مجلس۱۶       جولائی      ۲ ۲۰۲ء فجر :عدل فقد نرمی کا نام نہیں 

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

00:00) حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات:اِرشاد فرمایاکہ اہل اللہ اور خاصانِ حق ادب کے پتلے ہوتے ہیں۔۔۔

02:30) ایک جعلی پیر کے مرید صاحب کا خواب اور حضرت مجدد رحمہ اللہ کی نصیحت۔۔۔

06:06) اِرشاد فرمایاکہ عدل فقد نرمی کا نام نہیں بلکہ جہاں سختی کی ضرورت ہو وہاں سختی کرنا بھی عدل ہے۔۔۔

06:39) حد سے گزر کر دوستی مت کرو اسی طرح حد سے گزر کر دشمنی بھی مت کرو۔۔۔

08:07) اِرشاد فرمایاکہ بعض لوگوں کو ہر حالت میں عزیمت پرہی عمل کرنے کا شوق ہوتا ہے ۔۔۔

12:38) اِرشاد فرمایاکہ سالک کو بلاضرورت لوگوں سے میل جول نہیں کرنا چاہیے۔۔۔

14:05) اِرشاد فرمایاکہ مباحت سے قلب کو خالی کرنے کا اہتمام مضر ہے۔۔۔

15:40) اِرشاد فرمایاکہ جو شخص فضولیات میں مشغول ہوگا وہ ضروریات میں بھی کوتاہی کرے گا۔۔۔

17:09) کشکولِ معرفت:حضرت حکیم الامت مجدد الملۃ مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ حسن العزیز صفحہ: ۱۶ پر فرماتے ہیں کہ اللہ والوں کی صحبت میں بالخاصہ اثر ہے۔ جیسے مقناطیس میں لوہے کو کھینچنے کا اثر ہے، کوئی خاص وجہ اس اثر کی نہیں بتلائی جاسکتی (بس یہی کہیں گے اللہ تعالیٰ نے مقناطیس میں کشش کا یہ اثر رکھا ہے) اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اللہ والوں کی صحبت میں یہ اثر رکھا ہے کہ ان کی صحبت اثر کر ہی جاتی ہے۔

واقعی خربوزہ کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے۔ اور فرمایا کہ شیخ کے پاس رہ کر ذکر و شغل کرنا ایسا ہے جیسا کہ کوئی مریض طبیب کے پاس رہ کر علاج کرائے اور دوسرا دور رہ کر صرف خط و کتابت سے علاج کرائے، نفع میں زمین و آسمان کا فرق ہوگا۔ صحبتِ شیخ میں انسان بدون ارادہ غیرشعوری طور پر اس کے اخلاق کو جذب کرتا رہتا ہے۔ اور ایک مثال اور ہے وہ یہ کہ شوہر اور بیوی دور دور رہ کر خط و کتابت سے محبت کرتے رہیں تو کیا اولاد ہوسکتی ہے؟ اسی طرح شیخ کے ساتھ صرف خط و کتاب رکھنے سے کوئی معتدبہ نتیجہ نہیں پیدا ہوسکتا۔ البتہ ایک مرتبہ ایک عرصہ تک پاس رہ لے، پھر خط و کتابت سے کام چل سکتا ہے، پھر ثمرات خاصّہ کے لیے گاہے گاہے صحبتِ شیخ ضروری ہے۔

19:34) حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ انہی ملفوظات کے آگے فرماتے ہیں کہ اللہ والوں کی صحبت میں کیمیا کا اثر ہے جس طرح تانبہ پگھلاکر کیمیا کی بوٹی اس میں ڈال دیتے ہیں تو سب سونا بن جاتا ہے۔ اسی طرح ان حضرات کی صحبت میں اسی بوٹی کی طرح اثر ہے پتھر جیسے دل موتی بن جاتے ہیں۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ ؎ گر تو سنگِ خارہ و مرمر بوی چوں بصاحب دل رسی گوہر شوی اگر تم پتھر کی طرح بے حس ہو لیکن کسی اہلِ دل کے پاس جب رہوگے تو موتی ہوجائوگے۔

21:42) حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جس طرح بے نمازی نمازیوں میں رہنے سے نمازی بن جاتا ہے، اسی طرح غیرعاشقِ حق جب عاشقانِ خدا کی صحبت میں رہتا ہے تو ان کی صحبت کے فیضان سے عاشقِ حق ہوجاتا ہے، مناجات کی لذت، سجدوں کی لذت، تلاوت کی لذت ان حضرات سے ملتی ہے، ان حضرات سے پوچھئے ؎ کس طرح فریاد کرتے ہیں بتادو قاعدہ اے اسیرانِ قفس میں نو گرفتاروں میں ہوں

26:15) دُعا کی پرچیاں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries