رمضان مجلس   ۱۲          اپریل   ۲ ۲۰۲ءبعدتراویح :جذب جس کا امام ہوتا ہے ! 

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

03:18) جذب کی حقیقت۔۔جذب کے بغیر کوئی اللہ والا نہیں بن سکتا۔۔۔

03:36) حضرت عمر رضی اللہ عنہ سوچتے ہیں تو عقل حیران کہ حضرت عمر نے تو دعا نہیں مانگی تھی کہ مجھے ایمان دے دیں کیا کام کرنے جارہے تھے نعوذباللہ آپ ﷺ کو شہید کرنے کیا معاملہ ہوا اللہ تعالی نے جذب فرمالیا۔۔۔

07:49) جذب بہت اونچی چیز ہے۔۔ جذب جس کا امام ہوتا ہے اونچا اُس کا مقام ہوتا ہے۔۔

09:36) بچے کا بھی عزتِ نفس ہوتا ہے اُن کے سامنے اُن کی شکایت مت لگائیں۔آج کا ایک واقعہ جو عصر میں بھی بتایا کہ کیسے والد صاحب آئے اور اپنے چاروں بیٹوں کے سامنے ہی ایک بیٹے کی شکایت لگارہے ہیں ۔۔۔

12:01) جذب مانگنا تو ہے لیکن اس کا نتظار نہیں کرنا ہے۔۔۔جذب جس کا امام ہوتا ہے اُونچا اُس کا مقام ہوتا ہے۔۔۔

12:48) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے جذب کا واقعہ۔۔۔

15:11) حضرت عمر بن جموع رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالیٰ نے کیسے جذب کیا۔۔۔

15:43) اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے اپنی اولا د او ر اپنے تما م گھر والوں کے لیے جذب مانگنا چاہیے۔۔۔

16:24) ہم نے روکنا نہیں ہے بس اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔۔۔۔شیطان مردود کا جذب نہیں تھا مارا گیا۔۔۔جذب کے خزانے لامحدور ہیں ۔۔۔

17:21) اللہ تعالیٰ سے کبھی نا اُمید نہیں ہونا ہے ۔۔۔

19:02) جتنا جنت کے کام کریں گے سکون چین اطمینان بڑھتا جائے گا۔۔۔

21:02) گناہ سے جو دوری ہوئی تھی استغفار کی برکت سے تمہاری دوری حضوری سے بدل جائے گی اور گناہ سے تمہاری روح کو جو پریشانی اور بے قراری تھی جب استغفار کروگے، اللہ سے مغفرت کی بھیک مانگوگے، اپنی بخشش مانگوگے، تو کیا ہوگا؟ وہ پریشانی سکون سے بدل جائے گی کیونکہ ہر نیکی اللہ تعالی سے قریب کرتی ہے اور ہر گناہ اللہ تعالی سے دور کرتا ہے۔

21:40) حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دور میں ایک چروہا تھا جو اللہ تعالیٰ کا عاشق تھا اُس کا واقعہ کہ وہ کیسی کیسی باتیں کرتا تھا۔۔۔

24:35) مدینے شریف میں موت کی دُعا کرنی چاہیے ۔۔۔جنت البقیع میں تدفین کا ایک عجیب واقعہ۔۔۔

26:59) تبلیغی جماعت کے بزرگ حضرت مولانا سعید صاحب رحمہ اللہ کا واقعہ کہ موت مدینہ شریف میں ہی آئی۔۔۔

27:42) جناب سلمان سیف نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار ایک چرواھا کی دستان پڑھے ایک چرواہے کی ہے یہ داستاں حضرت ِموسیٰ نبی تھے جس زماں اپنے خالق کی اسے تھی جستجو دامنِ دشت و بیاباں کوبکو کھل رہا تھا نالۂ غمناک سے چل رہا تھا عشق حق کی آگ سے چاک داماں سینہ بریاں چشم تر جذب حق سے پھر رہا تھا دربدر چشم تر سے گریۂ خوں تھا رواں رو رہا تھا دامنِ کہسار میں کہہ رہا تھا اے خدائے دوجہاں کس طرح سے میں تجھے پائوں کہاں اک زمانہ سے الٰہی دربدر ڈھونڈتا ہوں تجھ کو میںشام و سحر اپنے ملنے کا پتہ کوئی نشاں تو بتا دے مجھ کو اے شاہِ جہاں گر نہ پائوں گا تجھے میں اے خدا سر کو ٹکرا کر کروں گا جاں فدا بن ترے میں کب تلک جیتا رہوں کب تلک خونِ جگر پیتا رہوں یا تو مجھ کو آہ مل جاوے گا تو یا تو خاک و خو ں میں سر پاوے گا تو بن ترے دل کو سکوں ملتا نہیں تو مگر اے دوست کیوں ملتانہیں پھول دل کابن ترے کھلتا نہیں زندگی ایک نار ہے تیرے بغیر بن ترے آواز ِبلبل خوش نوا کان میںجیسے ہے زاغوں کی صدا بن ترے کہسار کی یہ وادیاں پھاڑ کھاتی ہیں یہ سب گلکاریاں یہ زمین و آسماں شمس و قمر یہ گلستان و بیاباں بحر بر خوش نہیں آتے مجھے تیرے بغیر کچھ نہیں بھاتے مجھے تیرے بغیر کوئی صورت عقل میں آتی نہیں بن ترے کوئی جگہ بھاتی نہیں خوشتر از ہر دو جہاں آنجابود کہ مرا باتو سرو سودابود بن ترے اک پل نہیں مجھ کو سکوں بن ترے میں کیا کروں دنیائے دوں خونِ دل کب تلک پیوں تیرے بغیر کس طرح آخر جیوں تیرے بغیر جان و دل کیوں غیر پر شیدا کروں کیوں کسی سے دل کا میں سودا کروں اے خدا میں اور مری یہ بکریاں تجھ پہ سب قرباں مری یہ بھیڑیاں تجھ کو گرپاتا خداندا مرے دابتا ہر روز دست و پا ترے تیری گدڑھی بھی میں سیتا اے خدا ہر طرح خدمت تری لاتا بجا جس جگہ تو بیٹھتا اے شاہ جاں روز دیتاشوق سے جھاڑو وہاں روغنی روٹی کھلاتا میں تجھے آبِ شیریں بھی پلاتا میں تجھے اور پلاتا دودھ تجھ کو صبح و شام بکریوں کا اپنی اے رب انام اس طرح چرواہا اپنی داستاں کر رہا تھا عرض باآہ و فغاں کہ رہا تھا اپنے رب سے بے خطر حالِ دردِ زخمِ دل زخمِ جگر عاشقی پید است از زاریٔ دل نیست بیماری جو بیماری ٔ دل ایک دن ایسا ہوا کہ ناگہاں حضرت موسیٰ نے فرمایا کہ ہاں کہ رہا ہے یہ توکیا ظالم یہاں ہو گیا تو از گروہ کافراں کیا خدا محتاجِ خدمت ہے ترا کیا خدا محتاجِ نصرت ہے ترا کیا خدا کے دست وپاہیں اے جہول کہ دبا وے گا انہیں تواے ملول کیا خدا محتاجِ اکل و نوش ہے کیا خدا محتاجِ سرو دوش ہے حضرت موسیٰ کے ارشادات کو زجر اور توبیخ کے کلمات کو سن کے چرواہے نے کھینچی ایک آہ کر گریباں چاک لی جنگل کی راہ ہو گیا مایوس وہ چرواہا آہ سی لیا منہ اس نے از مدحِ الٰہ وحی آئی سوئے موسیٰ از خدا کیوں کیا تم نے مرا بندہ جدا تو برائے وصل کردن امدی نے برائے فصل کردن آمدی عقل والوں کے لیے ہے یہ ادب آہ چرواہا تھا اہل عقل کب موسیا آداب ِدانا دیگر اند سوختہ جانے روانا دیگر اند تو زسر مستاں قلاوزی مجو جامہ چاکاں راچہ فرمائی رفو چاک ہیں جن کے لباس از عشق حق رفو کا ان کو نہیں ہے امر حق خوش ہمی آید مرا اے عاقلاں چاک دامانی از دیوانگاہ کس طرف وہ میرا پروانہ گیا کس طرف وہ میرا دیوانہ گیا تشنگاں گر آب جویند از جہاں آب ہم جوید زعالم تشنگاں عاشقوں کی گفتگو درکارِرب عشق کی جو شش ہے نے ترکِ ادب عشق کو گر چہ نہ جو عقل و تمیز پر ہزاروں عقل ہیں اس کی کنیز گرچہ ظاہر میں ادب سے دور تھا لیکن اس کا دل مرا رنجور تھا ظاہراً گو لفظ گستاخی کے تھے معنیٰ لیکن عشق و جاں بازی کے تھے اپنے دیوانے کی باتیں موسیا ڈھونڈتی ہے بارگاہ کبریا

39:25) جتنی نیکیاں ہیں اللہ تعالی کی عطاء ہیں اور جتنے گناہ ہے تو ہمارے نفس کی شرارت اور غلاظت ہے۔۔

41:33) ماں باپ کی وجہ سے ہمارا وجود ہے۔۔

44:47) بیان اللہ تعالی کراتے ہیں تو پھر بیان کرکے پیسہ کس بات کا لیں اس لیے ہم کسی چیز کا پیسہ نہیں لیتے۔۔نہ تعویذ کا پیسہ اور جہاں بھی بیان کے لیے جاتے ہیں وہاں سب خرچہ اپنا کھانا پینے کا کسی پر بوجھ نہیں بنتے۔۔۔

46:55) سفر لاشاری گوٹھ کا تذکرہ۔۔

49:05) ہمیشہ بزرگوں کے راستوں پر چلنا ہے۔۔۔

50:51) ہر بات میں شریعت اور سنت شریعت اور سنت یہی بات کی حضرت والا رحمہ اللہ تعلیم دے کر چلے گئے۔۔۔

53:45) فجور کا مادہ اور تقوی کا مادہ۔۔

54:20) گندے برتن میں دودھ والا دودھ نہیں دیتا تو گندے دل میں تقوی کیسے آئے گا۔۔

56:58) ارض و سماء سے

01:00:20) اللہ تعالی کتنے پیارے ہیں جب گناہوں سے نکلے گیں تو پتا چلے گا۔۔

01:01:40) جو نابینا ہوگا تو وہ کسی کا بھی ہاتھ پکڑ لے گا وہ قادیانیوں کا بھی ہاتھ پکڑ لے گا کیونکہ علم سے محروم ہے۔۔۔

01:03:37) پانچ منٹ روز اللہ کے احسانات یاد کرلیں۔۔

01:06:04) پابجی گیم کی تباہیاں کیا کیا ہورہی ہیں سب کو پتا ہے ماں کو شوٹ کردیا ۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries