اتوار مرکزی مجلس ۳۰ جنوری ۲ ۲۰۲ء :اکرم شیخ الدوام کا طریقہ ! | ||
اصلاحی مجلس کی جھلکیاں 14:46) بیان کے آغاز میں جناب سید ثروت صاحب نے اشعار پڑھے۔۔۔ 19:42) اللہ والوں کی کیا نشانیاں ہیں ہمیں معلوم ہی نہیں تو پھر ہم کیسے اللہ والوں کو پہچانے گیں۔۔ 20:25) ہر شخص اللہ والا بن سکتا ہے ہر خاتون رابعہ بصریہ بن سکتی ہے۔۔ 21:31) جو برتن اللہ تعالی کی محبت سے بھرا ہوتا ہے تو وہ ٹکراتا نہیں ہے۔۔ 22:23) آج گھر گھر میں طلاق کیوں اتنی جلدی ہورہی ہیں۔۔۔ 23:44) مٹنا ہی اللہ کو پسند ہے۔۔۔ 27:03) ایک واقعہ بیان فرمایا حضرت شیخ کے اپنے گھر کا واقعہ جب شیخ العرب والعجم حضرت والا مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ حضرت شیخ کے گھر تشریف لائے۔۔۔ 31:11) مسلمان کو اذیت کبھی نہیں دینا ی اصلاحی بیان میں آنے کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے کہ جن باتوں سے اللہ خوش ہیں اُن پر عمل کریں اور جن سے ناراض ہوں اُن باتوں کو چھوڑنا ہے۔۔۔ 33:12) وہاں قابلیت نہیں چلے گی قبولیت سے کام بنے گا ایک بزرگ کی نصیحت کا ٹذکرہ۔۔۔ 34:14) ہر شخص یہ سوچے کہ قابلیت کی بات نہیں ہے قبولیت کی بات ہے غرفہ والے احباب کو اس مراقبے کا فرمایا کہ اس کو ذہن میں رکھیں۔۔ 35:17) ترکِ گناہ کے لذیذ طریقے وعظ سے تعلیم:۔ (مرقاۃ المفاتیح : (رشیدیہ) ؛ ج ۵ ص ۳۹۶) یعنی اللہ تعالیٰ تم کو لوگوں کے ظلم سے محفوظ رکھے اور تمہارے ظلم سے لوگوں کو محفوظ رکھے،دونوں طرف سے عافیت ہو۔ اور خدا کے عاشقوں کے نزدیک عافیت سے مراد ہے کہ فتنۂ غیبوبت سے، فتنۂ غفلت سے حفاظت رہے، غیبوبت کا فتنہ غفلت کے فتنے سے اونچا ہے،یعنی خدائے تعالیٰ سے دل غائب ہوجائے،ایسے کسی کام میں مشغول نہ ہوں جس سے اللہ تعالیٰ کی نسبت کا استحضار نہ رہے، خدائے تعالیٰ سے تعلق کا نوّے ڈگری کا جو زاویہ ہے دل اس کے محاذات سے اِدھر اُدھر نہ ہوجائے، دل میں ہر وقت اﷲ تعالیٰ کا ہلکا سا خیال رہنا چاہیے۔ خواجہ صاحب رحمہ اللہ فر ماتے ہیں ہم تم ہی بس آگاہ ہیں اس ربطِ خفی سے معلوم کسی اور کو یہ راز نہیں ہے تم سا کوئی ہمدم کوئی دم ساز نہیں ہے باتیں تو ہیں ہر دم مگر آواز نہیں ہے دنیا میں اﷲ کے سوا کوئی نہیں ہے جو ہر سانس کے ساتھ ہو۔ آپ بتائیے! کوئی ہے ایسا جو ہر وقت ہمارے ساتھ رہے؟ قولِ او را لحن نے آواز نے اللہ کو اپنے قول کے لیے لحن اور آواز کی ضرورت نہیں ہے۔ 36:14) ایک زمیندار کا ذکر جو اپنے حاریوں پر ظلم کرتا تھا اور فخر سے بتاتا بھی تھا تو ایسے شخص کے گھر بھی نہیں جانا کیونکہ ظالم کا ساتھ دینا بھی منع ہے۔۔۔ 37:45) برے خواب آئیں تو کیا کریں۔۔۔ 39:35) ترکِ گناہ کے لذیذ طریقے وعظ سے تعلیم:۔ اخلاص وہ مقبول ہے جو تابع سنت ہو:۔ اس لیے آج آپ لوگوں کو حدیث شریف کی ایک دعا سکھارہا ہوں، ان شاء اللہ تعالیٰ اس دعا کی برکت سے اللہ کی رضا والے راستے اللہ کی طرف سےآپ کے دل میں الہام ہوتے رہیں گے....اور آپ کا قدم ہمیشہ صحیح اٹھے گا کیونکہ بعض مرتبہ اللہ کا راستہ معلوم ہونے کے بعد بھی، صحیح سمت، سنت اور طریقِ حق معلوم ہونے کے باوجود بھی نفس اپنی نالائقی اور شرارت کی وجہ سے اس پر عمل کرنے سے محروم رکھتا ہے۔ 41:39) ترکِ گناہ کے لذیذ طریقے وعظ سے تعلیم:۔ تو یہ جو دعا ابھی آپ کو سکھائوں گا، ان شاء اللہ اس کی برکت سے دل میں ہر وقت اللہ کی رضا اور حق کا الہام ہوگا اور نفس کے شر سے بھیآپ محفوظ رہیں گے، کیونکہ دو ہی چیزیں ہیں یا تو صحیح علم نہیں ہے، اس صورت میں صحیح عمل کیسے کرے گا؟ چاہے وہ کتنا ہی مخلص ہو مثلاً ایک شخص انتہائی مخلص ہے، اس کے اخلاص میں ذرا بھی شبہ نہیں، وہ عصر کے بعد گھر میں چاروں طرف سے کمرہ بند کرکے بڑے اخلاص سے نفلیں پڑھ رہا ہے لیکن اس ظالم کو یہ خبر نہیں کہ عصر کے بعد نفلیں قبول نہیں ہیں۔ عصر کے بعد سنت یا نفل نمازجائز نہیں ہے تواگر کوئی انتہائی اخلاص سے کمرہ بند کرکےعصر کے بعد نفل پڑھ رہا ہے، بیوی کو بھی اندر آنے نہیں دے رہا، کہہ رہا ہے کہ بھئی میں تو آج صرف اللہ کے لیے نماز پڑھوں گا، آج بیوی بچے سب دور رہو، بس میرا اللہ جانےاورمیں جانوں ۔ تو کتنے اخلاص سے نماز پڑھ رہا ہے مگر چونکہ علم صحیح نہیں ہے اس لیے اس کی یہ نماز غیرمقبول ہے بلکہ اُلٹا اس سے مواخذہ بھی ہوگا کہ علماء سے پوچھا کیوں نہیں؟ 43:38) بیان میں اِدھر اُدھر دیکھنے پر ایک احباب کو نصیحت۔۔۔جو بیان میں ادھر اُدھر دیکھتا ہے تو شدید تکلیف ہوتی ہے شیخ العرب والعجم حضرت والا رحمہ اللہ کا بھی یہی معمول تھا منع فرماتے تھے۔۔۔ 47:48) ایک ساتھی نے داڑھی کچھ کاٹ لی سنت کے مطابق جو ہونی چاہیے اُس سے ہٹ کر داڑھی کو سیٹ کروایا تو نصیحت کہ بیان کے بعد آکر ملیں جب داڑھی رکھنی ہے تو خط پھر صحیح بنوائیں داڑھی کو کیوں کاٹ رہے ہیں۔۔۔ 50:19) پپ جی گیم کے کیا کیا نقصان ہورہے ہیں ابھی حالیہ واقعہ ہوا کہ اس گیم کے چکر میں ماں باپ کو اُڑادیا اور یہ ایک واقعہ نہیں تین چار واقعات آچکے ہیں اور یہ وہ واقعہ ہوتے ہیں جو خود لوگ آکر بتاتے ہیں جن پر گذری ہوتی ہے۔۔۔ 53:10) آج نوجوان بھی بیوٹی پالر جارہے ہیں اور چار چار گھنٹے لوگ بیٹھے ہیں اور اپنے کو سنوارنے میں لگے ہیں ۔۔۔یہ جو گورا کرنے والی کریم سے اگر سب گورے ہوجاتے تو سب سے زیادہ اس کا امپورٹ افریقہ میں ہوتا اور سب گورے ہوتے رہتے۔۔۔ 54:54) حضرت سعد صلیبی رضی اللہ عنہ کتنے کالے تھے اور قیمت کیا لگی؟ 56:33) شیخ العرب والعجم حضرت والا مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ کا واقعہ جب حضرت والا کو اٹیک ہوا تو ہسپتال لے گئے اور پھر کیا عجیب معاملہ ہوا۔۔۔ 58:04) اللہ تعالی !اللہ والوں کا دل غم پروف بنادیتےہیں۔۔ 58:42) شیخ العرب والعجم حضرت والا مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ کا باربدوس سفر کا ایک ملفوظ جو حضرت شیخ نے پڑھ کر سنایا۔۔۔ 01:09:26) اصلاحی تعلق میں بعض بار معصیت اتنی مضر نہیں ہوتی جتنی بے ادبی ..اس کی وجہ کیا ہے کہ معصیت کا تعلق اللہ تعالی سے ہے اور توبہ کرنے سے فورا تلافی ہوجاتی ہے اور بے ادبی کا تعلق شیخ سے ہے اور بے ادبی سے شیخ کے دل میں کدورت آجاتی ہے تو اس سے مرید کا باطنی نقصان بہت زیادہ ہوتا ہے۔۔۔ 01:10:35) جب بھی تکلیف ہوئی تو زیادہ تر پرانے لوگوں سے ہوتی ہے نئے لوگوں سے اتنی تکلیف نہیں ہوتی جب کہ یہ ساتھی کئی بار پہلے بھی معافی مانگ چکے ہیں۔۔۔ 01:13:12) پرانے لوگوں کو تو شیخ کا سینپل بننا چاہیے جبکہ فارم پر دستخط کیے ہیں اور پھر باربار بے اصولی کرکے شیخ کا دل دکھانا۔۔۔ 01:14:59) اپنے شیخ کو بدنام مت کرو کوگ انگلیاں اٹھائیں گے کہ جب یہ ایسے ہیں تو ان کے شیخ کی تربیت ہی ایسی ہے۔۔۔ 01:16:51) باادب وہی رہ سکتا ہے جس کا اللہ تعالی کے ساتھ معاملہ صحیح ہو۔۔۔ 01:17:31) ارادہ کیا کہ میں اپنی ذات سے شیخ کو تکلیف نہیں پہنچاوں گا۔۔۔ 01:18:22) طالب کی بے ادبی مانع ہوتی ہے شیخ کے فیوض و برکات سے۔۔اس کو ایک مثال سے سمجھایا ۔۔۔ 01:20:24) معارف ربانی سے حضرت شیخ نے ایل ملفوظ بیان فرمایا ۔بے اصولی پر تنبیہہ۔۔۔ اس وقت رات کے گیارہ بج رہے تھے اور یہاں روزانہ یہی وقت ہورہا ہے۔ لوگ حضرت والا کے ساتھ مجالست کے شوق میں بیٹھے رہتے ہیں اور حضرت والا حسبِ عادت غایت شفقت و کرم سے ارشاد فرماتے رہتے ہیں حضرتِ اقدس کے کلام کی سحر انگیزی و اثر آفرینی سے احباب مجلس سے اٹھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ غرض مجلس ختم ہوئی، حضرت والا عشاء کے بیان کے بعد کھانا تناول فرمارہے تھے۔ دسترخوان پر دورانِ طعام احقر سے ایک سخت غلطی ہوگئی کہ احقر نے سرگوشی کرتے ہوئے مولانا داؤد کے کان میں کچھ کہا جو احقر کے قریب بیٹھے ہوئے تھے اور احقر کو بے اختیار ہنسی آگئی اور آہستہ آہستہ ہنسنے لگا۔ کھانے سے فارغ ہوکر احقر کی اصلاح کے لیے حضرت والا نے تنبیہہ فرمائی کہ تعجب ہے کہ اتنے پرانے ہوکر ایسی غلطی کرتے ہو کہ مبتدی بھی نہیں کرسکتا۔ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ شیخ کی مجلس میں اس طرح کانا پھوسی کرنا سخت بے ادبی ہے۔ کیا آپ نے ہم لوگوں کو کبھی حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب کی مجلس میں اس طرح کانا پھوسی کرکے ہنستے ہوئے دیکھا ہے؟ بتائیے! نئے لوگ آپ کی اس حرکت سے کیا اثر لیں گے۔ بجائے اس کے کہ آپ دوسروں کو ادب سِکھاتے اپنے عمل سے دوسروں کو بے ادب بنارہے ہو۔ سورئہ حجرات میں جو آداب نبی صلی اﷲ علیہ و سلم کے لیے نازل ہوئے ہیں حضرت حکیم الامت نے لکھا ہے کہ نائبینِ رسول یعنی علماء و مشایخ کے لیے بھی وہی آداب ہیں، اس وقت آپ تَجْھَرُوْا بِالْقَوْلِ کا مصداق تھے۔ معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت آپ کو حضوری مع الحق حاصل نہیں تھی کیونکہ ہر وقت اکرامِ شیخ کا حق وہی ادا کرسکتا ہے جو ہر وقت باخدا ہو حتیٰ کہ ہنسنے میں بھی خدا کو نہ بھولے۔ غلطی تو یہ اتنی بڑی تھی کہ اسی وقت سزا دی جاتی لیکن اب جاکر اعلان کرو کہ مجھ سے سخت نالائقی ہوئی کہ شیخ کی مجلس میں کانا پھوسی کرکے ہنسا۔ اﷲ میری اس نالائقی و بے ادبی کو معاف فرمادے۔احقر نے حضرت والا سے معافی مانگی کہ سخت نالائقی ہوئی اور ان شاء اﷲ آئندہ کبھی ایسی حرکت نہ ہوگی اور احباب کے سامنے اعلان کرکے حضرت والا کو اطلاع کی تو حضرت والا خوش ہوگئے۔ 01:23:35) معارف ربانی سے حضرت شیخ نے ایل ملفوظ بیان فرمایا :۔ اکرام شیخ علی الدوام کا طریقہ ارشاد فرمایا کہ اکرامِ شیخ علی الدوام وہی کرسکتا ہے جس کو حضور دوام مع الحق حاصل ہو یعنی ہر وقت شیخ کا ادب و اکرام وہی کرسکتا ہے جس کو ہر وقت اﷲ کے ساتھ دوامِ حضور حاصل ہو۔ 01:24:27) معارف ربانی :۔ یہ قاعدہ کلیہ ہے۔ شیخ سے محبت اﷲ ہی کے لیے کی جاتی ہے تو جب اﷲ ہی سے اس کا دل غافل ہے تو وہ شیخ کا اکرام کیسے کرے گا۔ شیخ تو اﷲ کے راستہ کا راہبر ہے اور یہ شخص جب منزل ہی سے غافل ہے، اسے اﷲ کی حضوری کا خیال بھی نہیں ہے تو وہ شیخ کے سامنے بھی بے موقع ہنسے گا، بے موقع بات کرے گا، اس لیے شیخ کا اکرام دواماً وہی کرسکتا ہے جس کو اﷲ کا حضورِ دوام حاصل ہو اور یہ چیز حقائق میں سے ہے۔ 01:26:50) معارف ربانی :۔ شیخ تو اﷲ کے راستہ کا راہبر ہے اور یہ شخص جب منزل ہی سے غافل ہے، اسے اﷲ کی حضوری کا خیال بھی نہیں ہے تو وہ شیخ کے سامنے بھی بے موقع ہنسے گا، بے موقع بات کرے گا، اس لیے شیخ کا اکرام دواماً وہی کرسکتا ہے جس کو اﷲ کا حضورِ دوام حاصل ہو اور یہ چیز حقائق میں سے ہے۔ ہر وقت یہ سوچنا کہ اﷲ ہم کو دیکھ رہا ہے بتائیے! یہ چیز حقائق میں سے ہے یا نہیں؟ اﷲ ہر وقت ہم کو دیکھ رہا ہے یہ کوئی فرضی بات نہیں حقیقت ہے۔ اگر میں یہ مراقبہ سکھاؤں کہ سب لوگ یہ سمجھیں کہ ہم بادشاہ یا وزیر اعظم ہوگئے ہیں تو سب ہنسیں گے کیونکہ یہ حقیقت نہیں ہے لیکن یہ مراقبہ کہ اﷲ ہم کو دیکھ رہا ہے ایک حقیقت ہے اور اﷲ تعالیٰ نے قرآن شریف میں اس مراقبہ کی تعلیم دی ہے اَلَمْ یَعْلَمْ بِاَنَّ اﷲَ یَرٰیکیا بندہ نہیں جانتا کہ اﷲ اس کو ہر وقت دیکھ رہا ہے۔ 01:28:03) معارف ربانی :۔ لہٰذا جو شخص ہر وقت شیخ کے ساتھ رہے اس کو ہر وقت اکرامِ شیخ لازم ہے اور ہر وقت اکرامِ شیخ کے لیے اس پر ہر وقت حضورِ حق کا ہونا لازم ہے یعنی حق تعالیٰ کا استحضار ہر وقت اس پر غالب رہے۔ دوامِ حضور مع الحق جس کو نصیب ہو وہ اکرامِ شیخ علی الدوام کرسکتا ہے لہٰذا جو لوگ رات دن شیخ کے ساتھ رہیں ان پر لازم ہے کہ دوامِ حضورِ حق کا مقام حاصل کریں، کسی وقت بھی خدا سے غافل نہ رہیں۔ ہنسی کے وقت کا مراقبہ ہنسنے میں بھی خیال رکھیں کہ اﷲ ہم کو دیکھ رہا ہے اور خوش ہورہا ہے جیسے بچے ہنستے ہیں تو باپ کو اچھا معلوم ہوتا ہے اور بچے غمگین ہوجائیں تو باپ کو بھی غم ہوتا ہے اس لیے ہنسنے میں یہ نیت کرو کہ ہم لوگ ہنس رہے ہیں تو اﷲ خوش ہورہے ہیں اور جو شخص ہنسی مذاق میں اﷲ کو بھول گیا وہ لطفِ حیات سے محروم ہوگیا، ایک لمحہ کے لیے جو خالقِ حیات سے بے خبر ہے اس کی اتنی دیر کی حیات لطف سے خالی ہے کیونکہ جب خالقِ لطف سے بے خبر ہوگیا تو لطف کہاں سے آئے گا۔ 01:28:23) معارف ربانی :۔ جینے کا لطف حاصل کرنے کا طریقہ اس لیے جو ہر وقت یہ سوچے گا کہ اﷲ مجھ کو دیکھ رہا ہے اس کی زندگی ہر وقت لطف میں رہے گی، اس کا ہنسنا بولنا کھانا پینا سب میں لطف رہے گا۔ ایک شخص تو وہ ہے جو جانور کی طرح سے جیتا ہے کچھ پتا ہی نہیں کہ میں کون ہوں، میرا مالک کون ہے اور ایک وہ شخص ہے جو سوچ رہا ہے کہ اﷲ تعالیٰ آسمان سے دیکھ رہے ہیں کہ میرا بندہ اپنا وطن چھوڑ کر، اپنے بال بچوں کو چھوڑ کر، اپنی راحت کو چھوڑ کر میرے دین کی خاطر ری یونین میں آیا ہوا ہے اور میرے دین کی باتیں سکھا رہا ہے تو بتائیے! اس مراقبہ سے لطف بڑھ گیا کہ نہیں ورنہ وطن بھی چھوٹے گا اور پردیس کا مزہ بھی نہیں ملے گا، خسارہ ہی خسارہ ہے، نقصان ہی نقصان ہے جو حیات خالقِ حیات سے غافل ہوتی ہے وہ خسارہ میں ہے لہٰذا میر صاحب کو یہ تنبیہہ کی جارہی ہے کہ اپنے کھانے پینے میں، ہنسنے میں، مسکرانے میں، لطیفہ میں، سموسہ کھانے میں اور ہری مرچ جب کھایا کریں تو خاص مراقبہ کریں کہ یہ ہری مرچ اﷲ نے پیدا کی ہے جو مجھے بہت مرغوب اور پسند ہے اور یہ جو میری زبان میں تیزی پیدا کررہی ہے اس میں یہ خاصیت اﷲ نے رکھی ہے اور پھر یہ کہیں کہ واہ رے میرے اﷲ! آپ عشرت کو کیسی مزے دار چیزیں کھلارہے ہیں تب ان کے لیے ہری مرچ کھانا بھی عبادت ہوجائے گی اور اگر ایسے ہی کھاتا رہے آسمان سے دور زمین پر دھرا ہوا تو پھر لطفِ حیات کہاں؟ |