مجلس۱۶   فروری  ۲ ۲۰۲ءعصر   :تحصیل علم سے رشتہ کبھی نہ توڑیں  ! 

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:50) اللہ والے اس بات پر زیادہ محنت کرتے تھے کہ ایک بھی گناہ نہ کریں۔۔

03:43) طریق اصلاح جنم روگ ہے آخری سانس تک ہے کیوں؟

06:07) خارش کا علاج خارش نہیں ہے۔۔۔

07:49) اگر ایک گناہ بھی ہوگیا تو اس کی کھٹک لگی رہے گی۔۔۔

10:46) ہمارے اخلاق کیسے ہیں؟

11:15) انسانیت وہ ہے جو حقوق العباد ادا کرے ۔۔

11:47) ہر ایک مسئول ہے۔۔

13:12) جو امرد پرستی میں مبتلا ہے اُس کے لیے ایک مراقبہ۔۔۔

15:33) آج شیخ سے اصلاح کراتے ہوئے کیوں ڈرتے ہیں؟

16:01) اپنے بچوں کو اللہ والوں کے پاس لے جا نا چاہیے تاکہ بچوں کو داڑھی والوں سے انسیت پیدا ہو۔۔

20:07) آج کوئی روکنے والا ہے،ٹوکنے والا ہے جب ہم اپنے علاقوں میں جائیں گے تو کون ہوگا جو ہماری اصلاح کرے گا۔۔۔

23:42) جو بڑوں کی نہیں مانتا وہ کیا ترقی کرے گا۔۔

24:54) بخاری شریف میں ہونے والی بے اصولیاں اور اُس کی اصلاح۔۔

25:59) علم سے زیاد عملی مشق کی ضرورت ہے۔۔

26:12) غیرا للہ سے دل لگانا چھوڑ دو۔۔۔

27:24) شیخ الاسلام صاحب حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم کا تذکرہ۔۔۔

27:48) مرنے سے پہلے گناہ کو چھوڑ دو تاکہ اللہ والے بن کر جاو۔۔

29:17) ۱۳ رجب 1443بمطابق ۱۵ فروری بروز منگل 2022کوحضرت شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلھم نے درسگاہ دورہ حدیث میں بخاری شریف کا آخری سبق پڑھایا، سبق کے بعد طلبا کو چند نصیحتیں بھی فرمائیں، آپ بھی ملاحظہ فرمائیں۔۔ ”آج میری آپ تمام طلباء کرام سے اس درسگاہ میں سبق کے حوالے سے آخری ملاقات ہے، جدائی کا وقت ہے بس کچھ باتیں عرض کرتا ہوں انہیں اپنی زندگی میں مضبوطی کے ساتھ باندھ لیں، آپ تمام طلباء کرام نے رسمی طالب علمی کا مرحلہ مکمل کرلیا ہے جب بھی آپ کوئی نیک کام کی تکمیل کریں تو دو کام ضرور کریں، اول : اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور اس نیک کام کی قدر کریں کہ اللہ تعالیٰ نے اس نیک کام کی توفیق عنایت کی۔ دوم : اس کام میں جو کمیاں کوتاہیاں ہوئی اس پر اللہ تعالیٰ سے استغفار کریں، نبی کریم ﷺ کا معمول تھا کہ آپ نماز سے فارغ ہوتے تو آپ ﷺ تیں مرتبہ استغفار پڑھتے تھے، تو گویا یہ تمام عبادات، نوافل، تلاوتیں، روزے، تدریس، تعلیم یہ سب کام اللہ کی توفیق کی بنا پر ہوئے تو اس پر شکر اور ان میں کوتاہیوں پر اللہ تعالیٰ سے استغفار کریں“۔ اس کے بعد سب سے اہم خود کو کبھی فارغ التحصیل نہ سمجھیں، مجھے یہ لفظ بالکل پسند نہیں، خود کو ہمیشہ طالب علم سمجھیں اور تعلیم کے ساتھ منسلک رہیں، یہ جو درس نظامی ہے اسکا مقصد یہ ہے کہ آپ میں اتنی استعداد پیدا کر دی جائے کہ اب آپ علم کے صحیح معنوں میں طالب بن سکیں، گویا تحصیل علم سے رشتہ کبھی نہ توڑیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں طالب علم ہی بنا دے بس ہمیشہ یہی دعا کیا کریں، کیونکہ علم تو ماں کی گود سے قبر کی گود تک حاصل کرنا چاہیے، اس کے بعد سب سے اہم بات اب یہ ہے کہ آپ نے جو کچھ پڑھا، علوم پڑھے، اختلافات، مذاھب پڑھے، یہ تمام چیزیں علمِ شرعی کی طرف لے جانے کا وسیلہ تو ہیں لیکن مقصود نہیں، مقصود آپ کا ان علوم پر عمل ہے شریعت پر عمل ہے کہ آپ انہیں پڑھ کر متبع سنت بنے ہیں یا نہیں، آپ کی زندگی میں کتنی تبدیلی آئی، کتنا عمل آپ کی زندگی میں آیا، روز قیامت آپ سے یہ سوال نہیں ہوگا کہ فلانے کا مذہب کیا تھا، مفعول منصوب کیوں ہوتا ہے، آپ سے یہ سوال ضرور ہوگا کہ آپ کی زندگی میں عمل کتنا رہا ہے ؟ اپنی زندگی کو شریعت کے مطابق ڈھال دو اور خود کو سنت نبوی کے سانچے میں ڈھال دو۔ سب سے اہم سوال کہ فراغت کے بعد دنیوی پیشوں کا اختیار کرنا تو دیکھو میرے بھائیو یہ دنیا ضروری تو ہے لیکن مقصود نہیں ہے اس کی مثال ایسے سمجھو کہ گھر میں بیت الخلاء یعنی واش روم کی ضرورت تو ہے لیکن گھر میں مقصود بیت الخلاء نہیں ہے کہ سارا دن وہاں بیٹھے رہو اور اسے خوبصورت سے خوبصورت بناؤ تو دنیا کے امور بھی ایسے ہی ضروری تو ہیں لیکن مقصود نہیں تو دنیا کو اپنا حاصل مقصود نہ بناؤ۔ ہمیشہ اپنے مطالعے میں اسلاف کی قربانیاں، ان کے ملفوظات کو رکھو اور ہمیشہ اپنے اساتذہ کرام سے تعلق اور رہنمائی میں رہو۔ وآخر دعوانا الحمدللہ رب العالمین۔

34:22) بیان کی ویڈیو بنانے سے متعلق اہم نصیحت۔۔واعظ سنو وعظ کرنے والے کو مت دیکھو۔۔۔

35:30) جناب مصطفی صاحب سے حضرت شیخ اشعار پڑھنے کا فرمایا۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries