مجلس یکم فروری  ۲ ۲۰۲ءعشاء  :اہل اللہ کی رفاقت سوء قضاء سے حفاظت کا ذریعہ ہے  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

03:50) حسبِ معمول مظاہر حق جدید سے تعلیم ہوئی۔۔۔

03:51) حضرت والا رحمہ اللہ نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ کی شان دیکھیں کہ مکڑی کا جالا سب سے زیادہ کمزور ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے کیسی حفاظت فرمائی۔۔۔

05:17) جو ارادہ کرے تو سب کچھ کر سکتا ہے اور جو نہ کرے تو کچھ نہیں کرسکتا۔۔۔

06:07) يَتَفَكَّرونَ في خَلْقِ السَّمواتِ و الأَرْضِ۔۔۔اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں غور کریں۔۔۔

07:11) شادیوں میں سب سے مہنگا قرآن پاک خریدا جاتا ہے لیکن کبھی تلاوت بھی کی۔۔۔؟

08:29) قرآن ِپاک کا حق کون ادا کرسکتا ہے۔۔۔؟

17:08) ختم قرآن کے موقعے پر چندہ کرنا ،مٹھائی تقسیم کرنا اس سے متعلق کتنے فتوے ہیں پہلے دیکھ تو لیں ۔۔۔مسجد میں مٹھائیاں تقسیم ہورہی ہیں مسجد کا کیا حال ہے۔۔۔؟مسجد کیا ہوٹل ہے۔۔۔۔؟

22:18) حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جس دن مسجد میں ختمِ قرآن کی مٹھائی تقسیم ہوتی تھی تو ہمارے والد صاحب دو تین قسم کی مٹھائیاں لے آتے تھے کہ جتنی کھانی ہیں کھا لو لیکن وہاں نہیں جانا۔۔۔

23:09) حضرت والارحمہ اللہ فرماتے تھے کہ مٹھائیاں وغیرہ تقسیم کرنا یہ ظلم ہے۔۔۔

24:54) مسجد کمیٹی کے صدر بنے ہوئے ہیں اور داڑھیاں کٹائی ہوئی ہیں۔۔۔ایک جگہ بیانات شروع ہوئے تھے لیکن جب اس قسم کے بیانات سنے تو بیان کرنے سے منع کر دیا۔۔۔

28:01) جب گناہ کو گناہ ہی نہیں سمجھیں گے تو معافی کس چیز کی؟۔۔۔

28:43) جس سے اللہ دین کا کام لے اگر وہ اللہ کی نافرمانی کی جگہ پر جاتا ہے تو ڈبل پکڑ کا خطرہ ہے۔۔۔

29:33) گناہ کوگناہ سمجھنا ۹۰فیصد کامیابی ہے۔۔۔

31:43) نیکی کرنا یہ اپنی صلاحیت نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی عطا ہے۔۔۔

32:46) حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر تم چاہتے ہو کہ خاتمہ ایمان پر ہو تو موجودہ ایمان کا روز شکر اداکرو۔۔۔

33:41) واجب کو روک کر مسجد میں مٹھائیاں تقسیم کرنایہ صحیح ہے۔۔۔

36:03) حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام خانہ کعبہ تعمیر کر رہے ہیں اور کیا دُعا مانگ رہے ہیں ربنا تقبل منا إنك أنت السميع العليم۔۔۔اس لیے ہر عمل کے بعد یہ دعا پڑھنی چاہیے۔۔۔

40:51) بیوی پر ظلم کرنے والا یہ کمینہ ہے۔۔۔

44:36) شیطان ہمارا دُور کا دشمن ہے اور نفس ہمارا قریب کا دُشمن ہے۔۔۔۔

46:13) جب تک اللہ کے حقائق سے ہم واقف نہیں ہوں گے تو حقوق کیسےادا کریں گے۔۔۔

47:37) ارشاد فرمایا کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے دعا فرمائی: ﴿فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ قف اَنْتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِج تَوَفَّنِيْ مُسْلِمًا وَّاَلْحِقْنِيْ بِالصّٰلِحِيْنَ ۝﴾ (سورۃ یوسف:آیۃ ۱۰۱) اے آسمانوں اور زمین کےخالق! آپ میرے کارساز ہیں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی،مجھے اسلام پر وفات دیجئے اور نیک بندوں میں شامل کر دینا۔ حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ اس سے مسئلہ سلوک کا بیان کرتے ہیں:کہ اس سے انبیاء علیھم السلام کے خوف کا معلوم ہوتا ہے باوجود اس کے کہ وہ معصوم ہیں،بے خطا ہیں اور کفر اُن کے لئے محال اور ممتنع ہے،نا ممکن ہے، پھر بھی اتنا خوف! تو غیر نبی کے لئے کیسے صحیح ہوگا کہ اپنی چند رکعات، کچھ نیکی کر کے وہ خود کو اچھا سمجھنے لگےکہ اس سے بڑا کوئی ولی اللہ نہیں ہے۔ارے نالائق!نبیوں کا تو یہ حال ہے،تُو کہاں سے اتنا بڑا ہوگیا،پتا چلے گا کہ خاتمہ کیسا ہے؟قیامت کے دن پیشی ہوگی،پھر اللہ دام لگائے گا،کسی غلام کو اپنا دام لگانے کا اختیار نہیں ہے، غلاموں کی قیمت مالک لگائے گا،کوئی غلام اپنے تہجد و عبادت سے اپنی قیمت خود لگا لے تو وہ بے وقوف ہے؎ ہم ایسے رہے یا کہ ویسے رہے وہاں دیکھنا ہے کہ کیسے رہے

51:48) وَامْتَازُوا الْیَوْمَ اَیُّھَاالْمُجْرِمُوْنَ کا خطاب انھیں سو سننا پڑے گا جو قلباً و قالباً واعتقاداً عباد صاکحین سے نہ ہو ں گے، وہی مجرمین ہوں گے۔ جب حضرت یوسف علیہ السلام’’ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ‘ ‘ کی اللہ تعالیٰ سے درخواست کی اہمیت کا منکرہو۔

56:25) ماں باپ کی ڈانٹ ہمارے لیےدُعا ہے۔۔۔

56:50) اہل اللہ کی رفاقت سوء قضا سے حفاظت کا ذریعہ ہے اس کی دلیل بخاری شریف کی حدیث ہے کہ تین باتیں ایسی ہیں کہ جس کے اندر ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت پالے گا جن میں سے ایک یہ ہے کہ جو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے کسی بندہ سے محبت کرے اس کو حلاوت ایمانی عطا ہوجائے گی اور حضرت ملاعلی قاری مرقاۃ میں نقل کرتے ہیں کہ ایمان کی حلاوت جس قلب میں داخل ہوتی ہے پھر کبھی نہیں نکلتی اور اس میں حسن خاتمہ کی بشارت ہے کیونکہ جب ایمان قلب سے نکلے گا ہی نہیں تو کاتمہ ایمان پر ہوگا۔ لہٰذا اہل اللہ سے محبت قلب میں حلاوت ایمان پانے کا ذریعہ ہے اور حلاوت ایمانی کا قلب میں داخل ہوناسوء خاتمہ سے حفاظت کا ذریعہ ہے : رَبِّ ہَبْ لِیْ حُکْمًا وَّاَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ

01:00:23 (سورۃ الشعراۗء، آیت:۸۳) اس آیت سے ثابت ہوا کہ محض زیادت علم مطلوب نہیں بلکہ زیادت علم اس وقت نعمت ہے جب الحاق بالصالحین کے ساتھ ہو اور یہ الحاق بالصالحین عقائد میں ہو اعمال میں احوال میں ہو اقوال میں ہو ورنہ محض زیادتی علم تو شیطان کو بھی حاصل تھی لیکن الحاق با لصالحین نہ تھا اس وجہ سے اس کی زیادتی علم اس کی گمراہی کا ذریعہ ہو گئی۔ ( یہ علم بیت اﷲ میں عطا ہوا)

01:01:37) ارشاد فرمایا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بزرگانِ دین کے پاس جانے سے کیا ہوتا ہے۔ ایک علم عظیم ابھی ابھی عطا ہوا۔ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے بزرگوں کی دعاؤں کا صدقہ ہے کہ میں سوچتا نہیں ہوں، دل میں خودبخود آجاتا ہے۔ کعبہ شریف کے آس پاس جہاں بیت الخلاء تھے آج مسجدالحرام کی توسیع می وہ توڑ پھوڑ کر کعبہ شریف میں داخل کردیئے گئے اور الحاق کی برکت سے آج اسی زمین پر ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ کا مل رہا ہے اور وہ اللہ کا گھر قرار دیا جارہا ہے۔ تو جب بیت الخلاء جیسی نجس اور غلیظ اور حقیر چیز بیت اللہ شریف سے ملحق ہوکر بیت اللہ کا جُز بن سکتی ہے تو کیا انسان اللہ والوں سے مل کر اللہ والا نہیں بن سکتا؟ یہی راز ہی’’ کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ‘‘کا کہ تم اہل اللہ سے الگ نہ رہو، الحاق بالصالحین میں تاخیر مت کرو‘ اپنی تنہائی کی عبادت پر ناز نہ کرو۔ اگر بیت الخلاء الگ رہتا اور بیت اللہ سے ملحق نہ ہوتا تو ہمیشہ بیت الخلاء ہی رہتا لیکن الحاق کی برکت سے اس خراب زمین کی قیمت بڑھ گئی پس اگر تم نالائق ہو لیکن اگر لائقوں کے ساتھ رہوگے تو ہم تمہاری نالائقی کا ’’نا‘‘ ہٹادیں گے اور تم لائق ہوجاؤ گے اور تمہاری قیمت بڑھ جائے گی۔ اور اس میں ایک سبق اور ہے کہ بیت الخلاء کو توڑا جاتاہے تب وہ بیت اﷲ کا جز بنتا ہے اسی طرح اگر اﷲو الا بننا چاہتے ہو تو اپنے نفس کی ناجائز خواہشات کو توڑ دو پھر الحاق بالصالحین کی برکت سے تم اﷲ والے ہو جاؤ گے اور اگر نفس کو نہیں توڑا تو ایسا شخص محروم کا محروم ہی رہے گا جیسے اگر بیت الخلاء کو نہ توڑا جاتا تو بیت الخلاء کا بیت الخلاء ہی رہتا کعبۃ اﷲ کا جز نہیں بن سکتا تھا۔

01:09:13) دُعا کی پرچیاں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries