مجلس۱۱       جولائی      ۲ ۲۰۲ء عشاء  :اللہ والا بننے کے لئے آسان طریقہ      !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

03:30) حسبِ معمول مظاہر حق سے تعلیم ہوئی۔۔۔

03:31) مفتی انوارالحق صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار پڑھ کر سنائے۔۔۔ وہ جس کا نام کہ دنیا میں قلب مضطر تھا فلک پہ جا کے وہ ہم شکل ماہ و اختر تھا تمام عمر تڑپنے کی تھی جو خُو اس میں نہ جذب ہو سکا دنیا کا رنگ و بُو اس میں میں درد و غم سے بھرا اِک سفینہ لایا ہوں ترے حضور میں اِک آب گینہ لایا ہوں تری رضا کا ہے بس شوق و جستجو اس میں مری ہزار تمنّا کا ہے لہو اس میں

08:08) حضرت والا رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ ظاہر جلدی بن جاتا ہے لیکن باطن میں وقت لگتا ہے۔۔۔

10:43) حضرت میر صاحب رحمہ اللہ کی ڈانٹ کا ذکر۔۔۔

12:50) حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ شیخ کا دل مٹھی میں لیکر رکھو۔۔۔

13:29) شیخ کی قدر کرنا کیا ہے؟حضرت والا رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ اس کا مطلب یہ ہیکہ اطلا ع واتباع۔۔۔

14:31) جب شیخ کو بتائیں گے نہیں تو پھر اصلاح کس طرح ہوگی؟۔۔۔اپنی جسمانی صحت کی تو فکر ہے لیکن اصلاح کی فکر نہیں۔۔۔

17:30) بات صرف اتنی سی ہیکہ بس اللہ تعالیٰ کو ناراض نہ کریں۔۔۔جب ہم شیخ سے اصلاح نہیں کرائیں گے تو گناہوں کی جڑیں مضبوط ہو جائیں گی۔۔۔

18:39) اللہ والا بننے کے لیے آسان طریقہ !بس کسی اللہ والے سے محبت کرلو۔۔۔

20:11) شیخ کے سامنے تو کھلی کتاب ہونی چاہیے۔۔۔

20:51) ظاہر سے زیادہ باطن کو چمکانے کی فکر ہونی چاہیے۔۔۔

21:11) حصول ِتقویٰ کے اصول اور حاملین سایہ عرش:مومن کا دل اللہ کا گھر ہوتا ہے،بتوں کے عشق کی جگہ نہیں ہے،یہ مندر نہیں ہے ۔ جس کے گھر پر ناجائز قبضہ ہو جاتا ہے وہ بے چین رہتا ہے یا نہیں؟

24:47) دوزخ سے بچنے کے لیے آپﷺ کی چھ سیکنڈ کی نصیحت: أملك عليك لسانك وليسعك بيتك وابك على خطيئتك۔۔۔

28:01) تو جس کے دل پر ناجائز قبضہ حسینوں کا ہو جاتا ہے اس کا دل بھی عذاب میں مبتلا رہتا ہے ، اس لئے میں نہایت عاجزانہ،درد مندانہ اور درد بھرے دل سے کہتا ہوں کہ جب نظر اِدھر اُدھر اٹھے تو سوچو آسمان سے میری اس نظر پر کسی کی نظر ہے۔۔۔

29:40) اللہ تعالیٰ کی کتنی نعمتیں ہیں ؟جس کے پاس جو نعمت نہیں اُس کو اس کی قدر ہے۔۔۔

31:33) گناہوں کی نحوست سچی توبہ سے دُھلے گی۔۔۔حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ توبہ میں دیر مت کرو۔۔۔

34:36) اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہم پر فرض ہے، ماں باپ کو خوش کرنا ہم پر اخلاقی فرض ہے، شاگرد کا استاد کو خوش رکھنا اخلاقی فرض ہے اور سچے مرید پر اخلاقی طور پر فرض ہے کہ وہ اپنے شیخ کو کبھی ناراض نہ کرے، چاہے کتنے ہی جذبات ہوں، کتنا ہی غصے کا گھونٹ پینا پڑے، کتنا ہی کسی سے نفرت اور بغض ہو لیکن اگر شیخ کہہ دے: خبردار! اس بھنگی سے محبت کرو، اس کے پیر دبائو تو جو اصلی مرید ہوگا وہ اس بھنگی کے پیر دبائے گا، دل میں خیال بھی نہیں لائے گا کہ میں اتنا عظیم الشان ہوں اور میرے اندر اتنی اتنی خوبیاں ہیں اور شیخ مجھ سے بھنگیوں کے پیر دبوا رہا ہے۔ یاد رکھو! یہ راستہ محبت کا راستہ ہے، عقل پرستی کا نہیں ہے۔

48:25) اللہ والے جتنے بوڑھے ہوجائیں اُن کی محبت اور عظمت بڑھتی جاتی ہے۔۔۔ایک شخص کی بات جو حضرت والا رحمہ اللہ کو صرف ایک نظر دیکھنے کے لیے آیا تھا۔۔۔اللہ والے کی محبت قیامت کے دن عرش کا سایہ دِلائے گی۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries