مرکزی بیان  ۱۰      مارچ   ۲ ۲۰۲ء      :اخلاص سے اونچا مقام تسلیم و رضا ہے !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

02:01) سوات مدرسے کے طلباء آئےتھے اُن کا فرمایا کہ ماشاء اللہ سب کے اخلاق اچھے ہیں اور فرمایا کہ اصل تو یہ ہیکہ اللہ تعالیٰ راضی ہو جائیں ناراض نہ ہوں۔۔

02:03) فرمایا کہ مزاح تو اس سے کیا جائے جو برداشت کرے جو منہ پھیلائے اُس سے مزاح نہیں کیا جاتا اور مزاح ہو مزاق جائز نہیں ہے۔۔۔

03:46) جناب مصطفیٰ مکی صاحب نے نعت شریف کے اشعار پڑھے۔۔۔سکون پایا ہے بے کسی نے ۔۔۔حدودِ غم سے نکل گیا ہوں۔۔۔

12:40) خطبہ قال اللہ تعالیٰ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا وقال تعالیٰ يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله وكونوا مع الصادقين وقال رسول اللہ ﷺالمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ۔

16:18) واللہ واللہ جس نے اللہ کو ناراض کیا اس سے زیادہ خسارے والا کوئی نہیں ہے۔۔۔

17:15) جو مریض اپنے مرض پر عاشق ہو جائے وہ صحت نہیں پا سکتا۔۔۔

18:49) ہمیں وہ شیخ چاہیے جو ہمارے مزاج سے چلے۔۔۔

19:51) جس کہ دل میں ہی اللہ کے قرب کے دریاؤں نہروں کا مزہ آرہا ہو تو وہ پھر اس دُنیا کے دریاؤں نہروں کے مزے کو کیا کرے گا اور اُنہیں کیا دیکھے گا۔۔۔

21:02) حضرت والارحمہ اللہ نے فرمایا کہ اللہ کے لیے کسی اللہ والے سے محبت کرلو پھر دیکھو کہ کیا ملتا ہے۔۔۔؟

21:50) حضرت مولانا عبدالغنی پھولپوری رحمہ اللہ نے حضرت والا رحمہ اللہ سے فرمایا کہ حکیم اختر یُوں تو یہ راستہ بڑا مشکل ہے لیکن اگر کسی اللہ والے سے تعلق ہو جائے تو یہ راستہ آسان نہیں بلکہ مزیدار ہوجاتا ہے۔۔۔

22:32) جب پیر بھائی آپس میں محبت کرتے ہیں ایک دوسرے پر فدا ہوتے ہیں تو شیخ کی عمر بڑھ جاتی ہے ۔۔۔حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ شیخ کسی کو اپنا خاص نہ بنائے۔۔۔

26:01) فرمایا کہ جب کوئی نعمت حاصل ہوجائے تو اس کو اپنا کمال مت سمجھو۔۔۔

28:57) فرمایا کہ ہر موقعے پر اصلاح کرانی ہے ۔۔۔

29:51) صدّیقین کی آخری سرحد صبر سے ملتی ہے۔۔۔

30:45) فرمایا کہ وفاق المدارس کے تحت پچیس لاکھ طالب علم رجسٹر ہیں لیکن وہ کہاں ہیں حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمہ اللہ کا شعر ہے کہ تنہا نہ چل سکیں گے محبت کی راہ میں۔۔۔میں چل رہا ہوں آپ میرے ساتھ آئیے۔

34:06) روزانہ کے معمولات میں سنتوں کا تذکرہ سیڑھی چڑھتے اور اُترتے چپل پہننے اور اُتارنے کا سنت طریقہ۔۔۔

36:24) حضرت والا رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ ولی بننا آسان ہے لیکن مزہ تواس میں ہے کہ ولی ساز بنیں۔۔۔

36:53) فرمایا کہ شیخ ایسا ہو کہ بندر نہ ہو قلندر ہو۔۔۔

37:16) بیعت کی چار قسمیں ہیں (۱)رسمی بیعت یعنی دیکھا دیکھی بیعت کرنا(۲) اسمی بیعت یعنی بڑی مشہورشخصیت ہے اس لیے بیعت ہوگئے(۳) اثمی بیعت یعنی گہنگار بیعت ۔۔۔۔

41:44) حضرت والا رحمہ اللہ نے آج کے بیان میں ایک بیل دُنبہ اور ایک اُونٹ کا لطیفہ سنایا ۔۔۔

43:21) کپڑے پہننے کی سنتیں جب بھی کپڑے پہنیں تو پہلے سیدھی طرف سے پہنیں اور جب اُتاریں تو اُلٹی طرف سے اُتاریں۔۔۔۔

44:15) المرء على دين خليله فلينظر أحدكم من يخالل۔۔۔ہر شخص اپنے گہرےدوست کےدین پر اٹیمیٹک ہوجاتا ہے اپنا گہرا دوست دیکھیں کون ہے۔۔۔؟

45:54) حضرت والا رحمہ اللہ کی بات کہ بیان کرنے والا اور بیان سننے والا توبہ کر کہ بیٹھیں پھر اس کا فائدہ بھی دیکھ لیں۔۔۔

47:52) بیعت کی چوتھی قسم سنی بیعت ہے یعنی جو سنت پر عمل کرتا ہواس سے اللہ کے لیے بیعت ہوجانا۔۔۔ہمارے بزرگوں نے فرمایا کہ بیعت فرض نہیں ہے اصلاح فرض ہے۔۔۔۔

50:35) حضرت شاہ رحمن گنج مرادآبادی رحمہ اللہ کا قول کہ سجدے میں کیا مزہ پاتا ہوں۔۔

51:10) آپ ﷺ آخری نبی ہیں اب کوئی نبی نہیں آئے۔۔۔جو نبوت کا دعوی کرے وہ اتنا گندہ ہے کہ بیان بھی نہیں کرسکتے۔۔

51:54) تجھ کو جو چلنا طریق عشق میں دشوار ہے تو ہی ہمت ہار ہے ہاں تو ہی ہمت ہار ہے ہر قدم پر تو جو رہروکھا رہا ہے ٹھوکریں لنگ خود تجھ میں ہے ورنہ راستہ ہموار ہے

53:40) جنت میں ایک مرد کو ستر حوریں ملیں گیں تو ایک بوڑھا حضرت مجدد کی مجلس میں کھڑا ہوگیا واقعہ۔۔۔

54:33) اخلاص سے اونچا مقام تسلیم و رضا ہے۔۔۔

57:22) اپنے لیے سختی اور دوسروں کے لیے نرمی لیکن اپنے لیے بھی ایسی سختی نہ ہو کہ ہم پھر دین سے ہی دور ہوجائیں۔۔۔

58:37) حضرت تھانوی رحمہ اللہ کا ملفوظ جو حضر ت مولانا شاہ عبدالمتین صاحب دامت برکاتہم نے کل بھجوایا فرمایا کہ ایمان کامل کے لیے لازم ہے کہ طبیعت و خوبی سب مسلمانو ں کی سی ہواور رغبت اُسی چیز سے ہو جو قرآن وحدیث سے ثابت ہو۔۔۔

59:35) سب اجازت یافتہ کو نصیحت۔۔

01:00:17) رغبت اُسی چیز سے ہو جو قرآن وحدیث سے ثابت ہو۔اور ایسے لوگوں کو اُسی چیز سے نفع ہوتا ہے جو قرآن و حدیث سے ثابت ہو۔۔اور وہ مستحابات پر ایسا ہی عمل کرتا ہے جیسے واجبات پر۔۔۔

01:01:35) اکابرِ دیوبند ثلاثہ۔۔۔جہاں رہو ایک قدم بھی اپنے بزرگوں کے نقشِ قدم سے پیچھے نہ ہٹو۔۔۔

01:02:35) کبھی کسی کی شان میں گستاخی نہ کرنا۔۔

01:06:53) چار چیزیں جس سے دل تبا ہ ہوتا ہے۔۔۔

01:09:07) مدارس کی خوشحالی کے لیے ایک مجرب عمل :حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی مدرسے میں تنگی ہو تو تین چیزیں کر لو انشاء اللہ میں گارنٹی دیتا ہوں کہ تنگی دور ہوجائے گی ایک یہ کہ قرآن کریم کی تمام صفات کی رعایت رکھتے ہوئے تلاوت ۔۔۔دوسرا تعظیم ِ قرآن ۔۔۔اور تیسرا تکریمِ حاملِ قرآن۔۔۔

01:11:40) آج قرآن پاک شہید ہوگئے نہ غلاف چڑایا ہوا ہے مٹی لگی ہوئی ہے اور بے ترتیب رکھے ہیں دیکھ کر بہت دل دکھتا ہے۔۔۔

01:14:13) کیا قرآن پاک کی یہی تعظیم ہے کہ ایک غلاف بھی نہ پہنایا جائے۔۔۔

01:16:12) اجازت یافتہ جن کے بیانات بھی ہوتے ہیں تو وہ اپنی اپنی جگہ ایک ایک سنت کی روز تکرار کریں اور حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات پڑھ کر سنائے۔۔۔

01:17:41) گاوں والوں کے کام بالکل الگ ہوتے ہیں ۔۔اب شوہر کا نام بیوی کو نہیں لینا چاہیے ای شرارتی خاتون کا واقعہ۔۔۔

01:20:34) مفکرِ اسلام حضرت علی میاں ندوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سب سے موئثر چیز یہ ہیکہ بزرگانِ دین کے حالات پڑھیں اور کسی بزرگ کی صحبت اختیا ر کریں۔۔۔

01:22:21) اور کیا فرمایا حضرت علی میاں ندوی رحمہ اللہ نے ؟

01:23:04) شیخ العرب والعجم حضرت والا مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ کا 1974 کا ملفوظ۔۔۔ آتشیں شیشے سےشعاع ِآفتاب ِحق کی تاثیر کی مثال:۔ رشاد فرمایا کہ آتشیں شیشے پر جب آفتاب کی شعاعیں پڑتی ہیں تو پہلے یہ خود گرم ہوجاتا ہے اور پھر اس کے نیچے جو چیز بھی ہوتی ہے اس کو جلا دیتا ہے، اور اگر شیشہ آفتاب کی طرف سے رُخ پھیر لے تو نہ خود گرم ہوتا ہے اور نہ کسی دوسری شے کو جلائے گا۔ اسی طرح جو لوگ محض مخلوق کی واہ واہ کے لئے رٹ کر وعظ کہتے ہیں، ان کے وعظ و صحبت میں خاک اثر نہیں ہوتا کیونکہ ان کا شیشۂ دل آفتاب ِحق کی محاذات میں نہیں ہے۔اس کے برعکس جن کے دل کا رُخ حق تعالیٰ کی طرف ہے تو آفتاب ِحق کے فیضان ِخاص سے ان کا شیشۂ دل خود بھی گرم ہوتا ہے اور جو دل بھی ان کی زیر ِصحبت آتا ہے وہ بھی اللہ کی محبت سے جل اُٹھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے شخص کی صحبت اور وعظ سے فاسق و فاجر بھی اولیاء بن جاتے ہیں۔

01:27:44) ارشاد فرمایا کہ آج تلاوت کر رہا تھا تو یہ آیت نظر سے گذری، حق تعالیٰ فرماتے ہیں ﴿ اَلْاَخِلَّاۗءُ یَوْمَئِذٍ ؚ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِيْنَ؁﴾ قیامت کے دن ہر قسم کے گہرے دوست ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے سوائے متقین کے۔ الا خلاء کا لام استغراق کے لئے ہے جس میں ہر نوع کی خلت آگئی۔ اسی کو مولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ؎ مہر پاکاں درمیان فارسی شعر کا ترجمہ:۔ پاک بندوں کی محبت کو جان کے درمیان میں بٹھا لو، اور کسی کو دل نہ دو سوائے ان لوگوں کے جن کے دل حق تعالیٰ کی محبت سے اچھے ہوگئے ہیں، یعنی متقین کو (کہ ان کی دوستی قیامت کے دن بھی دشمنی سے نہیں بدلے گی۔ باقی تمام دوست اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوجائیں گے اور ایک دوسرے پر لعن طعن اور بُرا بھلا کہیں گے کہ تمہاری وجہ سے ہم کو دوزخ میں جانا پڑ رہا ہے

01:28:52) مرکزِ تربیت خواتین کے لیے اعلانات۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries