مجلس   ۲۱        مارچ   ۲ ۲۰۲ء    فجر  :بندگی اور غلامی کا خلاصہ       !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

00:54) مفتی نعیم صاحب کے سفر کا تذکرہ کہ علوم القرآن کے لیے تشریف لے گئے کہ کس طرح درسِ قرآن دینا ہے ۔

01:40) اللہ تعالی ہم سب سے دین کے بڑے بڑے کام لے لیں۔۔

03:04) 73 فرقے ہونگے قربِ قیامت کے وقت لیکن حق پر کون ہوگا؟

04:59) مختصر یہ ہے کہ ہم نیک بن جائیں۔۔

07:05) حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات۔۔۔ تلاوت قرآن پاک اور ذکر

11:11) آج کل کے مشائخ کے ہاں قرآن پاک اور تلاوت کی زیادہ وقعت نہیں بس ذکر پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔۔

12:41) ذکر تو بہت ہے لیکن پھر گناہ میں بھی مبتلاء ہیں۔۔۔

18:43) حد سے زیادہ ذکر کرنے سے کیا کیا نقصانات ہوئے واقعات۔۔

19:11) ہمارے اعصاب میں زیادہ طاقت نہیں ہے اس لیے ذکر کم کرنے کو کہا جاتا ہے۔۔

19:44) شیخ العرب والعجم حضرت والا رحمہ اللہ کا ملفوظ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ فرض کرو کہ لیلیٰ کے دس مجنوں ہیں، سات کو تو لیلیٰ نے بہت سا مال،عہدہ اور جاہ دے دی اور وہ لہو و لعب میں ایسے مشغول ہوئے کہ لیلیٰ کے پاس بھی آنا چھوڑ دیا،انڈا،مرنڈا، دودھ، مکھن نعمتوں ہی سے مسرور ہوگئے اور تین مجنوں ایسے ہیں جن کے کپڑوں پر بھی پیوند لگے ہیں اور فاقہ ہو رہا ہے، لیلیٰ نے انہیں کچھ روپیہ پیسہ نہیں دیا۔ وہ لیلیٰ کے دروازے پر پڑے ہوئے ہیں لیکن ان کے دل ہر وقت لیلیٰ کی یاد میں لگے ہوئے ہیں، اور لیلیٰ نے بھی ان کے کان میں کہہ دیا کہ ہمارے اصلی مجنوں تو بس تم تینوں ہی ہو،وہ نالائق دودھ اور مکھن والے ہمارے نہیں ہیں،وہ تو لذتوں کے بندے ہیں، تم ہمارے ہو اور ہم تمہارے ہیں

21:52) ہم تمہارے تم ہمارے ہوچکے دونوں جانب سے اشارے ہوچکے تو اُن کو معلوم ہو گیا کہ محبوب کی نگاہ میں،اور محبوب کے دل میں ان کا کیا مقام ہے، اس لئے تنگدستی اور فاقہ مستی سے ان کے اندر احساس ِکمتری نہیں ہوتا۔ محبوب کی رضا کا علم ہونے سے اور اس کی نگاہ میں اپنا مقام معلوم ہونے سے وہ اپنے کو بادشاہوں سے زیادہ خوش نصیب سمجھتے ہیں اور یہ کیف ان کی جانوں کو باوجود فاقے اور بدحالی کے مست رکھتا ہے۔اب اگر ان سے کوئی کہے کہ میاں!یہ کیا عاشقی ہے کہ تم پھٹے حال پڑے ہو،تم فاقہ کر رہے ہو اور وہ سات مجنوں کو دیکھو کہ انڈا اور مکھن اُڑا رہے ہیں۔ تو یہ مجنوں کہے گا کہ افسوس! تم نے لیلیٰ کی نظر کو نہیں پہچانا، تمہیں معلوم نہیں کہ ان پر لیلیٰ کی نگاہ کیسی پڑ رہی ہے اور ہم پر کیسی پڑ رہی ہے؟

22:04) اب اس مثال سے مولیٰ کے عاشقوں کی مستی کا حال سمجھنا آسان ہو جائے گا کہ مولیٰ کی نگاہ کی قیمت معلوم ہونے سے انبیاء اور اولیاء کی جانیں فاقوں میں اور بڑی سے بڑی مشکل میں بھی مست رہتی ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کو اپنی عبادت کے صدقہ میں ایسی بادشاہت عطا کر تے ہیں کہ پیٹ پر بھوک سے پتھر بندھے ہوئے ہیں لیکن دل کے عیش و مستی اور سکون کا وہ عالَم ہے کہ دنیا کے بادشاہ تصور میں بھی نہیں لاسکتے۔یہی چیز تھی کہ نبی علیہ السلام کے پیٹ پر دودو پتھر بندھے ہوئے تھے لیکن جان ِمصطفویﷺاللہ تعالیٰ کے قرب سے مست تھی:

23:04) انبیاء اور اولیاء کو معلوم ہوتا ہے کہ اس محبوب ِحقیقی کی نگاہ میں ہمارا وہ مقام ہے جو اہلِ دنیا کا نہیں،یہ یقین ان کو ایسا مست رکھتا ہے کہ راہ ِخدا میں جان دے کر خوش ہوتے ہیں،جس جان کو بچانے کے لئے دنیا والے دوسروں کی جان لے لیتے ہیں،وہ جان قربان کرنا ان کو لذیذ ہو جاتا ہے۔حدیث شریف میں ہے کہ جنت میں اللہ تعالیٰ اہلِ جنت سے پوچھیں گے کہ کیا تم لوگ دنیا میں جانا چاہتے ہو؟ سب اہلِ جنت کہیں گے کہ ہمیں دنیا میں جانے کی کوئی خواہش نہیں ، جنت میں سب نعمتیں ہیں لیکن شہید عرض کریں گے

23:36) شہید اللہ تعالی سے کہے گا ہماری تمنّا یہ ہے کہ پھر سے زندہ کئےجائیں اور پھر اللہ کی راہ میں قتل کئے جائیں،حتیٰ کہ دس مرتبہ شہید کئے جانے کی تمنّا کریں گے یعنی بار بار زندہ کئے جائیں اور بار بار شہید کئے جائیں سر کے کٹنے کامزہ یحییٰ؎۱ سے پوچھ لطف تن چرنے کا زکریا؎۱ سے پوچھ سر کے رکھ دینے کا نیچے تیغ کے لطف اس کا پوچھ اسماعیل؎۱سے

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries