مرکزی بیان    ۱۲  مئی    ۲ ۲۰۲ء  :آج ہم اپنے اکابر کے طریقوں سے ہٹ رہے ہیں  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

00:36) تصویر کھینچنا منع ہے بہت بڑا گناہ ہے۔۔۔تصویر تو ہے ہی حرام پھر اس سے اور آگے بڑھ جاتے ہیں۔۔

01:16) آج کتا کلچر بہت بڑھ رہا ہے اور بلی جہاز سے آرہی ہے اور کتا فوڈ بھی نکل آیا۔۔

02:31) بلی کے لیے چائنا بسکٹ کبھی ہم نے چائنا بسکٹ کھائے اور آج بلی کو کھلارہے ہیں بلی کا مینگا علاج الخہ۔۔

03:18) یہ کفار قرآن پاک کا اعلان ہے جانور سے بھی بدتر ہیں تو ظاہر ہے کتوں سے بھی تو یہ محبت کریں گے۔۔

06:04) یہ تصویر وہ بھی مسجد میں دیکھنا ڈبل گناہ ہوگا اور اسمیں جاہ بھی ہے کہ سب مجھے دیکھیں۔۔

08:03) توبہ کے بغیر گناہ معاف نہیں ہوتے اور توبہ کی چار شرطیں ہیں پہلی شرط کہ جس گناہ میں مبتلا ہے اُس سے الگ ہوجائے۔۔

08:36) شیخ بہت بڑی نعمت ہے حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے تھے آہ لیکن جس کو میسر ہو۔۔

12:51) آج سمجھتے ہیں لڑکیوں کی وجہ سے ہمیں رزق ملے گا جہاں دیکھو آج لڑکیوں کو رکھ رہے ہیں دوکان پر لڑکی آفس میں لڑکی وغیرہ۔۔۔

13:07) خواتین کو نصیحت۔۔۔ موبائل میں بھی ناشکری ہے وہ کیسے؟

15:27) بیان والا اگر عمل نہیں کرتا تو دو کیس چلے گیں ۔۔

18:05) جو ویڈیو بنائے گا اُس کو بیان بھی سمجھ نہیں آئے گا اور کیا اللہ کا گھر ہی ملا ہے ان گندے کاموں کے لیے آج بھی ایک صاحب مسجد میں ویڈیو دیکھ رہے ہیں افسوس اللہ کا گھر کو بھی نہیں چھوڑتے۔۔آج فرض واجب کا درجہ لے لیا ویڈیو کو او ر اس کو پھیلانے کا۔۔

22:42) آج لڑکیوں کے ساتھ خوب ہنستے ہیں فلمیں دیکھ کر ہنستے ہیں یہ ہنسی دل کو مردہ کرتی ہے لیکن جائز ہنسی کوئی منع نہیں۔۔

23:22) صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین بھی خوب ہنستے تھے لیکن ہماری اور آپ کی ہنسی توبہ کے تابع ہے۔۔

25:33) امام ابو داود رحمہ اللہ کا فرمان ۔۔

26:58) بدنظری کیوں حرام ہے بچنے کا طریقہ کیا ہے اس پر حضرت والا رحمہ اللہ کا بہت مضمون ہے۔۔۔

27:51) بینات میں چھپا تھا کہ کسی نیکی کو بھی حقیر نہیں سمجھنا۔۔ ایک بزرگ اللہ والے عالم کا واقعہ۔۔

29:03) ان پٹ تو فائیٹ تو ماں باپ کے ساتھ بھی فائیٹ کریگا۔۔

002900) متقی شبہ گناہ سے بھی بچے گا۔۔

31:23) ہر دین کے کام میں بنیاد کیا ہے؟۔۔

32:15) میری عمر بھی آپ کو لگ جائے یہ نہیں کہنا چاہیے۔۔

33:23) اللہ تعالیٰ بے وفا کو نہیں پسند کرتا ہے ۔۔ اللہ کو معلوم ہے کون باوفا ہے۔۔

35:58) حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ کا واقعہ استاد کا ادب۔۔ آج اساتذہ کی غیبت کررہے ہیں۔۔

37:33) آج ہمیں دین پھلانے کا شوق ہی نہیں ہے۔۔

38:44) جو کرتا ہے تو چھپ کے اہلِ جہاں سے کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے۔۔آج مسجد کے وضو خانہ سے بھی گھڑی اٹھا کر چھپا دیتے ہیں سفید داڑھی کے ساتھ۔۔

41:29) اللہ کے فضل اور مشیت کے بغیر کام نہیں بنتا ہے۔۔کام بنتا ہے فضل سے اخترؔ فضل کا آسرا لگائے ہیں

43:02) جو مچھلی کو دریا سے تڑپ ہے وہ تڑپ اللہ ہمیں اپنے سے عطا فرمائے۔۔

45:38) دائیں دیکھنا بائیں دیکھنا اللہ سب کو جانتا ہے اِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَا یَصْنَعُوْنَ کی تفسیر رو ح المعانی میں علا مہ آلو سی نے یہ کی ہے کہ بِاِجَالَۃِ النَّظَرِبد نظری کرنے والا جو نظر گھما گھما کر حسینوں کو دیکھتا ہے اﷲ تعالیٰ اس سے با خبر ہیں اور بِاِسْتِعْمَالِ سَائِرِ الْحَوَاسِّاور اس کے تمام حواسِ خمسہ حرام لذت لینے کی کوشش شروع کر دیتے ہیں ۔

48:46) ارے یارو جو خالق ہو شکر کا جمالِ شمس کا نورِ قمر کا نہ لذت پوچھ پھر ذکر خدا کی حلاوت نامِ پاک کبریا کی اور مگر یہ دولت ملتی ہے کہاں سے بتائوں میں ملے گی یہ جہاں سے یہ ملتی ہے خدا کے عاشقوں سے دعائوں سے اور ان کی صحبتوں

49:49) {کُلَّ یَوْمٍ ہُوَ فِیْ شَأنٍ} یعنی ’’فِیْ کُلِّ وَقْتٍ مِّنَ الْاَوْقَاتِ وَ فِیْ کُلِّ لَحْظَۃٍ مِّنَ اللَّحَظَاتِ وَ فِیْ کُلِّ لَمْحَۃٍ مِّنَ اللَّمْحَاتِ‘‘ ہر لمحہ، ہر سانس، ہر وقت وہ ایک نئی شان میں ہوتے ہیں۔۔ 51:52) ایک ڈاکو کا واقعہ جس نے شیخ بننے کی نقل کی اور لوگوں کو دھوکہ دیتا تھا لیکن اللہ والوں کی نقل کی برکت سے اللہ والا بنادیا۔۔۔

54:51) ایک صاحب کو دیکھا کہ مغرب کی اذان بھی ختم اور تکبیر بھی ہوئی اور فون پر باتوں میں لگے ہیں مسجد میں ہوتے ہوئے یہ صاحب مسبوق ہوئے فون پر لگے ہیں۔۔۔

57:22) دوران بیان مسجد میں ایک صاحب موبائل پر بات کررہے تھے اُن صاحب کو تنبیہ۔۔۔

58:18) ڈیجٹل کے بارے میں ملفوظ۔۔۔

59:40) حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمہ اللہ کا خط جو حضرت شیخ نے شیخ الاسلام صاحب حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم کو لکھا تھا۔۔

01:01:20) ایک صاحب کی تواضع ۔۔۔

01:09:02) حضرت کامل چائلی صاحب کا واقعہ جب ہندوں نے انُ کو گھیر لیا واقعہ۔۔

01:30:25) اپنی اولاد وغیرہ پر دل کھول کر خرچہ کرنا جتنی اللہ تعالی نے وسعت دی ہے۔۔

01:31:12) یہ اہم ملفوظ جو پہلے بھی دو بار بیان ہوچکا۔۔ اہل بدعت اور جملہ عبادت کرنے والوں ایسی مثال ہے جیسی شیطان کی کہ کم بدبخت نے حضرت آدم علیہ السلام کو تو سجدہ بھی نہیں کیاجبکہ یہ حکمِ خداوندی تھا اور اس آدم علیہ السلام کی اولاد سے بے زنا کرواتا ہے کیا اِ س بے حیائی کا بھی کوئی ٹھکانہ ہےسجدہ کرنے میں تو آپ کو خاک اور نار یاد آگئے اور پھر اسی خاک کے نیچے آپڑتا ہے یعنی میں آگ کا ہوں اور حضرت آدم علیہ السلام مٹی کے ہیں اورمٹی نیچے ہوتی ہےسجدہ تو نہیں کیا اور اسی طرح اہلِ دنیا کی حالت ہے کہ خداوند تعالی کے تو خلاف کرتے ہیں اور اُس کی ادنی ادنی مخلوق کے سامنے سجدہ کرتے پھرتے ہیں یعنی وہی جو کہتے ہیں اوپر خدا ہے نیچے آپ ہیں کام کردیجیئے کہ تنخواہ زیادہ ملے اُن کے آگے پیچھے گھومنا چاہے علماء اور دین کو برا بھلا کہے پھر بھی اُن کا تھوک چاٹنا۔۔

اسی طرح اہلِ دنیا کی حالت ہے کہ خداوند تعالی کے تو خلاف کرتے ہیں اور اُس کی ادنی ادنی مخلوق کے سامنے سجدہ کرتے پھرتے ہیں مساجد میں سجدہ کرنے سے تو عار محسوس کرتے ہیں اور قبروں پر جاکر ناک رگڑتے ہیں بہت سے رئیس مساجد میں آنے کو اپنی حقارت سمجھتے ہیں اور قبروں کی مٹی اپنے منہ کو ملتے ہیں زکوۃ دینے میں دم نکلتا ہے اور طوائفوں اور بدکار عورتوں پر خوب خرچ کرتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں اہل اللہ سے نفرت کرتے ہیں اور شیاطین سے خوش ہوتے ہیں انبیاء پر طعن اور جادوگروں پر اطمینان کرتے ہیں بلی سے خوف اور شیر سے بے فکری کیا بات ہے بھائی اس کو تو اور دنوں میں بھی بیان کرنا ہے کیا بات فرمائی کہ بلی سے خوف اور شیر سے بے فکری۔۔ خالق سے بے نیازی اور مخلوق کی غلامی کرتے ہیںاور پھر اپنے کو جنیدِ وقت بھی سمجھتےہیں۔۔

01:37:16) ہمارے ہاں تخصص کا بھی اصول ہے کہ بڑے بال والوں کو داخلہ نہیں دیا جائے گا۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries