مجلس ۳۱       جنوری ۲ ۲۰۲ءعصر :اللہ کی اپنے بندوں سے محبت !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

00:52) الہامات ربانی کتاب سے روز پڑھا جارہا ہے۔۔ ۱۱ ؍ذو القعدہ ۱۳۹۳؁ھ مطابق ۷ ؍دسمبر ۱۹۷۳؁ء بروز پیر کل دار العلوم میں مولوی نور البصر صاحب نے دعوت کی تھی، دستر خوان پر مرغ تھا، اور فارسی میں ایک شعر ہے یعنی استادی کر کے بوٹیاں اُڑالیں۔ اس پر ایک قہقہہ لگا۔ احقر میرؔنے پوچھا کہ حضرت اس شعر کے کیا معنی ہیں آستیں بر رو کشیدہ، فرمایا کہ ایک معنی تو ظاہری ہیں کہ آستین سے منہ چھپائے ہوئے کوئی ایسے آئے کہ دوسرے پہچان نہ پائیں۔لیکن عاشقوں کے لئے ایک معنی حقیقی بھی ہیں کہ عالمِ غیب سے عالمِ شہادۃ میں جو ظہور ہوا ہے وہ سینکڑوں حجابات کے ساتھ ہوا ہے۔۔

02:40) اصل میں حقائق کا ہمیں پتا نہیں ۔۔۔

03:07) ہماری تقوی کی وردی اتری ہوئی ہے۔۔

03:43) غیبت کرکے اپنی نیکیاں کو اڑادینا۔۔جتنی نیکیاں ہیں اُس کی کوئی نہ کوئی شکل ہے غیبت کی کیا شکل ہے۔۔۔

04:23) الہامات ربانی :۔ گر چہ اپنی ذات کو اللہ تعالیٰ نے اس عالمِ شہادۃ میں چھپا لیا ہے لیکن عالَم یہ ہے کہ صاف چھپتے بھی نہیں، سامنے آتے بھی نہیں۔ان حجابات کے باوجود اپنی آیات اور نشانیاں اس قدر بکھیر دی ہیں کہ بغیر مشاہدہ کے ایمان لانا آسان کر دیا۔عالمِ شہادۃ پر اپنا پورا تصرف فرمایا ہے اگر چہ ظاہری آنکھوں سے نظر نہیں آرہے لیکن بغیر ان کے حکم کے ایک لقمہ بھی حلق سے نہیں اتر سکتا اور ایک پتّہ بھی درخت سے نہیں گر سکتا۔۔

04:52) درخت پر ایک ملفوظ۔۔۔

06:24) تہجد بھی قضا نہیں بہت نیک اعمال لیکن دوسروں کو اذیت میں رکھا ہوا ہے۔۔

07:00) آج بیٹیوں کو گھروں سے نکال کر کالج اور یونیورسٹیوں کی زینت بنارہے ہیں۔۔

08:59) دل اللہ پر فدا ہو تو کیسا ہمارا دل آمادہ ہو کہ بیٹی گھر سے باہر نکلے۔۔۔

09:23) اپنی قید میں لے لو کہ ہم آزاد ہوجائیں۔۔

09:34) الہامات ربانی :۔ کوئی پتّہ درخت سے جدا نہیں ہوسکتا جب تک کہ حق تعالیٰ کا حکم نہ ہو حق تعالیٰ کی طرف سے جب تک لقمہ کو حکم داخل ہوجانے کا نہیں ہوتا اس وقت تک لقمہ منہ سے حلق کی طرف متوجہ نہیں ہوتا۔۔ زمین اور آسمان کا کوئی ذرہ بدون حکمِ الٰہی کے نہ ہل سکتا ہے نہ اُڑ سکتا ہے۔

09:52) الہامات ربانی :۔ ارشاد فرمایا کہ دو عورتیں جارہی تھیں، ان کی گود میں ان کا ایک ایک بچہ تھا، مشکوٰۃ شریف کی روایت ہے اتنے میں ایک بھیڑیا آیا اور ایک عورت کے بچہ کو لے گیا، اس عورت نے دوسری عورت کا بچہ لے لیا اور کہا کہ یہ میرا بچہ ہے، تیرے بچہ کو بھیڑیا لے گیا یعنی جس عورت کا بچہ بھیڑیا لے گیا تھا اس نے دعویٰ کردیا کہ یہ میرا بچہ ہے حالانکہ اس کا نہیں تھا، اس کا تو بھیڑیا لے گیا تھا۔ دونوں حضرت دائودuکی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ جس عورت نے زبردستی بچہ ظلماً لے لیا تھا،اس نے پیغمبر علیہ السلام کے سامنے کچھ ایسی جھوٹی قسمیں کھائیں کہ حضرت دائود علیہ السلام نے فیصلہ اس کے ہی حق میں کردیا کہ یہ اس کا ہی بچہ ہے۔ پھر دونوں حضرت سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں گئیں اور مقدمہ پیش کیا۔حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا اچھا!میں اس کا ابھی فیصلہ کئے دیتا ہوں، ایک کہتی ہے کہ یہ میرا بچہ ہے، دوسری کہتی ہے کہ میرا ہے،تو فرمایا کہ ایک چھری لائو، میں اس بچہ کو آدھا آدھا دونوں میں تقسیم کئے دیتا ہوں، تو جس کا بچہ نہیں تھا وہ تو فیصلہ پر راضی ہوگئی لیکن جس کا بچہ تھا وہ لرز گئی اور کہنے لگی اے اللہ کے نبی! یہ بچہ اسی کو دے دیجئے، یہ میرا نہیں ہے، مگر آپ اس کو کاٹئے نہیں۔

11:49) الہامات ربانی :۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے فیصلہ فرمایا کہ یہ بچہ اسی عورت کا ہے جو کاٹنے کو منع کر رہی ہے،اس کی محبت دلیل ہے کہ یہ بچہ اسی کی اولاد ہے۔ تو دیکھو! اللہ کے نبی نے ماں کو اس کی محبت سے پہچان لیا،اس کو بچہ کے ساتھ جو محبت تھی وہ دلیل ہوگئی اس کے ماں ہونے کی۔ اسی سے اللہ کو پہچانو کہ وہی ہمارے سچے اللہ ہیں اور ان کے سوا کوئی ہمارا اللہ نہیں ہوسکتا کیونکہ ان کو جتنی محبت ہم سے ہے، اتنی محبت کسی کو ہم سے نہیں ہے،ماں باپ سے بھی زیادہ اللہ تعالیٰ کو ہم سے محبت ہےکہ کسی کو ذرا سی اذیت دینے کو بھی حرام کر دیا،جبکہ قحط میں جب جان نکلنے لگی اور کھانے کو کچھ نہ ملا تو بعض ماں باپ نے اپنی جان بچانے کے لئے خود اپنی اولاد کو کاٹ کر گوشت کھا لیا۔پھر میں کیسے تسلیم کر لوں کہ ماں باپ کو اللہ سے زیادہ محبت ہے۔

12:13) حضڑت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ غوثیت اور ولایت بہت آسان ہے لیکن انسانیت اور آدمیت بننا مشکل ہے اور اصل انسان بننا ہی ہے۔۔

15:32) جو ہزار نفل پڑھے اور بیوی پر ظلم کرتا ہے طعنے دیتا ہے گالیاں دیتا ہیں تو ایسا شخص اس کو پتا ہے کہ اے کعبہ تیری عظمت سر آنکھوں پر لیکن مومن کی آبرو تجھ سے بڑھ کر ہے۔۔

19:07) ایک زبان کے بیس گناہ ہے اب اس کی اصلاح میں کب کراوں گا تب پتا ہوگا ۔۔۔

22:56) آج یہ بیٹیاں کیوں خود کشی کررہی ہیں آخر کیا وجہ ہے؟سب کو پتا ہے موبائل۔۔۔۔

24:05) جس کو بیٹیاں بوجھ لگے وہ گھر سے بیٹیوں کو نکالے آج ننگا لباس پہنا کر بیٹیوں کو گھر سے نکالا ہوا ہے۔۔۔

25:20) الہامات ربانی :۔ اسی سے اللہ کو پہچانو کہ وہی ہمارے سچے اللہ ہیں اور ان کے سوا کوئی ہمارا اللہ نہیں ہوسکتا کیونکہ ان کو جتنی محبت ہم سے ہے، اتنی محبت کسی کو ہم سے نہیں ہے،ماں باپ سے بھی زیادہ اللہ تعالیٰ کو ہم سے محبت ہےکہ کسی کو ذرا سی اذیت دینے کو بھی حرام کر دیا،جبکہ قحط میں جب جان نکلنے لگی اور کھانے کو کچھ نہ ملا تو بعض ماںباپ نے اپنی جان بچانے کے لئے خود اپنی اولاد کو کاٹ کر گوشت کھا لیا۔پھر میں کیسے تسلیم کر لوں کہ ماں باپ کو اللہ سے زیادہ محبت ہے۔

اللہ کے ہر قانون سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں اپنے بندوں سے بے پناہ محبت ہے۔دیکھو! اگر کوئی بھائی دوسرے بھائی کی برائی بیان کرتا ہے تو باپ کو تکلیف ہوتی ہے،ایک بھائی دوسرے کو اذیت پہنچاتا ہے تو باپ کا دل دُکھتا ہے، حق تعالیٰ کی رحمت کو ان کے اس قانون میں دیکھو کہ حرام فرما دیا کہ کوئی کسی کی غیبت نہ کرے، کوئی کسی کو اذیت نہ پہنچائے، کوئی کسی کو حقیر نہ سمجھے۔ ان کی رحمت اس کو گوارہ نہیں کرتی کہ ان کے بندوں کو کسی قسم کی بھی تکلیف پہنچے، ذرا سا کانٹا بھی اگر کسی مومن کے چبھ جائے تو اس پر اجر کا وعدہ ہے۔انسانی حقوق کی جتنی رعایت اسلام میں ہے، اس کی مثال کسی مذہب میں نہیں مل سکتی۔اپنے بندوں اور مخلوق کی بے ضرورت ایذا رسانی کو اسی لئے حرام کردیا۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries