مجلس۴  فروری  ۲ ۲۰۲ءعشاء  : جو جوان , جوانی اللہ پر فدا کرے اسے عرش کا سایہ ملے گا     

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

03:19) مظاہرِ حق جدیدسے آپ ﷺ کے معجزات سے متعلق تعلیم ہوئی۔۔۔

03:20) مفتی انوارلحق صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار پڑھ کر سنائے۔۔۔

11:53) ان اولیاء الا المتقون۔۔۔جس با ت سے اللہ تعالیٰ اور آپﷺ خوش ہوں اللہ تعالیٰ وہ بات کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔

18:56) حضرت والا رحمہ اللہ نے فرمایاکہ جو تین کام کر لے وہ کامیاب ہے ایک کسی اللہ الے کی صحبت حاصل کر لے دوسرا اُن سے پوچھ کر ا اللہ کا نام لے اور تیسرا یہ کہ اللہ کے احسانات کو یاد کرلے۔۔۔

21:26) حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اللہ والوں پر جب مصیبت آتی ہے تو اُن کی مصیبت میں بدحواسی اور نامرادی نہیں ہوتی۔۔۔

23:14) اکڑ انسان کو کہا ں جھکنے دیتی ہے۔۔۔

25:30) اسلام تلوار سے نہیں پھیلا ۔۔۔

26:52) انبیاء علیہم السلام کو تکلیفیں آئیں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو تکلیفیں آئیں۔۔۔

29:58) جو جوان اپنی جوانی اللہ پر فدا کرے گا عرش کا سایہ پائے گا۔۔۔

31:02) اپنی جوانی کو اللہ پر فداکرنے کا مطلب کیا ہے؟مطلب یہ  ہیکہ گناہوں کے جو تقاضے آئیں اُن پر عمل نہیں کرنا۔۔۔

32:57) توبہ کی چار شرائط۔۔۔

36:00) وذروا ظاهر الإثم وباطنه اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں کے ظاہری گناہ بھی چھوڑ دو اور باطنی گناہ بھی چھوڑ دو۔۔۔حضر ت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ظاہر تو جلدی بن جاتا ہے لیکن باطن کے بننے میں دیر لگتی ہے۔۔۔

44:12) بڑی مونچھ رکھنا کتنا بڑا گناہ ہے۔۔۔۔

52:14) اللہ یجتبی الیہ من یشاء۔۔۔اللہ تعالیٰ جسے اپنا بنانا چاہتے ہیں اُ س کو اپنی طرف کھینچ لیتے ہیں ۔۔۔

54:10) حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ کا جذب۔۔۔

59:45) حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اللہ والوں پر جب مصیبت آتی ہے تو اُن کی مصیبت میں بدحواسی اور نامرادی نہیں ہوتی اور اُن کے دل میں چین رہتا ہے ۔۔۔

01:01:22) ایک صاحب کی خود کشی کا واقعہ۔۔۔۔فرمایا کہ اللہ والوں پر جب کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ پریشان نہیں ہوتے۔۔۔

01:03:06) دو لڑکیاں خود کشتی کر کہ مر گئی وجہ ؟موبائل۔۔۔۔

01:05:16) جو ہر وقت ناپاک رہتے ہیں وہ اللہ سے دُعا کیامانگیں گے نماز کیا پڑھیں گے؟

01:06:18) غم اللہ والوں کو بھی آتے ہیں حضرت مولانا یعقوب نانوتوی رحمہ اللہ کے ایک وقت میں گھر سے سات جنازے نکلے کیا اُنہوں نے خودکشی کی ؟۔۔۔

01:06:54) تاریخ اس کی شہادت دے سکتی ہے کہ کسی اللہ والے نے کبھی خود کشی کی ہو۔۔۔

01:07:23) تین مواقع پر فرشتے نازل ہوتے ہیں۔(۱)اللہ کے فرمانبرداروں کے دل میں،اللہ والوں کے دل میں اچھی اچھی باتیں، اچھے اچھے ارادے ڈالتے ہیں، جیسے دل چاہتا ہے کہ تہجد پڑھ لیں، اشراق پڑھ لیں تو یہ ارادے کون ڈالتا ہے؟ اللہ تعالیٰ ڈالتے ہیں بواسطہ ملائکہ کے،جس کا نام ہے الہامِ عزائم ِرشد، ہدایت کے ارادے دل میں ڈالتے ہیں۔(۲) نزول ِحوادث کے وقت سکینہ اور سہارا دیتے ہیں تاکہ بندہ زیادہ گھبرانے نہ پائے۔(۳) مرتے وقت خوشخبری دیں گے کہ آپ کو جنت کی بشارت ہو،یہ بشارت ان کو نظر آجاتی ہے، جنت کی بشارت مرنے سے پہلے دنیا ہی میں مل جاتی ہے۔ بعض اوقات نیک لوگوں کو انتقال کے وقت دیکھا گیا کہ ان کے آس پاس خوشبو ہوجاتی ہے حالانکہ وہاں عطر لگا ہوانہیں تھا۔ خو د میرے بہنوئی ضلع رائے بریلی کی مسجد میں آخر ی عمر میںامامت کرتے تھے،اس سے پہلے گورنمنٹ کے محکمے میںانسپکٹر،بڑے افسر تھے۔بعد میں جب انہوں نے پنشن لے لی تو ماشاء اللہ بالکل تہجد گذار اور ذکر و فکر میں مشغول رہتے تھے، جب ان کا انتقال ہوا تو وہاں خوشبو پھیل گئی۔اسی طرح بعض لوگوں کو مرتے وقت مسکراتے ہوئے دیکھا گیا، ہنس رہے ہیں،ایسے دیکھ رہے ہوتے ہیں جیسے کوئی آرہا ہے۔ وہ فرشتے ہوتے ہیں، ایسا کیوں ہے؟ یہ وہی بشارت ہے: وَاَ بْشِرُوْا بِالْجَنَّةِ الَّتِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ؁

01:11:23)تواللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ اس کاترجمہ یہ نہیں ہے کہ جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے بلکہ ترجمہ یہ ہے کہ جن لوگوں نے اقرار کرلیا کہ ہمارا رب’’ صرف ‘‘ اللہ ہے۔ حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ رحمہ اللہ نے تفسیر بیان القرآن میں صرف کا لفظ بڑھا یا ہے۔اس لئے کہ رَبُّنَا اللّٰہُ کی عبارت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے اسم جلالہ،اللہ کو بعد میں ذکر کیا، مبتدا کو مؤخر کرکے حصر کے معنی پیدا کئے،اصل میں عبارت تھی اَللّٰہُ رَبُّنَا لیکن رَبُّنَا اللّٰہُ نازل کیا، مبتدا کو مؤخر کردیا تاکہ علمائے دین اس میں عربی قاعدہ تَقْدِیْمُ مَاحَقُّہُ التَّاْخِیْرُ یُفِیْدُ الْحَصْرَ کا بھی لطف لے لیں، جس کی حکیم الامت رحمہ اللہ نے رعایت رکھی ہے۔ اللہ جزائے خیر دے اس مجدد الملت کو جس نے ایک ایک عربی گرامر اور قواعد کی رعایت کی ہے،یہ معمولی بات نہیں ہے، لہٰذا ترجمہ یوں ہوگا کہ جو یہ کہے کہ ہمارا رب صرف اللہ ہےپھر اس پر قائم بھی رہے توان پر فرشتے اتریں گے کہ تم نہ آخرت کے آنے والے حالات کا اندیشہ کرواور نہ دنیا کے چھوڑنے پر رنج کرو، حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ بروایت در منثورتَتَنَزَّلُ کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ یہ فرشتے تین اوقات میں،تین مواقع پراتریں گے۔ ((عِنْدَ الْمَوْتِ وَ فِی الْقَبْرِ وَ عِنْدَ الْبَعْثِ)) (تفسیر بیان القرآن:(ادارہ تالیفات اشرفیہ ؛ملتان)؛ج ۳ ص ۳۳۱) مرتےوقت،پھرقبرمیں،پھرقیامت کے دن۔اوروہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرمائیں گے کہ تم آخرت کی آنے والی ہولناکیوں سے اندیشہ نہ کرو۔۔۔

01:17:04) دُعا کی پرچیاں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries