میں تمہاری ماں ہوں۔۔ 01:02:26) علاج الغضب:۔ وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ۔ (القرآن) اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں اپنے خاص بندوں کی تین علامتیں بیان کی ہیں: (۱)… جو لوگ کہ غصہ کو پی جاتے ہیں۔ (۲)… ہمارے بندوں کی خطائوں کو معاف کردیتے ہیں اور (۳)… صرف معاف ہی نہیں کرتے بلکہ ان پر کچھ احسان پر بھی کردیتے ہیں تو ایسوں کو اللہ تعالیٰ محبوب رکھتا ہے۔ 01:03:10) ہماری شکلیں کیسی ہیں اور اخلاق کیسے ہیں۔۔۔ 01:04:29) خدا کی قسم ! سب چیزیں آسان نماز پڑھنا،تہجد پڑھنا تلاوت کرنا حج کرنا ان سب میں مزہ آتاہے لیکن گناہ نہ کرنا یہ اصل ہے سب کام کے ساتھ گناہ نہ کریں۔۔ 01:05:17) جس شخص نے غصہ کو ضبط کرلیا باوجودیکہ وہ غصہ نافذ کرنے پر قدرت رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے قلب کو ایمان اور سکون سے بھردے گا۔‘‘ یہ غصہ طلاق دلاتا ہے،یہ غصہ ماں باپ کی آہ دلاتا ہے،یہ غصہ قتل کرواتا ہے۔۔ 01:06:31) یہ کوڑ کی بیماری زیادہ تر بدعا سے ہوتا ہے ایک حضرت والا رحمہ اللہ کے خلیفہ کو دیکھا کہ ہاتھ میں کوڑ تو انہوں نے بتلایا کہ ماں کی بدعا لگ گئی۔۔۔اے ماں باپ کبھی اولاد کو بدعا نہ دینا۔۔۔ 01:07:58) غصہ ضبط کرنے کا یہ دوسرا انعام بیان فرمایا گیا۔ ’’قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ وہ شخص کھڑا ہوجائے جس کا میرے اوپر کوئی حق ہو فَلَا یَقُوْمُ اِلَّا اِنْسَانٌ عَفَا پس کوئی شخص کھڑا نہیں ہوگا، مگر وہ جس نے دنیا میں کسی کی خطائوں کو معاف کیا ہوگا۔‘‘ 01:09:34) حضرت بایزید بسطامی رحمہ اللہ کا واقعہ کہ ایک بدکار عورت سے اوپر سے راک پھینک دی۔۔ 01:11:47) میرا سب سے زیادہ پیارا اور قیامت کےدن مجھ سے سب سے زیادہ نزدیک وہ ہوگا جس کے اخلاق ہونگے۔۔حدیث پاک کا مفہوم ہے اور جس کے اخلاق برے ہیں وہ قیامت کے دن میرا سب سے زیادہ برا اور مجھ سے بہت زیادہ دور ہوگا۔۔ علامہ قشعری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ انتقام لینے والا کبھی اللہ کا ولی نہیں ہوسکتا اور ولی کبھی انتقام نہیں لیتا۔۔ 01:13:42) تکبر والا قیامت کے دن جنت کی خوشبو سے بھی محروم رہے گا۔۔۔ 01:14:40) آپ ﷺ کے اخلاق مبارک دیکھتے جائیں آپ ﷺ جیسا نہ کوئی تھا نہ کوئی ہے اور نہ کوئی ہوگا۔۔۔ 01:16:25) آج تبلیغی جماعت کا اجتماع دیکھ لیں یہ کیا ہے حضرت مولانا الیاس صاحب رحمہ اللہ کا اخلاص۔۔کیا کوئی پتی چلتی ہے کہ چلو چلو روائیونڈ چلو یا لوگوں کو زبردستی لیجاتےہیں نہیں نہیں لوگ خود شوق سے مشقت برداشت کرتے ہیں اپنا مال خرچہ کرتے ہیں ۔۔ 01:18:11) برائی کا بدلہ اچھائی سے دینا پرچہ۔۔۔فرمایا کہ بہو پر ظلم کرنے سے پہلے اپنی بیٹی کا سوچ لیں کہ میری بیٹی ہوتی اور اُس کے ساتھ ایسا ہوتا تو میرا کیا حال ہوتا۔۔۔ 01:19:42) آپ ﷺ فرمارہے ہیں کہ ’’اَلْمَرْأَ ۃُ کَالضِّلْعِ اِنْ اَقَمْتَھَا کَسَرْتَھَا وَاِنِ اسْتَمْتَعْتَ بِھَااسْتَمْتَعْتَ بِھَا وَفِیْھَا عِوَجٌ۔‘ عورتیں مثل پسلی کی ہیں کیونکہ ٹیڑھی پسلی سے پید اکی گئی ہیں اور پسلیوں سے ہم اور آپ فائدہ اٹھارہے ہیں۔ ‘‘بتائیے ان میں ٹیڑھا پن ہے یا نہیں۔ سب کی ٹیڑھی ٹیڑھی ہیں لیکن ٹیڑھی پسلیوں سے کام چل رہا ہے یا نہیں یا کبھی جناح ہسپتال گئے کہ ان کو سیدھا کردو۔ ’’اِنْ اَقَمْتَھَا کَسَرْتَھَا‘‘ الفاظ نبوت یہ ہیں کہ اگر تم ان کو سیدھا کرو گے تو توڑ دوگے۔ مطلب یہ کہ ان کو زیادہ مت چھیڑو، ان کے ٹیڑھے پن کو برداشت کرلو زیادہ بک بک چق چق کروگے تو طلاق تک نوبت پہنچ جائے گی۔ بچے الگ گالیاں دیں گے کہ کیسا ظالم باپ تھا کہ ہماری ماں کو چھوڑدیا اور بیوی کو یاد کرکے تم بھی روئو گے۔۔۔ نِ اسْتَمْتَعْتَ بِھَا اسْتَمْتَعْتَ بِھَا وَفِیْھَا عِوَجٌ‘‘ جیسے ٹیڑھی پسلیاں کام دے رہی ہیں ایسے ہی ان سے کام چلاتے رہو، ان کے ٹیڑھے پن پر صبر کرتے رہ، اگر تم ان کو سیدھا کرنا چاہو گے تو توڑ بیٹھو گے۔ 01:21:19) وَیَغْلِبُھُنَّ لَئِیْمٌ اور کمینے لوگ ان پر غالب آجاتے ہیں، ڈنڈے اور جوتے کے زور سے، گالی گلوچ سے، اپنی بداخلاقی سے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’فَاُحِبُّ اَنْ اَکُوْنَ کَرِیمًا مَغْلُوْبًا‘‘ پس میں محبوب رکھتا ہوں کہ کریم رہوں چاہے مغلوب رہوں، چاہے ان کی آوازیں تیز ہوجائیں لیکن میری اخلاقی بلندیوں میں ذرا فرق نہ آئے۔ میرے اخلاق کریمانہ ہیں۔ آہ! کیا بات فرمائی۔ ’’وَلَا اُحِبُّ اَنْ اَکُوْنَ لَئِیْمًا غَالِبًا‘‘ میں اپنے اخلاق کو خراب کرکے، منہ سے سخت بات نکال کر، کمینہ بداخلاق ہوکر ان پر غالب نہیں آنا چاہتا۔ امت کی تعلیم کے لیے آپ نے یہ عنوان اختیار فرمایا تاکہ میری امت کے لوگ اپنی بیویوں کے ساتھ کمینہ پن اور بدخلاقی نہ کریں ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو اخلاق کی اعلیٰ ترین بلندیوں پر فائز تھے۔ ’’اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ‘‘ 01:22:17) برائی کا بدلہ نیکی سے دینے کے فوائد فرمایا ولا تستوی الحسنۃ ولا السیئۃ کہ نیکی اور برائی برابر نہیں ہوسکتی ادفع بالتی ہی احسن فاذا الذی بینک و بینہ عداوۃ کانہ ولی حمیم آپ نیک برتاؤ سے برائی کو ٹال دیا کیجئے، یعنی اے محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ برائی کا بدلہ برائی سے نہ دیجئے بلکہ جاہلوں اور کافروں کے برے برتاؤ کو معاف کرکے ان کے ساتھ نیکی کیجئے، یکایک آپ دیکھیں گے کہ آپ میں اور جس شخص میں عداوت اور دشمنی تھی وہ ایسا ہوجائے گا جیسا کوئی دلی دوست ہوتا ہے کیونکہ برائی کا بدلہ برائی سے دینے میں تو عداوت اور دشمنی بڑھتی ہے اور نیکی کرنے سے عداوت کم ہوتی ہے یہاں تک کہ اکثر بالکل جاتی رہتی ہے اور دشمن دوست جیسا ہوجاتا ہے اگرچہ دل سے دوست نہ ہو۔ حضرت تھانوی نے لکھا ہے کہ اصلی دوست دل سے نہ ہوا تو ظاہر ی طورپر اذیت پہنچانا چھوڑ دے گا۔ و اما ینزغنک من الشیطان نزغ فاستعذ باﷲ انہ ھو السمیع العلیم اور اگر کبھی شیطان وسوسہ ڈالے کہ انتقام لینا چاہیے تو فوراً اﷲتعالیٰ سے پناہ مانگ لیا کیجیے۔ علامہ قشیری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ان الولی لا یکون منتقماً کوئی ولی انتقام نہیں لیتا والمنتقم لا یکون ولیا اور انتقام لینے والا ولی اللہ نہیں بنتا، اگر شیطان انتقام لینے کا وسوسہ ڈالے تو شیطان کو جواب مت دو، شیطان سے بحث مت کرو، جن لوگوں نے شیطان کو جواب دیا تو رات بھر جواب دیتے رہے، صبح کو کھوپڑی گرم ہوگئی، نیند غائب ہوگئی، چند ہی دن میں پاگل ہوگئے۔ 01:26:34) شرح حدیث اَلتَّوَدُّوُاِلَی النَّاس:۔ اَلتَّوَدُّوُاِلَی النَّاسِ نِصْفُ الْعَقْلِ تَوَدُّوْ یعنی اگر دل نہ بھی چاہے تب بھی محبت کرو۔ دل چاہنے پر محبت کرنا کیا کمال ہے۔ کمال یہ ہے کہ دل نہ چاہے پھر بھی محبت کرو، دوست ہی سے نہیں دشمن سے بھی بہ تکلف محبت کرو کیوں کہ دوست سے محبت کرنا کمال نہیں ہے دشمن سے محبت کرنا کمال ہے کیوں کہ اس سے محبت کرنے کو دل نہیں چاہتا۔ |