مجلس۲۵    جون     ۲ ۲۰۲ءعشاء  :الہام فجور کے اسرار  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:21) حسبِ معمول کتاب سے تعلیم ہوئی۔۔

05:23) حضرت مولانا عبدالرحمن کوثر صاحب دامت برکاتہم کی کتاب جمالِ نبوی ﷺ سے روزِ قیامت آپ ﷺ کی شفاعت کا جمال روایت ہے کہ ایک روز نبی ﷺ کی خدمت میں بھنا ہوا گوشت لایا گیا آپ ﷺ نے اُس میں سے دستی کا گوشت پیش کیا گیا جو کہ آپ ﷺ کو بہت مرغوب تھا آپ ﷺ نے کچھ گوشت تنا ول فرمایا اور پھر فرمایا کہ جانتے ہو قیامت کے دن میں تما بنی آدم کا سردار ہونگا کیا تم جانتے ہو کیسے ایسے ہوگا کہ اولین اور آخرین سب کو جمع فرمائیں گے الخہ روایۃ۔۔

09:45) شیخ العرب والعجم عارف باللہ حضرت والا مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ کا وعظ نسبت مع اللہ کے آثار جس اﷲ نے ہمارے نفس کو تخلیق فرماکر یہ ارشاد فرمایا اَلاَ یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وہ اللہ اپنی مخلوق کے حال کو سب سے بہتر جانتا ہے۔ اُس نے ہمارے نفس میں اخلاقِ رذیلہ اور اخلاقِ حمیدہ دونوں چیزیں رکھ دیں فَاَلْھَمَھَا فُجُوْرَھَا وَ تَقْوٰھَا اﷲ تعالیٰ نے ہمارے اندر مادّۂ فجور بھی رکھا اور مادّۂ تقویٰ بھی رکھا۔ اب اگر کوئی کہے کہ اﷲ تعالیٰ مادّۂ تقویٰ رکھتے اور مادّۂ فجور نہ رکھتے تو سب لوگ بڑی آسانی سے متقی ہو جاتے، یہ غلط خیال نادانی و جہالت پر مبنی ہے، یہ اللہ تعالیٰ کے حکیمانہ افعال میں اپنی عقل لڑا رہا ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص کسی سے کہے کہ بریانی پکاؤ مگر کوئلہ یا لکڑی وغیرہ کا ایندھن نہ ہو، آگ نہ ہو تو ایسے شخص کو آپ پاگل کہیں گے۔

16:03) تو جو شخص یہ کہتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ مادّۂ فجور یعنی نافرمانی اور شہوت کے گناہوں کے تقاضے نہ پیدا کرتا، صرف عبادت کے تقاضے پیدا کرتا تو اس سے بڑا جاہل کوئی نہیں ہے۔ مادّۂ فجور پیدا کرنے کی دو حکمتیں ہیں، ایک یہ کہ اگر گناہوں کے تقاضے نہ ہوتے تو سب انسان فرشتے ہوجاتے پھر انسان کو پیدا کرنے کے کیا معنیٰ تھے اور نمبر دو یہ کہ تقویٰ کی بریانی ہی نہ پکتی، تقویٰ کی بریانی پکتی ہی مادّۂ فجور کے ایندھن سے ہے بشرطیکہ اس ایندھن کو اﷲ کے خوف کے چولہے میں جلایا جائے، ایندھن کھایا تھوڑی جاتا ہے، جو گناہوں کے تقاضوں پر عمل کرلیتا ہے گویا اس نے وہ ایندھن کھا لیا جو اللہ تعالیٰ نے پکانے کے لیے دیا تھا۔

17:33) اگر کسی شخص کو کوئی کریم یہ کہہ دے کہ چاول لے لو، گھی لے لو، گوشت لے لو، لکڑی اور کوئلہ بھی لے لو اور بریانی پکا لو یعنی مادّۂ بریانی بھی لے لو اور مادّۂ ایندھن بھی لے لو تو کیا آپ اس کو یہ کہیں گے کہ کاش یہ چاول گوشت تو دے دیتا مگر لکڑی کوئلہ نہ دیتا یعنی آگ نہ دیتا لیکن آپ دونوں نعمتوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں تو مادّۂ فجور کو آپ بھی نعمت بنا سکتے ہیں، مادّۂ فجور اپنی ذات کے اعتبار سے قبیح ہے یعنی قبیح لنفسہٖ ہے مگر اسی قبیح لنفسہٖ کو آپ محمود لغیرہ بنا سکتے ہیں جیسے لکڑی کا ایندھن فی نفسہٖ کوئی چیز نہیں ہے لیکن اس کو چولہے میں ڈال کر اس سے بریانی پکا لیتے ہیں اور دوسری مثال سنیے۔ گوبر کتنا نجس ہے لیکن جب وہی گوبر خشک ہو کر اُپلا بن جاتا ہے تو اس کو چولہے میں ڈال کر اس پر کھا نا پکا لیتے ہیں، تو نجاستیں بھی کام آگئیں۔ اسی طرح مادّۂ فجور تقویٰ کے چولہے میں ڈالنے کے لیے دیا گیا ہے کھانے کے لیے نہیں دیا گیا، اسی لیے فجور کو مقدم فرمایا کہ اگر مادّۂ فجور کی آگ ہی نہیں جلے گی توتقویٰ کی بریانی کیسے پکے گی؟ موقوف علیہ پہلے پڑھایا جاتا ہے بخاری کادرس بعد میں دیا جاتا ہے، مادّۂ فجور تقویٰ کا موقوف علیہ ہے اس لیے اس کو مقدم فرمایا کہ گناہ کے تقاضے پیدا ہوں اور ان کو روکو، ان پر عمل نہ کرو تو تقویٰ کا نور پید اہوگا، جب گناہ سے بچنے میں نفس کو تکلیف ہوگی تو روح میں فوراً نورِ تقویٰ پیدا ہوتا ہے۔ یہ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے الفاظ ہیں۔

19:40) اور نور کیوں پیدا ہوتا ہے؟ کیونکہ یہ بہت بڑا مجاہدہ ہے کہ گناہ سے بچنے میں نفس کے تقاضوں کو روکنے میں نفس کو بہت تکلیف ہوتی ہے، یہ بہت چلاّتا ہے، بہت شور مچاتا ہے کہ ملا عورتوں کو دیکھنے سے منع کررہا ہے، اب جینے میں کیا مزہ رہے گا، یہ کیسا راستہ ہے کہ تمام خواہشات پر عمل کرنے سے چھُڑایا جارہا ہے، یہ کون سی زندگی ہے جس میں ایک حرام خواہش بھی پوری نہ ہو۔

25:45) دو سات سال کے بچوں کے عمل پر خوشی کا اظہار کہ سالگرہ میں نہیں گئے۔۔ سالگرہ منانے والوں کو نصیحت کہ یہ کفار کا طریقہ ہے۔۔

29:20) عقل مند کون ہیں ؟ اَوَلَمْ یَرَ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰہُ مِنْ نُّطْفَۃ عصر مجلس میں اس کی تفصیل گذر چکی۔۔ کیا انسان غور نہیں کرتا کہ میں نے اس کو نطفہ سے پیدا کیا، باپ کی منی سے پیدا کیا اور باپ کی منی کہاں تھی؟کیسے پیدا ہوئی؟ غذا سے۔ غذا سے خون بنا، خون سے منی بنی اور منی سے اللہ نے بندوں کو پیدا کیا۔ تو یہ غذائیں کہاں تھیں؟ ماں باپ نے زندگی بھر جو غذائیں کھائیں، کیا یہ سب ایک جگہ جمع تھیں؟

30:38) حضرت نےفرمایا کہ ہم دنیا میں جہاں جہاں بکھرے ہوئے تھے، آفاق ِعالَم میں ہمارے اجزائے تخلیقیہ، ترکیبیہ، تعمیریہ یعنی ہماری پیدائش کے ذرّات جہاں جہاں چھپے ہوئے تھے، اللہ تعالیٰ نے ان کو ہمارے ماں باپ تک پہنچایا،اگر ہم آسٹریلیا کی گندم میں چھپے تھے تو حکومت ِپاکستان کے خیال میں آئے گا کہ اس گندم کو منگائو،وہ گندم بازار میں آئےگی تو ماں باپ اس کو خریدیں گے اور کھائیں گے،اگر ہم مدینہ شریف کی کھجوروں میں چھپے تھے تو ہمارے ماں باپ کو اللہ حج نصیب کرے گا،یا کوئی حاجی ان کو وہاں کی کھجور ہدیہ کرے گا،وہ مدینہ پاک کی کھجور کھائیں گے۔۔۔۔

34:37) نائب مہتمم جامعہ اشرفیہ لاہور قاری ارشد عبید صاحب دامت برکاتہم کا محبت بھرا تذکرہ۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries